ابوزینب صاحب اگر مسلمان فسادی ہو تو ان عبارات کا کوئی فائدہ نہیں۔ اور یہ بات مفتی صاحب بھی تسلیم کرتے ہیں اس لئے انہوں نے اپنے اُردو کے پیراگراف میں اس عبارات سے کوئی خاص نتیجہ اخز نہیں کیا۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ خوارج جہاد نہیں بلکہ امیر المومنین بننے کے شوق میں یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔
متلاشی دھوکہ پر دھوکہ دے رہے ہو۔مفتی صاحب ارجاء کے مارے ہوئے تھے اس لئے انہوں نے اردو پیراگراف میں اس عبارت سے کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا کیونکہ عربی کی عبارت سے ان کے ارجاء کی عمارت ملبے کا ڈھیر بن جاتی ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ عربی کی عبارت کیا کہہ رہی ہے ۔ پڑھو اس کو غور سے اس میں مقام عبرت ہے:
کما فی تفسیر ابنن کثیر تحت قول اللہ تعالیٰ ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان ،(الیٰ قولہ) قال عباس بن یونس ان اباالحسن نمران بن ھخر حدثہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال ، من مشی مع ظالم لیعینہ وھو یعلم أنہ ظالم فقد خرج من الاسلام ص ۱۱ ج ۲
جیسا کہ تفسیر ابن کثیر میں اللہ تعالیٰ کے قول کہ گناہ اور زیادتی کے کاموں تعاون مت کرو(الی قولہ) عباس بن یونس کہتے ہیں کہ حسن نمران بن ھخر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی جو ظالم کے ہمراہ چلا تاکہ اس کی مدد کرے اور وہ جانتا ہے کہ وہ ( جس کی وہ مدد کررہا ہے) ظالم ہے پس وہ شخص اسلام سے خارج ہوگیا۔ص ۱۱ ج ۲
یہ ہے وہ وجہ جس کی وجہ سے مفتی صاحب نے اس عبارت کی اردو نہ تو نقل کی اور نہ اس سے کوئی نتیجہ اخذ کیا ۔ کیوں کہ اس عبارت میں ایک مرجئہ کے لئے اس کے عقیدے کے برخلاف بات تھی جس کی وجہ سے مفتی صاحب بڑے نرم الفاظ میں سائل کو سمجھانے کی کوشش کی کہ :
تاہم سائل کی موجودہ ملازمت بھی حمیت اسلامی اور دینی غیرت کے منافی ضرور ہے
جبکہ رسولﷺنے فرمایا :
((من مشیٰ مع فاسقٍ لقوہ، فقد اعان علیٰ ھدم الاسلام))
'' جوشخص کسی فاسق کے ساتھ اسے تقویت پہنچانے کے لئے چلا،اس نے اسلام کی جڑیں کھودنے میں مدد کی۔''
اب کوئی بھی انصاف پسند آدمی فیصلہ کرلے کہ کیا مفتی صاحب اپنے ارجاء کی وجہ سے
پس وہ شخص اسلام سے خارج ہوگیا۔کو اپنے ارجائی عقیدے کی وجہ سے چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں یا مرتد حکمرانوں کے خوف سے اس حدیث سے استدلال نہ کرسکے ۔ کیونکہ یہ تو محض ایک ملازمت کا مسئلہ تھاجس میں بذات خود کسی فوجی کاروائی میں شامل نہ تھا بلکہ دیگر امور انجام دیتا تھا۔اس پر مفتی صاحب نے اس سائل کو یہ کہا کہ :
اس سے اُسے اگر کوئی اس کے متبادل کوئی دوسری جائز ملازمت مل جائے تو اسے چھوڑ کر وہ دوسری ملازمت اختیار کرنا بہتر ہے۔
مفتی صاحب نے حرام اور حلال کے پیمانے فراموش کرکے بہتر اور غیر بہتر کو برقرار رکھا۔ حالانکہ خط کے مندرجات کے مطابق برطانوی فرم فوجی مشن پر تھی اور میدان جنگ میں ناٹو کے فوجیوں کو لاجسٹک سپورٹ کررہی تھی ۔ لیکن مفتی صاحب نے اپنے ارجائی عقیدے کو برقرار رکھنے کے لئے حق سے انحراف کیا اور سائل کو بہتر اور غیر بہتر کے مسئلے میں الجھادیا۔حالانکہ سلف سے ظالموں کا ساتھ دینے کے بارے میں بہت سا کلام موجود ہے جس میں کچھ ہم یہاں نقل کررہے ہیں :
امام سفیان ثوری فرماتے ہیں:
''ان دعوک لتقرا علیھم :قل ھو اللّٰہ احد ،فلا تأ تھم''[1]
''اگر(ظالم )حکمران تمہیں اس لئے بلائیں کہ تم انہیں (قل ھو اللّٰہ احد)پڑھ کر سناؤ تو پھر بھی نہ جانا ''۔
[1] بھیقی.
