• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فقاہاے احناف کے ما بین اختلاف

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
جان کر حیرانی ہو گی کہ فقہ حنفی مخلتف اقوال و آراء کا ایک ایسا مرکب ہے جس میں رنگا رنگ کے مسائل اور فتاوی جات دیکھنے کو ملتے ہیں ۔کسی مسئلے میں حنفی اماموں کا اتفاق نظر نہیں آتا الا قلیل اور مقلدین حضرات مختلف مسائل میں کبھی امام ابو حنیفہ کے قول پر عمل کرتے ہیں اور کبھی کسی امام کی تقلید کرتے نظر آتے ہیں ، صورت حال یہاں تک مخدوش ہے کہ سترہ مسائل میں تو فقط امام زفر کی تقلید شخصی کی جاتی ہے۔مقام فکر یہ ہے کہ جس فقہ کے مجوزین و موجدین کا آپس میں ہی اتفاق نہین ہے وہ دوسروں کے لیے رہبر اور نمونہ کامل کس طرح بناے جا سکتے ہیں اور ان کی تقلید شخصی انسان کو انتشار ذہنی وعملی کس طرح محفوظ رکھ سکتی ہے؟؟
وضو کے شروع میں بسم اللہ پڈھنے کا مسئلہ ہی لے لیں احناف میں سے بعض کہتے ہیں تسمیہ مستحب ہے ،بعض کا یہ موقف ہے یہ سنت ہے اور بعض کا یہ نظریہ ہے کہ تسمیہ واجب ہے
میرا سوال یہ ہے کہ کیا مقلدین واقعی ایک ہی امام (ابو حنیفہ ) کی تابع داری میں زندگی گزار رہے ہیں یا وہ مختلف اقسام کی آرا میں الجھے ہوے ہیں
میرے ذہن میں اس وقت سوالات کا ایک انبار کروٹیں لے رہا ہے مگر عاقل کےلیے اشارہ ہی کافی نہ ہو تو اس کی عقل مندی کس کام کی؟ نمونہ کےلیے تو اتنا ہی کافی ہے مگر کیا کیجیے کہ یہاں تو اختلاف کا ایک جنگل موجود ہے اور جنگل میں بھی منگل کا نہین دنگل کا تسلی بخش نظارہ کرایا گیا ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
عض فقہائے احناف کے ہاں اگر امام ابویوسف رحمہ اللہ اور امام محمد رحمہ اللہ دونوں کی رائے یا مسئلہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی رائے یا مسئلہ کے خلاف ہے تو مفتی کو اختیار ہے کہ وہ امام صاحب یا دونوں شاگردوں میں سے جس کو چاہیں ان کے قول پر فتوی دے دیں۔ اگر مفتی مجتہد نہیں تو مناسب یہی ہے کہ اولاً امام صاحب کو رکھے پھر امام ابویوسف رحمہ اللہ کو ، پھر امام محمد رحمہ اللہ کو، پھر امام زفر رحمہ اللہ کو اور پھر امام حسن بن زیاد رحمہ اللہ کو۔ (فتاویٰ سراجیہ)
... رد المختار جو فقہ حنفی کی ایک معتبر کتاب ہے اس کی ج۱ ص۵۳، اور ج۲ ص۴۰۵ میں مرقوم ہے:
مسائل میں اگر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے شاگردوں کے مابین اختلاف ہو تو پھرفقہاء احناف کے نزدیک عبادات میں ہمیشہ فتوی امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے قول پر ہوگا اور مسائل ذوی الارحام میں امام محمد رحمہ اللہ کے قول پر۔ جب کہ وقف، قضائ، مواریث اور شہادات کے مسائل میں امام ابویوسف رحمہ اللہ کے قول پر اور سترہ مسئلوں میں امام زفر رحمہ اللہ کے قول پر فتوے ہوگا۔ مفتی کے لئے درجہ بالا اصول ہی پیش نظر رہیں گے۔
مگر امام صباغی رحمہ اللہ حنفی اس کے خلاف ہیں اسی کتاب کی ج۱ ص۱۶۱ میں ہے :
