• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فضائل اہلحدیث

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
تبلیغ کے بارے میں اہلحدیث رسول اللہ ﷺ کے خلیفہ ہیں

(حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے) سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس آئے اور دعا کرنے لگے کہ الٰہی میرے خلیفوں پر رحم کر۔ ہم نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ آپ کے خلفاء کون ہیں؟رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ لوگ میرے خلفاء ہیں جو میرے بعد آئیں گے میری حدیثوں اور میری سنتوں کو روایت کرینگے اور لوگوں کو سکھائیں گے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (جس کا مفہوم ہے) میں آج تمہیں بتلا دیتا ہوں کہ میرے اور میرے اصحاب کے اورمجھ سے پہلے انبیاء کے جانشین اور خلیفہ کون لوگ ہونگے۔ یہ وہ ہیں جو قرآن کریم اور میری حدیثوں کومحض اللہ کی رضامندی اور اس کے دین کی خاطر حاصل کرینگے۔
امام اسحق بن موسیٰ حطمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس امت میں جو بزرگی اور جو فضیلت اہلحدیث کو اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی ہے کسی اور کو نہیں دی ۔
خود اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے(جس کا مفہوم ہے) کہ ہم انہیں اپنے پسندیدہ دین کی عزت و خدمت سونپیں گے چنانچہ دین کی عزت اسی جماعت کو ملی ان کے سوا ا ورخواہش پرستوں کو یہ مرتبہ نصیب بھی نہیں ہوا یہ لوگ اگر ایک حدیث بھی رسول اللہ ﷺ کی یا آپ کے صحابی کی بیان کریں تو نہیں مانی جاتی کوئی قبول نہیں کرتا لیکن اصحاب حدیث، احادیث رسول اللہ ﷺ اور احادیث صحابہ رضی اللہ عنہم برابر بیان کرتے ہیں اور سب مانتے اور قبول کرتے ہیں اس جماعت کی احتیاط کی یہ حالت ہے کہ ان میں سے کوئی بھی ذرا بد عقیدگی کی طرف جھکتا ہے وہیں ان کی حدیث چھوڑ دیتے ہیں اگرچہ وہ کیسا ہی سچا ہو۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
رسول اللہ ﷺ کا اہلحدیث کے ایمان کی تعریف کرنا

رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ صحابہ رضی اللہ عنہم سے سوال کیا کہ تمہیں سب سے زیادہ اچھے ایمان والے کون لوگ معلوم ہوتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا فرشتے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا(جس کا مفہوم ہے) وہ کیوں ایماندار نہ ہوں گے؟ وہ تو رب العالمین کے درباری ہیں۔
صحابہ نے کہا پھر انبیاء ہوں گے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا وہ کیوں ایمان نہیں لائیں گے ان پر تو وحی الٰہی نازل ہوتی ہے۔
صحابہ نے کہا پھر ہم۔ آپ ﷺ نے فرمایا تم کیوں ایمان نہ لاتے میں تو تم میں موجود ہوں۔ پھر خود آپ ﷺ نے اپنے سوال کا جواب بتا دیا فرمایا تمام مخلوق میں سے زیادہ عمدہ ایمان والی وہ جماعت ہے جو تمہارے بعد آئے گی صرف کتابوں میں لکھا دیکھے گی اور اس پر ایمان لائے گی۔
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ نے فرمایا (جس کا مفہوم ہے) مجھے بتاؤ تو ایمان والوں میں سب سے افضل ایمان والا کون ہے ؟ہم نے کہا فرشتے ہیں فرمایا وہ تو ہیں اور انہیں تو ہونا چاہیئے ان کوتو اللہ نے جس مرتبے پر رکھا ہے وہ انہی کا حصہ ہے نہیں ان کے سوا اور کوئی بتاؤ؟ ہم نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ انبیاء ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے نبوت ورسالت کے ساتھ سرفراز فرمایا آپ ﷺ نے فرمایا وہ تو ایسے ہی ہیں اور انہیں ایسا ہونا بھی چاہیئے بھلا وہ کیوں نہ ہوں اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص فضل وکرم سے انہیں نبوت و رسالت کے ساتھ سرفراز فرمایا ہے کوئی اور بتاؤ؟ ہم نے کہا اے اللہ کے رسول پھرتو اللہ کی راہ میں شہید ہوجانے والے ہیں کہ جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء کی خدمت کرتے ہوئے شہادت کے مرتبہ کے ساتھ سرفراز فرماتا ہے آپ ﷺ نے فرمایا بیشک وہ ایسے ہی ہیں وہ ایسے کیوں نہ ہوتے اللہ تعالیٰ نے انہیں تو شہادت جیسی نعمت انعام فرمائی ان کے سوا اور بتلاؤ؟ ہم نے کہا اے اللہ کے رسول اب آپ ہی ارشاد فرمائیے آپ ﷺ نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جو ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے میرے بعد آئیں گے وہ مجھے نہیں دیکھیں گے لیکن مجھ پر ایمان لائیں گے اور مجھے نہیں دیکھا لیکن میری تصدیق کرینگے وہ کتابوں کے اوراق میں لکھا دیکھیں گے اوراس کے مطابق عمل کریں گے۔
شیخ خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی مدد کرے کہ اس وصف کے سب سے زیادہ مستحق اور اس حدیث کا اعلیٰ مصداق اہلحدیث ہیں اور جو ان کے راستہ اور رویہ پر ہیں ۔
بہ کثرت درود پڑھنے کی وجہ سے اھلحدیث روز قیامت رسول اللہ ﷺکے قریب ہوں گے
سیدنا ابن مسعودرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (جس کا مفہوم ہے) قیامت کے روز تمام لوگوں سے قریب مجھ سے وہ لوگ ہونگے جو سب سے زیادہ مجھ پر درود پڑھتے ہوں۔
ابو نعیم رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ زبردست بزرگی اور اعلیٰ فضیلت حدیثوں کی روایت کرنے والے اور حدیثوں کے نقل کرنے والوں کے ساتھ مخصوص ہے اس لئے کہ کوئی جماعت رسول اللہ ﷺ پر درود پڑھنے میں ان علمائے حدیث کی جماعت سے بڑھ کر نہیں نہ تو درود شریف کے لکھنے میں نہ پڑھنے میں۔
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (جس کا مفہوم ہے) جو شخص مجھ سے کسی علم کو لکھے اور اس کے ساتھ ہی مجھ پر درود بھی لکھے تو جب تک وہ کتاب پڑھی جائے گی اسے اجر ملتا رہے گا۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا(جس کا مفہوم ہے) . جو شخص مجھ پر کسی کتاب میں درود لکھے تو جب تک میرانام اس کتاب میں رہے گا فرشتے اس کے لئے استغفار کرتے رہیں گے۔
امام سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں اگر محدّثین کو صرف یہی فائدہ ہوتا تو بھی بہت تھا کہ جب تک ان کی کتابوں میں درود ہے ان پر اللہ کی رحمتیں اترتی رہتی ہیں ۔
محمد بن ابو سلیمان کہتے ہیں میں نے اپنے والد کو خواب میں دیکھا پوچھا کہ ابا جان آپ کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے کیا سلوک کیا ؟فرمایا مجھے بخش دیا۔ میں نے کہا کس عمل پر ؟فرمایا کہ صرف اس عمل پر کہ میں ہر حدیث میں ﷺ لکھا کرتا تھا ۔
ابو القاسم عبداللہ مروزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں اور میرے والد ایک جگہ بیٹھ کر رات کے وقت حدیثوں کامطالعہ کیاکرتے تھے ایک مرتبہ وہاں پر ایک نور کا ستون دیکھا گیا جو آسمان کی بلندی تک تھا پوچھا گیا کہ یہ نور کس بناء پر ہے؟ تو کہاگیا کہ حدیث کے آمنے سامنے پڑھنے کے وقت جو ان کی زبان سے ﷺ نکلتا تھا اس درود کی بناء پر یہ نور ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
نبی کریم ﷺ کا اپنے بعد اپنی حدیث کے طالب علموں کی بشارت دینا اوران کے اور رسول اللہ ﷺکے درمیان سند کا متصل ہونا

سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا(جس کا مفہوم ہے) تم مجھ سے سنتے ہو پھر تم سے اور لوگ سنیں گے اور ان سننے والوں سے اور لوگ سنیں گے پھر اس کے بعد ایسے لوگ آئیں گے جومٹاپے کو پسند کریں گے اور بے پوچھے گواہیاں دینے لگیں گے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا (جس کا مفہوم ہے) تم سنتے ہو پھر تم سے سنا جائے گا پھر تم سے سننے والوں سے سنا جائے گا۔
امام اسحق بن راہویہ محدّث فرماتے ہیں جو مسئلہ ان تین میں سے مروی ہو اسے اثر کہتے ہیں اس لئے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے (جس کا مفہوم ہے) تم سنتے ہواور تم سے سنا جائے گا اور اس سننے والوں سے سنا جائے گا۔
امام شفی اصبحی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس امت پر تمام چیزوں کے خزانے کھولے جائیں گے یہاں تک کہ حدیث کے خزانے بھی کھول دیئے جائیں گے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
اسناد کی فضیلت اور اسناد کا اس امت کے ساتھ مخصوص ہونے کا بیان

امام مطر رحمہ اللہ باری تعالیٰ کے فرمان ’’ أَوْ أَثَارَةٍ مِّنْ عِلْمٍ ‘‘ (الاحقاف:4)کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد سند حدیث ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ کے فرمان وَ اِنَّہٗ لَذِکْرٌ لَّکَ وَلِقَوْمِکَ (الزخرف:44) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد سند حدیث یعنی محدّث کا یہ کہنا ہے حدثنی ابی عن جدی مجھ سے میرے والد نے بیان کی انہیں میرے دادا نے سنائی۔
ابوبکر بن احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تین چیزوں کے ساتھ صرف اسی امت کو مخصوص فرمایا ہے ان سے پہلے تینوں چیزوں کسی امت کو عطا نہیں
1۔ اسناد
2۔ انساب
3۔ اعراب
(یعنی حدیث کی سند بیان کرنی راویوں کے نسب نامے محفوظ رکھنے الفاظِ حدیث وغیرہ پر اعراب لگانا اور بیان کردینا)۔
محمد بن حاتم بن مظفر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسناد کی بزرگی شرف اور فضیلت کے ساتھ صرف اسی امت کو مخصوص فرمایا ہے تمام نئی اور پرانی امتوں میں سے کسی ایک کے پاس بھی اسناد نہیں۔ ان کے ہاتھوں میں صرف کتابیں ہیں جنہیں ان کے علماء نے خلط ملط کردیا ہے اور ان کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس سے وہ توراۃ و انجیل کی نبیوں کی لائی ہوئی اصلی آیتوں اور اپنے علماء کی ملائی ہوئی باتوں میں تمیز کرسکیں۔ جو انہوں نے غیر ثقہ لوگوں سے سن سن کر اصل کتاب میں ملا دی ہیں۔ برخلاف اس کے یہ امت حدیث رسول ﷺکو صرف ان بزرگوں سے لیتی ہے جو اپنے زمانے میں ثقہ ہوتے ہیں جوسچائی اور امانت داری میں مشہور ہوتے ہیں جو اپنے جیسے سچے، امین اور ثقہ لوگوں سے ہی روایت کرتے ہیں۔ پھران کے استاد بھی ان اوصاف میں پورے ہوتے ہیں آخر تک ، باوجود اس کے پھر بھی کامل غور وخوض کرتے ہیں او رکون کس سے بڑھ کر حافظے والا ہے کون کس سے ضبط میں بڑھا ہوا ہے کسے اپنے استاد کی خدمت میں زیادہ ٹھہرنا میسر ہوا ہے کسے کم موقع ملا ہے ان سب باتوں کی پوری دیکھ بھال اور صحیح علم رکھتے ہیں پھر ایک ایک حدیث کو بیس بیس بلکہ اس سے زیادہ وجہوں سے لکھتے ہیں اور ہر طرح کی غلطیوں اور لغزشوں سے پاک صاف کرکے حروف کو خوب محفوظ کرکے الفاظ کو یاد کرکے بلکہ گن گن کر روایت کرتے ہیں۔
اس امت پر اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمتوں میں سے ایک یہ بھی ہے۔ ہم اس نعمت پر اس کی شکرگزاری بجالاتے ہیں اور اس سے ثابت قدمی طلب کرتے ہیں۔ اور جو اعمال اس کی نزدیکی حاصل کرنیوالے اوراس کے پاس عزت دلوانے والے ہوں ان کی توفیق طلب کرتے ہیں۔ اس تعریفوں والے مولا سے التجا ہے کہ وہ ہمیں اپنی فرمانبرداری کو مضبوطی سے تھام رکھنے کی پوری توفیق عطا فرمائے۔
ان محدثین کرام رحمہم اللہ تعالیٰ میں سے ایک بھی ایسانہ تھا جو اپنے باپ کا یا بھائی کا یا اپنی اولاد کا بھی لحاظ رکھے بلکہ علم حدیث میں جو ان کی حالت ہوتی اسے کھو ل کربیان فرما دیتے۔
امام علی بن عبداللہ مدینی کو دیکھ لیجئے! وہ اپنے زمانے میں فن حدیث کے مُسلّم امام ہیں ان سے اپنے والد کے حق میں ایک حرف بھی ان کی تقویت کا نہیں نکلا بلکہ اپنے باپ پر اس کے برخلاف ان کی جرح مروی ہے ہم اللہ تعالیٰ کی اس عطاکردہ توفیق پر اس کا شکر کرتے ہیں ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
احکام شریعت پہچاننے کا ذریعہ صرف اسناد ہی ہے

