بھائ آپ کا فورم ہے جو مرضی کہتے جائیں روکنے والا کون ہے
آپ حضرات کے اس اعتراض کا جواب یہاں دیا جاچکا ہے
http://forum.mohaddis.com/threads/دیوبندیوں-کے-ہاں-اللہ-بننے-کے-ترکیب.9289/
آپ نے وہاں کوئی جواب نہیں دیا بلکہ مغالطہ دیا ہے اور جب بھائیوں نے اس مغالطے کی قلعی کھولتے ہوئے آپ سے سوال کئے تو آپ وہاں سے فرار ہوگئے۔ بحیثیت مسلمان سب سے زیادہ افسوس مجھے اس بات پر ہوا کہ تلمیذ صاحب نے اپنے علماء پر سے الزام ہٹانے کے لئے اپنے اکابرین وعلماء اور دیگر ساتھیوں کی طرح احادیث کا سہارا لیا ہے۔ نعوذ باللہ من ذالک
قرآن و حدیث سے ہدایت تو شاید انکے نصیب میں نہیں اس لئے دیوبندیوں نے قرآن و حدیث کو صرف اپنے اکابرین کے کفر، شرک اور گستاخیوں کو سند جواز عطاء کرنے کے لئے بطور دلیل استعمال کیا ہے۔ کیا قرآن و حدیث اسی کام کے لئے رہ گئے ہیں؟ حنفیوں اسلام کی کچھ تو لاج رکھ لو قرآن وحدیث کو تو بخش دو۔ یہ دیوبندی مذہب کی کتابیں نہیں ہیں۔
امداد اللہ مہاجر مکی کی دیگر عبارتیں اس عبارت (جس میں ہو ہو کے ذکر سے انسان کے اللہ بن جانے کا ذکر ہے) کی تشریح کرتی ہیں۔ دیکھئے:
حاجی امداد اللہ نے خدا کا خلیفہ کہہ کر ایک بندے کے بارے میں لکھا:
اور ظاہر میں بندہ اور باطن میں خدا ہوجاتا ہے۔ (کلیات امدادیہ، صفحہ 35، 36)
یہ عبارت اسی کتاب کی ہے جس سے زیر بحث عبارت پیش کی گئی تھی۔ یہ عبارت واضح اور دو ٹوک ہے کہ امداد اللہ مخلوق اور خالق کے ایک ہونے کا عقیدہ رکھتا تھا جسے وحدت الوجود کہتے ہیں۔ اس لئے امداد اللہ مہاجر مکی عابد اور معبود میں فرق کو شرک قرار دیتا ہے۔
ایک آدمی نے دیوبندیوں کے پیرو مرشد حاجی امداد اللہ صاحب کی خدمت میں ان کے ایک مضمون کے بارے میں سوال کیا:
اس مضمون سے معلوم ہوا کہ عابد و معبود میں فرق کرنا شرک ہے۔
حاجی صاحب نے جواب دیا:
کوئی شک نہیں ہے کہ فقیر نے یہ سب ضیا القلوب میں لکھا ہےِ (شمائم امدادیہ، صفحہ 34)
کیا قرآن و حدیث سے ثابت ہے کہ انسان ظاہر میں بندہ اور باطن میں خدا ہوتا ہے؟
عابد اور معبود میں فرق کرنا شرک ہے ثابت کرنے کے لئے دیوبندی قرآن کی کون سی آیت اور کون سی حدیث پیش کرینگے؟