آزاد
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 363
- ری ایکشن اسکور
- 920
- پوائنٹ
- 125
اس مضمون میں مرزائیوں کى ایک معتبرکتاب فقہ احمدیہ سے استفادہ کیاگیا ہے۔یہ کتاب مرزائیوں کى تدوین فقہ کمیٹى کے۹\ارکان کى محنت کانتیجہ ہے جسے ان کے ادارۃ المصنفین ربوہ نے شائع کیا ہے۔ اس کتاب کے صفحہ ۱پرمرزاطاہراحمدکے دستخط موجود ہیں۔ اورتاریخ۸۳۔۲۔۱۰درج ہے۔
یہ کتاب مرزائیوں کےمعروف مطبع ضیاء الاسلام پریس ربوہ سے شائع ہوئى۔ہمارے سامنے کتاب مذکورہ کا دوسراایڈیشن ہے۔
حوالہ نمبر۱۔حنفى مقلدین کى طرح امام ابوحنیفہ کى تعریف ومدح:
اللہ تعالى خودامت محمدیہ میں ایسے مطہروجودپیدافرماتارہتاہے جوبدلتے ہوئے زمانہ کےتقاضوں کو قرآن وسنت کى روشنى میں پورا کرنے کے اہل ہوتے ہیں اور تعلیم قرآن کى حفاظت کاکام ان کے سپرد کیاجاتاہے۔ درحقیت یہى لوگ ہیں جومجتہد کہلانے کےمستحق ہیں ۔جیساکہ خلفاء راشدین اورائمہ دین خصو صاامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ وغیرہ تھے۔ (فقہ احمدیہ,ص:۴سطر۱۴تا۱۷)
حوالہ نمبر ۲:
جماعت احمدیہ اس فقہ کى پابند ہے اور یہ فقہ مندرجہ اُمور پرجماعت احمدیہ کےفقہى مذہب کى مستند دستاویز ہے۔ اگر کسى مسئلے پر اس مجموعے میں کوئى اٌصول یا رہنمائى نہ ملے تو اس مسئلہ میں فقہ حنفیہ پر عمل ہوگا۔(فقہ احمدیہ ,ص:۶,سطر۱۷تا۲۰)
حوالہ نمبر۳:
فقہى معاملات کے بارے میں حضرت بانى سلسلئہ غالیہ احمدیہ ارشادحسب ذیل ہے اگرحدیث میں کوئى مسئلہ نہ ہے اور نہ سنت میں اور قرآن میں مل سکے اس صورت میں فقہ حنفى پرکرلیں کیوں کہ اس فرقہ کى کثرت خدا کے ارادہ پر دلالت کرتى ہے اور اگر بعض موجودہ تفیرات کى وجہ سے قفہ حنفى کوئى صحیح فتوى نہ دے سکے تو اس صورت میں علماء اس سلسلہ کے اپنے خداداداجتہاد سے کام لیں لیکن ہوشیاررہیں کہ مولوى عبداللہ چکڑالوى کى طرح بے وجہ احادیث سے انکار نہ کریں ۔ ہا ں جہاں قرآن وسنت سے کسى حدیث کو معارض پاویں تو اس حدیث کوچھوڑدیں ۔(ریویوبرمباحثہ چکڑالوى وبٹالوى:ص:۶۔من تصنیف نومبر ۱۹۲۰ء ۔روحانى خزائن ,ج :۱۹,ص ۳۱۲۔ازفقہ احمدیہ ,ص :۷سطرآخرى تاسطر۵ص۸وایضاً ,ص:۱۳)
حوالہ نمبر ۴:
حضورعلیہ اسلام (مرزاصاحب) حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں ایک جگہ فرماتے ہیں:
وہ ایک بحراعظم تھا اور دوسرے سب اس کى شاخیں ہیں۔اس کانام ال الرائے رکھنا ایک بھارى خیانت ہے۔امام بزرگ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو علاوہ کملات علم آثار نبویہ کے استخرج مسائل قرآن میں ید طولى تھا۔(الحق مباحثہ لدھیانہ ,ص :۱۵۱۔ روحانى خزائن :۴\۱۰۱۔فقہ احمدیہ,ص:۱۳,سطر۱۷تاص:۱۴ )
حوالہ نمبر۵:
اصل حقیقت یہ ہے کہ امام صاحب موصوف اپنى قوت اجتہادى اور اپنے علم اوردرایت اورفہم وفراست میں ائمہ ثلاثہ باقیہ سے افضل واعلى تھے۔ اور ان کى خدادادقوت فیصلہ ایسى بڑھى ہوئى تھى کہ وہ ثبوت اورعدم ثبوت میں بخوبى فرق کرنا جانتے تھے ۔ اوران کى قوت مدرکہ کوقرآن شریف کے سمجھنے میں ایک خاص دستگاہ تھى اور ان کى فطرت کو کلام الہى سے ایک خاص مناسبت تھى اور عرفان کے اعلى درجہ تک پہنچ چکے تھے اوراسى وجہ سے اجتہاد واستنباط میں ان کےلیے وہ درجہ علیا مسلم تھا۔ جس تک پہنچنے سے دوسر ے سب لوگ قاصر تھے۔(ازالہ اہام ,ص:۵۳۔فقہ احمدیہ,ص:۱۴ )
