آپ کو شاید اپنی ہی تاریخ سے واقفیت نہیں ہے۔ فتاوی عالمگیری کا ترجمہ کرنے والے غیرمقلدہیں۔ تاریخ علمائے اہل حدیث کی جانب اگررجوع کرلیتے توپھر اس کی زحمت نہ اٹھانی پڑتی۔سب سے پہلے مطبع نولکشور سے فتاوی عالمگیری کا جوترجمہ شائع ہواہے اورجس کا اٹیچ لولی صاحب نے کیاہے وہ غیرمقلد تھے۔فتاویٰ عالمگیری کا اردو ترجمہ کیا کسی اہل حدیث نے کیا ہے
آپ جیسے افراد کا یہ عام چلن ہے کہ سنی سنائی باتوں پر اعتماد کرلیتے ہیں ذرابہشتی زیور کھول کر پڑھتے تو معلوم پڑتا کہ مولانااشرف علی تھانوی نے ابتداء میں کیالکھاہے لیکن جولوگ اپنے علماء کے مقلد ہوجائیں توپھر انہیں تحقیق کی عادت ہی ختم ہوجاتی ہے۔ذرا اس بات کو ابھی ذہن میں رکھیں اور بہشتی زیور کھول لیں۔ یہ کتاب تو خاص علماء کے لئے نہیں نا حضرت؟ بلکہ دیوبندی خواتین کے لئے لکھی گئی ہے۔ اور برصغیر میں عام چلن ہے کہ بہن بیٹی کو یہ کتاب شادی سے قبل دی جاتی ہے۔ یہی گند وہاں بھی انڈیلا ہوا ہے
دوسری جانب میرے اس سوال کاجواب دیناکوئی غیرمقلد گوارانہیں کرتا کہ اگرایسی صورت غیرمقلد کو پیش آئے تووہ کیاکرے گا؟ایک جاہلانہ جواب تویہ ہے کہ غیرمقلد کو ایسی صورت حال کبھی پیش نہیں آئے گی۔(ابتسامہ)
لیکن اگرپیش آتی ہے توقرآن وحدیث سے ایسی صورت میں کیامسئلہ ہوگا۔ اس کا جواب اپنے علماء سے پوچھ کر دے دیں۔لیکن یہ کام نہ آپ کے علماء سے ہواہے اورنہ ہوا سوائے اعتراضات کے۔ دنیا میں کام کرنابڑامشکل ہےا وراعتراض کرنابڑاآسان ہے۔
پھر جو بات میں نے کہی تھی اس کی جانب سے بالکل ہی صرف نظرکرلیاہے ۔
کیایہ مسائل شرمناک نہیں ہیں۔لیکن زندگی کاایک حصہ ہیں۔ اس کودیکھنے کے دونظریے ہیں۔۔ لیکن یہ غیرمقلدین حدیث رفاعہ کو اپنی گھر کی عورتوں کے سامنے بیان کیوں نہیں کرتے ؟یہ غیرمقلدین حدیث عائشہ جس میں جماع وغیرہ کا ذکر ہے کہ غسل کب واجب ہوگا۔ اپنے خاندان کی عورتوں کے سامنے بیان کیوں نہیں کرتے؟یہ غیرمقلدین حدیث ام سلیم جس میں عورتوں کے انزال کا ذکر ہے۔ خواتین کے جلسہ میں بیان کیوں نہیں کرتے؟آخر بات توحدیث کی ہے؟کیوں اپنی بہو بیٹیوں کے سامنے اس کو پیش نہیں کرتے۔ کیوں اپنی مائوں اوربہنوں کواس کی تشریح اورتفسیر نہیں سمجھاتے؟
ایک حنفی خاتون عالمیت کررہی ہے۔ہدایہ اورعالمگیری پڑھ رہی ہے۔ اب ایک غیرمقلد کاذہن اگریہ سوچنے میں لگ جائے کہ اس میں کیسے کیسے جنسی مسائل ہیں اورایک خاتون اس کو کیسے پڑھ رہی ہے تویہ اسکے ذہن کی کجی ہے اس کو اس طورپر دیکھناچاہئے کہ زندگی میں ایسے امور کا پیش آناممکنات میں شامل ہے اورپرانے علماء جوکچھ لکھ گئے ہیں وہ اس سے واقفیت حاصل کررہی ہے۔
اسی طرح ایک غیرمقلد لڑکی طب کی تعلیم حاصل کررہی ہے۔ اگرکوئی حنفی یہ خیال کرے کہ وہ لڑکی جنسیات کے تعلق سے کیاکیادیکھ اورپڑھ ررہی ہوگی تویہ اس کے ذہن کی کجی ہے کیونکہ جہاں دنیا میں اورطرح کے مرض ہیں وہیں جنسی مرض بھی ایک حقیقت ہے۔ اس کی تیاری کرنااورمعلومات حاصل کرناکوئی شرمناک عمل نہیں ہے۔
یہ بات اتنی واضح ہے کہ اس میں کسی شخص کو شک نہیں ہوگا۔
