سید مزمل حسین
مبتدی
- شمولیت
- اکتوبر 31، 2013
- پیغامات
- 85
- ری ایکشن اسکور
- 54
- پوائنٹ
- 28
شاہ جی ذرا اس لنک کو تو چیک کیجئے گامحترم یہ فقہ حنفی کا فیصلہ نہیں فقہ حنفی کا قول ہے۔
فتامل
شاہ جی ذرا اس لنک کو تو چیک کیجئے گامحترم یہ فقہ حنفی کا فیصلہ نہیں فقہ حنفی کا قول ہے۔
فتامل
سبحان اللہ! اب یہ حیثیت رہ گئی ابوحنیفہ کی مقلدوں کے نزدیک کہ ابوحنیفہ کے اقوال، فتوےاور فیصلے بھی فقہ حنفی کا فیصلہ بننے کے لائق نہیں رہے۔ ہائے رے ابوحنیفہ تیری قسمت!محترم یہ فقہ حنفی کا فیصلہ نہیں فقہ حنفی کا قول ہے۔
فتامل
مطلب یہ کہ فقہ حنفی کا فیصلہ ، فقہ حنفی کے قول کے موافق نہیں ہوتا ہے ۔؟محترم یہ فقہ حنفی کا فیصلہ نہیں فقہ حنفی کا قول ہے۔
بھائی، آپ اپنے انداز میں تبدیلی پیدا کریں۔سبحان اللہ! اب یہ حیثیت رہ گئی ابوحنیفہ کی مقلدوں کے نزدیک کہ ابوحنیفہ کے اقوال، فتوےاور فیصلے بھی فقہ حنفی کا فیصلہ بننے کے لائق نہیں رہے۔ ہائے رے ابوحنیفہ تیری قسمت!
اشماریہ صاحب کیا آپ بتانا پسند کرینگے کہ ابوحنیفہ حنفی مذہب کے امام تھے یا مقتدی؟ جب حنفی مذہب کے فیصلے کوئی اور کرتا تھا تو ابوحنیفہ تو امام کہلانے کے لائق نہیں رہے۔
ایسے ہی چند فقرے جو کہ دعوت کے کام میں روکاوٹ ہیں ۔ہائے رے ابوحنیفہ تیری قسمت!
معاف کیجئے گا ابوحنیفہ کو علماء، فقہاء اور ائمہ میں شمار کرنا زیادتی ہے۔اور یہ ظلم اور زیادتی کم ازکم میرے بس کی بات نہیں۔تمام آئمہ اربعہ ومازاد امت مسلمہ کے علماوفقہا میں سے ہیں ۔ان کا احترام ہم پر لازم ہے ، باوجود یہ کہ ان کے آپس میں شدید اختلاف پایا جاتا ہو ،
اجتہاد تو قرآن و حدیث میں غوروفکر کا نام ہے جس میں غلطی پر یقینا ایک اجر ہے لیکن افسوس کے ابوحنیفہ کے اجتہادات (جنھیں اجتہادات کہنا بھی اجتہادات کی توہین ہے) کچھ متعین اصول کے مرہون منت تھے ابوحنیفہ کسی مسئلہ میں رائے دینے کے لئے قرآن و حدیث پر غوروفکر تو دور کی بات اسے دیکھتے بھی نہیں تھے۔ ہاں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ابوحنیفہ کو انکی غلط رائے پر بھی اجر ملے گا تو اور بات ہے۔ان کا اجتہاد اگر صحیح تو اجرین ، غلط ہو توان کو ایک اجر ضرور ملتا ہے ، لیکن ان کے ایسے قول کو ماننا جوکہ نص صریح کے مخالف ہو غلطی تصور ہوگی ۔
آپ کا ہم سے اتفاق کرنا ضروری نہیں ہے۔ لیکن فورم قوانین اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ کسی بھی دوسرے رکن، یا کسی دوسرے مسلک کی محترم شخصیت کے لئے غلط الفاظ استعمال کئے جائیں۔ لہٰذا آپ آئندہ احتیاط کیجئے۔معاف کیجئے گا ابوحنیفہ کو علماء، فقہاء اور ائمہ میں شمار کرنا زیادتی ہے۔اور یہ ظلم اور زیادتی کم ازکم میرے بس کی بات نہیں۔