وہ نماز میں صرف امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے قول پر فتوی دیا کرتے تھے اور دیگرمسائل خواہ عبادات ہوں یا غیر عبادات سب میں امام ابویوسف رحمہ اللہ اور امام محمد رحمہ اللہ کے قول پر فتویٰ دیا کرتے تھے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
امام طحاوی رحمہ اللہ قاضی کے آداب میں امام محمد رحمہ اللہ کا ارشاد گرامی ذکر فرماتے ہیں:
وَإِنْ کَانَ إِنَّمَا قَضَی بِہِ بِتَقْلِیدِ الْفَقِیہِ بِعَینِہِ، ثُمَّ تَبَینَ لَہُ أَنَّ غَیرَہُ مِنْ أَقْوَالِ الْفُقَہَائِ أَوْلٰی مِمَّا مَضَی بِہِ، نَقَضَہِ، وَقَضَی بِمَا یَرَاہُ فِیہِ، وِبِہِ نـَأخُذُ۔ وَلاَ یَنْبَغِیْ لَہُ أَنْ یَنْقُضَ قَضَائَ مَنْ تَقَدَّمَہُ مِنَ الْقُضَاۃِ إِذَا کَانَ مِمَّا یَخْتَلِفُ فِیہِ الْفُقَہَائُ۔
اگر قاضی نے کسی معین فقیہ کی تقلید میں فیصلہ کیا ۔ پھر اسے معلوم ہوا کہ کسی دوسرے فقیہ کا قول اس سے بہتر ہے تو اسے چاہئے کہ پہلا فیصلہ توڑ کر صحیح فیصلہ کرے ۔ امام طحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ہم بھی اس کے قائل ہیں۔ لیکن قاضی متقدمین فقہاء کے اس فیصلہ کو توڑ نہیں سکتا جس میں فقہاء کا اختلاف ہو۔ (مختصر الطحاوی ص۳۲۷)
مگراس گنجائش کو سختی کی نذر فقہاء کرام نے نہیں کیا۔ بقول صاحب شرح مسلم الثبوت :
شَدَّدَ بَعْضُ الْمُتَکَلِّمِینَ، قَالُوا: ''اَلْحَنَفِیُّ إِذَا تَرَکَ مَذْہَبَ إِمَامِہِ یُعَزَّرُ''، وَالْحَقُّ أنَّہُ تَعَصُّبٌ،لاَ دَلِیلَ عَلَیہِ، وَإنمَا ہُوَ تَشْرِیعٌ مِنْ عِنْدِ نَفْسِہِ۔ قَالَ فِی التَّیْسِیْرِ شَرْحُ التَّحْرِیرِ: ''ہُوَالأَصَحُّ، إِذْ لاَ وَاجِبَ إِلاَّ مَا أَوْجَبَہُ اﷲُ، وَبِالْجُمْلَۃِ لَا یَجِبُ تَقْلِیدُ مَذْہَبٍ مُعَیَّنٍ، بَلْ جَازَ الاِنْتِقَالُ۔ لَکِنْ لَابُدَّ أَنْ لاَ یَکُونَ ذَلِکَ قَصْدَ التَّلَہِّی وَتَوہِینِ کِبارِ الْمُجْتَہِدِینَ۔''کچھ متکلمین اہل علم نے شدت سے کام لیا اور کہہ دیا : ''حنفی اگر اپنے امام کے مذہب کو ترک کر دے تواسے تعزیر (کوئی سزا) دی جائے۔'' سچ پوچھیں تو یہ متعصبانہ بات ہے جس کی کوئی دلیل نہیں۔ بلکہ اپنی طرف سے شریعت سازی ہے۔ ''التیسیر'' میں ہے : ''بالکل یہ تعصب ہے کیونکہ واجب وہی ہے جسے اللہ نے واجب قرار دیا، (ہم کون ہوتے ہیں تقلید کو واجب کرنے والے، اور اس کے ترک پر تعزیر دینے والے) بہرحال کسی مذہب معین کی تقلید واجب نہیں۔ بلکہ ایک مذہب سے دوسرے مذہب کی طرف مسئلہ کی تلاش میں جانا بھی جائز ہے۔ مگر شرط یہ ہے کہ ایسا کرنامحض خواہش نفس کی بنیاد پر نہ ہو اور نہ ہی مجتہدین کرام کی توہین مقصودہو۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
فقہاء احناف اور ائمہ کے مابین اختلاف کی صورتیں: علامہ ابوزید الدبوسی(م:۴۳۰ھ) نے اپنی کتاب تَاسِیْسُ النَّظَرِ میں ائمہ احناف اور دیگرفقہاء کے مابین اصولی اختلافات کی متعدد صورتیں بیان فرمائی ہیں جن میں چند ایک درج ذیل ہیں:
۱۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور صاحبین میں اختلاف
۲۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ، امام ابویوسف رحمہ اللہ اور امام محمد رحمہ اللہ میں اختلاف
۳۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ، امام محمد رحمہ اللہ اور امام ابویوسف رحمہ اللہ میں اختلاف
