فاتح مباھلہ الیاس ستار کی حقیقت!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ !
الیاس ستار جن کو ختم نبوت کی عظیم مجاھد اور فاتح مباھلہ بھی کہا جاتا ہے ۔ میری ان سے پہلی ملاقات ان کے گھر میں ہی ہوئی تھی اور ان سے مل کر میں کافی متاثر بھی ہو گیا تھا لیکن جیسے جیسے ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا زیادہ ہوا تو ان کے بارے میں جانے کا خوب موقع ملا ۔ اور یہ جان کر بہت حیرانگی ہوئی کہ حضرت صاحب کو عربی پڑھنا نہیں آتی ، اور جب آپ کو نماز پڑھتے دیکھا تو اس سے بھی زیادہ حیرانگی ہوئی ،نماز تو کیا تھی بلکہ ایک مذاق تھا۔اور جس بات نے ہمیں ہلا کر رکھ دیا وہ یہ تھی کہ آپ جناب احادیث پر اعتراضات کرتے تھے ، دوسری کتابوں کو تو چھوڑیں بخاری اور مسلم کی احادیث پر اعتراضات کرتے ہیں جب اس بات کا ذکر ہم نے ان صاحب سے کیا جن کے ذریعے ہماری ملاقات حضرت صاحب سے ہوئی تھی (یہ صاحب بھی ہماری جماعت کے ایک بہت بڑے عالم ہیں ) ان کا کہنا تھا بھائی دفاع حدیث کا کام آپ لوگ کر رہے ہیں یہ آپ کا کام ہےمیرا نہیں ہے اور کچھ اس طرح کی باتیں کی جو میں یہاں لکھ بھی نہیں سکتا۔ خیر ان تمام باتوں کے بعد ہم نے ان سے دور رہنے میں ہی عافیت جانی لیکن کل اچانک ہمارے ایک دوست نے ایک پرچہ لا کے ہمیں دیا اور بتایا یہ پرچہ اس کو اس کی بہن نےلا کر دیا ہے ان کی بہن ان ہی عالم کے مدرسے میں پڑھتی ہے جن کے ذریعے ہماری ملاقات حضرت صاحب سے ہوئی تھی وہ پرچہ دیکھ کر بہت حیرانی ہوئی اس پہ لکھا تھا ’تحریر الیاس ستار ‘ اس نے بتایا کے الیاس ستار صاحب اس مدرسے میں پڑھا رہے ہیں اور وہاں پڑھنے والی بچیوں کو حدیث سے دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان تمام باتوں کو لکھنے کا مقصد صرف یہ ہے اہل علم اس مسئلے کی طرف توجہ دیں پتا نہیں ایسے کتنے ہی لوگ ہوں جو ہمارے مدرسوں میں ہمارے بچوں کے ذہن کو خراب کر رہے ہوں۔
الیاس ستار کی کی پوری تحریر یہ ہے ۔
اہل علم سے مسلم شریف کی احادیث میں تضاد دور کرنے کی گزارش
(تحریر : الیاس ستار )
1) "صحیح مسلم حدیث نمبر 4038 جلد 4 صفحہ 215" ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ برنی (کھجور کی عمدہ قسم ہے) کھجور لے کر آئے۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ یہ کہاں سے لائے ؟بلال رضی اللہ عنہ نے کہا "میرے پاس خراب قسم کی کھجور تھی تو دو صاع اس کے دے کر میں نے ایک صاع اس کا آپ کے کھانے کے لیے خریدا" جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔"افسوس یہ تو عین سود ہے ۔ ایسا مت کر لیکن تو کھجور خریدنا چاہے تو اپنی کھجور بیج ڈال پھر اس کی قیمت کے بدلے دوسری کھجور خرید لے"
2) صحیح مسلم حدیث نمبر 4090 جلد 4 صفحہ 218" عبد اللہ بن عباس نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔" ربا نہیں ہے نقد میں"
3) "صحیح مسلم حدیث نمبر 4089 جلد 4 صفحہ 217/218 " : ابن اعباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے مجھ سے اسامہ بن زید نے بیان کیا رسول کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا-"سود ادھار میں ہے۔"
ان تمام احادیث کو آپ انٹرنیٹ پر بھی دیکھ سکتے ہیں۔
http://download3.quranurdu.com/Hadith Sahih Muslim Sharif/muslim4.pdf
صحیح مسلم کی ان تین احادیث تعارض واضح ہے۔ کیونکہ حدیث 4083 میں کحجور کےنقد لین دین کو عین ربا قرار دیا گیا ہے جبکہ حدیث 4090 میں لکھا ہے "ربا نہیں ہے نقد میں " اور ۔۔۔۔۔ اس طرح حدیث 4089 میں لکھا ہے کہ "سود ادھار میں ہے " یعنی سود نقد میں نہیں ہے۔
صحیح مسلم حدیث نمبر 4061جلد 4 صفحہ 210/209
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ منع کرتے تھے سونے کو سونے کے بدلے اور نمک کو نمک کے بدلے مگر برابر برابر پھر جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو ربا ہو گیا " یہ سن کر لوگوں نے جو لیا تھا پھیر دیا ۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی وہ خطبہ پڑھنے لگے کھڑے ہو کر "کیا حال ہے لوگوں کا؟ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ حدیثیں روایت کرتے ہیں جن کو ہم نے نہیں سنا اور ہم آپ کے پاس حاضر رہے اور آپ کی صحبت میں رہے " پھر عبادہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور قصہ بیان کیا بعد اس کے کہا "ہم تو وہ حدیث ضرور ہی بیان کریں گے جو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی اگرچہ معاویہ رضی اللہ عنہ کو برا معلوم ہو یا یوں کہا ۔ اگر چہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی ذلت ہو میں پرواہ نہیں کرتا"
