صحیح بخاری کے شارح امام قسطلانی لکھتے ہیں ۔
ابو الفتح سمرقندی بیان کرتے ہیں کہ سمرقند میں خشک سالی کیوجہ سے قحط پڑگیا لوگوں نے کافی مرتبہ نماز استسقاء پڑھی اور بارش کی دعائیں مانگیں لیکن بارش نہی ہوئی پھر ایک نیک شخص شھر کے قاضی کے پاس گیا اور کہا کہ میں ایک مشورہ دوں؟ قاضی نے اجازت دی تو اس نے کہا کہ آپ لوگوں کو لیکر امام بخاری کی قبر پر جائیں اور قبر کے پاس بارش کی دعاء کریں شاید اللہ ہم پر بارش کردے، قاضی نے کہا درست رائے ھے چنانچہ قاضی شہر کے لوگوں کو ساتھ لیکر امام بخاری کی قبر پر چلے گئے اور قبر کے پاس لوگوں بارش کی دعاء مانگی اور گریہ کیا اور امام بخاری سے [دعاء کی قبولیت کیلیئے] سفارش کری پس اللہ نے بارش نازل کردی جو سات دن تک برستی رھی یہاں تک کہ لوگوں کیلیئے خرتنگ سے سمرقند پہنچنا مشکل ہوگی
اگر اس واقعہ کو صحیح بھی تسلیم کر لیا جائے تو اس سے قبروں سے استعانت کیسے ثابت ہوئی؟؟؟
قبروں سے استعانت اور وسیلہ توسل کو الٹے سیدھے واقعات سے کیسے ثابت کیا جا سکتا ہے؟؟؟ کسی عقیدے کو ثابت کرنے کیلئے دلیل قرآن سے دینی چاہئے یا سنت سے ! احناف تو عقیدے میں خبر واحد خواہ وہ صحیح بخاری کی روایت ہی کیوں نہ ہو تسلیم نہیں کرتے۔
سب کو علم ہے کہ جادو کرنا، سیکھنا اور سیکھانا وغیرہ سب کفر ہے۔ لیکن اگر کوئی جادو کے جواز کیلئے کوئی سچا یا جھوٹا واقعہ بیان کرے کہ فلاں بندے نے فلاں پر جادو کیا تو اس سے جادو کی مشروعیت تو ہرگز ثابت نہ ہوگی۔
بالکل اسی طرح سچے جھوٹے واقعات سے وسیلہ یا استفاضہ علی القبور وغیرہ عقائد کی مشروعیت کیسے ثابت ہوسکتی ہے؟؟؟