عبدالرحمٰن سلفی
مبتدی
- شمولیت
- اگست 29، 2014
- پیغامات
- 2
- ری ایکشن اسکور
- 3
- پوائنٹ
- 3
السلام علیکم
یقیناً رسول اللہ ﷺ کے بعد جیسے جیسے زمانہ گزرتا گیا خیر کاخاتمہ اور شر میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔
آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں اس میں بھی ہرطرف فتنے منہ کھولے ہوئے ہیں اور اہل اسلام کے ایمان پر گھات لگائے ہوئے یہ فتنے ہرلمحے کسی نہ کسی کو اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں جس کی چند بنیادی وجوہات ہیں جن کا ذکر آخر میں کیاجائے گا،فلحال دورحاضر کا نیا "فتنہ مدخلی"کی تفصیل سے آگاہ کرتا ہوں اور اس کے خطرناک حدتک نتائج پر بھی روشنی ڈال دوں تاکہ اہل علم اپنی استطاعت کے مطابق اس فتنہ کی سرکوبی کریں۔
مدینہ یونیورسٹی کے شعبہ سنت کے سابق صدر فضیلۃ الشیخ ربیع بن حادی المدخلی حفظہ اللہ کی شخصیت سے متاثر ایک گروہ جودور حاضر میں شیخ ربیع المدخلی کو ہی منہج سلف کا علمبردار سمجھتے ہیں،انہی کی تعلیمات اور افہام وتفہیم کو حرف آخر سمجھتے ہیں اور ان کو مقام ومرتبہ کو اس قدربڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں کہ غلو کی حد تک جاپہنچے ہیں۔
اس گروہ کا دعویٰ ہے کہ شیخ ربیع المدخلی جرح وتعدیل کے امام ہیں
پوری دنیا میں اس وقت شیخ ربیع المدخلی سے بڑھ کرمنہج سلف پرکوئی کاربند نہیں ہے
بعض تو غلو میں اتنا آگے گئے کہ اگر کوئی حج پرجائے اور شیخ ربیع کی زیارت نہ کرے تو اس کی سلفیت مشکوک ہے۔
مزید تفصیل اس لنک پر ملاحظہ کریں
اس فکر کا رد فضیلۃ الشیخ توصیف الرحمٰن راشدی حفظہ اللہ نے پانچ منٹ کے اس بیان میں احسن انداز سے کردیا ہے
اس کے علاوہ علمائے عرب اور علمائے عجم میں اس قدر فرق کرنا شروع کردیا ہے کہ علمائے عجم کی کوئی دعوت ہو یا اجتہاد،فہم ہویاقیاس جب تک اس کی تصدیق علمائے عرب سے ثابت نہ کردی جائے یہ طبقہ اسے ماننے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتا،ناصرف ماننے پرتیار نہیں ہوتا بلکہ ان علمائے عجم پر طعن وتشنیع،گمراہ،بدعتی،سلفیت سے خارج وغیرہ وغیرہ جیسے فتوے لگانا تو روز کا کام ہے،اور بعض تو اس درجہ تک پہنچ گئے ہیں کہ ان کے ہاں معیار ہی سعودی لجنہ بن چکی ہے جن علماء کو سعودی لجنہ جانتی ہے وہ حق پر ہیں اور جن کو سعودی لجنہ نہیں جانتی وہ چاہئے علم وعمل میں کتنے ہی مقام والے کیوں نہ ہوں ان کے ہاں ان کی کوئی حیثیت نہیں۔
جن کی اس فکر کا رد فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ نے دو منٹ کے اس بیان میں احسن انداز سے کردیا ہے۔
سوال:کیا فضیلۃ الشیخ ربیع بن حادی المدخلی حفظہ اللہ ہی اس گمراہ فکر کے پھیلانے والے ہیں؟
جواب:
فضیلۃ الشیخ ربیع بن حادی المدخلی حفظہ اللہ ایک عالم دین ہیں اور علماء اہلحدیث کے ہاں ان کی قدرمنزلت ہے،بہت سے جید علماء کرام کا یہ کہنا ہے کہ شیخ ربیع المدخلی خود اس فکر کی نہ تو ترویج کررہے ہیں اور نہ ہی انہوں نے کبھی ایسے دعوے کئے ہیں جیسے ان کی طرف منسوب کئے جاتے ہیں،بلکہ ساری کی ساری گمراہی ان افراد میں ہی ہے جو شیخ ربیع المدخلی کی طرف اس فکر کو منصوب بھی کرتے ہیں اور اس کی ترویج بھی کرتے ہیں۔
