علم حدیث کی رغبت کرنیوالے اور اس سے بے رغبتی کرنیوالے
امام زہری رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ امام ہذلی رحمہ اللہ سے پوچھا کہ کیا آپ کو حدیث اچھی معلوم ہوتی ہے؟ انہوں نے کہا ہاں فرمایا اسے مرد پسند کرتے ہیں اور نامرد اسے پسند نہیں کرتے۔
آپ فرمایا کرتے تھے کہ طالبان حدیث مرد ہیں اور حدیث سے بے رغبتی کرنے والے نامرد ہیں۔
ابو الفضل عباس بن محمد خراسانی کے اشعار ہیں جن میں فرماتے ہیں۔
میں نے کوشش سے اصل علم حاصل کرنے کے لئے سفر کیا۔ دنیامیں انسان کی زینت احادیث رسو ل ﷺ ہی ہیں۔ طالب علم ہی شیردل مرد ہے اور علم سے دشمنی رکھنے والا تو مخنث ہے۔
مال پر گھمنڈ نہ کر اسے تو تُو عنقریب چھوڑ کر چل دے گا۔ یہ دنیا تو یونہی ایک دوسرے کے ہاتھوں میراث ہوتی چلی جارہی ہے۔
اہل سنت وہی ہے جو اہل حدیث سے محبت رکھے
امام قتیبہ بن سعید رحمہ اللہ فرماتے ہیں جب تم کسی کو دیکھو کہ وہ اہل حدیث سے محبت رکھتا ہے (جیسے امام یحییٰ بن سعید قطان رحمہ اللہ، امام عبدالرحمن بن مہدی رحمہ اللہ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ، امام اسحق بن راہویہ رحمہ اللہ اور اسی طرح بہت سے محدثین رحمہم اللہ کے نام لئے )تو سمجھ لو کہ وہ اہلسنت ہے اور جسے اس کے خلاف پاؤ تو سمجھ لو یہ بدعتی بد عقیدہ ہے۔
ابو جعفر خواص رحمہ اللہ علیہ کے اشعار ہیں کہ:
بدعتیوں کی رونق جاتی رہی اور ان کے سہارے ٹوٹ گئے۔ اور ابلیس نے جو لشکر جمع کیا تھااس کے شکست کھاکر بھاگ کھڑے ہونے کی چیخ و پکار ہونے لگی۔
لوگو!بتاؤ تو ان بدعتیوں کی بدعتوں میں کوئی سمجھ دار آدمی ان کا پیشوا بھی ہے؟
جیسے امام سفیان ثوری رحمہ اللہ جنہوں نے زہدو اتقاء کے نکتے لوگوں کو سکھائے؟
یا امام سلیمان تمیمی رحمہ اللہ جنہوں نے قیامت کے خوفناک حالات سے متاثر ہوکر اپنی نیند اور آرام چھوڑ دیا تھا۔
یا اسلام کے نوجوان بہادر امام بن حنبل رحمہ اللہ جو ہر ایک آزمائش میں ثابت قدم رہے۔ نہ تو کوڑوں سے ان کا ایمان متزلزل ہوا نہ تلوار ان کی قوت ایمان کو گھٹا سکی۔
امام اوزاعی رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ بقیہ بن ولید سے پوچھا کہ ابو محمد! تم ان لوگوں کے بارے میں کیا کہتے ہوجو لوگ اپنے نبی ﷺ کی حدیث سے بغض رکھیں؟ انہوں نے کہا وہ بڑے برے لوگ ہیں۔ فرمایا دیکھو! جس کسی بدعتی کے سامنے تم اس کی بدعت کے خلاف حدیث رسول اللہ ﷺ بیان کروگے وہ فوراً اس حدیث سے چڑ جائے گا اور اس سے بغض رکھے گا۔
احمد بن سنبل قطان رحمہ اللہ فرماتے ہیں دنیا میں کوئی بدعتی ایسا نہیں جو حدیث سے چڑتا نہ ہو جب کبھی کوئی انسان بدعت ایجاد کرتا ہے یا بدعت پر عمل کرنے لگتا ہے اس کے دل سے حدیث کی حلاوت چھین لی جاتی ہے۔
ابونصر بن سلام فقیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں ملحدوں پر حدیث کے سننے اور اسے باسند روایت کرنے سے زیادہ بھاری اور ناپسند کوئی چیز نہیں۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے احمد بن حسن کہتے ہیں کہ ابن ابی قبیلہ سے مکہ مکرمہ میں لوگوں نے اہل حدیث کا ذکر کیا تو وہ کہنے لگے یہ بری قوم ہے۔ امام صاحب غصے سے کپڑے جھاڑتے ہوئے کھڑے ہوگئے اور یہ فرماتے ہوئے گھر میں چلے گئے کہ یہ زندیق ہے یہ بے دین ہے یہ بدعقیدہ ہوگیا ۔
اہلحدیث کی مدح اور اہل الرائے کی مذمت