۴۔ امام ابویوسف رحمہ اللہ اور امام محمد رحمہ اللہ کے مابین اختلاف
۵۔ امام ابویوسف رحمہ اللہ ، امام محمد رحمہ اللہ ، حسن بن زیاد رحمہ اللہ اور امام زفر رحمہ اللہ میں اختلاف
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اس میں اعتراض کیا ہے؟ اگر آپ ایک یا دو جملوں میں واضح کر سکیں؟
یہ بات تو میں بھی کہتا ہوں اور دیگر احناف بھی کہ یہ اختلاف ہے اور یہی علمی دیانتداری کا ثبوت بھی۔
پھر اعتراض کیا ہے؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اس میں اعتراض کیا ہے؟ اگر آپ ایک یا دو جملوں میں واضح کر سکیں؟
یہ بات تو میں بھی کہتا ہوں اور دیگر احناف بھی کہ یہ اختلاف ہے اور یہی علمی دیانتداری کا ثبوت بھی۔
پھر اعتراض کیا ہے؟
جناب اس میں اعتراض یہ ہے کہ تم کہتے ہو کہ ہم امام صاحب کے مقلد ہیں لیکن جب فقہ حنفی کا بغور جائزہ لیں تو معاملہ اس کے برعکس ہے اگر تم امام صاحب کی تردید کر سکتے ہو تو دوسرے لوگ اگر یہی کام کریں تو ان کو گستاخ کیوں کہا جاتا ہے اور تم ان سے اختلاف بھی کرتے ہو اور پھر بھی ان کے مقلد ہو یہ کیسی تقلید ہے؟؟؟
 
شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
اس کا مطلب کے آپ بغیر مطالعہ کے اعتراض کرتے ہیں !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
آپ اچھی طرح سے تمام مسلک کا مطالعہ کریں ، پھر اعتراض کریں
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اس کا مطلب کے آپ بغیر مطالعہ کے اعتراض کرتے ہیں !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
آپ اچھی طرح سے تمام مسلک کا مطالعہ کریں ، پھر اعتراض کریں
آپ کو کسنے چھیڑا ہے؟ بھائی جان!!
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
جناب اس میں اعتراض یہ ہے کہ تم کہتے ہو کہ ہم امام صاحب کے مقلد ہیں لیکن جب فقہ حنفی کا بغور جائزہ لیں تو معاملہ اس کے برعکس ہے اگر تم امام صاحب کی تردید کر سکتے ہو تو دوسرے لوگ اگر یہی کام کریں تو ان کو گستاخ کیوں کہا جاتا ہے اور تم ان سے اختلاف بھی کرتے ہو اور پھر بھی ان کے مقلد ہو یہ کیسی تقلید ہے؟؟؟
یار کتنی جگہوں پر وضاحت کروں؟
جو جتنا علم رکھتا ہے اتنی تحقیق کرتا ہے اور جتنا علم نہیں رکھتا اتنی تقلید کرتا ہے۔ یہ سب اصول میں امام اعظمؒ کے متبع ہیں۔
اختلاف رکھنے سے کوئی کسی مسلک سے خارج نہیں ہوتا۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
یار کتنی جگہوں پر وضاحت کروں؟
جو جتنا علم رکھتا ہے اتنی تحقیق کرتا ہے اور جتنا علم نہیں رکھتا اتنی تقلید کرتا ہے۔ یہ سب اصول میں امام اعظمؒ کے متبع ہیں۔
اختلاف رکھنے سے کوئی کسی مسلک سے خارج نہیں ہوتا۔
یعنی تمہارے نزدیک امام صاحب سب سے زیادہ علم والے تھے اور باقی تمام امتی مع محدثین امام صاحب سے علمی اعتبار سے کم درجہ رکھتے تھے، اس طرح تو تمام لوگوں کو امام صاحب کا مقلد ہونا چاہیے ، ویسے آپ کو جواب کا مطلب یہی بنتا ہے لیکن آپ مانیں گے نہیں،حالاں کہ امام صاحب سے پہلے اور بعد میں بھی امام صاحب سے کہیں زیادہ عالم فاضل لوگ گزرے ،
 
Top