بعض علماء اس بات کا ذکر بھی کرتے ہیں کہ شیخ ربیع بن حادی المدخلی حفظہ اللہ عالم دین ہیں،لیکن چونکہ انسان خطا کا پتلا ہے لہذا وہ بھی اس سارے فتنہ کے پھیلنے میں کسی نہ کسی حد تک ذمہ دار ہیں،کیونکہ وہ اس کا رد ہی نہیں کرتے،حالانکہ ان تک یہ ساری باتیں پہنچتی ہیں۔
علاوہ ازیں چونکہ انبیاء کے سوا کوئی بھی انسان کامل اور خطاسے پاک نہیں ہوتا لہذا ان سے بھی بعض معاملات میں خطائیں ہوئی ہیں،ان کویا کسی بھی دوسرے عالم کو حق کا معیار قراردے کر باقی سب کا رد کرنا انتہادرجے کی گمراہی ہے۔
جبکہ شیخ ربیع بن حادی المدخلی سے جن معاملات میں غلطی ہوئی ہے اور اس پر علماء کرام نے ان کا رد کیا ہے وہ کوئی دو سو کے قریب ہیں۔جن کی تفصیل،علماء کے شیخ ربیع المدخلی پر رد آپ درج ذیل لنکس پر ملاحظہ کرسکتے ہیں
سوال:اس قسم کی مدخلی فکر کی ترویج کرنے میں کون کون سرگرم ہیں؟
جواب:
پاکستان کے شہر کراچی سے ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر مرتضیٰ بن بخش جو کہ کوئی عالم دین نہیں بلکہ انہوں نے صرف چند سعودی علماء سے تذکیہ لیا ہوا ہے(تذکیہ سے مراد ہے کہ کوئی عالم اس کے بارے یہ کہہ دے کہ ہاں میں اس کو جانتا ہوں یہ اچھا انسان ہے،جبکہ حقیقت یہ ہے کہ زندہ بندے کی کوئی گارنٹی نہیں دےسکتا،اور کسی دور میں لیاگیا تذکیہ بعد میں اپنا موقف بدل کر بھی اس تذکیے کی بنیاد پر لوگوں کو یہ باورکروانا کہ چونکہ میری تائید فلاں فلاں جید علماء نے کردی ہے لہذا اب میں جو کچھ کہہ رہا ہوں یا کہوں گا وہ حق ہے،یا اس کی بھی ان سب علماء کی طرف سے تائید ہی ہے جن علماءنے تذکیہ دیا ہے،ایسا عمل تو کسی بھی صاحب عقل کے سامنے ایک حماقت سے کم نہیں،جبکہ ڈاکٹر مرتضیٰ الہی بخش کچھ ایسا ہی کررہے ہیں واللہ عالم)
آج کل سعودیہ میں ہوتے ہیں اور اس فکر کی بڑے زورشور سے ترویج کررہے ہیں،ان کے علاوہ طارق علی بروہی،ابو بکر السلفی،ابوالقاسم فائق الکھتو اورعدنان علی بروہی جیسے ان کے چند معاونین ہیں،جن میں سے کوئی بھی باقائدہ مدرسے سے پڑھا ہوا نہیں ہے،لیکن ان سب کی زبانیں علماء اہلحدیث پر اس قدر گستاخیاں کرتے ہوئے چلتی ہیں،شاید ایسے تو کوئی رافضی یا تقلیدی بھی نہ کرتا ہو۔یہ لوگ اس فکر کی ترویج کررہے ہیں۔
سوال: یہ پاکستان کے علمائے اہلحدیث کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
جواب:
ان کے نزدیک پاکستان میں کوئی بھی جماعت یا عالم صحیح منہج پر نہیں ہے،منہج سلف پر صرف وہی ڈاکٹر مرتضی الہی بخش ہے جس کا تعلق پاکستان سے ان کے علاوہ پاکستان میں کوئی عالم دین یا جماعت منہج سلف پر نہیں ہے،بلکہ یہ ساری جماعتیں اور علماء گمراہ،بدعتی،قطبی،اخوانی،خارجی اور منہج سلف سےمنحرف ہیں۔
سوال:پاکستان کے جیدسلفی علماء کے بارے یہ گروہ کیا موقف رکھتا ہے؟
جواب:
پاکستان کے جید سلفی علمائے کے بارے اس گروہ کا موقف وہی ہے جو اوپر بیان کردیا گیا ہے،مزید آپ قارئین کے سامنے ان کے چند فیس بک سے تراشے ادھر پیش کرتے ہیں تاکہ آپ کواندازہ ہوسکے کہ یہ ان علماء کے بارے کیا موقف رکھتے ہیں
شہید ملت علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ کے بارے
فضیلۃ الشیخ عبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ کے بارے
ڈاکٹر ذاکر نائیک حفظہ اللہ کے بارے
سلفی عالم دین فضیلۃ الشیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کے بارے
فضیلۃ الشیخ مفتی مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ کے بارے
ڈاکٹر فرحت ہاشمی کے بارے
ان کے علاوہ پاکستان میں تمام سلفی علماء کے بارے ان کا متفقہ موقف
نوٹ:یہ موقف اس گروہ کا متفقہ ہے،لیکن بعض افراد اس کا ذکرکردیتےہیں اور بعض اس موقف کااظہار نہیں کرتے حالانکہ ان کا بھی یہی موقف ہوتا ہے۔
یہ فکر پہلے انگلینڈ اور یورپ میں کافی پھیل چکی ہے،جس کی سربراہی ابوخدیجہ میرپوری نے کی تھی،جس نے وہاں پر اہلحدیث اور سلفی فکر کا ایسا خون کیا ہے کہ وہاں کے تمام سلفی علماء نے اس کا رد کیا ہے اور اسی کا ذکر محدث العصر فضیلۃ الشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے کیا ہے
حالیہ دنوں میں اس گروہ نے محسن اہلحدیث شہید ملت علامہ احسان الہی ظہیر ؒ پر زبان درازیاں کرکے ان کے منہج پر فتوے لگانا شروع کردئے ہیں
اہل علم سے گزارش ہے کہ لوگوں کو بروقت اس فتنہ سے آگاہ کریں اور ان شریر لوگوں پرمشتمل گروہ کا تعاقب کریں۔
جزاک اللہ واحسن الجزاء
﷽
یقیناً رسول اللہ ﷺ کے بعد جیسے جیسے زمانہ گزرتا گیا خیر کاخاتمہ اور شر میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔
آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں اس میں بھی ہرطرف فتنے منہ کھولے ہوئے ہیں اور اہل اسلام کے ایمان پر گھات لگائے ہوئے یہ فتنے ہرلمحے کسی نہ کسی کو اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں جس کی چند بنیادی وجوہات ہیں جن کا ذکر آخر میں کیاجائے گا،فلحال دورحاضر کا نیا "فتنہ مدخلی"کی تفصیل سے آگاہ کرتا ہوں اور اس کے خطرناک حدتک نتائج پر بھی روشنی ڈال دوں تاکہ اہل علم اپنی استطاعت کے مطابق اس فتنہ کی سرکوبی کریں۔
مدخلی کون ہیں؟
مدینہ یونیورسٹی کے شعبہ سنت کے سابق صدر فضیلۃ الشیخ ربیع بن حادی المدخلی حفظہ اللہ کی شخصیت سے متاثر ایک گروہ جودور حاضر میں شیخ ربیع المدخلی کو ہی منہج سلف کا علمبردار سمجھتے ہیں،انہی کی تعلیمات اور افہام وتفہیم کو حرف آخر سمجھتے ہیں اور ان کو مقام ومرتبہ کو اس قدربڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں کہ غلو کی حد تک جاپہنچے ہیں۔
اس گروہ کا دعویٰ ہے کہ شیخ ربیع المدخلی جرح وتعدیل کے امام ہیں
پوری دنیا میں اس وقت شیخ ربیع المدخلی سے بڑھ کرمنہج سلف پرکوئی کاربند نہیں ہے
لنک
بعض تو غلو میں اتنا آگے گئے کہ اگر کوئی حج پرجائے اور شیخ ربیع کی زیارت نہ کرے تو اس کی سلفیت مشکوک ہے۔
مزید تفصیل اس لنک پر ملاحظہ کریں