امام شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں جومیں تمہیں اصحاب محمد ﷺ کی حدیثیں بیان کروں وہ تم لے لو اور جو لوگ اپنی رائے سے بتائیں ان کی باتوں سے درگزر کر لیاکرو۔
احمد بن شبویہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں جو شخص قبر میں کام آنے والا علم سیکھنا چاہتا ہو وہ حدیث پڑھے اور جو صرف خبر کاارادہ رکھتا وہ رائے قیاس سیکھے۔
یونس بن سلیمان سقطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے خوب غور کرکے دیکھا تو دو چیزیں پائیں۔ حدیث اور رائے۔ حدیث میں تو اللہ تعالیٰ رب العالمین کا، اس کی ربوبیت کا، اس کے جلال کا، اس کی عظمت کاذکر پایا۔ عرش کا، جنت کا، دوزخ کا، نبیوں اور پیغمبروں کا، حلال و حرام کا ذکر بھی حدیث میں ہی پایا۔ صلہ رحمی اور ہر طرح کی بھلائی پر رغبتیں بھی اسی میں پائیں۔ لیکن رائے قیاس میں مکرو فریب، حیلہ سازیاں اور دھوکہ بازیاں پائیں۔ رشتوں ناطوں کا توڑنا اور ہر طرح کی برائیاں اسی میں دیکھیں۔
ابوبکر محمد بن عبدالرحمن نسفی مقری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ہمارے مشائخ، ابوبکر بن اسمٰعیل کو ابو ثمود کہا کرتے تھے۔ ا سلئے کہ پہلے وہ اہلحدیث تھا پھر اہل الرائے ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَاَمَّا ثَمُوْدُ فَھَدَیْنٰہُمْ فَاسْتَحَبُّوا الْعُمٰی عَلَی الْھُدٰی (حمٓ السجدۃ:17)۔
ثمودیوں کو ہم نے ہدایت دی لیکن انہوں نے اندھے پن کو پسند کیا اور ہدایت چھوڑ دی۔
عبدہ بن زیاد اصبہانی کے اشعار ہیں:
کہ محمد ﷺ کا دین تو احادیث میں ہے انسان کے لئے حدیث سے بہتر کوئی چیز نہیں۔ـ خبردار حدیث اور اہلحدیث سے دھوکہ نہ کرنا۔ رائے قیاس رات ہے اور حدیث دن ہے۔ افسوس انسان ہدایت کی راہیں باوجود چمکیلے سورج کی روشنی کے بھی کبھی بھول جاتا ہے۔
امام جعفر بن محمد رحمہ اللہ کے پاس ایک مرتبہ ابن شبرمہ رحمہ اللہ اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ جاتے ہیں تو آپ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے فرماتے ہیں۔ اللہ سے ڈرو اور دین میں اپنی رائے قیاس کو دخل نہ دو۔ دیکھو کل ہمیں اور تمہیں اور ہمارے مخالفین کو اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہونا ہے۔ ہم تو اس وقت کہہ دیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا اور رسول اللہ ﷺ نے یہ فرمایا۔ لیکن آپ او رآپکے ہم خیال کہیں گے ہماری رائے ہمارا قیاس یہ ہے؟ اس وقت اللہ تعالیٰ ہمارے اور تمہارے ساتھ جو چاہے گا سو کریگا۔
عبداللہ بن حسن صیحانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں میںمصر میںتھا طبیعت میری ناساز تھی۔ میں نے دیکھا کہ جامع مسجد میں ان کے قاضی صاحب آئے اور بیان کرنا شروع کیا کہ مسکین اہلحدیث فقہ کو اچھی طرح نہیں جانتے۔ میں گھٹنوں کے بل چل کر اس کے پاس پہنچا اور کہنے لگا سنو! اصحاب نبی ﷺ نے مردوں اور عورتوں کے زخموں کے بارے میں اختلا ف کیا ہے۔ ذرابتلاؤ تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب نے کیا فرمایا ہے ؟اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کیا فرمایا ہے؟ اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کیا فرمایا ہے؟ اس سے کوئی جواب نہ بن پڑا میں نے کہا اسی زعم پہ کہہ رہتے تھے کہ اہلحدیث فقہ نہیں جانتے۔ میںایک ادنیٰ اہلحدیث ہوں اور معمولی سا سوال کیا تم سے اس کا جواب بھی نہ بن پڑا لیکن زبان چل رہی ہے کہ اہل حدیث فقہ نہیں جانتے۔