امام سفیان ثوریمزید فرماتے ہیں:
''ان فجار القراء اتخذوا الی الدنیا فقالوا: ندخل علی الأمراء نفرج عن مکروب ونکلم فی محبوس''
''فاجر علماء نے دنیا تک (رسائی کے لئے)ایک بہانہ ڈھونڈ لیا ہے اور کہتے ہیں :ہم حکمرانوں کے یہاں جائیں گے تاکہ کسی مصیبت زدہ کو نجات دلائیں اور کسی قیدی کی سفارش کریں''۔
ہم نے یہاں تک پڑھا ہے کہ جو دھوبی ان ظالموں کے کپڑے دھوتا ہے وہ بھی ان کے ظلم میں شریک کار ہوگا۔ اور جو ظالم کو قلم اور دوات پکڑائے وہ بھی ظالموں میں شمار ہوگا۔تو کس طرح اس مفتی نے اس کی ملازمت کو اس وقت کے لئے جائز رکھا جب تک کہ دوسری بہتر ملازمت نہیں مل جاتی ذرا اس کی ملازمت کے امور پر تو غور کرلو اور پھر اس کے مقام کا بھی تعین کرلو کہ وہ ان امور کو انجام دینے کے بعد کس مقام پر فائز ہوچکا ہوگا۔
وہ برطانوی کمپنی امریکن اور نیٹو فوج کو تمام رسد مہیا کررہی ہے،جیسے لیبر اور فوج کے لئے رہائشی جگہ ، دفاتر ،کچن ،کھانے کا ہال، بیت الخلاء،فوارہ،تعمیراتی سامان ۔خوراک ، ملازمین اور کارکن بلٹ پروف جیکٹ، سردیوں کی جیکٹ ،عراق افغانستان اور جبوتی میں۔نیز اس کی کمپنی عراق (کرابر کیمپ) اور افغانستان (بگرام) میں جیلیں تعمیر کرتی ہے
اب کیا رہ جاتا ہے ان خدمات کے بعد ناٹو کے لشکر کی تمام خدمات تو یہ کمپنی انجام دے رہی ہے۔اتنی خطرناک خدمات پر بہتر اور غیر بہتر کہنا عجیب وغریب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو درید بن صمہ جو کہ ایک بوڑھا تھا ایک پہاڑ پر کھڑا ہوکر حنین کے دن کفار کو صرف مشورے دے رہا تھا اس پاداش میں اس کو قتل کرنے کے لئے اپنے پھوپھی زاد بھائی اپنے حواری زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کو بھیجا تھا۔وہاں تو صرف ایک مشورہ تھا ۔ اور یہاں تو عملی اعتبار سے خدمات کی ایک طویل فہرست ہے۔لیکن کیا کیا جائے اس ارجائی مذہب کا یہ حق کو بیان کرنے سے قاصر ہے۔اسی ارجاء کی وجہ سے تو آج مسلمانوں کی یہ حالت زار ہے کہ دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک مسلمانوں کے خون سے زمین رنگین ہورہی ہے۔ اور اس کو رنگین کرنے والے مرتد حکمران ہیں ۔ اور ارجاء کی غلاظت میں لتھڑے ہوئے یہ علماء ان مرتدین کے دفاع میں مصروف ہیں حدثیوں کو نقل ضرور کرتے ہیں لیکن ان کو بیان کرتے وقت ان کے مفہوم کو یکسر طور پر بدل دیتے ہیں ۔ کیونکہ اس طرح اگر نہ کریں تو اپنے ارجائی مذہب کو کس طرح بچائیں گے متذکرہ بالا فتوے بھی ایسا ہی کیا گیا ظالموں سے تعاون کی بناء پر ایسے افراد کو خارج عن الاسلام سمجھا گیا لیکن انہوں نے اس کو چھپا دیا عربی کی عبارت نقل کرکے اور اس کے مطابق فتویٰ نہ دے کر انہوں نے کس کو دھوکہ دینے کی کوشش کی ہے؟؟
