یہ بطور مثال صرف چند اخباری تراشے جو کہ مجھے سکین کروا کر بھیجے گئے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کے طول و عرض کے اہل حدیث مکاتب فکر انہیں اہل حدیث ہی سمجھتے تھے اور یہ واضح رہے کہ یہ تمام تراشے ان کی وفات کے بعد کے ہیں یعنی آخری احوال کے بعد ہیں اور جس جس نے اس پر تعزیت کا اظہار کیا وہ کم از کم ان کے بارے میں وہ تصور نہیں رکھتے تھے جو یہاں بیان کیا جا رہا ہے اور اسی طرح اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ہر تعزیت کرنے والا حکیم فیض عالم صدیقی صاحب کی تحقیقات سے سو فیصد متفق تھا
اختلاف رائے ہر کسی کا حق ہے لیکن اختلاف رائے کو مخالفت کے روپ میں دھار کر انتہا پسندی اختیار کرنا ؟؟؟؟؟؟؟