- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ایک محترم بھائی نے " ذاتی پیغام " میں درج ذیل سوال پیش کیا ہے ؛
السلام عليكم :
میری گزارش ہے اہل علم سے کے مجھے اس روایت کا ضرور جواب دے ، جب سے میں نے پڑھی ہے دماغ گھوم گیا ہے اگر اس کی سند میں کوئی ضعف ہے تو وہ بتائے یا اس کے ترجمعے میں کوئی غلطی ہے تو اس کی وضاحت کرے یا اس کی صحیح تشریح بیان کردے
ملاحظہ ہوں
عَنْ نَافِعٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ , " أَنَّهُ كَانَ إِذَا اشْتَرَى جَارِيَةً كَشَفَ عَنْ سَاقِهَا وَوَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهَا , وَعَلَى عَجُزِهَا " وَكَأَنَّهُ كَانَ يَضَعُهَا عَلَيْهَا مِنْ وَرَاءِ الثَّوْبِ "
ترجمہ:۔ نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر جب بھی کنیز عورت خریدا کرتے تو وہ کنیز عورت کی ٹانگوں کا معائینہ کرتے، اپنے ہاتھ کنیز عورت کی چھاتی کے درمیان ہاتھ رکھتے اور کولہوں پر ہاتھ رکھتے۔
حوالہ:۔ سنن الکبری البیہقی
اس کی سند کو ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو "صحیح" قرار دیا ہے
(ارواء الغلیل فی التخریج الاحادیث، حدیث نمبر 1792)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہم پہلے جناب عمار خان ناصر مدیر ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ کی ایک تحریر اس ضمن میں پیش کرتے ہیں :
لنک مضمون
فقہ اسلامی میں غیر محرم لونڈی کے ستر کے احکام
حنفی فقیہ امام جصاص فرماتے ہیں کہ ::
"يَجُوزُ لِلْأَجْنَبِيِّ النَّظَرُ إلَى شَعْرِ الْأَمَةِ وَذِرَاعِهَا وَسَاقِهَا وَصَدْرِهَا وَثَدْيِهَا "
’’اجنبی آدمی کسی کی لونڈی کے بال، بازو، پنڈلی، سینہ اور پستان دیکھ سکتا ہے۔’’
مالکی فقہ کی کتاب الشرح الصغیر میں ہے
فيرى الرجل من المرأة - إذا كانت أمة - أكثر مما ترى منه لأنها ترى منه الوجه والأطراف فقط، وهو يرى منها ما عدا ما بين السرة والركبة، لأن عورة الأمة مع كل واحد ما بين السرة والركبة - (الجزء الأول، ص 290.)
’’لونڈی، اجنبی مرد کا جتنا جسم دیکھ سکتی ہے، مرد اس سے بڑھ کر اس کا جسم دیکھ سکتا ہے۔ وہ صرف اس کا چہرہ اور ہاتھ پاوں دیکھ سکتی ہے، جبکہ غیر محرم مرد اس کی ناف ے گھٹنوں تک کے حصے کے علاوہ باقی سارا جسم دیکھ سکتا ہے۔
شوافع کا مختار مذہب بھی یہی ہے۔المذهب أن عورتها ما بين السرة والركبة (المهذب في فقه الإمام الشافعي ,أبي اسحق الشيرازي، ص 96)
فتاویٰ عالمگیری کے مطابق
غیر محرم باندی کے جسم کا جس قدر حصہ دیکھنا حلال ہے، اُس کا چھونا بھی حلال ہے بشرطیکہ اپنی ذات اور اُس کنیز کی ذات پر شہوت طاری ہونے کا ڈر نہ ہو۔
غیر محرم باندی کے ساتھ خلوت یا اس کو سفر پر ساتھ لے جانے میں مشائخ حنفیہ کے دو قول ہیں۔ مختار یہ ہے کہ ایسا کرنا درست نہیں، جبکہ شمس الائمہ سرخسی فتوی دیتے تھے کہ غیر کی باندی کے ساتھ سفر کرنا یا خلوت کرنا حلال ہے۔
مشائخ نے کہا ہے کہ لونڈی کو خریدنے کا ارادہ نہ ہو تو بھی لونڈی کے بازووں، پنڈلی اور سینے کو چھونا اور ان حصوں کو ننگا دیکھنا جائز ہے، بشرطیکہ شہوت کی حالت میں نہ ہو۔
اگر لونڈی کو خریدنا مقصود ہو تو پھر حنفی فقہ کے بعض متون کے مطابق پیٹ اور پیٹھ کے علاوہ اس کے جسم کے حصوں پنڈلی، سینہ، بازو وغیرہ کو دیکھنا بھی جائز ہے اور چھونا بھی، چاہے اس سے شہوت پیدا ہونے کا خوف ہو۔ بعض مشائخ کا کہنا ہے کہ دیکھنا تو درست ہے، لیکن اگر شہوت کا خوف ہو تو پھر چھونا نہیں چاہیے۔