اس فکر کا رد فضیلۃ الشیخ توصیف الرحمٰن راشدی حفظہ اللہ نے پانچ منٹ کے اس بیان میں احسن انداز سے کردیا ہے
لنک
اس کے علاوہ علمائے عرب اور علمائے عجم میں اس قدر فرق کرنا شروع کردیا ہے کہ علمائے عجم کی کوئی دعوت ہو یا اجتہاد،فہم ہویاقیاس جب تک اس کی تصدیق علمائے عرب سے ثابت نہ کردی جائے یہ طبقہ اسے ماننے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتا،ناصرف ماننے پرتیار نہیں ہوتا بلکہ ان علمائے عجم پر طعن وتشنیع،گمراہ،بدعتی،سلفیت سے خارج وغیرہ وغیرہ جیسے فتوے لگانا تو روز کا کام ہے،اور بعض تو اس درجہ تک پہنچ گئے ہیں کہ ان کے ہاں معیار ہی سعودی لجنہ بن چکی ہے جن علماء کو سعودی لجنہ جانتی ہے وہ حق پر ہیں اور جن کو سعودی لجنہ نہیں جانتی وہ چاہئے علم وعمل میں کتنے ہی مقام والے کیوں نہ ہوں ان کے ہاں ان کی کوئی حیثیت نہیں۔
جن کی اس فکر کا رد فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ نے دو منٹ کے اس بیان میں احسن انداز سے کردیا ہے۔
لنک
سوال:کیا فضیلۃ الشیخ ربیع بن حادی المدخلی حفظہ اللہ ہی اس گمراہ فکر کے پھیلانے والے ہیں؟
جواب:
فضیلۃ الشیخ ربیع بن حادی المدخلی حفظہ اللہ ایک عالم دین ہیں اور علماء اہلحدیث کے ہاں ان کی قدرمنزلت ہے،بہت سے جید علماء کرام کا یہ کہنا ہے کہ شیخ ربیع المدخلی خود اس فکر کی نہ تو ترویج کررہے ہیں اور نہ ہی انہوں نے کبھی ایسے دعوے کئے ہیں جیسے ان کی طرف منسوب کئے جاتے ہیں،بلکہ ساری کی ساری گمراہی ان افراد میں ہی ہے جو شیخ ربیع المدخلی کی طرف اس فکر کو منصوب بھی کرتے ہیں اور اس کی ترویج بھی کرتے ہیں۔
بعض علماء اس بات کا ذکر بھی کرتے ہیں کہ شیخ ربیع بن حادی المدخلی حفظہ اللہ عالم دین ہیں،لیکن چونکہ انسان خطا کا پتلا ہے لہذا وہ بھی اس سارے فتنہ کے پھیلنے میں کسی نہ کسی حد تک ذمہ دار ہیں،کیونکہ وہ اس کا رد ہی نہیں کرتے،حالانکہ ان تک یہ ساری باتیں پہنچتی ہیں۔
علاوہ ازیں چونکہ انبیاء کے سوا کوئی بھی انسان کامل اور خطاسے پاک نہیں ہوتا لہذا ان سے بھی بعض معاملات میں خطائیں ہوئی ہیں،ان کویا کسی بھی دوسرے عالم کو حق کا معیار قراردے کر باقی سب کا رد کرنا انتہادرجے کی گمراہی ہے۔
جبکہ شیخ ربیع بن حادی المدخلی سے جن معاملات میں غلطی ہوئی ہے اور اس پر علماء کرام نے ان کا رد کیا ہے وہ کوئی دو سو کے قریب ہیں۔جن کی تفصیل،علماء کے شیخ ربیع المدخلی پر رد آپ درج ذیل لنکس پر ملاحظہ کرسکتے ہیں
سوال:اس قسم کی مدخلی فکر کی ترویج کرنے میں کون کون سرگرم ہیں؟
جواب:
پاکستان کے شہر کراچی سے ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر مرتضیٰ بن بخش جو کہ کوئی عالم دین نہیں بلکہ انہوں نے صرف چند سعودی علماء سے تذکیہ لیا ہوا ہے(تذکیہ سے مراد ہے کہ کوئی عالم اس کے بارے یہ کہہ دے کہ ہاں میں اس کو جانتا ہوں یہ اچھا انسان ہے،جبکہ حقیقت یہ ہے کہ زندہ بندے کی کوئی گارنٹی نہیں دےسکتا،اور کسی دور میں لیاگیا تذکیہ بعد میں اپنا موقف بدل کر بھی اس تذکیے کی بنیاد پر لوگوں کو یہ باورکروانا کہ چونکہ میری تائید فلاں فلاں جید علماء نے کردی ہے لہذا اب میں جو کچھ کہہ رہا ہوں یا کہوں گا وہ حق ہے،یا اس کی بھی ان سب علماء کی طرف سے تائید ہی ہے جن علماءنے تذکیہ دیا ہے،ایسا عمل تو کسی بھی صاحب عقل کے سامنے ایک حماقت سے کم نہیں،جبکہ ڈاکٹر مرتضیٰ الہی بخش کچھ ایسا ہی کررہے ہیں واللہ عالم)