اجتہاد تو قرآن و حدیث میں غوروفکر کا نام ہے جس میں غلطی پر یقینا ایک اجر ہے لیکن افسوس کے ابوحنیفہ کے اجتہادات (جنھیں اجتہادات کہنا بھی اجتہادات کی توہین ہے) کچھ متعین اصول کے مرہون منت تھے ابوحنیفہ کسی مسئلہ میں رائے دینے کے لئے قرآن و حدیث پر غوروفکر تو دور کی بات اسے دیکھتے بھی نہیں تھے۔ ہاں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ابوحنیفہ کو انکی غلط رائے پر بھی اجر ملے گا تو اور بات ہے۔
میں نے تو ابوحنیفہ کی قسمت پر اس لئے افسوس کا اظہار کیا تھا کہ انکے مقلدین بزعم خویش ایک طرف انکو امام اعظم، محدث، قرآن وحدیث پر گہری نظر رکھنے والا وغیرہ وغیرہ قرار دیتے نہیں تھکتے اور دوسری طرف انکا فتویٰ بھی نہیں مانتے بلکہ اسکے خلاف کرتے ہیں۔ یا تو مقلدین کی جانب سے ابوحنیفہ کو عطاء کردہ بھاری بھاری القابات غلط ہیں یا پھر مقلدین کے وہ مسائل جن میں انہوں نے اپنے امام کے فتویٰ کے برعکس موقف اپنا رکھا ہے۔ تو یہ بھی کوئی قسمت ہے کہ ایک طرف تعریف کرکر کے اپنے امام کو آسمان پر بٹھا دیتے ہیں اور ایک ہی لمحہ میں انکے فتویٰ کو ٹھکرا کر انہیں زمین پر لا پٹختے ہیں۔ہائے شاہد نذیر بھائی تیر ی قسمت !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
یہ تو امام ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کے ایک ادنی سا مقلد کی کاوش ہے آگے آگے دیکھ ہوتا ہے کیا
شاید آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ ابوحنیفہ کا فتویٰ کہ دینی امور پر اجرت حرام ہے درست ہے۔ لیکن مقلدین کا عمل پھر اسکے خلاف کیوں؟ کیوں مقلد علماء اور مقلدمفتی حضرات اپنے پیٹوں کو حرام سے بھر رہے ہیں؟؟؟ محمد عاصم انعام صاحب آپ ہی اب ابوحنیفہ کی مخالفت پر اپنے مفتیان اور علماء کو کچھ شرم دلائیں۔اب اسی تناظر میں اگر دیکھا جائے تو یہاں ایسے نصوص ملتے ہیں جس میں بہت سارے محدثیں نے صرف اسلئے راوی سے روایت کو چھوڑا ہے کہ وہ روایت کرنے کے پیسے لیتے تھے ، باقاعدہ اصول حدیث میں اس بارے میں مستقل بحث ہے ، یہ محدثین کا ایک مذہب اور طرہ امتیاز بنا ہے لیکن میں آپ کو امام بخاری رضی اللہ عنہ کے اکابر اساتذہ میں سب سے بڑے شیخ ابونعیم الفضل بن دکین رضی اللہ عنہ کے بارے میں بتاتا ہوں جس نے جب اجرت لیا اور لوگوں نے اسے ملامت کیاِ،
اس لئے افسوس بھرے الفاظ لکھے ہیں کہ آپ اہل حدیث اجرت لینے کی وجہ سے ترک روایت کرتے ہیں تو امام بخاری رحمہ اللہ کے سب سے برگزیدہ اساتذہ میں سے ایک استاذ صراحۃ فرما رہے ہیں کہ یہ لوگ مجھے اجرت لینے پر ملامت کر رہے ہیں حالانکہ میرے گھر میں تیرہ افراد بستے ہیں اور کھانے کےلئے ایک روٹی بھی نہیں ،حنفی مقلدین کے اس طرز عمل پر انکے امام کی قسمت پر تو افسوس کا اظہار کیا جاسکتا ہے لیکن ایک ادنی مقلد(جاہل) نے میرے بارے میں افسوس بھرے الفاظ کس لئے لکھے ہیں سمجھ میں نہیں آیا۔