بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
۱ : اسلام قبول کرنے کے بعد غسل کرنا چاہیئے۔ ( صحیح ابن خزیمہ سندہ صحیح) ۔
۲: جب مرد اور عورت کی شرمگائیں مل جائیں تو غسل فرض ہو جاتا ہے ۔ ( صحیح مسلم)۔
۳: احتلام ہو تو بھی غسل فرض ہو جاتا ہے ۔ ( صحیح بخاری )۔
۷: عورت کو اذیت ماہانہ اور نفاس کے بعد غسل کرنا فرض ہے۔ (صحیح بخاری)۔
میرے خیال سے "فرض غسل" صرف یہی ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر مواقع پہ غسل کرنا افضل تو ہے مگر فرض نہیں
غسل کرنے کا طریقہ
حمام میں داخل ہونے کی دعاء بسم اللہ اعوذباللہ من الخبث و الخبائث ( رواہ العمری بسند صحیح ، فتح الباری جزء ۱ ) ۔
برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھوں کو تین مرتبہ دھوئے۔ بائیاں ہاتھ ہر گز پانی میں نہ ڈالیں پانی دائیں ہاتھ سے لیں ۔ ( صحیح مسلم )۔ پھر بائیں ہاتھ سے اپنی شرم گاہ اور نجاست کو دھوئے۔ ( صحیح بخاری )
پھر بائیں ہاتھ کو زمین پر دو تین مرتبہ خوب رگڑے اور پھر اسے دھو ڈالے ۔ ( صحیح بخاری و صحیح مسلم )۔
پھر اسی طرح وضوء کرے جس طرح صلٰوۃ کے لیئے وضوء کیا جاتا ہے۔ ( صحیح بخاری )۔
یعنی تین مرتبہ کلی کرے ،تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالے، کلی اور ناک مین پانی ایک چلو سے ڈالیں۔ (صحیح بخاری،رواہ ابن خزیمہ سندہ حسن،رواہ احمد و روی النسائی و ابو داود و ابن حبان و بلوغ الامانی جزء ۲ فتح الباری جزء ۱ )
تین دفعہ چہرہ دھوئے اور تین دفعہ دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوئے ۔ ( رواہ النسائی اسناد صحیح ، فتح الباری جزء ۱ )۔
پھر انگلیاں پانی سے تر کرے اور سر کے بالوں کی جڑوں میں خلال کرے ، یہاں تک کہ سر کی جلد تر ہو جانے کا یقین ہو جائے پھر سر پر تین مرتبہ پانی بہائے ۔ ( صحیح بخاری )
پھر باقی تمام بدن پر پانی بہائے ۔ پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف ۔ ( صحیح بخاری )
پھر دونوں پیر ( پاؤں)تین تین مرتبہ دھوئے انگلیوں کے خلال کے ساتھ ، پہلے دائیاں پھر بائیاں۔ ( صحیح بخاری)
غسل کے صرف تین فرائض ہیں۔
١۔ ناک میں اوپر تک پانی ڈال کر ناک کی صفائی
٢۔ کلی اورغرارہ کر کے حلق تک پانی پہنچانا (روزہ میں غرارہ نہیں کرنا)
٣۔ پورے جسم پر پانی بہانا اس طرح کے جسم کا کوئی حصہ بال برابر بھی خشک نہ رہ جائے
نوٹ: غسل کے صرف ایک سنت ہے۔ اور وہ یہ کہ غسل سے قبل باقاعدہ وضو کرنا۔ تاہم وضو کئے بغیر براہ راست مذکورہ تین عمل کرنے سے بھی غسل ہوجاتا ہے۔ غسل سے قبل جسم پر لگی ناپاکی کو صاف کرنا، غسل کا حصہ ہے۔
غیر ضروری تفاصیل:
آج کل جبکہ شہروں میں عموما" شاور سے غسل کیا جاتا ہے تو بہت سی تفاصیل کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔ جیسے:
(×) برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھوں کو تین مرتبہ دھوئے۔ بائیں ہاتھ ہر گز پانی میں نہ ڈالیں پانی دائیں ہاتھ سے لیں ۔
(×) پھر بائیں ہاتھ کو زمین پر دو تین مرتبہ خوب رگڑے اور پھر اسے دھو ڈالے ۔ (آج کل واش رومز میں صابن کا استعمال کیا جاتا ہے۔ البتہ اگر صابن دستیاب نہ ہو تب ایسا کیا جانا چاہئے)
(×) پھر انگلیاں پانی سے تر کرے اور سر کے بالوں کی جڑوں میں خلال کرے ،
(×) پھر سر پر تین مرتبہ پانی بہائے ۔
(×) پھر باقی تمام بدن پر پانی بہائے ۔ پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف ۔
(×) پھر دونوں پیر ( پاؤں) تین تین مرتبہ دھوئے انگلیوں کے خلال کے ساتھ ، پہلے دائیاں پھر بائیاں۔
آج انٹر نیٹ یوزر کی بھاری اکثریت شاور سے غسل کرتی ہے، لہٰذا انہیں غسل کا سادہ طریقہ بتا نا چاہئے کہ غسل کے بنیادی فرائض کیا ہیں اور مسنون طریقہ کیا ہے۔ مسنون طریقہ میں غسل سے پہلے وضو شامل ہے۔ اور غسل کے صرف تین فرائض ہیں۔ جیسے علماء نے کہا ھے کہ اگر کوئی برسات میں مکمل بھیگ جائے (جسم میں لگی نجاست بہ جائے) اور وہ صرف کلی ، غرارہ، اور ناک میں پانی ڈال لے لو اس کا فرض غسل ادا ہوجائے گا۔ اسی طرح اگر کوئی نہر وغیرہ میں ڈبکی لگا لے اور اس کے ساتھ کلی ، غرارہ، اور ناک میں پانی ڈال لے تو بھی غسل ادا ہوجائے گا۔ (واللہ اعلم بالصواب)
اہل علم سے گذارش ہے کہ اگر میرے جواب میں کوئی غلطی ہو تو اسے درست فرما دیں ۔ شکریہ