آج کل سعودیہ میں ہوتے ہیں اور اس فکر کی بڑے زورشور سے ترویج کررہے ہیں،ان کے علاوہ طارق علی بروہی،ابو بکر السلفی،ابوالقاسم فائق الکھتو اورعدنان علی بروہی جیسے ان کے چند معاونین ہیں،جن میں سے کوئی بھی باقائدہ مدرسے سے پڑھا ہوا نہیں ہے،لیکن ان سب کی زبانیں علماء اہلحدیث پر اس قدر گستاخیاں کرتے ہوئے چلتی ہیں،شاید ایسے تو کوئی رافضی یا تقلیدی بھی نہ کرتا ہو۔یہ لوگ اس فکر کی ترویج کررہے ہیں۔
سوال: یہ پاکستان کے علمائے اہلحدیث کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
جواب:
ان کے نزدیک پاکستان میں کوئی بھی جماعت یا عالم صحیح منہج پر نہیں ہے،منہج سلف پر صرف وہی ڈاکٹر مرتضی الہی بخش ہے جس کا تعلق پاکستان سے ان کے علاوہ پاکستان میں کوئی عالم دین یا جماعت منہج سلف پر نہیں ہے،بلکہ یہ ساری جماعتیں اور علماء گمراہ،بدعتی،قطبی،اخوانی،خارجی اور منہج سلف سےمنحرف ہیں۔
سوال:پاکستان کے جیدسلفی علماء کے بارے یہ گروہ کیا موقف رکھتا ہے؟
جواب:
پاکستان کے جید سلفی علمائے کے بارے اس گروہ کا موقف وہی ہے جو اوپر بیان کردیا گیا ہے،مزید آپ قارئین کے سامنے ان کے چند فیس بک سے تراشے ادھر پیش کرتے ہیں تاکہ آپ کواندازہ ہوسکے کہ یہ ان علماء کے بارے کیا موقف رکھتے ہیں
شہید ملت علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ کے بارے
فضیلۃ الشیخ عبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ کے بارے
ڈاکٹر ذاکر نائیک حفظہ اللہ کے بارے
سلفی عالم دین فضیلۃ الشیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کے بارے
فضیلۃ الشیخ مفتی مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ کے بارے
ڈاکٹر فرحت ہاشمی کے بارے
ان کے علاوہ پاکستان میں تمام سلفی علماء کے بارے ان کا متفقہ موقف
نوٹ:یہ موقف اس گروہ کا متفقہ ہے،لیکن بعض افراد اس کا ذکرکردیتےہیں اور بعض اس موقف کااظہار نہیں کرتے حالانکہ ان کا بھی یہی موقف ہوتا ہے۔
یہ فکر پہلے انگلینڈ اور یورپ میں کافی پھیل چکی ہے،جس کی سربراہی ابوخدیجہ میرپوری نے کی تھی،جس نے وہاں پر اہلحدیث اور سلفی فکر کا ایسا خون کیا ہے کہ وہاں کے تمام سلفی علماء نے اس کا رد کیا ہے اور اسی کا ذکر محدث العصر فضیلۃ الشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے کیا ہے
حالیہ دنوں میں اس گروہ نے محسن اہلحدیث شہید ملت علامہ احسان الہی ظہیر ؒ پر زبان درازیاں کرکے ان کے منہج پر فتوے لگانا شروع کردئے ہیں
اہل علم سے گزارش ہے کہ لوگوں کو بروقت اس فتنہ سے آگاہ کریں اور ان شریر لوگوں پرمشتمل گروہ کا تعاقب کریں۔
جزاک اللہ واحسن الجزاء