• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فقہ حنفی کا فیصلہ ، دینی امور پر اجرت حرام ، امام ابو حنیفہ رحمتہ الله علیہ کا فتویٰ

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
الھدایة شرح بدایة المبتدی --- علی بن ابی بکر المرغینانی
فقہ حنفی کا فیصلہ ، دینی امور پر اجرت حرام ، امام ابو حنیفہ رحمتہ الله علیہ کا فتویٰ
قال : ولا الاستئجار على الأذان والحج وكذا الإمامة وتعليم القرآن والفقه والأصل أن کل طاعة یختص بہا المسلم لا یجوز الاستئجار علیھ عندنا

ترجمہ : اذان ، حج ، اسی طرح امامت اور تعلیم القرآن اور فقہ پر اجرت طلب کرنا جائز نہیں - درحقیقت ہر وہ عبادت جو مسلمان کے لئے مخصوص ہے ، اس پر اجرت لینا ہمارے نزدیک جائز نہیں



1.jpg


 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
الھدایة شرح بدایة المبتدی --- علی بن ابی بکر المرغینانی
فقہ حنفی کا فیصلہ ، دینی امور پر اجرت حرام ، امام ابو حنیفہ رحمتہ الله علیہ کا فتویٰ
قال : ولا الاستئجار على الأذان والحج وكذا الإمامة وتعليم القرآن والفقه والأصل أن کل طاعة یختص بہا المسلم لا یجوز الاستئجار علیھ عندنا

ترجمہ : اذان ، حج ، اسی طرح امامت اور تعلیم القرآن اور فقہ پر اجرت طلب کرنا جائز نہیں - درحقیقت ہر وہ عبادت جو مسلمان کے لئے مخصوص ہے ، اس پر اجرت لینا ہمارے نزدیک جائز نہیں

آل تقلید اور بعض الناس اس مسئلے میں امام صاحب کے باغی ہیں کیوں کہ پیٹ کا معاملہ ہے اگر یہاں بھی تقلید سے کام لیا تو بھوکوں مر جائیں گے



 
شمولیت
اکتوبر 31، 2013
پیغامات
85
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
28
میرا تمام مسالک سے سوال ہے کہ قرآن و حدیث سے بغیر استدلال واضح اور واشگاف الفا ظ میں امامت کی اجرت دینے کے کوئی دلیل ہے تو وہ برائے مہربانی ضرور پیش کریں۔مہربانی
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
میرا تمام مسالک سے سوال ہے کہ قرآن و حدیث سے بغیر استدلال واضح اور واشگاف الفا ظ میں امامت کی اجرت دینے کے کوئی دلیل ہے تو وہ برائے مہربانی ضرور پیش کریں۔مہربانی
کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ امام صاحب کی تقلید کا دعوی کرنے والے اپنے دعوی میں غلط ہیں ؟
 
شمولیت
اکتوبر 31، 2013
پیغامات
85
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
28
کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ امام صاحب کی تقلید کا دعوی کرنے والے اپنے دعوی میں غلط ہیں ؟
بات یہ نہیں ہے مگر جس طرح کے استدلال کو اب پیش کیا جاتا ہے اس کی روشنی میں آپ بےشک غلط کو درست یا درست کو غلط ثابت کر دیں۔رہی تقلید کو ماننے یا نہ ماننے کی بات ۔میں فقہ کے چاروں اماموں کی بڑی عزت کرتا ہو ں اور دل سے انکا معتقد ہوں اگر ان لوگوں کی فقاہت میں کہیں کہیں کوئی اختلاف ہے تو یہ انکا دین کے ساتھ خلوص اور محبت ہے مگر ان کو کیا پتہ تھا کہ بعد میں انہی لوگوں کے نام پر نفرت کو دین کا حصہ سمجھ لیا جائے گا اور نام لیکر ان عظیم لوگوں کا دین کے اندر اپنی مرضی کی باتیں داخل کر دی جائیں گی۔جب ضعیف احادیث ہو سکتی ہیں تو امام صاحب کے اقوال کیونکر خالص رہ سکتے ہیں۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
میرا تمام مسالک سے سوال ہے کہ قرآن و حدیث سے بغیر استدلال واضح اور واشگاف الفا ظ میں امامت کی اجرت دینے کے کوئی دلیل ہے تو وہ برائے مہربانی ضرور پیش کریں۔مہربانی

میرے بھائی عبدللہ دامانوی صاحب نے ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام ہے​
دینی امور پر اجرت کا جواز
وہ اس کتاب میں لکھتے ہیں کہ​
حدیث میں آتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے عرض کیا کہ اے اﷲ کے رسول، ہم تعلیم القرآن پر اجرت لے سکتے ہیں؟ پس آپ نے فرمایا کہ بہترین اجرت وہ ہے جو کتاب اﷲ پر حاصل کی جائے
﴿ صفحہ 73﴾​

