کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
8۔امام زہری ؒ اور تدلیس
جناب غامدی صاحب نے امام زہریؒ کی روایات قبول نہ کرنے کی جوتین وجوہات بیان کی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ تدلیس کرتے ہیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ علم حدیث میں غامدی صاحب کا مقام و مرتبہ کیا ہے یا ان کی خدمات کیا ہیں جس کی بنیاد پر وہ صحیح بخاری کی روایات کو مردود کہہ رہے ہیں؟ امام بخاری ؒ کہہ رہے ہیں کہ یہ روایت صحیح ہے اور ان کی رائے کو قبول کیا جائے تو بات سمجھ میں بھی آتی ہے‘ کیونکہ وہ حدیث کے امام ہیں۔ اسی طرح اگر امام دار قطنیؒ صحیح بخاری کی روایات پر تنقید کریں تو بات سمجھ میں بھی آتی ہے‘ کیونکہ وہ اس کے اہل بھی ہیں اور فنِ حدیث اور اس کی اصطلاحات کی روشنی میں ہی روایات پر بحث کرتے ہیں‘ لیکن غامدی صاحب جیسے محقق اگرصحیح بخاری کی روایات کو مردود کہنے لگ جائیں توعلم دین کا اللہ ہی حافظ ہے‘ کیونکہ نہ تو وہ فنِ حدیث اور اس کی اصطلاحات سے کماحقہ واقف ہیں اور نہ ہی وہ اس کے طے شدہ اصولوں کی روشنی میں احادیث کے بارے میں فیصلہ کرتے ہیں۔
جناب غامدی صاحب نے امام زہریؒ کی روایات قبول نہ کرنے کی جوتین وجوہات بیان کی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ تدلیس کرتے ہیں۔
غامدی صاحب جن ائمہ رجال پر اعتماد کرتے ہوئے امام زہری ؒ کو تدلیس اور ادراج کامرتکب قرار دے رہے ہیں وہی ائمہ رجال امام زہریؒ کی روایات کو قبول کرتے ہیں۔ صحاحِ ستہ کے مؤلفین نے امام زہری ؒ سے روایات لی ہیں اور ائمہ جرح وتعدیل نے ان پر صحیح کا حکم بھی لگایا ہے جس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ ائمہ محدثین ورجال کے نزدیک امام زہریؒ کی روایات مردود نہیں بلکہ مقبول ہیں۔ امام زہریؒ کی ’سبعة أحرف‘ کی جس روایت پر جاوید احمد غامدی صاحب تنقید کررہے ہیں اور اس کو مردود قرار دے رہے ہیں‘ وہ صحیح بخاری کی روایت ہے کہ جس کی صحت پر محدثین کا اتفاق ہے ۔غامدی صاحب لکھتے ہیں :
’’صحاح میں یہ اصلاً ابن شہاب زہری کی وساطت سے آئی ہیں ۔ائمۂ رجال انھیں تدلیس اور ادراج کا مرتکب تو قرار دیتے ہی ہیں‘ اس کے ساتھ اگر وہ خصائص بھی پیش نظر رہیں جو امام لیث بن سعد نے امام مالک کے نام اپنے ایک خط میں بیان فرمائے ہیں تو ان کی کوئی روایت بھی‘ بالخصوص اس طرح کے اہم معاملات میں‘ قابل قبول نہیں ہو سکتی‘‘۔(۳۹)
قابل غور بات یہ ہے کہ علم حدیث میں غامدی صاحب کا مقام و مرتبہ کیا ہے یا ان کی خدمات کیا ہیں جس کی بنیاد پر وہ صحیح بخاری کی روایات کو مردود کہہ رہے ہیں؟ امام بخاری ؒ کہہ رہے ہیں کہ یہ روایت صحیح ہے اور ان کی رائے کو قبول کیا جائے تو بات سمجھ میں بھی آتی ہے‘ کیونکہ وہ حدیث کے امام ہیں۔ اسی طرح اگر امام دار قطنیؒ صحیح بخاری کی روایات پر تنقید کریں تو بات سمجھ میں بھی آتی ہے‘ کیونکہ وہ اس کے اہل بھی ہیں اور فنِ حدیث اور اس کی اصطلاحات کی روشنی میں ہی روایات پر بحث کرتے ہیں‘ لیکن غامدی صاحب جیسے محقق اگرصحیح بخاری کی روایات کو مردود کہنے لگ جائیں توعلم دین کا اللہ ہی حافظ ہے‘ کیونکہ نہ تو وہ فنِ حدیث اور اس کی اصطلاحات سے کماحقہ واقف ہیں اور نہ ہی وہ اس کے طے شدہ اصولوں کی روشنی میں احادیث کے بارے میں فیصلہ کرتے ہیں۔