کاتب وحی ، خلیفہ المسلمین امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی اس خطبہ سے واضح ہو گیا کہ سود نقد میں نہیں ہے۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نقد سودے کو سود نہیں سمجھا بلکہ انہونے اس میں سود سمجھنے والوں کے موقف کے خلاف واضح طور پر ممبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر کھڑے ہو کر خطبہ دیا اور اپنی تعجب اور حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے بیان فرمایا کہ کر "کیا حال ہے لوگوں کا؟ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ حدیثیں روایت کرتے ہیں جن کو ہم نے نہیں سنا اور ہم آپ کے پاس حاضر رہے اور آپ کی صحبت میں رہے "
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میرے موقف کے حق میں فیصلہ کن ثابت ہوئی ہے اور میں نے اسی بات پر مباہلہ کا چیلنج دیا تھا کہ سود نقد میں نہیں ہے اور مسلم شریف میں کھجور سے متعلق دو حدیثوں میں واضح تضاد موجود ہے۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ واضح خطبہ کی موجودگی میں متضاد حدیث کی تاویل کرنے کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔
حدیث پر کامل عبور رکھنے والے محقیقین ، علمائے کرام ربا کے متعلق مسلم شریف کی دو متضاد حدیثوں (کھجور والی اور نقد والی حدیث) پر مزید تحقیق کریں۔ اس بات کو ضرور یاد رکھیں کہ قرآن شریف کی آیتوں (سورۃ بقرۃ آیت نمبر 280/279/278) میں صرف اور صرف ادھار والے سود کا ذکر ہے جبکہ پورے قرآن میں نقد میں سود کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ قرآن کی روشنی میں بھی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ صحیح ثابت ہوتے ہیں۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ !
الیاس ستار جن کو ختم نبوت کی عظیم مجاھد اور فاتح مباھلہ بھی کہا جاتا ہے ۔ میری ان سے پہلی ملاقات ان کے گھر میں ہی ہوئی تھی اور ان سے مل کر میں کافی متاثر بھی ہو گیا تھا لیکن جیسے جیسے ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا زیادہ ہوا تو ان کے بارے میں جانے کا خوب موقع ملا ۔ اور یہ جان کر بہت حیرانگی ہوئی کہ حضرت صاحب کو عربی پڑھنا نہیں آتی ، اور جب آپ کو نماز پڑھتے دیکھا تو اس سے بھی زیادہ حیرانگی ہوئی ،نماز تو کیا تھی بلکہ ایک مذاق تھا۔اور جس بات نے ہمیں ہلا کر رکھ دیا وہ یہ تھی کہ آپ جناب احادیث پر اعتراضات کرتے تھے ، دوسری کتابوں کو تو چھوڑیں بخاری اور مسلم کی احادیث پر اعتراضات کرتے ہیں جب اس بات کا ذکر ہم نے ان صاحب سے کیا جن کے ذریعے ہماری ملاقات حضرت صاحب سے ہوئی تھی (یہ صاحب بھی ہماری جماعت کے ایک بہت بڑے عالم ہیں ) ان کا کہنا تھا بھائی دفاع حدیث کا کام آپ لوگ کر رہے ہیں یہ آپ کا کام ہےمیرا نہیں ہے اور کچھ اس طرح کی باتیں کی جو میں یہاں لکھ بھی نہیں سکتا۔ خیر ان تمام باتوں کے بعد ہم نے ان سے دور رہنے میں ہی عافیت جانی لیکن کل اچانک ہمارے ایک دوست نے ایک پرچہ لا کے ہمیں دیا اور بتایا یہ پرچہ اس کو اس کی بہن نےلا کر دیا ہے ان کی بہن ان ہی عالم کے مدرسے میں پڑھتی ہے جن کے ذریعے ہماری ملاقات حضرت صاحب سے ہوئی تھی وہ پرچہ دیکھ کر بہت حیرانی ہوئی اس پہ لکھا تھا ’تحریر الیاس ستار ‘ اس نے بتایا کے الیاس ستار صاحب اس مدرسے میں پڑھا رہے ہیں اور وہاں پڑھنے والی بچیوں کو حدیث سے دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان تمام باتوں کو لکھنے کا مقصد صرف یہ ہے اہل علم اس مسئلے کی طرف توجہ دیں پتا نہیں ایسے کتنے ہی لوگ ہوں جو ہمارے مدرسوں میں ہمارے بچوں کے ذہن کو خراب کر رہے ہوں۔
الیاس ستار کی کی پوری تحریر یہ ہے ۔
اہل علم سے مسلم شریف کی احادیث میں تضاد دور کرنے کی گزارش
(تحریر : الیاس ستار )
