محترم مولانا صاحبآپکا یہ کہنا کہ "تابعین نے اسناد کے التزام کی ضرورت محسوس کی" قابل تحریر ہے ‘ کیونکہ اسناد کی ضرورت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بھی محسوس کی تھی ۔ اسکی دلیل سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا استإذان والا واقعہ ہے ۔
رہا یہ سوال کہ اسکا التزام کیوں ضروری سمجھا گیا تو اسکا جواب یہ ہے کہ اسناد کا التزام کرنا اللہ تعالى کی طرف سے عائد کردہ ایک فریضہ ہے ۔ اور اللہ کے حکم کی تعمیل میں ایسا کیا گیا ہے ۔
اللہ تعالى کا وہ حکم سورہ حجرات میں بھی ان الفاظ کے ساتھ موجود ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ (6)
جيسا كه شروعاتى مراسله مى وضاحت كر آيا هون كه علم حديث ساده اور آسان انداز مى سمجهنى كيلئى موضوع كاآغاز كر رها هون
اكابرين خيرالقرون نى كن خدشات يا اغراض و مقاصد كى تحت اسناد كا التزام ضرورى جانا؟ اس سوال كى جواب مى آنجناب نى تاثر دياكه اس التزام كى لزوم كا سبب كوئ غرض و مقصد اور خدشه وانديشه نهين بلكه حكم ربانى هى
حقيقت الامر يه بات شواهد كى خلاف هى.كن وجوهات , تغيرات حالات,حدشات يا اغراض و مقاصد كى تحت اسناد كا التزام كيا جانى لكا اس جانب امام ابن سيرين رح اشاره فرما رهى هين ديكهي مقدمه صحيح مسلم
كه شروع مى اسنادكى تحقيق نهين كيا كرتى تهى ليكن دين مى فتن و بدعات كى دخول كى انديشه اسناد كا التزام كيا جانى لكا سند حديث مى اهل سنت راوى كى حديث قبول كيجاتى اور اهل بدعت كى رد.
آبكى لزوم اسناد كى توجيح بر اشكالات تو بهت سى هين ليكن مقصد منا قشه نهين بلكه حصول تفهيم به نظر اهل حديث هى.
آنجناب محترم سوال دوباره ملاخظه فرمائن سوال اكابر كى اغراض و مقاصد اور حدشات كى تعلق سى هى.