امام ابن المبارک رحمۃ اللہ علیہ فرمایاکرتے تھے اسناد دین کی چیز ہے۔
آپ فرماتے ہیں میرے نزدیک اسنا د دین کی چیز ہے اگر اسناد نہ ہوتی تو جو شخص جو چاہتا کہہ ڈالتا۔
آپ کا فرمان ہے جو شخص امر دین کو سند کے بغیر تلاش کرتا ہے اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کوئی شخص بغیر زینے کے چھت پر چڑھنا چاہتا ہو۔
محمد بن شادان جوہری ایک مرتبہ امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ سے ایک سند پوچھتے ہیں جسے وہ بھو ل گئے تھے تو آپ نے فرمایاجانتے ہو ابو سعید حدار رحمہ اللہ علیہ نے اسناد کے بارے میں کیافرمایا ہے ؟آپ کافرمان ہے کہ سند زینے کی مانند ہے۔ جب زینے پر چڑھتے ہوئے قدم پھسلا تو گر پڑؤ گے۔ اور رائے قیاس کی مثال بے اصل چیز کی طرح ہے۔
امام سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں سند مسلمان کا ہتھیار ہے جب ہتھیار ہی کسی کے پاس نہ ہو تو لڑے گاکیا؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
اہلحدیث رسول اللہ ﷺ کے امانت بردار ہیں

امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اگلی تمام امتوں میں اپنے رسولوں کی حدیثوں کو یاد کرنیوالے نہ تھے اللہ تعالیٰ نے یہ وصف صرف اسی امت میں رکھا ہے۔ ایک شخص نے کہا کہ امام صاحب یہ لوگ کبھی توبے اصل اور غیر صحیح حدیث بھی بیان کر دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا گووہ بیان کریں لیکن ان کے علماء صحیح غیر صحیح کی پور ی معرفت رکھتے ہیں۔ ایسی غیر صحیح حدیثوں کی روایت صرف اس لئے ہوتی ہے کہ بعد والے دھوکہ میں نہ آجائیں اور انھیں معلوم ہو جائے کہ ان لوگوں نے خوب چھان بین کرلی ہے اور احادیث حفظ کرلی ہیں۔
اللہ تعالیٰ، ابو زرعہ پر رحم کرے اللہ کی قسم وہ رسول اللہ ﷺ کی حدیثوں کے حفظ کرنے میں بیحد تکلیف اٹھایاکرتے تھے اس میں ان کا جہاد بہت بڑھا ہوا تھا۔
امام عبداللہ بن داؤد ضریبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے اماموں سے اور جو ہم سے بہت بڑے بزرگ ہیں سنا ہے وہ فرماتے تھے کہ اہلحدیث اور علم جاننے والے اللہ تعالیٰ کے امانت بردار اور اس کے نبی کی سنتوں کے محافظ ہیں جب تک اس کا علم و عمل ان میں رہے۔
کہمس ہمدانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں جو شخص اہلحدیثوں کو دین کے محافظ نہ مانے وہ ان کمزور مسکینوں میں ہے جو اللہ کے دین کو دین نہیں جانتے دیکھو خود اللہ جل و علا اپنے نبی ﷺ کو فرماتا ہے اَﷲُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ (الزمر:23) اللہ تعالیٰ نے بہت ہی اچھی حدیث نازل فرمائی ہے اور رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں مجھ سے حدیث بیان کی جبرئیل علیہ السلام نے وہ روایت کرتے ہیں اللہ عزوجل سے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
اہلحدیث حامیان دین ہیں وہ سنتوں سے اعتراضات دُور کرتے ہیں

امام سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں فرشتے آسمانوں کے دربان ہیں اور اہل حدیث زمین کے پاسبان ہیں۔
امام یزید بن ذریع رحمہ اللہ فرماتے ہیں ہر دین کے شہسوار ہوتے ہیں اور اس دین کے شہسوار اہلحدیث ہیں جو کہ اسناد کے نگہبان ہیں۔
قاسم بن نصر مخبرمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ آرام فرمارہے ہیں اور امام یحییٰ بن معین محدث رحمہ اللہ آپ کے سرہانے کھڑے ہوئے مورچھل جھل رہے ہیں صبح آکر وہ اپنا یہ خواب ذکر کرتے ہیں تو امام صاحب نے فرمایا اس کی تعبیر ظاہر ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر سے جھوٹی باتوں کوہم دفع کرتے ہیں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
اہلحدیث رسول اللہ ﷺ کی سنتوں اور ہرقسم کی حکمتوں کے وارث ہیں

ایک مرتبہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس کچھ لوگوں کی بھیڑ بھاڑ دیکھ کر سلیمان بن مہران نے یہ پوچھا یہ لوگ یہاں کیوں جمع ہوئے ہیں؟ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کی میراث کی تقسیم کے لئے جمع ہوئے ہیں۔
امام فضیل رحمہ اللہ اہلحدیث کی جماعت کو دیکھ کر فرمایاکرتے تھے انبیاء کے وارثو! تمہاری حالت ایسی ہی رہے گی یعنی دنیوی تنگی۔
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں جب کسی حدیث جاننے والے کو دیکھ لیتا ہوں تواتنا خوش ہوتا ہوں کہ گویا میں نے رسول اللہ ﷺکو دیکھ لیا۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
بھلائیوں کا حکم کرنیوالے اور برائیوں سے روکنے والے اہلحدیث ہیں

امام ابراہیم بن موسیٰ رحمہ اللہ سے سوال ہوتا ہے کہ بھلائی کا حکم کرنے والے اور برائی سے روکنے والے کون لوگ ہیں جواب دیتے ہیں وہ ہم ہی ہیں۔ اس لئے کہ ہم کہا کرتے ہیں رسول اللہ ﷺنے فرمایا اسے کرو اور اسے نہ کرو۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
امت میں سے بہترین لوگ