مصنف عبد الرزاق کی کتاب الطلاق میں ’’باب الرجل یکشف الامۃ حین یشتریھا’’ کے تحت اس حوالے سے صحابہ وتابعین کے متعدد آثار نقل کیے گئے ہیں۔ چند حسب ذیل ہیں۔
سعید ابن المسیب نے کہا کہ لونڈی کو خریدنے کا ارادہ ہو تو شرم گاہ کے علاوہ اس کا سارا جسم دیکھا جا سکتا ہے۔
شعبی نے بھی کہا کہ شرم گاہ کے علاوہ اس کا سارا جسم دیکھا جا سکتا ہے۔
ابن مسعود کے شاگردوں میں سے بعض نے کہا کہ ایسی لونڈی کو چھونا اور کسی دیوار کا ہاتھ لگانا ایک برابر ہے۔
مصنف عبد الرزاق کے مذکورہ باب کی روایات کے مطابق
حضرت علی سے لونڈی کی پنڈلی، پیٹ اور پیٹھ وغیرہ دیکھنے کے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ کوئی مضائقہ نہیں۔ لونڈی کی کوئی حرمت نہیں۔ وہ (بازار میں) اسی لیے تو کھڑی ہے کہ ہم (دیکھ بھال کر) اس کا بھاو لگا سکیں۔
عبد اللہ بن عمر کے تلامذہ بیان کرتے ہیں کہ انھیں جب کوئی لونڈی خریدنا ہوتی تو اس کی پیٹھ، پیٹ اور پنڈلیاں ننگی کر کے دیکھتے تھے۔ اس کی پیٹھ پر ہاتھ پھیر کر دیکھتے تھے اور سینے پر پستانوں کے درمیان ہاتھ رکھ کر دیکھتے تھے۔
مجاہد کا بیان ہے کہ ایک موقع پر ابن عمر بازار میں آئے تو دیکھا کچھ تاجر لوگ ایک لونڈی کو خریدنے کے لیے الٹ پلٹ کر دیکھ رہے ہیں۔ انھوں نے آ کر اس کی پنڈلیاں ننگی کر کے دیکھیں، پستانوں کے درمیان ہاتھ رکھ کر اس کو جھنجھوڑا اور پھر خریدنے والوں سے کہا کہ خرید لو۔ یعنی اس میں کوئی نقص نہیں۔
ایک محترم بھائی نے " ذاتی پیغام " میں درج ذیل سوال پیش کیا ہے ؛
السلام عليكم :
میری گزارش ہے اہل علم سے کے مجھے اس روایت کا ضرور جواب دے ، جب سے میں نے پڑھی ہے دماغ گھوم گیا ہے اگر اس کی سند میں کوئی ضعف ہے تو وہ بتائے یا اس کے ترجمعے میں کوئی غلطی ہے تو اس کی وضاحت کرے یا اس کی صحیح تشریح بیان کردے
ملاحظہ ہوں
عَنْ نَافِعٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ , " أَنَّهُ كَانَ إِذَا اشْتَرَى جَارِيَةً كَشَفَ عَنْ سَاقِهَا وَوَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهَا , وَعَلَى عَجُزِهَا " وَكَأَنَّهُ كَانَ يَضَعُهَا عَلَيْهَا مِنْ وَرَاءِ الثَّوْبِ "
ترجمہ:۔ نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر جب بھی کنیز عورت خریدا کرتے تو وہ کنیز عورت کی ٹانگوں کا معائینہ کرتے، اپنے ہاتھ کنیز عورت کی چھاتی کے درمیان ہاتھ رکھتے اور کولہوں پر ہاتھ رکھتے۔
حوالہ:۔ سنن الکبری البیہقی
اس کی سند کو ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو "صحیح" قرار دیا ہے
(ارواء الغلیل فی التخریج الاحادیث، حدیث نمبر 1792)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہم پہلے جناب عمار خان ناصر مدیر ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ کی ایک تحریر اس ضمن میں پیش کرتے ہیں :
لنک مضمون
فقہ اسلامی میں غیر محرم لونڈی کے ستر کے احکام
حنفی فقیہ امام جصاص فرماتے ہیں کہ ::
"يَجُوزُ لِلْأَجْنَبِيِّ النَّظَرُ إلَى شَعْرِ الْأَمَةِ وَذِرَاعِهَا وَسَاقِهَا وَصَدْرِهَا وَثَدْيِهَا "
’’اجنبی آدمی کسی کی لونڈی کے بال، بازو، پنڈلی، سینہ اور پستان دیکھ سکتا ہے۔’’
مالکی فقہ کی کتاب الشرح الصغیر میں ہے
فيرى الرجل من المرأة - إذا كانت أمة - أكثر مما ترى منه لأنها ترى منه الوجه والأطراف فقط، وهو يرى منها ما عدا ما بين السرة والركبة، لأن عورة الأمة مع كل واحد ما بين السرة والركبة - (الجزء الأول، ص 290.)