میں پہلے بھی لکھ چکاہوں کہ حنفیوں کی شافعیوں مالکیوں سے بہت سےے مناظرات ہوئے ہیں۔ حنبلیوں سے بھی ہوئے ہی۔ لیکن آج تک میرے علم کے مطابق کسی حنبلی،شافعی اورمالکی نے یہ اعتراض نہیں کیاکہ فقہ حنفی میں گندگی ہے،گندے مسائل ہیں۔ جہاں تک میراعلم ہے کہ غیرمقلدجن سعودی علماء کو اپناقبلہ وکعبہ مانتے ہیں۔ابن باز،ابن عثیمین اوراسی طرح کے دیگر،انہوں نے بھی کبھی ہدایہ اورعالمیگری کے تعلق سے اس طرح کی باتیں نہیں کی ہیں۔ یہ صرف برصغیر کے جاہل سلفیوں اورغیرمقلدوں کی کارستانی ہے۔ اسی سے سمجھ جاناچاہئے کہ ان کے اعتراض میں کیاوزن ہے۔ ج
ہاں تک عوام الناس کی بات ہے ان کو کوئی بات بھی کہہ کر ورغلایاجاسکتاہے۔ یاکسی بھی بات کو درست تناظر میں نہ پیش کرکے متنفر کیاجاسکتاہے۔یہ کوئی بڑی بات تونہیں ہے۔ بریلوی ایک عرصے سے دیوبندیوں اورغیرمقلدوں کے خلاف گستاخی رسول کاالزام لگاکر عوام الناس کوورغلاتے رہے ہیں۔ اسی طرح کی حرکت اگرغیرمقلد کررہے ہیں کہ فقہاء کرام کی عبارت کو درست تناظر میں نہ پیش کرکے عوام کوفقہ حنفی سے متفنر کررہے ہیں تودونوں کاعمل ایک ہے بس صرف مشن جداگانہ ہے۔ویسے بھی غیرمقلدین حضرات بریلویوں کی بعض معاملات میں کاپی کرنے میں مشہور ہیں۔
بریلوی عالم نے زلزلہ لکھی اسی کا چربہ تیار کرکے الدیوبندیہ لکھ دی گئی۔مثالیں اوربھی ہیں۔
اصل میں ہم آپ حضرات کی طرح ڈبل اسٹینڈرڈ نہیں ہیں۔ ایک جانب تو نواب صدیق حسن خان کو مجدد بھی کہیں دوسری طرف ان کی کتابوں سے لاتعلقی بھی اختیار کریں۔ احناف اعتراض کریں تولاتعلقی اختیار کرلیں اورپھر ان کو مجدد زماں اودیگر القاب وآداب سے یاد کریں۔آپ حضرات کا یہ رویہ کتنا عجیب اور تکلیف دہ ہے۔ ایسی بات کے دفاع سے بھی نہیں چوکتے کہ جس کی شناعت و قباحت ہر کامن سینس رکھنے والے مسلمان پر عیاں ہے۔ تب ہی تو اہلحدیث جب ایسے مسائل کسی دیوبندی عامی کو بھی دکھاتے ہیں تو وہ کرب میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ لیکن آپ احباب ہیں کہ ذرا دیر کو رک کر سوچتے بھی نہیں کہ بات کیا ہو رہی ہے۔ کیسی ہو رہی ہے اور اس کے اثرات کہاں تک جا رہے ہیں۔ اور آپ کیسی لچر بات کے دفاع میں اپنی توانائیاں ضائع کر رہے ہیں۔ خدارا، ایسی غلاظت سے براءت کا اعلان کیجئے۔
ہدایہ عالمگیری کوجن علماء نے مرتب کیاتھاوہ اس زمانے کے مخلص ترین اورزہدوتقوی کے اعلیٰ معیار پرتھے۔ شاہ ولی اللہ کے والد گرامی بھی اس میں ایک عرصے تک شامل تھے۔ خودعالمگیری اورنگزیب اس کا ورق ورق دیکھتے تھے۔ اب ایک شکل تویہ ہے کہ ان تمام کوبے غیرت مان لیاجائے جوکہ غیرمقلدین کیلئے کچھ بھی مشکل نہیں ہے
عالمگیر اورنگزیب بے غیرت
شاہ ولی اللہ کے والد بے غیرت
اس میں شریک تمام علماء بے غیرت
ان کو یہ شرمناک مسائل نہیں سوجھے اورہاں دورحاضر کے غیرمقلدین بہت بڑےباغیرت۔ان کی عزت وخودداری کا پوچھناکیا۔
دوسری شکل یہ ہے کہ ان مسائل کو صحیح تناظر میں دیکھاجائے ،سمجھاجائے ورنہ اسی طرح کے اعتراضات منکرین حدیث حدیث پر کرتے رہے ہیں۔ لیکن بحمدللہ نہ منکریں حدیث کے اعتراضات میں کوئی واقعیت ہے اورنہ ہی غیرمقلدین کے شرمناک شرمناک چلانے میں کوئی حقیقت ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ منکرین حدیث ہوں یاغیرمقلددونوں کے دماغ میں کجی اورٹیڑھ پن ہے جس کی وجہ سے وہ مسائل کو درست شکل اورتناظر میں دیکھنے کی نعمت سے محروم ہیں۔ایک کوحدیث نبوی کی مخالفت نے بصیرت سے محروم کردیا اوردوسرے کو امام ابوحنیفہ اورفقہ حنفی کی اندھی دشمنی نے عقل وفہم سے محروم کردیاہے۔