1.jpg

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 688 حدیث مرفوع مکررات 17 متفق علیہ 9

حَدَّثَنِي سِيدَانُ بْنُ مُضَارِبٍ أَبُو مُحَمَّدٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْبَصْرِيُّ هُوَ صَدُوقٌ يُوسُفُ بْنُ يَزِيدَ الْبَرَّائُ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ أَبُو مَالِکٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرُّوا بِمَائٍ فِيهِمْ لَدِيغٌ أَوْ سَلِيمٌ فَعَرَضَ لَهُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَائِ فَقَالَ هَلْ فِيکُمْ مِنْ رَاقٍ إِنَّ فِي الْمَائِ رَجُلًا لَدِيغًا أَوْ سَلِيمًا فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ عَلَی شَائٍ فَبَرَأَ فَجَائَ بِالشَّائِ إِلَی أَصْحَابِهِ فَکَرِهُوا ذَلِکَ وَقَالُوا أَخَذْتَ عَلَی کِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا حَتَّی قَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَ عَلَی کِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا کِتَابُ اللَّهِ

سیدان بن مضارب، ابومحمد باہلی، ابومعشر بصری، یوسف بن یزید براء، عبید اللہ بن اخنس، ابومالک، ابن ابی ملیکہ، ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے چند آدمی پانی کے رہنے والوں کے پاس سے گذرے جن میں سے ایک شخص کو سانپ کا کاٹا ہوا تھا )لدیغ یا سلیم کالفظ بیان کیا( پانی کے رہنے والوں میں سے ایک آدمی ان صحابہ کے پاس پہنچا اور کہاتم میں سے کوئی شخص جھاڑنے والا ہے، پانی میں ایک شخص سانپ یا بچھو کا کاٹا ہوا ہے )سانپ کے کاٹے ہوئے کے لئے لدیغ یا سلیم کالفظ بیان کیا( ایک صحابی گئے اور بکریوں کی شرط پر سورہ فاتحہ پڑھی، تو وہ آدمی اچھا ہوگیا اور صحابہ کے پاس بکریاں لے کر آئے لیکن ان لوگوں نے اسے مکروہ سمجھا اور کہنے لگے کہ تو نے کتاب اللہ پر اجرت لی، یہاں تک کہ وہ لوگ مدینہ پہنچے تو ان لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! انہوں نے کتاب اللہ پراجرت لی، آپ نے فرمایا کہ جن چیزوں پر اجرت لینی جائز ہے ان میں سب سے مستحق کتاب اللہ ہے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
میرے بھائی عبدللہ دامانوی صاحب نے ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام ہے​
دینی امور پر اجرت کا جواز
وہ اس کتاب میں لکھتے ہیں کہ​
حدیث میں آتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے عرض کیا کہ اے اﷲ کے رسول، ہم تعلیم القرآن پر اجرت لے سکتے ہیں؟ پس آپ نے فرمایا کہ بہترین اجرت وہ ہے جو کتاب اﷲ پر حاصل کی جائے
﴿ صفحہ 73﴾​


صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 688 حدیث مرفوع مکررات 17 متفق علیہ 9
حَدَّثَنِي سِيدَانُ بْنُ مُضَارِبٍ أَبُو مُحَمَّدٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْبَصْرِيُّ هُوَ صَدُوقٌ يُوسُفُ بْنُ يَزِيدَ الْبَرَّائُ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ أَبُو مَالِکٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرُّوا بِمَائٍ فِيهِمْ لَدِيغٌ أَوْ سَلِيمٌ فَعَرَضَ لَهُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَائِ فَقَالَ هَلْ فِيکُمْ مِنْ رَاقٍ إِنَّ فِي الْمَائِ رَجُلًا لَدِيغًا أَوْ سَلِيمًا فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ عَلَی شَائٍ فَبَرَأَ فَجَائَ بِالشَّائِ إِلَی أَصْحَابِهِ فَکَرِهُوا ذَلِکَ وَقَالُوا أَخَذْتَ عَلَی کِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا حَتَّی قَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَ عَلَی کِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا کِتَابُ اللَّهِ
سیدان بن مضارب، ابومحمد باہلی، ابومعشر بصری، یوسف بن یزید براء، عبید اللہ بن اخنس، ابومالک، ابن ابی ملیکہ، ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے چند آدمی پانی کے رہنے والوں کے پاس سے گذرے جن میں سے ایک شخص کو سانپ کا کاٹا ہوا تھا )لدیغ یا سلیم کالفظ بیان کیا( پانی کے رہنے والوں میں سے ایک آدمی ان صحابہ کے پاس پہنچا اور کہاتم میں سے کوئی شخص جھاڑنے والا ہے، پانی میں ایک شخص سانپ یا بچھو کا کاٹا ہوا ہے )سانپ کے کاٹے ہوئے کے لئے لدیغ یا سلیم کالفظ بیان کیا( ایک صحابی گئے اور بکریوں کی شرط پر سورہ فاتحہ پڑھی، تو وہ آدمی اچھا ہوگیا اور صحابہ کے پاس بکریاں لے کر آئے لیکن ان لوگوں نے اسے مکروہ سمجھا اور کہنے لگے کہ تو نے کتاب اللہ پر اجرت لی، یہاں تک کہ وہ لوگ مدینہ پہنچے تو ان لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! انہوں نے کتاب اللہ پراجرت لی، آپ نے فرمایا کہ جن چیزوں پر اجرت لینی جائز ہے ان میں سب سے مستحق کتاب اللہ ہے۔
اس کو کاروبار نہیں بنانا چاہیے
 
