- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
نماز میں ایک دفعِ مکروہ ہے، یعنی بے حیائی اور برائی سے روکنا۔ اور ایک تحصیلِ محبوب ہے، یعنی اللہ کی یاد۔ جبکہ تحصیلِ محبوب، بلحاظِ درجہ و فضیلت دفعِ مکروہ سے بڑھ کر ہے! (العبودیۃ: 99)
’علم‘ وہ ہے جس پر دلیل ملتی ہو۔ اور ’نافع‘ وہ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیکر آئے ہوں!
(تفسیر سورۃ النور: 174)
عبادت دراصل قصد اور طلب ہے، اور استعانت اس عبادت کا وسیلہ اور ذریعہ!
(النبوات: 113)
جتنا کسی کا ایمان قوی ہوتا ہے اتنا ہی مضبوط فرشتوں کا جتھا اس کو ملتا ہے!
(النبوات: 416)
مخلوق کے ہاں محبت کی بہت صورتیں پائی گئی ہوں گی، مگر اہل ایمان کی اپنے پروردگار کے لئے جو محبت ہے اس سے کامل تر اور حسین تر محبت کسی کی نہ ہوگی!
وجود میں کوئی ایسی ہستی ہے ہی نہیں جو آپ اپنی ذات میں اور ہر ہر پہلو سے لائقِ محبت ہو، سوائے اللہ وحدہ لاشریک کے! (الرد علی البکری: 10: 649)
معاف کر دینا اللہ کو حد سے بڑھ کر محبوب نہ ہوتا تو وہ اپنی سب سے پسندیدہ مخلوق کو گناہ کی آزمائش نہ ڈالتا! (منہاج السنۃ: 4: 378)
ہر وقت شہوت کی نگاہ لئے پھرنا، اور اس سے متصل عشق ومعاشقہ اور قرب ومعانقہ ایسے تعلقات کا طول کھینچ جانا، بسا اوقات اس سے زیادہ سنگین گناہ ہوتا ہے کہ ایک آدمی سے زنا سرزد ہوجائے مگر وہ اس پر دوام اختیار نہ کرے۔ (تفسیر سورۃ النور: 15)
إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللّهِ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلاَةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلاَّ اللّهَ ....
اللہ کیلئے بننے والی سجدہ گاہوں کو آباد وہ لوگ کرتے ہیں جو اللہ کے ماسوا کسی کا خوف نہ رکھیں۔ قبروں کی سجدہ گاہوں کو آباد کرنے والے وہ ہیں جو غیر اللہ سے ہی ڈریں اور غیر اللہ ہی سے آس رکھیں! (الرد علی البکری: 2: 563)
خدا کے انبیاءو رسل دین کی جس حقیقت کو لے کر آئے ہیں؛ جو شخص اس کا علم حاصل کرتا ہے اور لوجہ اللہ اوروں کو اس کی تعلیم دیتا ہے، صدّیق ہے۔ جو شخص اس کی خاطر قتال کرتا ہے کہ اللہ ہی کا کلمہ بلند ہوجائے یہاں تک کہ اس جنگ میں مارا جاتا ہے، شہید ہے۔ جو شخص اپنے مال ودولت سے اس کی نصرت وتائید کرتا ہے اور اپنے اس صدقہ سے محض اللہ کا چہرہ پانا چاہتا ہے، صالح ہے۔ پس صدیق، شہید اور صالح کچھ نہ کچھ خرچ کرنے سے بنتا ہے؛ ایک اپنا علم، دوسرا اپنی جان، اور تیسرا اپنا مال۔ (الاستقامۃ: 2: 298)
’علم‘ وہ ہے جس پر دلیل ملتی ہو۔ اور ’نافع‘ وہ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیکر آئے ہوں!
(تفسیر سورۃ النور: 174)
عبادت دراصل قصد اور طلب ہے، اور استعانت اس عبادت کا وسیلہ اور ذریعہ!
(النبوات: 113)
جتنا کسی کا ایمان قوی ہوتا ہے اتنا ہی مضبوط فرشتوں کا جتھا اس کو ملتا ہے!
(النبوات: 416)
مخلوق کے ہاں محبت کی بہت صورتیں پائی گئی ہوں گی، مگر اہل ایمان کی اپنے پروردگار کے لئے جو محبت ہے اس سے کامل تر اور حسین تر محبت کسی کی نہ ہوگی!
وجود میں کوئی ایسی ہستی ہے ہی نہیں جو آپ اپنی ذات میں اور ہر ہر پہلو سے لائقِ محبت ہو، سوائے اللہ وحدہ لاشریک کے! (الرد علی البکری: 10: 649)
معاف کر دینا اللہ کو حد سے بڑھ کر محبوب نہ ہوتا تو وہ اپنی سب سے پسندیدہ مخلوق کو گناہ کی آزمائش نہ ڈالتا! (منہاج السنۃ: 4: 378)
ہر وقت شہوت کی نگاہ لئے پھرنا، اور اس سے متصل عشق ومعاشقہ اور قرب ومعانقہ ایسے تعلقات کا طول کھینچ جانا، بسا اوقات اس سے زیادہ سنگین گناہ ہوتا ہے کہ ایک آدمی سے زنا سرزد ہوجائے مگر وہ اس پر دوام اختیار نہ کرے۔ (تفسیر سورۃ النور: 15)
إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللّهِ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلاَةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلاَّ اللّهَ ....
اللہ کیلئے بننے والی سجدہ گاہوں کو آباد وہ لوگ کرتے ہیں جو اللہ کے ماسوا کسی کا خوف نہ رکھیں۔ قبروں کی سجدہ گاہوں کو آباد کرنے والے وہ ہیں جو غیر اللہ سے ہی ڈریں اور غیر اللہ ہی سے آس رکھیں! (الرد علی البکری: 2: 563)
خدا کے انبیاءو رسل دین کی جس حقیقت کو لے کر آئے ہیں؛ جو شخص اس کا علم حاصل کرتا ہے اور لوجہ اللہ اوروں کو اس کی تعلیم دیتا ہے، صدّیق ہے۔ جو شخص اس کی خاطر قتال کرتا ہے کہ اللہ ہی کا کلمہ بلند ہوجائے یہاں تک کہ اس جنگ میں مارا جاتا ہے، شہید ہے۔ جو شخص اپنے مال ودولت سے اس کی نصرت وتائید کرتا ہے اور اپنے اس صدقہ سے محض اللہ کا چہرہ پانا چاہتا ہے، صالح ہے۔ پس صدیق، شہید اور صالح کچھ نہ کچھ خرچ کرنے سے بنتا ہے؛ ایک اپنا علم، دوسرا اپنی جان، اور تیسرا اپنا مال۔ (الاستقامۃ: 2: 298)