حوالہ نمبر ۶۔استدراک:
فقہ احمدیہ میں عام مدون فقہ حنفى سے بعض امور میں اختلاف کیاگیا ہے یہ اختلاف فقہ حنفى کے اصولوں سے باہرنہیں ۔پس جس طرح امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے آپ کے بعض شاگردوں مثلا ً حضرت امام ابو یوسف رحمہ اللہ یا حضرت امام محمد رحمہ اللہ کا اختلا ف فقہ حنفى کے دائرہ سے ان کو با ہر نہیں لے جاتا ان کے اس اختلا ف کو فقہ حنفى کى مخالفت نہیں سمجھا جاتا۔ اسى طرح فقہ احمدیہ کاابعض امور میں اختلاف فقہ حنفى کے مخالف قرار نہیں دیاجاسکتا۔ خصوصاً جب کہ یہ اختلاف انہى اصولوں پرمبنى ہے جنہیں فقہاءحنفى تسلیم کرتے ہیں کیوں کہ فقہ احمدیہ کےوہى ماخذ ہیں جوفقہ حنفى کے ہیں۔(فقہ احمدیہ ,ص:۱۵)
ناظرین :کتاب مذکورہ کے ان چھ مقاما ت پرمرزائى حضرات نے جس طرح کھل کرامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کى سرائى کى, اپنى فقہ حنفى کو بتایا اور کتاب میں کوئى مسئلہ نہ ملنے کى صورت میں فراخدلى کے ساتھ فقہ حنفى پر عمل کرنے کا مشورہ دیا گیااس کے بعدبھى مرزائیوں کےحنفى ہونے شک باقى رہ جاتا ہے؟ مرزائیوں کى ناقابل تردیدتحریر سے یہ بھى ثابت ہو ا کہ مرزائیوں کے نزدیک فقہ حنفى ایک معتبر فقہ ہے۔(ہفت روزہ,,الاعتصام ,,لاہور ۔۲۷مارچ۱۹۸۷ء۔
نوٹ:اس پرضوع تفصیلى معلومات کے لیے ملاحظہ ہو:,,حنفیت اورمرزائیت ,,ازمولانا عبدالغفوراثرى۔ناشرجامعہ ابراھیمیہ ,ناصرروڈسیالکوٹ)
کتاب: مقالات ختم نبوت
مصنف: ابوحمزہ سعید مجتبی السعیدی فاضل مدینہ یونیورسٹی
ص: 98 تا 101
کمپوزنگ: طلحہ جرار
یہ کتاب مرزائیوں کےمعروف مطبع ضیاء الاسلام پریس ربوہ سے شائع ہوئى۔ہمارے سامنے کتاب مذکورہ کا دوسراایڈیشن ہے۔
حوالہ نمبر۱۔حنفى مقلدین کى طرح امام ابوحنیفہ کى تعریف ومدح:
اللہ تعالى خودامت محمدیہ میں ایسے مطہروجودپیدافرماتارہتاہے جوبدلتے ہوئے زمانہ کےتقاضوں کو قرآن وسنت کى روشنى میں پورا کرنے کے اہل ہوتے ہیں اور تعلیم قرآن کى حفاظت کاکام ان کے سپرد کیاجاتاہے۔ درحقیت یہى لوگ ہیں جومجتہد کہلانے کےمستحق ہیں ۔جیساکہ خلفاء راشدین اورائمہ دین خصو صاامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ وغیرہ تھے۔ (فقہ احمدیہ,ص:۴سطر۱۴تا۱۷)
حوالہ نمبر ۲:
جماعت احمدیہ اس فقہ کى پابند ہے اور یہ فقہ مندرجہ اُمور پرجماعت احمدیہ کےفقہى مذہب کى مستند دستاویز ہے۔ اگر کسى مسئلے پر اس مجموعے میں کوئى اٌصول یا رہنمائى نہ ملے تو اس مسئلہ میں فقہ حنفیہ پر عمل ہوگا۔(فقہ احمدیہ ,ص:۶,سطر۱۷تا۲۰)
حوالہ نمبر۳:
فقہى معاملات کے بارے میں حضرت بانى سلسلئہ غالیہ احمدیہ ارشادحسب ذیل ہے اگرحدیث میں کوئى مسئلہ نہ ہے اور نہ سنت میں اور قرآن میں مل سکے اس صورت میں فقہ حنفى پرکرلیں کیوں کہ اس فرقہ کى کثرت خدا کے ارادہ پر دلالت کرتى ہے اور اگر بعض موجودہ تفیرات کى وجہ سے قفہ حنفى کوئى صحیح فتوى نہ دے سکے تو اس صورت میں علماء اس سلسلہ کے اپنے خداداداجتہاد سے کام لیں لیکن ہوشیاررہیں کہ مولوى عبداللہ چکڑالوى کى طرح بے وجہ احادیث سے انکار نہ کریں ۔ ہا ں جہاں قرآن وسنت سے کسى حدیث کو معارض پاویں تو اس حدیث کوچھوڑدیں ۔(ریویوبرمباحثہ چکڑالوى وبٹالوى:ص:۶۔من تصنیف نومبر ۱۹۲۰ء ۔روحانى خزائن ,ج :۱۹,ص ۳۱۲۔ازفقہ احمدیہ ,ص :۷سطرآخرى تاسطر۵ص۸وایضاً ,ص:۱۳)
حوالہ نمبر ۴:
حضورعلیہ اسلام (مرزاصاحب) حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں ایک جگہ فرماتے ہیں:
وہ ایک بحراعظم تھا اور دوسرے سب اس کى شاخیں ہیں۔اس کانام ال الرائے رکھنا ایک بھارى خیانت ہے۔امام بزرگ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو علاوہ کملات علم آثار نبویہ کے استخرج مسائل قرآن میں ید طولى تھا۔(الحق مباحثہ لدھیانہ ,ص :۱۵۱۔ روحانى خزائن :۴\۱۰۱۔فقہ احمدیہ,ص:۱۳,سطر۱۷تاص:۱۴ )
حوالہ نمبر۵:
اصل حقیقت یہ ہے کہ امام صاحب موصوف اپنى قوت اجتہادى اور اپنے علم اوردرایت اورفہم وفراست میں ائمہ ثلاثہ باقیہ سے افضل واعلى تھے۔ اور ان کى خدادادقوت فیصلہ ایسى بڑھى ہوئى تھى کہ وہ ثبوت اورعدم ثبوت میں بخوبى فرق کرنا جانتے تھے ۔ اوران کى قوت مدرکہ کوقرآن شریف کے سمجھنے میں ایک خاص دستگاہ تھى اور ان کى فطرت کو کلام الہى سے ایک خاص مناسبت تھى اور عرفان کے اعلى درجہ تک پہنچ چکے تھے اوراسى وجہ سے اجتہاد واستنباط میں ان کےلیے وہ درجہ علیا مسلم تھا۔ جس تک پہنچنے سے دوسر ے سب لوگ قاصر تھے۔(ازالہ اہام ,ص:۵۳۔فقہ احمدیہ,ص:۱۴ )
حوالہ نمبر ۶۔استدراک:
فقہ احمدیہ میں عام مدون فقہ حنفى سے بعض امور میں اختلاف کیاگیا ہے یہ اختلاف فقہ حنفى کے اصولوں سے باہرنہیں ۔پس جس طرح امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے آپ کے بعض شاگردوں مثلا ً حضرت امام ابو یوسف رحمہ اللہ یا حضرت امام محمد رحمہ اللہ کا اختلا ف فقہ حنفى کے دائرہ سے ان کو با ہر نہیں لے جاتا ان کے اس اختلا ف کو فقہ حنفى کى مخالفت نہیں سمجھا جاتا۔ اسى طرح فقہ احمدیہ کاابعض امور میں اختلاف فقہ حنفى کے مخالف قرار نہیں دیاجاسکتا۔ خصوصاً جب کہ یہ اختلاف انہى اصولوں پرمبنى ہے جنہیں فقہاءحنفى تسلیم کرتے ہیں کیوں کہ فقہ احمدیہ کےوہى ماخذ ہیں جوفقہ حنفى کے ہیں۔(فقہ احمدیہ ,ص:۱۵)
ناظرین :کتاب مذکورہ کے ان چھ مقاما ت پرمرزائى حضرات نے جس طرح کھل کرامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کى سرائى کى, اپنى فقہ حنفى کو بتایا اور کتاب میں کوئى مسئلہ نہ ملنے کى صورت میں فراخدلى کے ساتھ فقہ حنفى پر عمل کرنے کا مشورہ دیا گیااس کے بعدبھى مرزائیوں کےحنفى ہونے شک باقى رہ جاتا ہے؟ مرزائیوں کى ناقابل تردیدتحریر سے یہ بھى ثابت ہو ا کہ مرزائیوں کے نزدیک فقہ حنفى ایک معتبر فقہ ہے۔(ہفت روزہ,,الاعتصام ,,لاہور ۔۲۷مارچ۱۹۸۷ء۔
نوٹ:اس پرضوع تفصیلى معلومات کے لیے ملاحظہ ہو:,,حنفیت اورمرزائیت ,,ازمولانا عبدالغفوراثرى۔ناشرجامعہ ابراھیمیہ ,ناصرروڈسیالکوٹ)
کتاب: مقالات ختم نبوت
مصنف: ابوحمزہ سعید مجتبی السعیدی فاضل مدینہ یونیورسٹی
ص: 98 تا 101
کمپوزنگ: طلحہ جرار