محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
السلام و علیکم محترم بھائی -اگر آپ تمام احادیث بشمول ناسخ و منسوخ، صحیح و ضعیف وغیرہ، ان کے اصول و قواعد کا علم رکھتے ہیں اور اجتہاد کا ملکہ بھی تو بے شک اہلحدیث یا غیر مقلد رہیے۔ اس میں کیا حرج ہے۔ اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر محتمل جگہوں پر آپ کا عمل آپ کے اپنے اوپر ہے۔
مجھے آپ کے دیوبندیت سے اہل حدیث ہونے پر نہ کوئی اعتراض ہے نہ اسے میں غلط سمجھتا ہوں۔
البتہ نماز کی جلدی والی بات میں میں کیا کہہ سکتا ہوں۔
یہ خود آپ کی قلت تلاش پر مبنی ہے۔ آپ نے ان کے ہی پیچھے نماز پڑھی جن کو شریعت کا تو علم شاید ہو لیکن حقیقت تک وہ نہیں پہنچے ہوں گے۔
اگر آپ کراچی میں ہیں تو میں ایسی مساجد بتا دیتا ہوں جہاں تسلی سے نماز پڑھی جاتی ہے۔ جا کر پڑھ لیجیے۔
اس بات کا مطلب یہ ہے کہ اس قسم کی باتوں سے کسی مسلک پر اعتراض نہیں کرتے۔ یہ عملی کمزوریاں ہوتی ہیں۔ اگر کوئی ایسے کر رہا ہے تو آپ کا مسلک وہی ہو یا کچھ بھی آپ ایسا نہ کیجیے۔
اللہ پاک آپ کو حقیقی معنوں میں اہل حدیث بنائے۔ لیکن اس کے لیے سب کچھ چھوڑ کر علم حاصل کرنا پڑتا ہے۔
ان کے پیچھے بھی روکتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی تحقیق نہیں کی؟
البتہ جس کا عقیدہ پوشیدہ ہو تو مسلمان میں اصل تعدیل ہے۔
اگر میں غلط نہیں تو میرے خیال میں شاید آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ جب تک کسی میں اجتہاد کی صلاحیت نہ ہو یا علم حدیث پر عبور حاصل نہ ہو اسے تقلید کا پٹہ اپنے گلے سے نہیں اتارنا چاہیے- لیکن اگر میں آپ سے یہی سوال کروں کہ آپ اجتہاد کے قابل بھی ہیں اور احادیث کا کافی و شافی علم بھی رکھتے ہیں اور پھر تقلید کا سہارا بھی لئے ہوے ہیں - آخر کیوں ؟؟؟ - یا یوں که لیں کہ جن آئمہ اربع کی تقلید میں آپ دن رات ایک کردیتے ہیں - وہ خود کیا پیدائشی مجتہد تھے ؟؟؟ اگر آپ کا جواب نفی میں ہے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ انہوں نے پھر کسی کی تقلید کا سہارا کیوں نہیں لیا - دوسرے معنوں میں وہ خود غیر مقلد تھے اور تقلید کو نا جائز سمجھتے تھے - ورنہ فقہی مسائل نے تو صحابہ کرام کے دور میں ہی جنم لے لیا تھا-
جہاں تک دیوبندیوں یا بریلویوں کی نماز میں چوری کے تعلق ہے تو میں نے اپنے مرسلے میں لکھا تھا کہ یہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے -اور مشاہدہ کا تعلق اکثریت کے طرز عمل سے ہوتا ہے - ممکن جن مساجد کے بارے میں آپ نے کہا ہے کہ وہاں تسلی سے نماز پڑھی جاتی ہے۔ تو اس سے میں بھی انکار نہیں کرتا - ایسا میں نے خود بھی دیکھا ہے کہ کچھ دیوبندی مسجدوں میں تسلی و سکون کے ساتھ نماز پڑھی جاتی ہے - لیکن اکثریت کے مقابلے میں ایسی مساجد بہت کم ہیں- یہ ایک محرک ضررو تھا میری زندگی میں - اور میرے اکثر دیوبندی کولیگ نماز اہل حدیث کو سرہاتے ہیں- بہرحال یہ میرا ایک ذاتی مشاہدہ ہے - (اگر اس سے کسی کو اتفاق نہیں تو کوئی ایسی بات نہیں) - یہاں بیان کرنے کا مطلب تھا کہ جو لوگ نماز ارکان کی چوری کرتے ہیں (چاہے دیوبندی ہوں ، اہل حدیث ہوں یا بریلوی انھیں احتیاط سے کام لینا چاہیے ) کہیں ایسا نہ ہو کہ نماز کے معمالے میں اتنی تگ و دو کے باوجود آخرت میں کچھ بھی ثواب ہاتھ نہ آے -(واللہ اعلم)
بہت کم ایسے علماء ہیں جو بدعتی و مشرک امام کے پیچھے نماز پڑھنے سے روکتے ہیں - جہاں تک ایسے امام کے پیچھے نماز کا تعلق ہے جس کا عقیدہ پوشیدہ ہو تو حسن زن کی بنیاد پر اس کے پیچھے نماز ادا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں -لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آج کل ہماری مساجد کا ماحول خود اس چیز کو ظاہر کردیتا ہے کہ یہ کس مسلک سے تعلق رکھتی ہیں -
اگر کوئی بات بری لگی ہو تو معزرت -
والسلام -