• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فرض غسل کا صحیح طریقہ

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
السلام علیکم
صحیح کہا نوید بھائی جان
ابھی تک فائنل جواب نہیں ملا
ان شاء الله مل جاےگا
ویسے ہمارے لئے تو بخاری کی حدیث میں ہی جواب موجود ہیں جب تک علما اسکا اور کوئی جواب جو اس حدیث سے قوی نہ دے دیں

الله ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرماے آمین
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
نماز جیسے وضوء میں سر کا مسح اور پاؤں دھونا دونوں شامل ہیں
لیکن وہ حدیث مجمل ہے جبکہ سر کا مسح نہ کرنے اور پاؤں نہ دھونے والی مفصل
دوسرے لفظوں میں نماز جیسے وضوء کے اجمال کو دوسری حدیثوں میں تفصیل سے بیان کر دیا گیا ہے کہ
نماز جیسا ہی وضوء کرنا ہے مگر سر کا مسح نہیں کرنا اور پاؤں نہیں دھونا
بلکہ سر پر پانی ڈال کر پھر سارے بدن پر پانی ڈالنا ہے اور پھر آخر میں اس جگہ سے ہٹ کر پاؤں دھونا ہیں ۔
لہذا ان تمام تر احادیث میں کوئی تعارض وتناقض نہیں ہے
خوب سمجھ لیں ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
دوسرے لفظوں میں نماز جیسے وضوء کے اجمال کو دوسری حدیثوں میں تفصیل سے بیان کر دیا گیا ہے کہ
نماز جیسا ہی وضوء کرنا ہے مگر سر کا مسح نہیں کرنا اور پاؤں نہیں دھونا
کیا آپ وہ احادیث بیان کر سکتے ہیں جس میں تفصیل سے غسل کا طریقہ بیان کیا گیا ہو اور واضح طور پر سر کے مسح کرنے اور پاؤں دھونے سے منع کیا گیا ہو،ہم اپنی سمجھ کے مطابق احادیث کا جو مطلب سمجھ رہے ہیں کہ نماز جیسا وضو کرنا ہے تو عرب علمائے اہلحدیث نے بھی یہی مفہوم سمجھا ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
محمد اقبال کیلانی حفظہ اللہ نے اپنی کتاب "نکاح کے مسائل" میں جو غسل کے طریقے والی حدیث مبارکہ نقل کی ہے وہ متفق علیہ حدیث ہے یعنی صحیح بخاری اور صحیح مسلم دونوں میں ہے۔
ملاحظہ فرمائیں
غسل جنابت کا مسنون طریقہ درج ذیل ہے۔
عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا اِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ یَبْدَأُ وَ یَغْسِلُ یَدَیْہِ ثُمَّ یُفْرِغُ بِیَمِیْنِہٖ عَلٰی شِمَالِہٖ فَیَغْسِلُ فَرْجَہٗ ثُمَّ یَتَوَضَّأُ ثُمَّ یَأْخُذُ الْمَآئَ فَیُدْخِلُ اَصَابِعَہٗ فِیْ اُصُوْلِ الشَّعْرِ حَتّٰی اِذَا رَاٰی اَنْ قَدِ اسْتَبْرَأَ ثُمَّ حَفَنَ عَلٰی رَأْسِہٖ ثَلاَثَ حَفَنَاتٍ ثُمَّ اَفَاضَ عَلٰی سَائِرِ جَسَدِہٖ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہﷺ غسل جنابت فرماتے تو پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھوتے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر شرمگاہ دھوتے پھر وضو فرماتے جس طرح نماز کے لئے وضو فرماتے اس کے بعد ہاتھوں کی انگلیوں سے سر کے بالوں کی جڑوں کو پانی سے تر کرتے تین لپ پانی سر میں ڈالتے اور پھر سارے بدن پر پانی بہاتے(آخر میں ایک دفعہ)پھر دونوں پائوں دھوتے۔‘‘اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
شیخ صاحب آپ حدیث مبارکہ کے اس لفظ سے کون سا وضو مراد لیتے ہیں
جو نماز جیسا وضو ہے
یا یہ وہ وضو ہے جس میں سر کا مسح نہیں کرنا اور پاؤں نہیں دھونے