شمولیت
اکتوبر 31، 2013
پیغامات
85
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
28
میرے بھائی عبدللہ دامانوی صاحب نے ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام ہے​
دینی امور پر اجرت کا جواز
وہ اس کتاب میں لکھتے ہیں کہ​
حدیث میں آتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے عرض کیا کہ اے اﷲ کے رسول، ہم تعلیم القرآن پر اجرت لے سکتے ہیں؟ پس آپ نے فرمایا کہ بہترین اجرت وہ ہے جو کتاب اﷲ پر حاصل کی جائے
﴿ صفحہ 73﴾​


صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 688 حدیث مرفوع مکررات 17 متفق علیہ 9
حَدَّثَنِي سِيدَانُ بْنُ مُضَارِبٍ أَبُو مُحَمَّدٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْبَصْرِيُّ هُوَ صَدُوقٌ يُوسُفُ بْنُ يَزِيدَ الْبَرَّائُ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ أَبُو مَالِکٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرُّوا بِمَائٍ فِيهِمْ لَدِيغٌ أَوْ سَلِيمٌ فَعَرَضَ لَهُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَائِ فَقَالَ هَلْ فِيکُمْ مِنْ رَاقٍ إِنَّ فِي الْمَائِ رَجُلًا لَدِيغًا أَوْ سَلِيمًا فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ عَلَی شَائٍ فَبَرَأَ فَجَائَ بِالشَّائِ إِلَی أَصْحَابِهِ فَکَرِهُوا ذَلِکَ وَقَالُوا أَخَذْتَ عَلَی کِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا حَتَّی قَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَ عَلَی کِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا کِتَابُ اللَّهِ
سیدان بن مضارب، ابومحمد باہلی، ابومعشر بصری، یوسف بن یزید براء، عبید اللہ بن اخنس، ابومالک، ابن ابی ملیکہ، ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے چند آدمی پانی کے رہنے والوں کے پاس سے گذرے جن میں سے ایک شخص کو سانپ کا کاٹا ہوا تھا )لدیغ یا سلیم کالفظ بیان کیا( پانی کے رہنے والوں میں سے ایک آدمی ان صحابہ کے پاس پہنچا اور کہاتم میں سے کوئی شخص جھاڑنے والا ہے، پانی میں ایک شخص سانپ یا بچھو کا کاٹا ہوا ہے )سانپ کے کاٹے ہوئے کے لئے لدیغ یا سلیم کالفظ بیان کیا( ایک صحابی گئے اور بکریوں کی شرط پر سورہ فاتحہ پڑھی، تو وہ آدمی اچھا ہوگیا اور صحابہ کے پاس بکریاں لے کر آئے لیکن ان لوگوں نے اسے مکروہ سمجھا اور کہنے لگے کہ تو نے کتاب اللہ پر اجرت لی، یہاں تک کہ وہ لوگ مدینہ پہنچے تو ان لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! انہوں نے کتاب اللہ پراجرت لی، آپ نے فرمایا کہ جن چیزوں پر اجرت لینی جائز ہے ان میں سب سے مستحق کتاب اللہ ہے۔
آپ قطعاً اس سے یہ استدلال نہیں کر سکتے امام مسجد کو اجرت لینی چاہئے شائد آپ بھول رہے ہیں کہ ان لوگوں نے آپ ﷺ کے صحابہ کو کس سامان دینے سے انکار کیا تھا ۔
؎دوسری بات میں نے درخواست یہ کی تھی کہ واشگاف الفاظ میں نہ کہ استدلال اور تکے سے اس کا جواب دینا ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
محترم یہ فقہ حنفی کا فیصلہ نہیں فقہ حنفی کا قول ہے۔
فتامل
 
Top