محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
اسں سے مراد نفل نمازیں ہیں -بسم اللہ الرحمن الرحیمنماز فجر کے بعد فجر کی دو سنت ادا کرنے کی ممانعت
صحيح البخاري كتاب مواقيت الصلاة بَاب الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ شَهِدَ عِنْدِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ وَأَرْضَاهُمْ عِنْدِي عُمَرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَشْرُقَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ (حدیث متفق علیہ، مرفوع اورمتواتر ہے)
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَالِيَةِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ حَدَّثَنِي نَاسٌ بِهَذَا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھے بہت محبوب تھے وہ فرماتے ہیں بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا صبح کی نماز کے بعد نماز پڑھنے سے یہاں تک کہ سورج بلند ہوجائے اور بعد نمازعصر کے یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائےـ
صحيح البخاري كتاب مواقيت الصلاة بَاب الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ وَعَنْ صَلَاتَيْنِ نَهَى عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَعَنْ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ وَعَنْ الِاحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ يُفْضِي بِفَرْجِهِ إِلَى السَّمَاءِ وَعَنْ الْمُنَابَذَةِ وَالْمُلَامَسَةِ (حدیث متواتر حدیث مرفوع)
، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کی بیع اور دو قسم کے لباس اور دو نمازوں سے منع فرمایا: فجر کے بعد نماز پڑھنے سے جب تک کہ آفتاب اچھی طرح نہ نکل آئے اور عصر کے بعد نماز سے جب تک کہ اچھی طرح آفتاب غروب نہ ہو جائے اور ایک کپڑے میں اشتمال صما اور احتباء سے جو کہ پورے طور پر شرمگاہ کیلئے پردہ نہیں ہو سکتے اور بیع منابذہ اور ملابسہ سے۔
صحيح البخاري كتاب مواقيت الصلاة بَاب لَا تُتَحَرَّى الصَّلَاةُ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ الْجُنْدَعِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا صَلَاةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ ٭
ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی نماز نہیں صبح کی نماز کے بعد یہاں تک کہ سورج بلند ہوجائے اور نہ نماز عصر کے بعد یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائےـ
صحيح البخاري كِتَاب الْجُمُعَةِ بَاب مَسْجِدِ بَيْتِ
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ سَمِعْتُ قَزَعَةَ مَوْلَى زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُحَدِّثُ بِأَرْبَعٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْجَبْنَنِي وَآنَقْنَنِي قَالَ لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ يَوْمَيْنِ إِلَّا مَعَهَا زَوْجُهَا أَوْ ذُو مَحْرَمٍ وَلَا صَوْمَ فِي يَوْمَيْنِ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاتَيْنِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ وَلَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ مَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَسْجِدِ الْأَقْصَى وَمَسْجِدِي٭
ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ــــــــــــــــــــــــــ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا ـــــــــــــــــــــــــ کہ کوئی نماز نہیں (ان) دو نمازوں کے بعد صبح کی نماز کے بعد یہاں تک کہ سورج بلند ہوجائے اور عصر کی نماز کے بعد یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائےـ
سنن ابن ماجه كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ فَاتَتْهُ الرَّكْعَتَانِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ مَتَى يَقْضِيهِمَا
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَيَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ قَالَا حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَامَ عَنْ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ فَقَضَاهُمَا بَعْدَ مَا طَلَعَتْ الشَّمْسُ
ایک بار نیند کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فجر کی سنتیں رہ گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سورج بلند ہوجانےکے بعد قضاء فرمائیں ۔
سنن الترمذي - (ج 2 / ص 208)حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يُصَلِّ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ فَلْيُصَلِّهِمَا بَعْدَ مَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ
ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جس کسی نے فجر کی سنت نہ پڑھیں ہوں تو وہ انہیں طلوع آفتاب کے بعد پڑھے۔سنن أبي داود كتاب الصلاة بَاب فِيمَنْ يَقْرَأُ السَّجْدَةَ بَعْدَ الصُّبْحِ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ حَدَّثَنَا أَبُو تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيُّ قَالَ
لَمَّا بَعَثْنَا الرَّكْبَ قَالَ أَبُو دَاوُد يَعْنِي إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ كُنْتُ أَقُصُّ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَأَسْجُدُ فَنَهَانِي ابْنُ عُمَرَ فَلَمْ أَنْتَهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ ثُمَّ عَادَ فَقَالَ إِنِّي صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَلَمْ يَسْجُدُوا حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پیچھے نمازیں پڑھی ہیں وہ (نماز فجر کے بعد) سورج نکلنے تک نماز نہیں پڑھا کرتے تھے۔
ایک اور تھریڈ میں بھی حدیث نمبر جامع الترمذي: 422
بیان ہو چکی ہے کہ :
خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الصُّبْحَ، ثُمَّ انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَنِي أُصَلِّي، فَقَالَ: «مَهْلًا يَا قَيْسُ، أَصَلَاتَانِ مَعًا»، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمْ أَكُنْ رَكَعْتُ رَكْعَتَيِ الفَجْرِ، قَالَ: «فَلَا إِذَنْ» رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم جماعت کروانے کے لیے تشریف لائے , اقامت کہی گئی , میں نے بھی آپ صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز ادا کی , پھر جب آپ فارغ ہوئے تو مجھے دیکھا کہ میں نمازپڑھنے لگا ہوں, تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے قیس! ٹھہرو! کیا دو نمازیں اکٹھی پڑھ رہے ہو؟ تو میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم میں نے فجر کی دو سنتیں ادا نہیں کی تھیں, تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کوئی حرج نہیں ۔
مزید یہ کہ نیند یا بھول کی وجہ سے اگرکوئی فرض نماز رہ جائے تو نبی کریم صل اللہ علیہ و آ له وسلم کا فرمان مبارک ہے کہ: "جب بھی نیند سے بیدار ہو یا یاد آ جائے کہ فرض نماز رہ گئی ہے تو فوراً اس کو ادا کرلو
یہی اس کا کفارہ ہے
" (متفق علیہ) -
ابو داؤد میں ایک صحیح روایت ہے کہ ایک صحابی رسول حضرت صفوان بن معطل زکوانی رضی الله عنہ (یہ بدری صحابی ہیں اور واقعہ افک میں منافقین کی طرف سے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کو بھی تہمت کا نشانہ بنایا گیا تھا)- ان کی بیوی نے ایک مرتبہ نبی کریم صل اللہ علیہ و آ له وسلم سے ان کی شکایت کی کہ صفوان صبح دیر تک سوتے ہیں اور فجر کی نماز قضاء کر دیتے ہیں - انہوں (صفوان بن معطل رضی الله عنہ) نے عذر پیش کیا کہ یہ ان کی خاندانی عادت ہے اس لئے اکثر نماز فجر قضاء ہو جاتی ہے- جس پر نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ "اے صفوان : جب بھی آنکھ کھلے نماز پڑھ لیا کر" - اس حدیث میں یہ نہیں ہے کہ فجر کی فرض نماز سورج نکلنے کے بعد ہی پڑھو- بلکہ آنکھ کھلتے ہی اٹھتے ساتھ ہی پڑھ لینی چاہیے - اس سے ثابت ہوتا ہے کہ احادیث نبوی میں سورج کے طلوع ہوتے وقت جو نماز کی ممانعت ہے وہ دیگر نوافل کی ہے - نا کہ فجر کی سنتوں یا فرائض کی- فجر کے فرائض اور سنتیں اس حکم سے مستثنیٰ ہیں- (واللہ اعلم)-
Last edited: