• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فضائل اہلحدیث

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
رسول اللہ ﷺ کا فرمان (جس کا مفہوم ہے)کہ حاضر شخص غیر حاضر کو پہنچا دے
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الا فلیبلغ الشاھد الغائب فانہ رب مبلغ یبلغہ اوعنی لہ من سامع۔
خبردار ہوجاؤ ہر حاضر کو چاہیئے کہ وہ غیر حاضر کو پہنچا دیا کرے بعض وہ لوگ جنہیں پہنچایا جائے پہنچانے والے سے بھی زیادہ نگہداشت رکھنے والے ہوتے ہیں۔
دوسری سند میں اتنی زیادتی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے یہ فرمان حجۃ الوداع میں فرمایا تھا۔ سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
لیبلغ الشاہد الغائب
تم میں سے جو حاضر ہیں وہ غائب کو پہنچا دیں۔
یہ حدیث تو طویل ہے لیکن یہاں مختصر بیان کی گئی ہے۔ ابو حاتم رازی فرماتے ہیں علم کو پھیلانا ہی علم کی زندگی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی حدیثیں سنانا اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے ایماندار کاتو یہ بچاؤ ہے۔ اور ضدی اورملحد شخص پر اللہ کی حجت ہے۔ امام اوزاعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں جب بدعتیں نکلتی ہیں اور اہل علم خاموش رہتے ہیں تو آگے چل کر وہ سنت سمجھی جانے لگتی ہے (اس حدیث کو علامہ خطیب رحمہ اللہ نے آٹھ سند سے بیان فرمایا ہے)۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
رسول اللہ ﷺ کا اس شخص کے لئے دعاکرنا جو حدیثیں پڑھے پڑھائے

سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا(جس کا مفہوم ہے کہ) اللہ تعالیٰ تروتازہ رکھے اس شخص کو جو ہماری حدیثیں سنے انہیں حفظ کرے پھر جس طرح سنا اسی طرح پہنچا دے بعض فقہ والے فقیہ نہیں ہوتے اور بعض فقہ والے جسے پہنچاتے ہیں وہ ان سے زیادہ فقیہ ہوتے ہیں۔
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ منیٰ میں رسول اللہ ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا (جس کا مفہوم ہے) کہ اللہ تعالیٰ تروتازہ خوش و خرم رکھے اس بندے کوجو میری باتیں سنے انہیں محفوظ رکھے پھر انہیں پہنچادے جنہوں نے نہیں سنیں بعض فقہ والے بے فقہ ہوتے ہیں اور بعض فقہ والے جنہیں پہنچاتے ہیں وہ ان سے زیادہ فقیہ ہوتے ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی یہ حدیث روایت کی گئی ہے۔
امام سفیان بن عینیہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو شخص علم حدیث کو طلب کرتا ہے اس کے چہرے پرتازگی کے آثار ہوتے ہیں اسلئے کہ رسول اللہ ﷺ نے دعا کی ہے کہ (ترجمہ) اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو میری حدیث سنے اور پھر سنائے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
رسول اللہ ﷺ کافرمان (جس کا مفہوم ہے)کہ جو شخص میری امت کیلئے 40حدیثیں حفظ کرے

سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا(جس کا مفہوم ہے) جو شخص میری امت کیلئے چالیس حدیثیں ان کے دین کے بارے میں حفظ کرے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے فقیہ اور عالم بنا کر اٹھائے گا۔

ایک اور روایت میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا (جس کا مفہوم ہے)جو شخص میری امت کے لئے چالیس ایسی حدیثیں یاد کرے جن کی انہیں ضرورت ہو یعنی حلال و حرام کے مسائل کی اللہ تعالیٰ اسے عالم اور فقیہ لکھے گا۔

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپ نے فرمایا (جس کا مفہوم ہے) جو شخص میری امت کے لئے میری سنتوں کی چالیس حدیثیں یاد کرلے قیامت کے دن میں اس کی شفاعت کروں گا۔

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا(جس کا مفہوم ہے) جو شخص میری امت کے لئے ایک حدیث یاد کرے جس سے اللہ تعالیٰ انہیں نفع دے اس سے کہا جائے گا جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو جا۔
(ان چاروں احادیث کی سند کی تحقیق کر لیں۔محمد ارسلان)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
نبی ﷺ کا اہلحدیث کی عزت کرنیکا حکم فرمانا

ابو ہارون عبدی کہتے ہیں جب ہم سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آتے تھے تو آپ خوش ہوکر فرماتے مرحبا! تمہارے لئے نبی ﷺ نے وصیت فرمائی ہے ہم نے کہا رسول اللہ ﷺ کی وصیت کیا ہے؟ فرمایا ہم سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (جس کا مفہوم ہے) میرے بعد لوگ تم سے میری حدیثیں پوچھنے آئیں گے جب وہ آئیں تو تم ان کے ساتھ لطف و خوشی سے پیش آنا اور انہیں حدیثیں سنانا۔

سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں تمہارے پاس زمین کے کناروں سے نوجوان لوگ حدیثیں طلب کرتے ہوئے پہنچیں گے جب وہ آئیں تو ان کی بہترین خیر خواہی کرنا۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ جب ان (طالب ِ حدیث) نوجوانوں کو دیکھتے تو بے ساختہ فرماتے اللہ کے رسول اللہ ﷺ کی وصیت پر تمہیں مرحبا ہو رسول اللہ ﷺ کا ہمیں حکم ہے کہ ہم تمہیں کشادگی کے ساتھ اپنی مجلسوں میں جگہ دیں تمہیں احادیث رسول سنائیں تم ہمارے خلیفہ ہو اور اہل حدیث ہمارے بعد تمہارے خلیفہ ہیں۔

جعفر بن مسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے اژدحام اور بھیڑ کی وجہ سے امام حسین جعفی گھبرا گئے ان کی جوتی کا تسمہ بھی ٹوٹ گیا تو غضبناک ہوکر کہنے لگے کہ جو شخص لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے حدیث ڈھونڈے وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پائے گا۔ جب ان کا غصہ ٹھنڈا ہوا تو اپنی سند سے حدیث بیان کی کہ آخر زمانے میں ایک قوم آئے گی جو علم حدیث طلب کریگی۔ جب وہ تمہارے پاس آئیں تو انہیں قریب کرنا اور انہیں میری حدیثیں سنانا۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
رسول اللہ ﷺ کافرمان (جس کا مفہوم ہے)کہ میری امت میں 70سے اوپر فرقے ہوجائینگے

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (جس کا مفہوم ہے) بنی اسرائیل کے 71فرقے ہوگئے نصاری کے 72فرقے ہوگئے اور میری امت کے 73فرقے ہوجائیں گے۔ سوائے ایک کے سب جہنمی ہوں گے۔

ایک اور روایت میں ہے (جس کا مفہوم ہے)کہ بنی اسرائیل کے 71فرقے ہوئے اور میری امت کے 72فرقے ہونگے سب جہنمی ہوں گے سوائے ایک کے اور وہی جماعت ہے۔

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں اگر اس ناجی فرقہ سے مراد اہل حدیث نہ ہوں تو میں نہیں جان سکتا کہ اور کون ہیں؟
ابو الحسن محمد بن عبداللہ بن بشر فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو خواب میں دیکھا میں نے پوچھا اے اللہ کے نبی ﷺ 73گروہوں میں سے نجات پانے والی جماعت کونسی ہے؟ آپ نے فرمایا اے اہل حدیثو ! وہ تم ہو۔
(اہل علم حضرات اس خواب کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
نبی ﷺ کا ارشاد (جس کا مفہوم ہے)کہ میری امت میں سے ایک جماعت ہمیشہ حق پر رہےگی ان کی بے عزتی کرنیوالے انہیں نقصان نہ پہنچاسکیں گے

سیدنا معاویہ بن قرہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا(جس کا مفہوم ہے) میری امت سے ایک جماعت ہمیشہ منصور رہے گی ان کی برائی چاہنے والا انہیں نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہوجائیگی۔

ایک اور حدیث میں ہے (جس کا مفہوم ہے)کہ ہمیشہ میری امت سے ایک جماعت حق پر رہے گی۔ ان کے دشمن ان کاکچھ نہ بگاڑ سکیں گے یہاں تک کہ قیامت آجائے۔
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا(جس کا مفہوم ہے) میری امت میں سے ایک جماعت ہمیشہ حق پر رہ کر لڑتی رہیگی یہاں تک کہ قیامت آجائے گی۔

امام یزید بن ہارون رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر اس سے مراد جماعت اہلحدیث نہ ہو تو میں نہیں جان سکتا کہ اور کون لوگ مراد ہیں۔
امام ابن المبارک رحمہ اللہ نے اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ جس میں ہے میری امت میں سے ایک جماعت ہمیشہ قیامت تک حق کے ساتھ غالب رہے گی میرے نزدیک اس سے مراد اہلحدیث ہیں۔

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے بھی اس حدیث کی شرح میں یہی وارد ہے بلکہ وہ فرماتے ہیں کہ اگر اس سے مراد اہلحدیث نہ ہوں تو کوئی اور ہو ہی نہیں سکتے۔

احمد بن سنان رحمہ اللہ اس حدیث کو ذکر کرکے فرماتے ہیں اس سے مراد اہل علم اہل حدیث ہیں۔

امام علی بن مدینی رحمہ اللہ بھی یہی فرماتے ہیں کہ اس سے اصحاب حدیث مراد ہیں۔

امام بخاری رحمہ اللہ یہی فرماتے ہیں کہ یہ جماعت اصحاب حدیث کی ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے (جس کا مفہوم ہے)کہ اس علم کو عادل لوگ حاصل کرینگے

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا(جس کا مفہوم ہے) اس علم کو ہر زمانے کے عادل لوگ حاصل کرینگے جو اس میں زیادتی کرنے والوں کی تحریف وتبدیل کو اور باطل پسندوں کی حیلہ جوئی کو اور جاہلوں کی تاویل کو دور کرتے رہیں گے۔
یہی روایت سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے بھی الفاظ کی کمی وبیشی کے ساتھ مروی ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا اس علم حدیث کو ہر زمانے کے عادل لوگ حاصل کرتے رہیں۔
ابراہیم بن عبدالرحمن غدری کی روایت میں یہ بھی ہے کہ وہ تاویل، تحریف اور خواہشات سے اسے پاک و صاف رکھیں گے۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے مھنابن یحییٰ سوال کرتے ہیں کہ یہ حدیث موضوع تو نہیں آپ فرماتے ہیں نہیں بالکل صحیح ہے۔
اسماعیل بن اسحاق قاضی کے پاس ایک مقدمہ آتا ہے مدعی اور مدعا علیہ پیش ہوتے ہیں۔ مدعا علیہ، مدعی کے دعوے کا انکار کرتا ہے۔ قاضی صاحب مدعی سے گواہ طلب کرتے ہیں۔ وہ دوشخصوں کے نام پیش کرتا ہے۔ جن میں سے ایک کو تو قاضی صاحب جانتے ہیں لیکن دوسرا اجنبی ہے۔ مدعی کہتا ہے اس دوسرے کو بھی آپ جان لیں گے عادل اور سچا گواہ مان لیں گے۔ کہا کس طرح؟ مدعی نے کہا اس طرح کہ وہ حدیث کے علم والا ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے (جس کا مفہوم ہے) کہ اس علم کو ہر زمانے کے عادل لوگ حاصل کرینگے تو جسے آپ عادل جانیں اس سے زیادہ عادل وہ ہے جسے رسول اللہ ﷺ عادل فرمائیں۔ قاضی نے کہا بالکل درست ہے جائیے آپ انہیں لے آئیے میں انکی شہادت قبول کرلوں گا۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
تبلیغ کے بارے میں اہلحدیث رسول اللہ ﷺ کے خلیفہ ہیں

(حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے) سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس آئے اور دعا کرنے لگے کہ الٰہی میرے خلیفوں پر رحم کر۔ ہم نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ آپ کے خلفاء کون ہیں؟رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ لوگ میرے خلفاء ہیں جو میرے بعد آئیں گے میری حدیثوں اور میری سنتوں کو روایت کرینگے اور لوگوں کو سکھائیں گے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (جس کا مفہوم ہے) میں آج تمہیں بتلا دیتا ہوں کہ میرے اور میرے اصحاب کے اورمجھ سے پہلے انبیاء کے جانشین اور خلیفہ کون لوگ ہونگے۔ یہ وہ ہیں جو قرآن کریم اور میری حدیثوں کومحض اللہ کی رضامندی اور اس کے دین کی خاطر حاصل کرینگے۔
امام اسحق بن موسیٰ حطمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس امت میں جو بزرگی اور جو فضیلت اہلحدیث کو اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی ہے کسی اور کو نہیں دی ۔
خود اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے(جس کا مفہوم ہے) کہ ہم انہیں اپنے پسندیدہ دین کی عزت و خدمت سونپیں گے چنانچہ دین کی عزت اسی جماعت کو ملی ان کے سوا ا ورخواہش پرستوں کو یہ مرتبہ نصیب بھی نہیں ہوا یہ لوگ اگر ایک حدیث بھی رسول اللہ ﷺ کی یا آپ کے صحابی کی بیان کریں تو نہیں مانی جاتی کوئی قبول نہیں کرتا لیکن اصحاب حدیث، احادیث رسول اللہ ﷺ اور احادیث صحابہ رضی اللہ عنہم برابر بیان کرتے ہیں اور سب مانتے اور قبول کرتے ہیں اس جماعت کی احتیاط کی یہ حالت ہے کہ ان میں سے کوئی بھی ذرا بد عقیدگی کی طرف جھکتا ہے وہیں ان کی حدیث چھوڑ دیتے ہیں اگرچہ وہ کیسا ہی سچا ہو۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
رسول اللہ ﷺ کا اہلحدیث کے ایمان کی تعریف کرنا

رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ صحابہ رضی اللہ عنہم سے سوال کیا کہ تمہیں سب سے زیادہ اچھے ایمان والے کون لوگ معلوم ہوتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا فرشتے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا(جس کا مفہوم ہے) وہ کیوں ایماندار نہ ہوں گے؟ وہ تو رب العالمین کے درباری ہیں۔
صحابہ نے کہا پھر انبیاء ہوں گے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا وہ کیوں ایمان نہیں لائیں گے ان پر تو وحی الٰہی نازل ہوتی ہے۔
صحابہ نے کہا پھر ہم۔ آپ ﷺ نے فرمایا تم کیوں ایمان نہ لاتے میں تو تم میں موجود ہوں۔ پھر خود آپ ﷺ نے اپنے سوال کا جواب بتا دیا فرمایا تمام مخلوق میں سے زیادہ عمدہ ایمان والی وہ جماعت ہے جو تمہارے بعد آئے گی صرف کتابوں میں لکھا دیکھے گی اور اس پر ایمان لائے گی۔
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ نے فرمایا (جس کا مفہوم ہے) مجھے بتاؤ تو ایمان والوں میں سب سے افضل ایمان والا کون ہے ؟ہم نے کہا فرشتے ہیں فرمایا وہ تو ہیں اور انہیں تو ہونا چاہیئے ان کوتو اللہ نے جس مرتبے پر رکھا ہے وہ انہی کا حصہ ہے نہیں ان کے سوا اور کوئی بتاؤ؟ ہم نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ انبیاء ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے نبوت ورسالت کے ساتھ سرفراز فرمایا آپ ﷺ نے فرمایا وہ تو ایسے ہی ہیں اور انہیں ایسا ہونا بھی چاہیئے بھلا وہ کیوں نہ ہوں اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص فضل وکرم سے انہیں نبوت و رسالت کے ساتھ سرفراز فرمایا ہے کوئی اور بتاؤ؟ ہم نے کہا اے اللہ کے رسول پھرتو اللہ کی راہ میں شہید ہوجانے والے ہیں کہ جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء کی خدمت کرتے ہوئے شہادت کے مرتبہ کے ساتھ سرفراز فرماتا ہے آپ ﷺ نے فرمایا بیشک وہ ایسے ہی ہیں وہ ایسے کیوں نہ ہوتے اللہ تعالیٰ نے انہیں تو شہادت جیسی نعمت انعام فرمائی ان کے سوا اور بتلاؤ؟ ہم نے کہا اے اللہ کے رسول اب آپ ہی ارشاد فرمائیے آپ ﷺ نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جو ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے میرے بعد آئیں گے وہ مجھے نہیں دیکھیں گے لیکن مجھ پر ایمان لائیں گے اور مجھے نہیں دیکھا لیکن میری تصدیق کرینگے وہ کتابوں کے اوراق میں لکھا دیکھیں گے اوراس کے مطابق عمل کریں گے۔
شیخ خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی مدد کرے کہ اس وصف کے سب سے زیادہ مستحق اور اس حدیث کا اعلیٰ مصداق اہلحدیث ہیں اور جو ان کے راستہ اور رویہ پر ہیں ۔
بہ کثرت درود پڑھنے کی وجہ سے اھلحدیث روز قیامت رسول اللہ ﷺکے قریب ہوں گے
سیدنا ابن مسعودرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (جس کا مفہوم ہے) قیامت کے روز تمام لوگوں سے قریب مجھ سے وہ لوگ ہونگے جو سب سے زیادہ مجھ پر درود پڑھتے ہوں۔
ابو نعیم رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ زبردست بزرگی اور اعلیٰ فضیلت حدیثوں کی روایت کرنے والے اور حدیثوں کے نقل کرنے والوں کے ساتھ مخصوص ہے اس لئے کہ کوئی جماعت رسول اللہ ﷺ پر درود پڑھنے میں ان علمائے حدیث کی جماعت سے بڑھ کر نہیں نہ تو درود شریف کے لکھنے میں نہ پڑھنے میں۔
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (جس کا مفہوم ہے) جو شخص مجھ سے کسی علم کو لکھے اور اس کے ساتھ ہی مجھ پر درود بھی لکھے تو جب تک وہ کتاب پڑھی جائے گی اسے اجر ملتا رہے گا۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا(جس کا مفہوم ہے) . جو شخص مجھ پر کسی کتاب میں درود لکھے تو جب تک میرانام اس کتاب میں رہے گا فرشتے اس کے لئے استغفار کرتے رہیں گے۔
امام سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں اگر محدّثین کو صرف یہی فائدہ ہوتا تو بھی بہت تھا کہ جب تک ان کی کتابوں میں درود ہے ان پر اللہ کی رحمتیں اترتی رہتی ہیں ۔
محمد بن ابو سلیمان کہتے ہیں میں نے اپنے والد کو خواب میں دیکھا پوچھا کہ ابا جان آپ کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے کیا سلوک کیا ؟فرمایا مجھے بخش دیا۔ میں نے کہا کس عمل پر ؟فرمایا کہ صرف اس عمل پر کہ میں ہر حدیث میں ﷺ لکھا کرتا تھا ۔
ابو القاسم عبداللہ مروزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں اور میرے والد ایک جگہ بیٹھ کر رات کے وقت حدیثوں کامطالعہ کیاکرتے تھے ایک مرتبہ وہاں پر ایک نور کا ستون دیکھا گیا جو آسمان کی بلندی تک تھا پوچھا گیا کہ یہ نور کس بناء پر ہے؟ تو کہاگیا کہ حدیث کے آمنے سامنے پڑھنے کے وقت جو ان کی زبان سے ﷺ نکلتا تھا اس درود کی بناء پر یہ نور ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے (جس کا مفہوم ہے)کہ اس علم کو عادل لوگ حاصل کرینگے

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا(جس کا مفہوم ہے) اس علم کو ہر زمانے کے عادل لوگ حاصل کرینگے جو اس میں زیادتی کرنے والوں کی تحریف وتبدیل کو اور باطل پسندوں کی حیلہ جوئی کو اور جاہلوں کی تاویل کو دور کرتے رہیں گے۔
یہی روایت سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے بھی الفاظ کی کمی وبیشی کے ساتھ مروی ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا اس علم حدیث کو ہر زمانے کے عادل لوگ حاصل کرتے رہیں۔
ابراہیم بن عبدالرحمن غدری کی روایت میں یہ بھی ہے کہ وہ تاویل، تحریف اور خواہشات سے اسے پاک و صاف رکھیں گے۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے مھنابن یحییٰ سوال کرتے ہیں کہ یہ حدیث موضوع تو نہیں آپ فرماتے ہیں نہیں بالکل صحیح ہے۔
اسماعیل بن اسحاق قاضی کے پاس ایک مقدمہ آتا ہے مدعی اور مدعا علیہ پیش ہوتے ہیں۔ مدعا علیہ، مدعی کے دعوے کا انکار کرتا ہے۔ قاضی صاحب مدعی سے گواہ طلب کرتے ہیں۔ وہ دوشخصوں کے نام پیش کرتا ہے۔ جن میں سے ایک کو تو قاضی صاحب جانتے ہیں لیکن دوسرا اجنبی ہے۔ مدعی کہتا ہے اس دوسرے کو بھی آپ جان لیں گے عادل اور سچا گواہ مان لیں گے۔ کہا کس طرح؟ مدعی نے کہا اس طرح کہ وہ حدیث کے علم والا ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے (جس کا مفہوم ہے) کہ اس علم کو ہر زمانے کے عادل لوگ حاصل کرینگے تو جسے آپ عادل جانیں اس سے زیادہ عادل وہ ہے جسے رسول اللہ ﷺ عادل فرمائیں۔ قاضی نے کہا بالکل درست ہے جائیے آپ انہیں لے آئیے میں انکی شہادت قبول کرلوں گا۔
 
Top