• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فکرِغامدی ایک تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
8۔امام زہری ؒ اور تدلیس
جناب غامدی صاحب نے امام زہریؒ کی روایات قبول نہ کرنے کی جوتین وجوہات بیان کی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ تدلیس کرتے ہیں۔
غامدی صاحب لکھتے ہیں :
’’صحاح میں یہ اصلاً ابن شہاب زہری کی وساطت سے آئی ہیں ۔ائمۂ رجال انھیں تدلیس اور ادراج کا مرتکب تو قرار دیتے ہی ہیں‘ اس کے ساتھ اگر وہ خصائص بھی پیش نظر رہیں جو امام لیث بن سعد نے امام مالک کے نام اپنے ایک خط میں بیان فرمائے ہیں تو ان کی کوئی روایت بھی‘ بالخصوص اس طرح کے اہم معاملات میں‘ قابل قبول نہیں ہو سکتی‘‘۔(۳۹)
غامدی صاحب جن ائمہ رجال پر اعتماد کرتے ہوئے امام زہری ؒ کو تدلیس اور ادراج کامرتکب قرار دے رہے ہیں وہی ائمہ رجال امام زہریؒ کی روایات کو قبول کرتے ہیں۔ صحاحِ ستہ کے مؤلفین نے امام زہری ؒ سے روایات لی ہیں اور ائمہ جرح وتعدیل نے ان پر صحیح کا حکم بھی لگایا ہے جس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ ائمہ محدثین ورجال کے نزدیک امام زہریؒ کی روایات مردود نہیں بلکہ مقبول ہیں۔ امام زہریؒ کی ’سبعة أحرف‘ کی جس روایت پر جاوید احمد غامدی صاحب تنقید کررہے ہیں اور اس کو مردود قرار دے رہے ہیں‘ وہ صحیح بخاری کی روایت ہے کہ جس کی صحت پر محدثین کا اتفاق ہے ۔
قابل غور بات یہ ہے کہ علم حدیث میں غامدی صاحب کا مقام و مرتبہ کیا ہے یا ان کی خدمات کیا ہیں جس کی بنیاد پر وہ صحیح بخاری کی روایات کو مردود کہہ رہے ہیں؟ امام بخاری ؒ کہہ رہے ہیں کہ یہ روایت صحیح ہے اور ان کی رائے کو قبول کیا جائے تو بات سمجھ میں بھی آتی ہے‘ کیونکہ وہ حدیث کے امام ہیں۔ اسی طرح اگر امام دار قطنیؒ صحیح بخاری کی روایات پر تنقید کریں تو بات سمجھ میں بھی آتی ہے‘ کیونکہ وہ اس کے اہل بھی ہیں اور فنِ حدیث اور اس کی اصطلاحات کی روشنی میں ہی روایات پر بحث کرتے ہیں‘ لیکن غامدی صاحب جیسے محقق اگرصحیح بخاری کی روایات کو مردود کہنے لگ جائیں توعلم دین کا اللہ ہی حافظ ہے‘ کیونکہ نہ تو وہ فنِ حدیث اور اس کی اصطلاحات سے کماحقہ واقف ہیں اور نہ ہی وہ اس کے طے شدہ اصولوں کی روشنی میں احادیث کے بارے میں فیصلہ کرتے ہیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
اس سلسلے میں چند مزید پہلوؤں کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے :
پہلا نکتہ
پہلی بات تو یہ ہے کہ صرف تدلیس کوئی ایسا عیب نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے کسی راوی کی روایات کومردود قرار دیا جائے۔
امام ابن صلاحؒ فرماتے ہیں :
أن التدلیس لیس کذبا وانما ھو ضرب من الایھام بلفظ محتمل(۴۰)
’’ تدلیس جھوٹ نہیں ہے‘ یہ تو محتمل الفاظ کے ساتھ ابہام کی ایک قسم ہے‘‘۔
دوسرا نکتہ
دوسری بات یہ ہے کہ امام زہریؒ کی تدلیس وہ تدلیس نہیں ہے جس معنی میں متأخرین اس کو تدلیس کہتے ہیں‘ بلکہ وہ ارسال کی ہی ایک قسم ہے جس کو بعض متقدمین نے تدلیس کہہ دیا۔
شیخ ناصر بن احمدالفہد لکھتے ہیں :
لم أجد أحدا من المتقدمین وصفہ بالتدلیس غیر أن ابن حجر ذکر أن الشافعی والدارقطنی وصفاہ بذلک والذی یظھر أنھما أرادا الارسال لا التدلیس بمعناہ الخاص عند المتأخرین أو أنھم أرادوا مطلق الوصف بالتدلیس غیر القادح … و ھو من أھل المدینة و التدلیس لا یعرف فی المدینة(۴۱)
’’میں نے متقدمین میں سے کسی ایک کو بھی نہیں پایا جس نے امام زہریؒ‘ کو تدلیس سے متصف کیا ہو‘ صرف ابن حجر ؒنے لکھاہے کہ امام شافعی ؒاور امام دارقطنی ؒنے ان کو تدلیس سے متصف کیا ہے۔ اور صحیح بات یہ ہے کہ ان دونوں حضرات کے کلام کا مفہوم یہ ہے کہ امام زہریؒ ارسال کے مرتکب تھے نہ کہ اس معنی میں تدلیس کے کہ جس معنی میں یہ متأخرین میں معروف ہے یا ان کا مقصد امام زہری ؒکو مطلقاً ایسی تدلیس سے متصف کرنا تھا جو کہ عیب دار نہ ہو۔۔۔امام زہریؒ اہل مدینہ میں سے ہیں اور اہل مدینہ میں تدلیس معروف نہ تھی ‘‘۔
تیسرا نکتہ
تیسری بات یہ کہ امام زہری ؒسے تدلیس شاذو نادر ہی ثابت ہے۔
امام ذہبی ؒ لکھتے ہیں :
کان یدلس فی النادر(۴۲)
’’وہ شاذ و نادر ہی تدلیس کرتے تھے ‘‘۔
باقی ابن حجرؒ کا یہ کہنا کہ امام زہریؒ تدلیس میں مشہور تھے‘صحیح نہیں ہے‘ کیونکہ متقدمین میں سے کسی نے بھی یہ بات نہیں کی۔
شیخ ناصر بن حمدالفہد لکھتے ہیں :
و یعسر اثبات تدلیس الزھری (التدلیس الخاص) فضلا عن أن یشتھر بہ(۴۳)
’’امام زہریؒ کے بارے میں تدلیس (تدلیس خاص ) کو ثابت کرنا ہی مشکل ہے چہ جائیکہ یہ دعویٰ کیاجائے کہ وہ تدلیس میں مشہور تھے‘‘
امام صنعانی ؒ نے بھی ابن حجر ؒ پر یہ اعتراض وارد کیا ہے کہ انھوں نے امام زہری ؒ کا شمارمدلسین کے تیسرے طبقے میں کیوں کیا ہے!
امام صنعانی ؒ لکھتے ہیں :
فما کان یحسن أن یعدہ الحافظ ابن حجر فی ھذہ الطبقة بعد قولہ أنہ اتفق علی جلالتہ و اتقانہ(۴۴)
’’یہ بات اچھی نہیں ہے کہ ابن حجر ؒنے اما م زہریؒ‘ کو تیسرے طبقے میں شمار کیا‘ جبکہ خود ابن حجر کا امام زہری ؒ کے بارے میں یہ قول موجود ہے کہ ان کے علمی مقام اور حافظے کی پختگی پر محدثین کا اتفاق ہے ‘‘۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top