’’لونڈی، اجنبی مرد کا جتنا جسم دیکھ سکتی ہے، مرد اس سے بڑھ کر اس کا جسم دیکھ سکتا ہے۔ وہ صرف اس کا چہرہ اور ہاتھ پاوں دیکھ سکتی ہے، جبکہ غیر محرم مرد اس کی ناف ے گھٹنوں تک کے حصے کے علاوہ باقی سارا جسم دیکھ سکتا ہے۔
شوافع کا مختار مذہب بھی یہی ہے۔المذهب أن عورتها ما بين السرة والركبة (المهذب في فقه الإمام الشافعي ,أبي اسحق الشيرازي، ص 96)
فتاویٰ عالمگیری کے مطابق
غیر محرم باندی کے جسم کا جس قدر حصہ دیکھنا حلال ہے، اُس کا چھونا بھی حلال ہے بشرطیکہ اپنی ذات اور اُس کنیز کی ذات پر شہوت طاری ہونے کا ڈر نہ ہو۔
غیر محرم باندی کے ساتھ خلوت یا اس کو سفر پر ساتھ لے جانے میں مشائخ حنفیہ کے دو قول ہیں۔ مختار یہ ہے کہ ایسا کرنا درست نہیں، جبکہ شمس الائمہ سرخسی فتوی دیتے تھے کہ غیر کی باندی کے ساتھ سفر کرنا یا خلوت کرنا حلال ہے۔
مشائخ نے کہا ہے کہ لونڈی کو خریدنے کا ارادہ نہ ہو تو بھی لونڈی کے بازووں، پنڈلی اور سینے کو چھونا اور ان حصوں کو ننگا دیکھنا جائز ہے، بشرطیکہ شہوت کی حالت میں نہ ہو۔
اگر لونڈی کو خریدنا مقصود ہو تو پھر حنفی فقہ کے بعض متون کے مطابق پیٹ اور پیٹھ کے علاوہ اس کے جسم کے حصوں پنڈلی، سینہ، بازو وغیرہ کو دیکھنا بھی جائز ہے اور چھونا بھی، چاہے اس سے شہوت پیدا ہونے کا خوف ہو۔ بعض مشائخ کا کہنا ہے کہ دیکھنا تو درست ہے، لیکن اگر شہوت کا خوف ہو تو پھر چھونا نہیں چاہیے۔
مصنف عبد الرزاق کی کتاب الطلاق میں ’’باب الرجل یکشف الامۃ حین یشتریھا’’ کے تحت اس حوالے سے صحابہ وتابعین کے متعدد آثار نقل کیے گئے ہیں۔ چند حسب ذیل ہیں۔
سعید ابن المسیب نے کہا کہ لونڈی کو خریدنے کا ارادہ ہو تو شرم گاہ کے علاوہ اس کا سارا جسم دیکھا جا سکتا ہے۔
شعبی نے بھی کہا کہ شرم گاہ کے علاوہ اس کا سارا جسم دیکھا جا سکتا ہے۔
ابن مسعود کے شاگردوں میں سے بعض نے کہا کہ ایسی لونڈی کو چھونا اور کسی دیوار کا ہاتھ لگانا ایک برابر ہے۔
مصنف عبد الرزاق کے مذکورہ باب کی روایات کے مطابق
حضرت علی سے لونڈی کی پنڈلی، پیٹ اور پیٹھ وغیرہ دیکھنے کے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ کوئی مضائقہ نہیں۔ لونڈی کی کوئی حرمت نہیں۔ وہ (بازار میں) اسی لیے تو کھڑی ہے کہ ہم (دیکھ بھال کر) اس کا بھاو لگا سکیں۔
عبد اللہ بن عمر کے تلامذہ بیان کرتے ہیں کہ انھیں جب کوئی لونڈی خریدنا ہوتی تو اس کی پیٹھ، پیٹ اور پنڈلیاں ننگی کر کے دیکھتے تھے۔ اس کی پیٹھ پر ہاتھ پھیر کر دیکھتے تھے اور سینے پر پستانوں کے درمیان ہاتھ رکھ کر دیکھتے تھے۔
مجاہد کا بیان ہے کہ ایک موقع پر ابن عمر بازار میں آئے تو دیکھا کچھ تاجر لوگ ایک لونڈی کو خریدنے کے لیے الٹ پلٹ کر دیکھ رہے ہیں۔ انھوں نے آ کر اس کی پنڈلیاں ننگی کر کے دیکھیں، پستانوں کے درمیان ہاتھ رکھ کر اس کو جھنجھوڑا اور پھر خریدنے والوں سے کہا کہ خرید لو۔ یعنی اس میں کوئی نقص نہیں۔