نہ دولت کام آئے گی نہ ثروت کام آئے گی
نہ منصب کام آئے گا نہ شہرت کام آئے گی
نہ ہرگز پیر صاحب کی کرامت کام آئے گی
نہ شوکت کام آئے گا نہ شوکت کام آئے گی
نہ رعب و دبدبہ سطوت، وجاہت کام آئے گی
نہ ہیبت، سلطنت، حشمت، حکومت کام آئے گی
جب عزائیل آئیں گے دھرا رہ جائے گا منصب
نہ طاقت رنگ لائے گی نہ قوت کام آئے گی
اتاری جائے گی تن سے، وہ وردی ہو کہ گدڑی ہو
تو ایسے وقت میں رب کی خشیت کام آئے گی
جب اترے گا جنازہ قبر کی گھاٹی میں میرے دوست
تو ساتھ اعمال جائیں گے، عبادت کام آئے گی
تمھیں سونا پڑے گا لاکھوں من مٹی تلے حاصلؔ
نہ کرسی ساتھ جائے گی نہ عزت کام آئے گی
تمھارے ناملیوا بھی تمھیں دفنا کے آئیں گے
نیا نعرہ لگائیں گے سیاست کام آئے گی
نہ اعلیٰ عہدے والے بھی سفارش کرنے پائیں گے
نہ اپنے ووٹروں کی کچھ حمایت کام آئے گی
یہاں کے جھوٹے دعوے سب یہیں رہ جائیں گے پیارے
وہاں تو سچ کی قیمت ہے صداقت کام آئے گی
جو شاطر ہیں وہ اپنی چاپلوسی بھول جائیں گے
کب اس دربارِ عالی میں ذہانت کام آئے گی
اگر اسلام کے سانچے میں ڈھل جانا جہالت ہے
تو سن لو حشر میں ایسی جہالت کام آئے گی