• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فہم صحابہ حجت ہے ؟

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
آپ کی زرہ نوازی ہے کہ آپ نے اس ناچیز کی معذرت کو قبول کیا ....( تدوین ۔ انتظامیہ )..... اس بناء پر میں نے معذرت چاہی تھی جو آپ نے قبول کی اس کے لئے ایک بار پھر شکریہ
سلام
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
]
جنگ بدر میں مسلمان لشکر نے 70 کافروں گردنیں اڑا دیں اور پھر ان کے 70 آدمیوں کو قید کرلیا اگر سورہ محمد کی مذکورہ آیت کے لئے یہ مانا جائے کہ یہ جنگ بدر سے پہلے نازل ہوئی تو رسول اللہﷺ کا فیصلہ اس قرآنی حکم کے تحت تھا لیکن اگر یہ مانا جائے کہ یہ آیت جنگ بدر کے بعد نازل ہوئی تو یہ بھی رسول اللہﷺ کے فیصلے کی توثیق ہے کہ جنگ بدر کے قیدیوں کے بارے میں جو فیصلہ رسول اللہﷺ نے لیا ایسی کے مطابق قرآن نازل ہوا نہ حضرت عمر کی فہم کے مطابق باقی اللہ بہتر جانتا ہے
والسلام


میں نے تو آپ کی شیعہ کتب کے حوالے پیش کیے ہیں ان کو بھی نہیں مانتے تو اب میں کیا کروں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
میں نے تو آپ کی شیعہ کتب کے حوالے پیش کیے ہیں ان کو بھی نہیں مانتے تو اب میں کیا کروں
روایات روایات ہی ہوتی ہیں انھیں قرآن پر پیش کرنے کہ بعد یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ یہ قابل قبول ہیں یا نہیں اور ان روایت کو سورہ محمد کی آیت پر پیش کرنے کے بعد کیا نتیجہ نکل رہا ہے یہ میں بیان کرچکا اب یہ آپ کی مرضی ہے کہ ان روایات کو قبول فرمائیں یا قرآن کریم کو فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے
والسلام
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
روایات روایات ہی ہوتی ہیں انھیں قرآن پر پیش کرنے کہ بعد یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ یہ قابل قبول ہیں یا نہیں اور ان روایت کو سورہ محمد کی آیت پر پیش کرنے کے بعد کیا نتیجہ نکل رہا ہے یہ میں بیان کرچکا اب یہ آپ کی مرضی ہے کہ ان روایات کو قبول فرمائیں یا قرآن کریم کو فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے
والسلام
اس کا مطلب ہے کہ آپ قرآن کو اپنی عقل سے سمجھنا چاہتے ہو اور ایسے لوگوں کو منکر حدیث کہتے ہیں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اس کا مطلب ہے کہ آپ قرآن کو اپنی عقل سے سمجھنا چاہتے ہو اور ایسے لوگوں کو منکر حدیث کہتے ہیں
اللہ کا حکم ہے کہ قرآن میں غور فکر کرو
جب تم کافروں سے بھڑ جاؤ تو ان کی گردنیں اُڑا دو۔ یہاں تک کہ جب ان کو خوب قتل کرچکو تو (جو زندہ پکڑے جائیں ان کو) مضبوطی سے قید کرلو۔ پھر اس کے بعد یا تو احسان رکھ کر چھوڑ دینا چاہیئے یا کچھ مال لے کر یہاں تک کہ (فریق مقابل) لڑائی (کے) ہتھیار (ہاتھ سے) رکھ دے۔ (یہ حکم یاد رکھو) اور اگر خدا چاہتا تو (اور طرح) ان سے انتقام لے لیتا۔ لیکن اس نے چاہا کہ تمہاری آزمائش ایک (کو) دوسرے سے (لڑوا کر) کرے۔ اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ان کے عملوں کو ہرگز ضائع نہ کرے گا
سورہ محمد : 4
غزوہ بدر میں فریقین کے مقتو لین :
(غزوہ بدر ) میں چودہ مسلمان شہید ہوئے۔ چھ مہاجرین میں سے اور آٹھ انصار میں سے ، لیکن مشرکین کو بھاری نقصان اٹھا نا پڑا۔ ان کے ستر آدمی مارے گئے اور ستر قید کیے گئے جو عموماً قائد ، سردار اوربڑے بڑے سر بر آوردہ حضرات تھے۔
الرحیق المختوم : غزوۂ بدر کبریٰ - اسلام کا پہلا فیصلہ کن معرکہ
قرآن مجید کی آیت اور الرحیق المختوم کے اس اقتباس پر غور کرنے سے کیا نتیجہ نکلتا ہے یہ آپ ارشاد فرمادیں
جنگ بدر کی قیدیوں کے بارے صحیح مسلم کی روایت میں جس آیت قرآنی کا شان نزول بتایا جارہا ہے اس پر بھی غور فرمالیں
مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَكُونَ لَهُ أَسْرَى حَتَّى يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ تُرِيدُونَ عَرَضَ الدُّنْيَا وَاللّهُ يُرِيدُ الْآخِرَةَ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
الانفال:۶۷
کسی نبی کو لائق نہیں کہ کافروں کو زندہ قید کرلے جب تک زمین میں ان کا خون خوب نہ بہائے تم لوگ دنیا کا مال چا ہتے ہو او ر اللہ آخرت چاہتا ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے

جنگ بدر میں 70 کفار کا خون بہا یا گیا اس کے بعد ان کے 70 لوگوں کو قید کیا گیا یہ الرحیق المختوم کا بیان ہے جب کہ سورہ انفال کی مذکورہ آیت کسی اسی جنگ کے متعلق ہے جس میں کفر سے لڑائی کی نوبت ہی نہیں آئی اس لئے اس آیت کو جنگ بدر جیسی جنگ کے بعد نازل ہونے کی بات کرنا سراسر قرآن کے خلاف ہے اور اللہ قرآن میں فرماتا ہے کہ

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا
سوره الفرقان 25 : 73

اور (یہ) وہ لوگ ہیں کہ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو ان پر بہرے اور اندھے ہو کر نہیں گر پڑتے (بلکہ غور و فکر بھی کرتے ہیں)
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اللہ کا حکم ہے کہ قرآن میں غور فکر کر)[/h2]
اس کا مطلب ہے کہ اس مسئلے میں شیعہ کتب بھی صرف قصے کہانیوں پر مشتمل ہے ، اور شیعہ علما بھی اس مسئلے میں جہالت کا پلندہ ہی پیش کر سکے ہیں اور جہاں تک علی بہرام کے دلائل کا معاملہ ہے تو یہ بھی حقیقت سے بہت دور ہے ،
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
مذکورہ آیت کا شان نزول شیعہ کتب تفسیر کی روشنی میں:

وقال: نزلت يوم بدر لما انهزم الناس كان أصحاب رسول الله
صلى الله عليه وآله وسلم على ثلاث فرق: فصنف كانوا عند خيمة النبي

صلى الله عليه وآله وسلم، وصنف أغاروا على النهب، وفرقة طلبت
العدو، وأسروا وغنموا، فلما جمعوا الغنائم والأسارى تكلمت الأنصار
في الأسارى فأنزل الله تبارك وتعالى (ما كان لنبي أن يكون له أسرى
حتى يثخن في الأرض)
(التفسیر الصافی:3،ص473
سید جعفر مرتضی نے لکھا ہے:
إنه (ص) مال إلى رأي أبي بكر، بل وانزعج من
مشورة عمر، فنزل القرآن بمخالفة وموافقة عمر، فلما كان من الغد،

غدا عمر على رسول الله، فإذا هو وأبو بكر يبكيان، فسأل عن سبب ذلك،
فقال الرسول (ص): إن كاد ليمسنا في خلاف ابن الخطاب عذاب عظيم
(الصحیح من سیرۃ النبوی:ج10،ص169
اسی طرح علامہ طباطبائی نے اس آیت کی تفسیر کرتے ہوے لکھا ہے :
فاختلفتالتفاسير بحسب اختلافها فمن ظاهر في ان العتاب والتهديد متوجه إلى
النبي صلى الله عليه وآله وسلم والمؤمنين جميعا، أو إلى النبي
والمؤمنين ما عدا عمر، أو ما عدا عمر وسعد بن معاذ، أو إلى
المؤمنين دون النبي أو إلى شخص أو اشخاص اشاروا إليه بالفداء بعد
ما استشارهم
(تفسیر المیزان:ج9،ص228.
ابن ابی الحدید شرح نہج البلاغہ میں رقم طراز ہیں:
وقال عبد الله بن مسعود فضل عمر الناس بأربع : برأيه في
أسارى بدر فنزل القرآن بموافقته : (ما كان لنبى أن يكون له أسرى

حتى يثخن في الارض)
(نہج البلاغہ:ج6،ص85
اسی طرح نہج البلاغہ میں لکھا ہے:
فجاء عمر فجلس مجلس أبىبكر ، فقال يا رسول الله ، هم أعداء الله ، كذبوكوقاتلوك واخرجوك ، إضرب رقابهم ، فهم رؤوس الكفر وأئمة الضلالة ،
يوطئ الله بهم الاسلام ، ويذل بهم الشرك فسكت رسول الله صلى الله
عليه وآله ولم يجبه فقام عمر فجلس مجلسه
، فقال يا رسول الله ، ما تنتظر بهم إضرب اعناقهم ، يوطئ الله بهم
الاسلام ، ويذل أهل الشرك ، هم أعداء الله ، كذبوك وأخرجوك يا رسول
الله ، إشف صدور المؤمنين
، لو قدروا منا على مثل هذا ما أقالونا
أبدا فسكت رسول الله صلى الله عليه وآله فلم يجبه
(شرح نہج البلاغہ:ج8،ص260
اگر زحمت نہ ہو تو ان حوالوں کے لنک بھی فراہم فرمادیں شکریہ
 
Top