اور دوسری بات اگر اس سے مراد نماز والا وضو ہے اور دوسرا طریقہ بھی وضو کا جس میں سر کا مسح نہیں کرنا اور پاؤں نہیں دھونے وہ بھی ہے تو کیا دونوں طریقے درست ہوں گے یا سر کا مسح کرنے والے کا غسل نہیں ہو گا بلکہ اس وہ حالت جنابت میں ہی رہے گا اور اس کی نمازیں نہیں ہوں گی؟
میرے یہ دونوں سوال شیخ رفیق طاہر صاحب اور شیخ ابن بشیر الحسینوی صاحب دونوں سے ہے اور یہ گفتگو کرنے کا مقصد صحیح بات جاننے کی سعی ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
920
پوائنٹ
125
میرے محترم بھائیو! اگر آپ ان دو احادیث کو غور سے دیکھیں گے اور سمجھنے کی کوشش کریں گے تو امید ہے کہ ساری الجھن دور ہوجائے گی۔ ان شاء اللہ۔
کچھ احادیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے وضو جیسا وضو کیا۔ یہ بات بالکل ٹھیک ہے۔ لیکن بات تھوڑی سی مختصر رہ گئی۔ دوسری احادیث میں وضاحت آگئی کہ اس نماز کے وضو جیسے وضو سے کیا مراد ہے۔ یہ حدیث دیکھئے:
- حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ قَالَتْ: «سَتَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَغْتَسِلُ مِنَ الجَنَابَةِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ صَبَّ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ، فَغَسَلَ فَرْجَهُ وَمَا أَصَابَهُ، ثُمَّ مَسَحَ بِيَدِهِ عَلَى الحَائِطِ أَوِ الأَرْضِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلاَةِ غَيْرَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى جَسَدِهِ المَاءَ، ثُمَّ تَنَحَّى، فَغَسَلَ قَدَمَيْهِ» (صحیح بخاری، کتاب الغسل، بابباب التستر في الغسل عند الناس، حدیث: ٢٨١)
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نماز کے وضو جیسا وضو کیا سوائے پاؤں دھونے کے۔
مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز کے وضو جیسے وضو میں پاؤں کا دھونا شامل نہیں ہے۔
اب درج ذیل حدیث ملاحظہ کیجئے:
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ سَمَاعَةَ قَالَ: أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَنْ عَمْرِو بْنِ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ - وَاتَّسَقَتِ الْأَحَادِيثُ عَلَى هَذَا - «يَبْدَأُ فَيُفْرِغُ عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ يُدْخِلُ يَدَهُ الْيُمْنَى فِي الْإِنَاءِ فَيَصُبُّ بِهَا عَلَى فَرْجِهِ وَيَدُهُ الْيُسْرَى عَلَى فَرْجِهِ فَيَغْسِلُ مَا هُنَالِكَ حَتَّى يُنْقِيَهُ، ثُمَّ يَضَعُ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى التُّرَابِ إِنْ شَاءَ، ثُمَّ يَصُبُّ عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى حَتَّى يُنْقِيَهَا، ثُمَّ يَغْسِلُ يَدَيْهِ ثَلَاثًا وَيَسْتَنْشِقُ وَيُمَضْمِضُ وَيَغْسِلُ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا حَتَّى إِذَا بَلَغَ رَأْسَهُ لَمْ يَمْسَحْ وَأَفْرَغَ عَلَيْهِ الْمَاءَ» فَهَكَذَا كَانَ غُسْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا ذُكِرَ
(سنن نسائی، کتاب الغسل والتیمم، باب: باب ترك مسح الرأس في الوضوء من الجنابة، حدیث: ٤٢٢ )
اس حدیث میں اسی وضو کو وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔ اور ہائی لائٹ الفاظ کا ترجمہ کچھ یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چہرے مبارک اور ہاتھوں کو تین تین مرتبہ دھونے کے بعد جب سر کے مسح تک پہنچتے تو مسح نہ فرماتے۔

اگر ان ساری احادیث کو ملا کر دیکھا جائے تو واضح ہوجاتا ہے کہ نماز کے وضو جیسے وضو میں نہ تو سر کا مسح شامل ہے اور نہ ہی پاؤں کا دھونا۔
امید ہے بات کو سمجھانے میں کامیاب ہوا ہوں گا۔ وباللہ التوفیق
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا
آزاد بھائی جان! اب آپ بتائیں کہ اگر کوئی نماز کے جیسا وضو کرتا ہے تو کیا اس کا غسل نہیں ہو گا؟یا دونوں طریقے صحیح ہیں؟وضاحت کریں۔
 
Top