1) "صحیح مسلم حدیث نمبر 4038 جلد 4 صفحہ 215" ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ برنی (کھجور کی عمدہ قسم ہے) کھجور لے کر آئے۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ یہ کہاں سے لائے ؟بلال رضی اللہ عنہ نے کہا "میرے پاس خراب قسم کی کھجور تھی تو دو صاع اس کے دے کر میں نے ایک صاع اس کا آپ کے کھانے کے لیے خریدا" جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔"افسوس یہ تو عین سود ہے ۔ ایسا مت کر لیکن تو کھجور خریدنا چاہے تو اپنی کھجور بیج ڈال پھر اس کی قیمت کے بدلے دوسری کھجور خرید لے"
2) صحیح مسلم حدیث نمبر 4090 جلد 4 صفحہ 218" عبد اللہ بن عباس نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔" ربا نہیں ہے نقد میں"
3) "صحیح مسلم حدیث نمبر 4089 جلد 4 صفحہ 217/218 " : ابن اعباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے مجھ سے اسامہ بن زید نے بیان کیا رسول کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا-"سود ادھار میں ہے۔"
ان تمام احادیث کو آپ انٹرنیٹ پر بھی دیکھ سکتے ہیں۔
http://download3.quranurdu.com/Hadith Sahih Muslim Sharif/muslim4.pdf
صحیح مسلم کی ان تین احادیث تعارض واضح ہے۔ کیونکہ حدیث 4083 میں کحجور کےنقد لین دین کو عین ربا قرار دیا گیا ہے جبکہ حدیث 4090 میں لکھا ہے "ربا نہیں ہے نقد میں " اور ۔۔۔۔۔ اس طرح حدیث 4089 میں لکھا ہے کہ "سود ادھار میں ہے " یعنی سود نقد میں نہیں ہے۔
صحیح مسلم حدیث نمبر 4061جلد 4 صفحہ 210/209
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ منع کرتے تھے سونے کو سونے کے بدلے اور نمک کو نمک کے بدلے مگر برابر برابر پھر جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو ربا ہو گیا " یہ سن کر لوگوں نے جو لیا تھا پھیر دیا ۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی وہ خطبہ پڑھنے لگے کھڑے ہو کر "کیا حال ہے لوگوں کا؟ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ حدیثیں روایت کرتے ہیں جن کو ہم نے نہیں سنا اور ہم آپ کے پاس حاضر رہے اور آپ کی صحبت میں رہے " پھر عبادہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور قصہ بیان کیا بعد اس کے کہا "ہم تو وہ حدیث ضرور ہی بیان کریں گے جو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی اگرچہ معاویہ رضی اللہ عنہ کو برا معلوم ہو یا یوں کہا ۔ اگر چہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی ذلت ہو میں پرواہ نہیں کرتا"
کاتب وحی ، خلیفہ المسلمین امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی اس خطبہ سے واضح ہو گیا کہ سود نقد میں نہیں ہے۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نقد سودے کو سود نہیں سمجھا بلکہ انہونے اس میں سود سمجھنے والوں کے موقف کے خلاف واضح طور پر ممبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر کھڑے ہو کر خطبہ دیا اور اپنی تعجب اور حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے بیان فرمایا کہ کر "کیا حال ہے لوگوں کا؟ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ حدیثیں روایت کرتے ہیں جن کو ہم نے نہیں سنا اور ہم آپ کے پاس حاضر رہے اور آپ کی صحبت میں رہے "
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میرے موقف کے حق میں فیصلہ کن ثابت ہوئی ہے اور میں نے اسی بات پر مباہلہ کا چیلنج دیا تھا کہ سود نقد میں نہیں ہے اور مسلم شریف میں کھجور سے متعلق دو حدیثوں میں واضح تضاد موجود ہے۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ واضح خطبہ کی موجودگی میں متضاد حدیث کی تاویل کرنے کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔
حدیث پر کامل عبور رکھنے والے محقیقین ، علمائے کرام ربا کے متعلق مسلم شریف کی دو متضاد حدیثوں (کھجور والی اور نقد والی حدیث) پر مزید تحقیق کریں۔ اس بات کو ضرور یاد رکھیں کہ قرآن شریف کی آیتوں (سورۃ بقرۃ آیت نمبر 280/279/278) میں صرف اور صرف ادھار والے سود کا ذکر ہے جبکہ پورے قرآن میں نقد میں سود کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ قرآن کی روشنی میں بھی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ صحیح ثابت ہوتے ہیں۔