ابو عبداللہ محمد بن علی صوری اپنے اشعار میں کہتے ہیں:
جو شخص حدیث سے بغض رکھے اور اہلحدیث سے چڑے اور دعوے کرتا رہے اس سے کہہ دو کہ تم کچھ جانتے ہو۔ یا یونہی جہالت سے باتیں بناتے ہو جو بے وقوفی کاکام ہے۔
کیا ان بزرگوں کو برا کہاجاسکتا ہے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے دین کو تمام بلاؤں اور آفتوں سے بچا رکھا کمی و بیشی سے پاک رکھا۔ آج دنیا کا ہرعالم اور ہر فقیہ ان کا دست نگر ہے۔
خلیفہ ہارون الرشید کافرمان ہے کہ مرّوت اہلحدیث میں ہے کلام معتزلہ میں ہے جھوٹ رافضیوں میں ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اصحاب کلام کے بارے میں میرا فتویٰ ہے کہ انہیں کوڑے لگائے جائیں اور اونٹوں پر سوار کرکے گھر گھر اور محلے محلے پھرایا جائے اور منادی کرادی جائے کہ یہ سزا ہے اس شخص کی جو کتاب و سنت کو چھوڑ دے اور علم کلام میں مشغول ہوجائے۔
ابومزاحم خاقانی کے اشعار ہیں:
کہ اہل کلام اور اہل الرائے نے علم حدیث کو نہ حاصل کیا جس سے انسان کی نجات ہوتی ہے اگر وہ احادیث رسول اللہ ﷺ کا مرتبہ جان لیتے اور ان سے منہ نہ پھیرتے اور رائے قیاس اور کلام کو نہ لیتے تو ان کی نجات ہوجاتی۔ لیکن ان لوگوں نے اپنی جہالت سے اس کے خلاف کیا۔
ابوزید فقیہ رحمہ اللہ نے ایک شافعی عالم کے اشعار پڑھے:
کہ قرآن حدیث اور دین کی سمجھ کے سوا ہر کلام بے دینی ہے جس علم میں حدثنا آئے یعنی سند کے ساتھ حدیث بیان ہو وہ تو تابعداری کے لائق ہے۔ اور اس کے سواباقی علوم شیطانی وسوسے ہیں۔
حدیث کو حفظ کرنے اور اس کے ادب کرنیکا ثواب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا(جس کا مفہوم ہے) جو شخص میری امت کو ایک حدیث بھی پہنچا دے جس سے سنت قائم ہویا بدعت ٹوٹے اس کے لئے جنت ہے۔
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا(جس کا مفہوم ہے) جو شخص دو حدیثیں سیکھ لے جن سے وہ خود نفع اٹھائے یا دوسرے کسی کو سکھائے اور وہ نفع اٹھائے تو یہ اس کے لئے ساٹھ سال کی عباد ت سے بھی بہتر ہے۔
ابو جعفر محمد بن علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا(جس کا مفہوم ہے) علم کو طلب کرنے میں جلدی کرو۔ ایک سچے شخص کی حدیث ساری دنیا سے اور اس میں جو کچھ سونا چاندی ہے سب سے بہتر ہے۔
علم حدیث کو طلب کرنا ساری عبادتوں سے افضل عبادت ہے
امام سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نہیں جانتا کہ روئے زمین پرکوئی عمل علم حدیث کی طلب سے افضل ہو اس کے لئے جو اللہ تعالیٰ کی رضا مندی چاہتا ہو۔
آپ کافرمان ہے کہ میرے نزدیک حدیث سے بڑھ کر بوجھل اور اس سے افضل چیز کوئی اور نہیں۔ افضل تو اس کے لئے ہے جس کا ارادہ آخرت کا ہے اگر یہ ارادہ نہ ہوتوبڑا خوف ہے۔
فرماتے ہیں جو شخص اللہ تعالیٰ کو خوش کرنا چاہتا ہومیرے علم میں تو اس کے لئے حدیث سے افضل اور کوئی چیز نہیں۔ دیکھو تو تمام مسلمانوں کو اپنے کھانے پینے تک میں اس کی ضرورت رہاکرتی ہے۔
امام وکیع بن جراح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کوئی عبادت اللہ تعالیٰ کے نزدیک حدیث کے پڑھنے پڑھانے سے زیادہ افضل نہیں۔
بشر بن حارث رحمہ اللہ فرماتے ہیں جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہو اور نیک نیت ہو میں نہیں جانتا کہ روئے زمین پر اس کے لئے کوئی عمل طلب حدیث سے بھی افضل ہو رہا۔ رہا میں، سو میں تو اپنے ہر قدم پر جو میں نے اس میں اٹھایا ہو استغفار کرتا ہوں۔