• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فرض غسل کا صحیح طریقہ

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
غسل کا ایک طریقہ کار یہ بھی ہے کہ مکمل وضوء کرنے کے بعد پورے جسم پر پانی بہائے، گویا اس میں سر کا مسح بھی ہوگا، پھر پاؤں دھوئے جائیں گے، پھر سر پر پانی بہایا جائے گا۔

مزید تفصیل کیلئے دیکھئے:
Islam Question and Answer - غسل جنابت كا طريقہ
واللہ تعالیٰ اعلم!
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
غسل کا ایک طریقہ کار یہ بھی ہے کہ مکمل وضوء کرنے کے بعد پورے جسم پر پانی بہائے، گویا اس میں سر کا مسح بھی ہوگا، پھر پاؤں دھوئے جائیں گے، پھر سر پر پانی بہایا جائے گا۔

مزید تفصیل کیلئے دیکھئے:
Islam Question and Answer - غسل جنابت كا طريقہ
واللہ تعالیٰ اعلم!
لیکن یہ طریقہ درست نہیں
کتاب وسنت اس پر دلالت نہیں کرتے
واللہ اعلم
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
لیکن میں نے ابو الحسن علوی بھائی جان سے سوال جو پوچھے ہیں تو انہوں نے سر کا مسح کرنے کو کہا ہے۔
میں ایسے موقعوں پر پریشان ہو جاتا ہوں۔
سر کا مسح کرنا دوران غسل کتاب وسنت سے ثابت نہیں
رہیں وہ احادیث جن میں یہ ہے کہ نماز کے وضوء جیسا وضوء کرتے ... الخ تو وہ مجمل ہیں اسی اجمال کی تفصیل انہی کتب احادیث میں وارد ہے اور انہی صحابہ سے مروی ہے جن میں سر کا مسح ذکر نہیں اور مسح کی نفی کی دلیل میں نے نقل کردی ہے
لہذا ابو الحسن علوی صاحب کی یہ رائے سہو و خطا پر مبنی ہے !
خوب سمجھ لیں
 

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
920
پوائنٹ
125
مسح نہ کرنے کی دلیل یہ حدیث ہے:
السنن الصغرى - كتاب الغسل والتيمم
باب ترك مسح الرأس في الوضوء من الجنابة - حديث:‏421‏
أخبرنا عمران بن يزيد بن خالد قال : حدثنا إسماعيل بن عبد الله هو ابن سماعة قال : أخبرنا الأوزاعي ، عن يحيى بن أبي كثير ، عن أبي سلمة ، عن عائشة ، وعن عمرو بن سعد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، أن عمر سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الغسل من الجنابة - واتسقت الأحاديث على هذا - " يبدأ فيفرغ على يده اليمنى مرتين أو ثلاثا ، ثم يدخل يده اليمنى في الإناء فيصب بها على فرجه ويده اليسرى على فرجه فيغسل ما هنالك حتى ينقيه ، ثم يضع يده اليسرى على التراب إن شاء ، ثم يصب على يده اليسرى حتى ينقيها ، ثم يغسل يديه ثلاثا ويستنشق ويمضمض ويغسل وجهه وذراعيه ثلاثا ثلاثا حتى إذا بلغ رأسه لم يمسح وأفرغ عليه الماء " فهكذا كان غسل رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما ذكر
 

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
920
پوائنٹ
125
السلام علیکم
اب فائنلی بات کیا ہے؟
سر کا مسح کرنا یا نہ کرنا۔یا دونوں طریقے ٹھیک ہیں۔
وعلیکم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حدیث کا ترجمہ سمجھ میں آگیا ہے آپ کو؟
اگر ہاں تو پھر میرے خیال میں ایک اہلحدیث کو یہ سوال نہیں کرنا چاہیے جو آپ نے کیا ہے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
۱ : اسلام قبول کرنے کے بعد غسل کرنا چاہیئے۔ ( صحیح ابن خزیمہ سندہ صحیح) ۔
۲: جب مرد اور عورت کی شرمگائیں مل جائیں تو غسل فرض ہو جاتا ہے ۔ ( صحیح مسلم)۔
۳: احتلام ہو تو بھی غسل فرض ہو جاتا ہے ۔ ( صحیح بخاری )۔
۷: عورت کو اذیت ماہانہ اور نفاس کے بعد غسل کرنا فرض ہے۔ (صحیح بخاری)۔
میرے خیال سے "فرض غسل" صرف یہی ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر مواقع پہ غسل کرنا افضل تو ہے مگر فرض نہیں

