اس بحث و مباحثے سے ایک یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ:
جب ایک عریاں امام کے پیچھے مقتدیوں کی نماز صحیح نہیں تو ایک بدعتی اور مشرکانہ عقائد رکھنے والے امام کے پیچھے نماز کیوں فاسد نہیں ہوسکتی؟؟ کیوں کہ وہ تو ان سے کئی بڑا گناہ گار ہے -ہمارے ہاں نام نہاد علماء ایک شرابی کبابی اور زانی امام کے پیچھے نماز پڑھنے سے تو روکتے ہیں اس کے فسق کی وجہ سے- لیکن ایک بدعتی اور مشرکانہ عقیدہ رکھنے والی امام کے پیچھے نماز کو جائز قرار دیتے ہیں - جب کہ شرابی یا زانی ہونا بدعتی یا مشرک ہونے سے بہت کمتر ہے-
دوسرے یہ کہ دیوبندیوں حنفیوں اور بریلویوں کی نماز (معذرت کے ساتھ) چوری والی نماز ہوتی ہے کیوں کہ یہ میرا اپنا ذاتی مشاہدہ ہے (میری پیدائش دیوبندی گھرانے میں ہوئی لیکن اب الله کے فضل سے اہل حدیث ہوں اور اہل حدیث ہونے میں ایک محرک دیوبندیوں کی یہ ٢٠٠ میل فی گھنٹہ کی سپیڈ سے پڑھی جانے والی نماز بھی تھی) -
ان کے امام اور مقتدی نمازوں کے بہت بڑے چور ہوتے ہیں- رکوع و سجود و قیام میں اتنی تیزی ہوتی ہے کہ الله کی پناہ - ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گھر میں آگ لگی ہوئی ہے اور انھیں آگ بوجھانے کے لئے جانا ہے لیکن نماز بھی پوری کرنی ہے -اگر ان کے امام کی چوری پکڑنی ہو تو کسی جہری نماز میں جس کی چار رکعات ہوں (جیسے ظہر، عصر، عشاء) ان کے امام کی قرأت سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں- پہلی دو رکعتوں میں جو جہری قرأت ہوتی ہے اس میں سکون ہوتا ہے اور دو سے چار منٹ لگتے ہیں ( کیوں کہ مقتدی پر اپنی قرأت کا رعب پیدا کرنا ہوتا ہے) - جب کہ اگلی دو رکعتیں ڈیڑھ منٹ سے بھی کم میں پوری ہوتی ہیں- ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اگلی دو رکعتوں میں سوره فاتحہ پڑھی ہی نہیں (لگتا ہے بغیر کچھ پڑھے رکوع کر لیا ) - رکوع و سجود و قیام کا تو کیا کہنا یہ تو نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں- ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ لوگ اپنی نمازوں کو سر سے اتار رہے ہوں - جب کہ اہل حدیث کے نمازیوں کی نماز میں الحمدللہ شروع سے آخر تک سکون ہوتا ہے - (یہ میرا اپنا ذاتی مشاہدہ ہے ممکن ہے کوئی اور بھائی اس سے متفق نا ہوں)
الله ہم سب کو نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے طریقے پر نماز پڑھنے اور پڑھانے کی توفیق عطاء فرماے (آ مین)-
والسلام-