بیٹے کا جنازہ بہت بھاری ہوتا ہے :
.
اولادیں اس لیے ہوتی ہیں کہ ماں باپ بوڑھے ہوں ، ان کا سہارا بنیں ، اور پھر جب وہ اس دنیا سے سفر کریں تو اولادیں ان کو اپنے کندھوں پر اٹھائیں - اولاد جوان ہوتی ہے اور بیٹے تو گھبرو جوان ، ماں باپ ضعیف ، کمزور اور لاچار -
اور بتاؤں ، اس لاچاری میں بھلے وزن میں کتنے ہی ہلکے ہو جائیں ، لیکن ان کا دل بہت جوان ہوتا ہے - مان ہوتا ہے نا کہ اولاد جوان ہے ، آخری سفر انہی کے بازوؤں پر کٹے گا - مجھے یاد ہے جب میں اپنے ابّا کو زخمی حالت میں ہسپتال لے کر گیا تھا ، وہ میری گود میں تھے ، اور میرے بازو ان کے گرد حمائل - سارا وجود زخمی اور خون میں لت پت ، لیکن شائد اطمینان میں ہوں گے کہ ایک پناہ گاہ میں تھے -
لیکن کبھی کبھی سب غلط ہو جاتا ہے ، موسم بدل جاتا ہے ، ہر طرف یاس کا موسم ، بے بسی اور مجبوری کا موسم - کبھی یہ جنازے بہت بھاری ہو جاتے ہیں - اٹھائے نہیں اٹھتے - جب جوان اولادوں کا جنازہ اٹھانا پر جائے تو کہاں اٹھتا ہے -
خبر ملی اور دل غم سے بھر گیا - ہماری جماعت کے معروف خطیب مولانا محمد حنیف ربانی کا جوان سال بیٹا حادثے کا شکار ہوا اور باپ کو ہمیشہ کا غم دے گیا -
اگلے ماہ ان کے اس بیٹے کی شادی تھی - ہم اللہ نے مغفرت کے دعاء گو ہیں اور مولانا ربانی کے لیے صبر کے طلب گار ہیں -
....ابوبکر قدوسی