لوگوں کو چاہیے کہ وہ عقیدہ ارجاء کو پہچانیں کہ ارجاء نے کس قدر اسلام کو نقصان پہنچایا ہے ۔ہم ذیل میں سلف کے اقوال کے ذریعے سے قارئین کو ارجاء کی نحوست سے آگاہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں:
امام زہری فرماتے ہیں کہ:
((ما ابتدعت فی الاسلام بد عة ھی اضر علی اھلہ من ھذہ یعنی الارجاءٍ))[1]
''اسلام کیلئے ارجاء سے بڑھ کر نقصان دہ کوئی اور بدعت نہیں ہے ''
[1] رواہ ابن بطة فی الانابة۔
اور ایسے لوگوں سے ہی اللہ کے رسولﷺ روزِ قیامت بیزاری کا اظہار کریں گے:
((عن انسؓ قال قال رسول اﷲﷺ''صنفان من أمتی لا یردان عليّ الحوض القدریة،والمرجئة))[1]
حضرت انس بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺنے فرمایا:''میری امت کے دو گروہ میرے پاس حوض کوثر پر نہ آسکیں گے : قدریہ اورمرجئہ''
[1] رواہ الطبرانی فی الاوسط،وأوردہ الالبانی فی سلسلۃ الصحیحة ج ۶وقال (اسنادہ قوي)۔
امام اوزاعی فرماتے ہیں :
''یحییٰ بن ابی کثیر اور قتادہدونوں کہا کرتے تھے کہ ارجائیت کی بنسبت خواہشات میں سے کوئی شئے اس امت کے لئے خوفناک نہیں۔
قاضی شریکمرجئہ کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں :
''وہ (مرجئہ )خبیث ترین لوگ ہیں حالانکہ خباثت میں رافضہ کافی ہیں لیکن مرجئہ اللہ پر جھوٹ بولتے ہیں ''[1]
[1] کتاب السنة:۱/۳۱۸۔
امام سفیان الثوریفرماتے ہیں :
''مرجئہ نے اسلام کو باریک کپڑے سے بھی زیادہ رکیک بنادیا''۔
امام ذہبیمرجئہ کے عقائد کے نتائج سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
''انہوں نے ہر فاسق اور ڈاکو کو تباہ کن گناہوں پر جری کردیا ہم اس خذلان سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔ ''[1]
[1] سیر اعلام النبلاء:۹/۴۳۶۔
ابراہیم نخعینے کہا :
''خوارج مرجئہ سے زیادہ میرے نزدیک معذور ہیں''۔[1]
[1] کتاب السنۃ عبداﷲ بن احمد۱/۳۳۷۔
تو متلاشی اب تو تمہیں اچھی طرح معلوم ہوجانا چاہیے کہ فسادی کون ہوتا ہے؟؟؟تم نے بھی مفتی صاحب کی طرح اس فورم کے قارئین کو دھوکہ دینے کی کوشش کی لیکن الحمد للہ اللہ کے فضل وکرم سے اس کوشش کو ناکام بنادیا گیا ہے ۔ ہم نے حق کو باطل پر دے مارا ہے ۔اور باطل کا مغز پھاڑ کر رکھ دیا ہے۔اب کسی میں زرہ برابر بھی علمی غیرت ہوگی تو وہ حق سے انحراف نہیں کرے گا۔ان شاء اللہ تعالیٰ