- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
ابن قیم لکھتے ہیں: ایک بار میں نے شیخ الاسلام (ابن تیمیہ) سے ذکر کیا:ایک عالم سے پوچھا گیا: آدمی کے لئے کونسی چیز زیادہ نفع بخش ہے، تسبیح یا استغفار؟ جواب دیا: کپڑا اجلا ہو تو اس پر عطر اور خوشبو کا چھڑکاؤ فائدہ مند تر ہوگا۔ کپڑا میلا ہو تو صابن اور گرم پانی ہی اس کے حق میں نفع مند تر ہوگا۔ تب ابن تیمیہؒ مجھ سے کہنے لگے: بھلا کپڑے میلے ہونے سے کب رکتے ہیں؟! (الوابل الصیب: 162)
ابن قیمؒ لکھتے ہیں: مجھے کچھ شبہات پریشان کر رہے تھے۔ ایک بار موقعہ پا کر میں شیخ الاسلام کے سامنے ایک کے بعد ایک شبہہ بیان کرنے لگا تاکہ مجھے تشفی بخش جواب مل جائیں۔ تب آپ نے فرمایا: ان شبہات کے لئے اپنے دل کو اسفنج نہ بناؤ، کہ یہ انہیں چوستا ہی جائے اور پھر اس سے وہی چیز بہ بہ کر نکلے جو اس نے پی رکھی ہے۔ اس کے بجائے ہونا یہ چاہیے کہ تمہارا دل ٹھوس مگر چمکتے آئینے جیسا ہو، جس پر شبہات آئیں تو باہر باہر سے ہی واپس ہوجائیں اور اندر جانے کا راستہ نہ پائیں۔ تمہارا دل ان کو دیکھے ضرور، اور دیکھے بھی اپنی پوری شفافیت کے ساتھ، مگر اپنے ٹھوس پن سے ان کو دفع بھی کر دیا کرے۔ ورنہ اگر شبہات کو دل میں راستہ دینے لگ گئے تو یہ یہیں جم کر بیٹھ جائیں گے۔
امام ابن قیمؒ کہتے ہیں: میں نے کسی نصیحت سے اتنا فائدہ نہیں لیا جتنا کہ شیخ الاسلام کی اس نصیحت سے۔ (مفتاح دار السعادۃ: 140)
ابن قیمؒ لکھتے ہیں: مجھے کچھ شبہات پریشان کر رہے تھے۔ ایک بار موقعہ پا کر میں شیخ الاسلام کے سامنے ایک کے بعد ایک شبہہ بیان کرنے لگا تاکہ مجھے تشفی بخش جواب مل جائیں۔ تب آپ نے فرمایا: ان شبہات کے لئے اپنے دل کو اسفنج نہ بناؤ، کہ یہ انہیں چوستا ہی جائے اور پھر اس سے وہی چیز بہ بہ کر نکلے جو اس نے پی رکھی ہے۔ اس کے بجائے ہونا یہ چاہیے کہ تمہارا دل ٹھوس مگر چمکتے آئینے جیسا ہو، جس پر شبہات آئیں تو باہر باہر سے ہی واپس ہوجائیں اور اندر جانے کا راستہ نہ پائیں۔ تمہارا دل ان کو دیکھے ضرور، اور دیکھے بھی اپنی پوری شفافیت کے ساتھ، مگر اپنے ٹھوس پن سے ان کو دفع بھی کر دیا کرے۔ ورنہ اگر شبہات کو دل میں راستہ دینے لگ گئے تو یہ یہیں جم کر بیٹھ جائیں گے۔
امام ابن قیمؒ کہتے ہیں: میں نے کسی نصیحت سے اتنا فائدہ نہیں لیا جتنا کہ شیخ الاسلام کی اس نصیحت سے۔ (مفتاح دار السعادۃ: 140)