امام ابوبکر بن عیاش رحمہ اللہ یحییٰ بن آدم کے زانوپر ہاتھ مار کر فرماتے ہیں کہ اہلحدیث سے بہتر کوئی قوم نہیں ان میں سے ایک ایک مجھ سے بار بار ایک حدیث کی بابت دریافت کرتا رہتا ہے۔ حالانکہ اگر یہ چاہتے تو مجھ سے سنے بغیر ہی میرا نام لیکر حدیث بیان کر دیتے۔
ایک مرتبہ آپ کو لوگ گھیر لیتے ہیں۔ بھیڑ بھاڑ سے تنگ آکر آپ فرمانے لگتے ہیں یہ کیاکر رہے ہیں؟لوگ ادھر ادھر ہو جاتے ہیں تو فرمانے لگتے ہیں میرے علم میں کوئی قوم ان سے اچھی نہیں۔ انہیں میری حدیث معلوم ہے لیکن ان کی احتیاط کی یہ حالت ہے کہ جب تک مجھ سے نہ سن لیں میرا نام لیکر روایت نہیں کریں گے۔ حالانکہ اگر چاہیں اور روایت کرنے لگیں توانہیں کوئی کیاکہہ سکتا ہے؟
امام حفص رحمہ اللہ سے لوگ ایک مرتبہ کہتے ہیں کہ اے ابوعمرو! دیکھئے تو یہ طالب حدیث کیسے بگڑ گئے؟آپ نے فرمایا یہ لوگ پھر بھی بہترین لوگ ہیں۔
امام احمد بن حنبل رحمتہ اللہ فرماتے ہیں میرے نزدیک اہلحدیث جماعت سے کوئی بہتر جماعت نہیں یہ حدیث کے سوا کچھ جانتے ہی نہیں ابو عبداللہ فرماتے ہیں علمی باتیں جن لوگوں نے کی ہیں ان میں سب سے بہتر باتوں والے اہل حدیث ہیں۔
ولید بن مسلم فرماتے ہیں کہ امام اوزاعی سے جب ہم نے علم حدیث حاصل کرلیا اور اپنے وطن کو جانے لگے توآپ ہمیں رخصت کرنے کے لئے کوئی دس بارہ میل تک پیدل آئے۔ہم نے عرض کیاکہ جناب کااس بڑی عمر میں یہ تکلیف گوارا کرنا ہم سے نہیں دیکھا جاتا؟ تو فرمانے لگے یہ نہ کہو چلے چلو۔ اگر میں جانتا کہ وہ جماعت جس پر اللہ تعالیٰ فخر کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے افضل ہے تمہارے سوا کوئی اور ہے تو میں اس کے ساتھ جاتا اور انہیں رخصت کرتا۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ تمام دنیا سے افضل تم لوگ ہو۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ علیہ دیکھتے ہیں کہ اصحاب حدیث ایک محدث صاحب کے پاس سے نکلے ان کے ہاتھوں میں قلمدان ہیںتو فرمانے لگے۔ اگر یہ سچے انسان نہیں تو میں نہیں جان سکتا کہ پھر انسان کسے کہتے ہیں۔
عثمان بن ابو شیبہ رحمہ اللہ نے بعض اصحاب حدیث کو حالت اضطراب میں دیکھ کر فرمایا ان میں سے فاسق شخص بھی دوسروں کے عابدوں سے اچھا ہے۔
قاضی ابو یوسف رحمہ اللہ نکلتے ہیں اور دروازے پراہلحدیث کی جماعت کو دیکھ کر فرماتے ہیں کہ روئے زمین پر تم سے بہتر کوئی نہیں۔ صبح صبح گھر سے نکلے اور رسول اللہ ﷺ کی حدیثیں سننے لگے۔
 
Top