غسل کرنے کا طریقہ
حمام میں داخل ہونے کی دعاء بسم اللہ اعوذباللہ من الخبث و الخبائث ( رواہ العمری بسند صحیح ، فتح الباری جزء ۱ ) ۔
برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھوں کو تین مرتبہ دھوئے۔ بائیاں ہاتھ ہر گز پانی میں نہ ڈالیں پانی دائیں ہاتھ سے لیں ۔ ( صحیح مسلم )۔ پھر بائیں ہاتھ سے اپنی شرم گاہ اور نجاست کو دھوئے۔ ( صحیح بخاری )
پھر بائیں ہاتھ کو زمین پر دو تین مرتبہ خوب رگڑے اور پھر اسے دھو ڈالے ۔ ( صحیح بخاری و صحیح مسلم )۔
پھر اسی طرح وضوء کرے جس طرح صلٰوۃ کے لیئے وضوء کیا جاتا ہے۔ ( صحیح بخاری )۔
یعنی تین مرتبہ کلی کرے ،تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالے، کلی اور ناک مین پانی ایک چلو سے ڈالیں۔ (صحیح بخاری،رواہ ابن خزیمہ سندہ حسن،رواہ احمد و روی النسائی و ابو داود و ابن حبان و بلوغ الامانی جزء ۲ فتح الباری جزء ۱ )
تین دفعہ چہرہ دھوئے اور تین دفعہ دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوئے ۔ ( رواہ النسائی اسناد صحیح ، فتح الباری جزء ۱ )۔
پھر انگلیاں پانی سے تر کرے اور سر کے بالوں کی جڑوں میں خلال کرے ، یہاں تک کہ سر کی جلد تر ہو جانے کا یقین ہو جائے پھر سر پر تین مرتبہ پانی بہائے ۔ ( صحیح بخاری )
پھر باقی تمام بدن پر پانی بہائے ۔ پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف ۔ ( صحیح بخاری )
پھر دونوں پیر ( پاؤں)تین تین مرتبہ دھوئے انگلیوں کے خلال کے ساتھ ، پہلے دائیاں پھر بائیاں۔ ( صحیح بخاری)
غسل کے صرف تین فرائض ہیں۔
١۔ ناک میں اوپر تک پانی ڈال کر ناک کی صفائی
٢۔ کلی اورغرارہ کر کے حلق تک پانی پہنچانا (روزہ میں غرارہ نہیں کرنا)
٣۔ پورے جسم پر پانی بہانا اس طرح کے جسم کا کوئی حصہ بال برابر بھی خشک نہ رہ جائے
نوٹ: غسل کے صرف ایک سنت ہے۔ اور وہ یہ کہ غسل سے قبل باقاعدہ وضو کرنا۔ تاہم وضو کئے بغیر براہ راست مذکورہ تین عمل کرنے سے بھی غسل ہوجاتا ہے۔ غسل سے قبل جسم پر لگی ناپاکی کو صاف کرنا، غسل کا حصہ ہے۔

غیر ضروری تفاصیل:
آج کل جبکہ شہروں میں عموما" شاور سے غسل کیا جاتا ہے تو بہت سی تفاصیل کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔ جیسے:
(×) برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھوں کو تین مرتبہ دھوئے۔ بائیں ہاتھ ہر گز پانی میں نہ ڈالیں پانی دائیں ہاتھ سے لیں ۔
(×) پھر بائیں ہاتھ کو زمین پر دو تین مرتبہ خوب رگڑے اور پھر اسے دھو ڈالے ۔ (آج کل واش رومز میں صابن کا استعمال کیا جاتا ہے۔ البتہ اگر صابن دستیاب نہ ہو تب ایسا کیا جانا چاہئے)
(×) پھر انگلیاں پانی سے تر کرے اور سر کے بالوں کی جڑوں میں خلال کرے ،
(×) پھر سر پر تین مرتبہ پانی بہائے ۔
(×) پھر باقی تمام بدن پر پانی بہائے ۔ پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف ۔
(×) پھر دونوں پیر ( پاؤں) تین تین مرتبہ دھوئے انگلیوں کے خلال کے ساتھ ، پہلے دائیاں پھر بائیاں۔

آج انٹر نیٹ یوزر کی بھاری اکثریت شاور سے غسل کرتی ہے، لہٰذا انہیں غسل کا سادہ طریقہ بتا نا چاہئے کہ غسل کے بنیادی فرائض کیا ہیں اور مسنون طریقہ کیا ہے۔ مسنون طریقہ میں غسل سے پہلے وضو شامل ہے۔ اور غسل کے صرف تین فرائض ہیں۔ جیسے علماء نے کہا ھے کہ اگر کوئی برسات میں مکمل بھیگ جائے (جسم میں لگی نجاست بہ جائے) اور وہ صرف کلی ، غرارہ، اور ناک میں پانی ڈال لے لو اس کا فرض غسل ادا ہوجائے گا۔ اسی طرح اگر کوئی نہر وغیرہ میں ڈبکی لگا لے اور اس کے ساتھ کلی ، غرارہ، اور ناک میں پانی ڈال لے تو بھی غسل ادا ہوجائے گا۔ (واللہ اعلم بالصواب)
اہل علم سے گذارش ہے کہ اگر میرے جواب میں کوئی غلطی ہو تو اسے درست فرما دیں ۔ شکریہ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
وعلیکم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حدیث کا ترجمہ سمجھ میں آگیا ہے آپ کو؟
اگر ہاں تو پھر میرے خیال میں ایک اہلحدیث کو یہ سوال نہیں کرنا چاہیے جو آپ نے کیا ہے۔
حدیث کا ترجمہ آپ نے لکھا ہی نہیں تو سمجھ کیسے آئے گا؟
کیا آپ نے حدیث کا ترجمہ لکھا ہے اگر نہیں تو پھر یہ اعتراض نہیں کرنا چاہیے جو آپ نے کیا ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
Top