اگر شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ اپنے مخالفین کے لیے نرم تھے تو ان کی رد دیوبندیت پر کتب کا کیا مطلب تھا؟
جیسا کہ دیو بند پر 210 سوالات وغیرہ اور دیوبندیت اور بریلویت پر شدت آمیز رد کا کیا مطلب تھا ؟
اور یہ امر شیخ رحمہ اللہ میں بطور طعن نہیں بلکہ عمومی طور پر ایسا رویہ محدثین میں بھی پایا جاتا تھا یحیی بن معین اور علی ابن المدینی رحمہما اللہ کا جرح و تعدیل میں رویہ اور کچھ محدثین متساہل بھی تھے
لہذا یہ بات چھوڑ دیں اور اسحاق سلفی صاحب آپ صاحب علم ہیں لہذا اس ساری گفتگو کو شیخ رحمہ اللہ پر طعن تصور نہ کریں البتہ میں آپ کے شکوہ کی تائید کرتا ہوں کہ صلب الموضوع کو ادھورا ہی چھوڑ دیا گیا ہے
جزاکم اللہ خیرا علی ھذہ الاشارۃ
بہت شکر گزار ہوں آپ نے ۔۔نقد کی وضاحت ۔۔فرمائی ،کہ ۔۔ازررہ طعن نہیں بلکہ من جہۃ العلم۔۔ہے
آپ نے فرمایا کہ :
(۱)
اگر شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ اپنے مخالفین کے لیے نرم تھے تو ان کی رد دیوبندیت پر کتب کا کیا مطلب تھا؟
اس ضمن میں عرض ہے کہ؛؛ شیخ رحمہ اللہ نے مخالفین کے رد میں جو کتب و رسائل تحریر فرمائے۔۔۔وہ اصل میں جوابی اور دفاعی صورتوں میں لکھے گئے ۔
ان میں اکثر کا پس منظر یہ فقیر ۔۔شیخ رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضری کے سبب ان ردودکی اشاعت سے پہلے جانتا ہے ۔
ان میں ہر رد ۔۔جوابی ہے ۔یعنی کسی نے اہل الحدیث کے خلاف کسی موضوع کو لیکر لکھا ۔یا ، کہا ۔۔۔
تو شیخ رحمہ اللہ نے اس کے جواب میں اپنے منھج کا دفاع کرتے ہوئے لکھا ۔
اور ۔۔دیو بند پر 210 سوالات۔۔کی نوعیت بھی جوابی ہے ۔۔۔اور جن سوالات کے جواب میں یہ سوال مرتب کئے گئے ،اگر کوئی بھی غیور انہیں دیکھ لے ،
اس کا رد عمل شیخ ؒ ۔۔دیو بند پر 210 سوالات۔۔سے کہیں سخت ہو ؛