• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فوائد ابن تیمیہؒ

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,587
ری ایکشن اسکور
6,773
پوائنٹ
1,207
نماز میں انسان کے سب اعضاء مل کر بندگی کرتے ہیں: دل، زبان، اور سب کے سب جوارح۔ یہ خاصیت کسی اور عبادت کو حاصل نہیں۔ اعمال میں سے: واجب ہونے میں یہ سب سے پہلی چیز ہے اور ساقط ہونے میں سب سے آخری! (العمدۃ: 56)

جس کا دل ہی مردہ ہو اس کو ’ أنعمتَ علیہم‘ کے زمرے میں آنے والی نبیین اور صدیقین اور شہداء وصالحین ایسی اصناف کی برگزیدگی کی کیا خبر ہو؟ اور ’معضوب علیہم‘ اور ’ضالین‘ کی شناعت کا کیا اندازہ ہو؟! (الجواب الصحیح:1: 20)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,587
ری ایکشن اسکور
6,773
پوائنٹ
1,207
قرآن میں رہبانیت کی ہرگز کوئی ستائش نہیں ہوئی....

اللہ کو خوش کرنے کا ذریعہ دو چیزیں ہیں:

- اللہ تعالی نے جو طلب کیا اس کو کرنے لگ جانا، اور

- جس چیز سے اُس نے روک دیا اس کو ترک کر دینا....

جبکہ رہبانیت میں آپ اس چیز کو کرنے میں لگ جاتے ہیں جو اللہ تعالی نے طلب نہیں کی اور اس چیز کو ترک کرتے ہیں جس سے اللہ تعالی نے روکا نہیں!

(الجواب الصحیح: 1: 233)

(ان حوالہ جات کے لئے بیشتر اعتماد کیا گیا ہے:

عبارات رائقات من مؤلفات شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ پر

جوکہ شیخ راشد بن عبد الرحمن بن ردن البداح کے ترتیب دیے ہوئے افادات ابن تیمیہ پر مشتمل ایک مفید کتاب ہے)
حوالہ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,587
ری ایکشن اسکور
6,773
پوائنٹ
1,207
وہابیہ کے اتنے بڑے محقیق عبدالرحمٰن کیلانی تو یہ فرماتے ہیں کہ ابن تیمیہ صوفی تھا اور آپ فرمارہے ہیں کہ اس نے تصوف کے رد میں کتابیں لکھی اب میں کس کی بات کو سچ مانو کس کو سچا اور کس کو جھوٹا کہوں یہ آپ ہی بتلادیں شکریہ
ویسے تو" رافضی شعیہ" اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے شدید بغض رکھتے ہوئے اپنے آئمہ کی تعلیمات کو بھی پس پشت ڈال دیتے ہیں حالانکہ وہ ان اماموں کے بارے میں معصومیت کا عقیدہ رکھتے ہیں اور اُن سے خطا اور غلطی کا صادر ہونا، ناممکن تصور کرتے ہیں۔اور یہ بات روافض کی اپنی کتابوں سے ثابت ہے، کہیں گے تو کئی اقتباسات پیش کر دونگا، ان شاء اللہ! پھر پتا چلے گا کہ سچا کون ہے اور جھوٹا کون؟ بہرحال مزید عرض ہے کہ عبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ کی رائے سے اختلاف کیا جاسکتا ہے ۔ محقق اپنی استطاعت کے مطابق تحقیق کر کےجس نقطہ نظر کو اپناتا ہے، ضروری نہیں کہ وہ صحیح ہو۔وہ غلط بھی ہوسکتا ہے ۔ہم علماء و ائمہ کےبارے میں معصوم عن الخطاء ہونے کا عقیدہ نہیں رکھتے ۔اور ان کی کسی رائے کو دلائل کی بنیاد پر صحیح یا غلط کہتے ہیں ناکہ اُن کو سچا یا جھوٹا۔ اگر رافضیوں میں کوئی اختلاف رائے ہو جائے تو آپ کیا کرتے ہیں، مثلا آپ کا اپنے ابا جان یاامی جان سے کوئی اختلاف ہوجائے تو اُن کو آپ کیا کہیں گے، سچا یا جھوٹا؟کیاآپ سارے رافضی معصوم عن الخطا ہو؟
ویسے "رافضی" عوام الناس میں مغالطے ڈالنے کے لیے بھی بہت مشہور ہیں اور اس کی ایک تازہ ترین مثال پیش خدمت ہے۔
فاتحہ خوانی یعنی سورہ فاتحہ کی تلاوت وہابیہ کے نزدیک حرام ہے تو وہ نماز میں کون کی سورہ پڑھتے ہیں ؟؟؟؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,608
پوائنٹ
791
وقلت لشيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله تعالى يوماً: سئل بعض أهل العلم أيهما أنفع للعبد التسبيح أو الاستغفار؟ فقال: إذا كان الثوب نقياً فالبخور وماء الورد أنفع له، وإذا كان دنساً فالصابون والماء الحار أنفع له.
فقال لي رحمه الله تعالى: فكيف والثياب لا تزال دنسة؟
بن قیم لکھتے ہیں: ایک بار میں نے شیخ الاسلام (ابن تیمیہ) سے ذکر کیا:ایک عالم سے پوچھا گیا: آدمی کے لئے کونسی چیز زیادہ نفع بخش ہے، تسبیح یا استغفار؟ جواب دیا: کپڑا اجلا ہو تو اس پر عطر اور خوشبو کا چھڑکاؤ فائدہ مند تر ہوگا۔ کپڑا میلا ہو تو صابن اور گرم پانی ہی اس کے حق میں نفع مند تر ہوگا۔
تب ابن تیمیہؒ مجھ سے کہنے لگے: بھلا کپڑے میلے ہونے سے کب رکتے ہیں؟! (الوابل الصیب: 162)
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
مجھے نہیں یقین آتا ہے کہ مولانا عبد الرحمن کیلانی ابن تیمیہ کو صوفی کہیں گے اور اگر انہوں نے ایسا لکھا ہے تو غلط ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
بہرام صاحب ذرا اصطلاح سمجھنے کی کوشش کیجئے پہر کسی پر اعتراض کیجئے ۔۔ فاتحہ خوانی۔۔ کا اطلاق سورہ فاتحہ کی تلاوت پر نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ بریلوی فرقے کی ایجاد ہے اسکا اطلاق انکے مخصوص طرزعمل پر ہوتا ہے خود انکا امام جب سورہ فاتحہ نماز میں پڑھتا ہے تو اس پر ۔فاتحہ خوانی ۔ کا اطلاق نہیں کرتا ہے فافھم جیدا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,608
پوائنٹ
791
Last edited:

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
کتاب کے نام سے یہ پتہ چلتا ہے کہ تصوف کے بارے میں ابن تیمیہ کا موقف کیا ہے۔ اور خود انہوں نے فتاوی میں تصوف پر کافی رد کیا ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,767
ری ایکشن اسکور
8,500
پوائنٹ
964
ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب ’’ الفرقان بین الحق و البطلان ‘‘ جو کہ ’’ الفرقان بین اولیاء الرحمان و أولیاء الشیطان ‘‘ کے نام سے بھی معروف ہے ، پڑھ کے دیکھیں ، اور دنیا میں ایسا کوئی صوفی ڈھونڈ کر دکھائیں ، محترم نعیم یونس صاحب نے اس کتاب کا اردو ترجمہ فورم پر یونیکوڈ کی صورت میں بھی لگا رکھا ہے ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,552
پوائنٹ
304
وہابیہ کے اتنے بڑے محقیق عبدالرحمٰن کیلانی تو یہ فرماتے ہیں کہ ابن تیمیہ صوفی تھا اور آپ فرمارہے ہیں کہ اس نے تصوف کے رد میں کتابیں لکھی اب میں کس کی بات کو سچ مانو کس کو سچا اور کس کو جھوٹا کہوں یہ آپ ہی بتلادیں شکریہ
ابن قیم رحم الله اور ان کے استاد ابن تیمیہ رحم الله کا عقیدہ سماع موتٰی سے متعلق صحیح نہیں ہے اور اس عقیدے میں وہ صوفیاء کے طرز پر ہی مبالغہ آرائی کا شکار ہوے ہیں -اس لئے میرے نزدیک مصنف عبدالرحمٰن کیلانی کی تحقیق کسی حد تک صحیح ہے-

البتہ بحثیت مجموئی انھیں (ابن قیم رحم الله اور ان کے استاد ابن تیمیہ رحم الله) کو طبقہ صوفیت میں شامل قرار دینا مشکل ہے -کیوں کہ ان کی کتاب "الفرقان بین أولیاء الرحمن و أولیاء الشیطان لابن تیمیہ" مروجہ صوفیت کے رد میں لکھی گئی ہے -

باقی الله بہتر جانتا ہے -

تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ سوره البقرہ ١٤١
یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی ان کے لیے ان کے اعمال ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال ہیں اور تم سے ان کے اعمال کی نسبت نہیں پوچھا جائے گا-
 
Top