• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآنی اور حدیثی تعویذ لٹکانا شرک ہے؟

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
میں نے بعض علما کے بارے پڑھا اور سنا وہ قرآنی تعویذ کو شرک قرار دیتے ہیں جو بالکل غلط ہے اس بارے میں علما سے گزارش ہے کہ اپنی قیمتی آرا سے مستفید فرمائیں جزاک اللہ
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
تعویذ اگر شرکیہ الفاظ پر مشتمل اور آدمی اس کی عبادت کرتا ہو تو تعویذ پہننا شرک اکبر ہے، اور اگر اس تعویذ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھے کہ یہ سلامتی کا ایک ذریعہ ہے تو شرک اصغر ہے۔ قرآنی آیات پر مشتمل تعویذات کے بارے میں اہل علم کے ما بین دو موقف پائے جاتے ہیں،لیکن راجح اور مبنی بر احتیاط موقف یہی ہے کہ اس سے بھی اجتناب کیا جائے۔ کیونکہ نہی پر مبنی احادیث عام ہیں جو قرآنی اور غیر قرآنی تمام قسم کے تعویذات کو شامل ہیں، اگر ہم ان احادیث کا بغور جائزہ لیں تو زیادہ سے زیادہ یہ بات سامنے آتی ہے کہ قرآنی اور حدیثی تعویذ غیر مسنون ہے مگر جو لوگ قرآنی اور حدیثی تعویذ کو شرک قرار دیتے ہیں وہ خود حرام کا ارتکاب کرتے ہیں، کیوں کہ ہمارے پاس ایسی کوئی دلیل موجود نہیں ہے جس کو سامنے رکھ کر ہم یہ کہہ سکیں کہ قرآنی اور حدیثی تعویذ شرک ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
قرآنی تعویذ کو شرک کہنا درست نہیں ہے؛یہ جائز ہے،تاہم اس سے اجتناب افضل ہے۔واللہ اعلم
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
قرآنی تعویذ کو شرک کہنا درست نہیں ہے؛یہ جائز ہے،تاہم اس سے اجتناب افضل ہے۔واللہ اعلم
جو لوگ قرآنی یا حدیثی تعویذ کو شرک گردانتے ہیں ان کا کیا حکم ہے؟ کیا وہ لوگ خود حرام کا ارتکاب نہین کر رہے؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
تعویذ اگر شرکیہ الفاظ پر مشتمل اور آدمی اس کی عبادت کرتا ہو تو تعویذ پہننا شرک اکبر ہے،
محترم بھائی یہ تعویذوں کی عبادت کیسے کی جاتی ہے جو شرک اکبر ہو جاتی ہے یہ عبادت کسی عمل کا نام ہے یا عبات تعویذ کے بارے کوئی عقیدہ رکھنے میں سمجھی جاتی ہے

اور اگر اس تعویذ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھے کہ یہ سلامتی کا ایک ذریعہ ہے تو شرک اصغر ہے۔
محترم بھائی اس سے تو مجھے یہ لگ رہا ہے کہ تعویذ کے باری کسی قسم کا عقیدہ رکھنا تو شرک اصغر ہے البتہ تعقیذ کے متعلق کوئی خاص عمل ہی شرک اکبر ہے
محترم بھائی میری اس پر اتنی تحقیق نہیں ہے آپ وہ عمل بتا دیں جو ہم تعویذ سے متعلق کرتے ہیں اللہ آپ کو جزائے خیر دے امین

قرآنی آیات پر مشتمل تعویذات کے بارے میں اہل علم کے ما بین دو موقف پائے جاتے ہیں،لیکن راجح اور مبنی بر احتیاط موقف یہی ہے کہ اس سے بھی اجتناب کیا جائے۔ کیونکہ نہی پر مبنی احادیث عام ہیں جو قرآنی اور غیر قرآنی تمام قسم کے تعویذات کو شامل ہیں، اگر ہم ان احادیث کا بغور جائزہ لیں تو زیادہ سے زیادہ یہ بات سامنے آتی ہے کہ قرآنی اور حدیثی تعویذ غیر مسنون ہے
جی محترم بھائی مجھے بھی آپ کے بتائے دو موقفوں سے یہ سمجھ آئی ہے کہ کم از کم قرآنی تعویذ غیر مسنون تو لازمی ہیں مگر غیر مسنون اور بدعت ایک ہی چیز ہے یا ان میں فرق بھی ہو سکتا ہے اللہ آپ کو جزائے خیر دے امین

[quote="حافظ عمران الٰہی, post: 163719, member: 3610"مگر جو لوگ قرآنی اور حدیثی تعویذ کو شرک قرار دیتے ہیں وہ خود حرام کا ارتکاب کرتے ہیں، کیوں کہ ہمارے پاس ایسی کوئی دلیل موجود نہیں ہے جس کو سامنے رکھ کر ہم یہ کہہ سکیں کہ قرآنی اور حدیثی تعویذ شرک ہے[/quote]
محترم بھائی میں نے بھی کچھ علماء سے سنا ہے کہ ہر قسم کا تعویذ شرک ہے مجھے انکے دلائل ابھی دیکھنے ہیں البتہ آپ کی پہلی والی باتوں کے جواب کے بعد میں اس پر اپنی کوئی رائے دے سکوں گا کیونکہ آپ نے جو شرک اکبر عمل کا ذکر کیا ہے اور شرک اصغر عقیدہ کا ذکر کیا ہے اسکے بارے نصوص اور آپ کا جواب دیکھنا چاہتا ہوں کہ کیا وہاں مطلق حکم لگایا گیا ہے یا قرآنی اور حدیث کے تعویذوں کی تخصیص کی گئی ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
قرآنی اور مسنون اذکار و ادعیہ پر مشتمل تعویذات کے بارے میں اہل علم کے ہاں تین نقطہ ہائے نظر پائے جاتے ہیں،ایک جواز،دوسرا ممانعت،تیسرا توقف
۔1:قائلین جواز میں سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص،ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا،سیدنا سعید بن المسیب،سیدنا عطا،سیدنا ابو جعفر الباقر اور سیدنا امام مالک رحمہا اللہ شامل ہیں۔اسی طرح علامہ ابن عبدالبر،امام بیہقی اور امام قرطبی رحمہا اللہ اسی مسلک کے قائل ہیں۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ،علامہ ابن القیم اور علامہ ابن حجر رحمہا اللہ کا ظاہر قول بھی یہی ہے۔
2:مانعین میں سیدنا عبداللہ بن مسعود،ابن عباس،سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہم اور سیدنا ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کے اسمائے گرامی نمایاں ہیں۔سعودی عرب کے اکثر علماءمثلاً:سلیمان بن عبداللہ بن محمد بن عبدالوہاب،علامہ عبدالرحمن بن سعدی،شیخ ابن باز اور علامہ البانی رحمہا اللہ بھی یہی رائے رکھتے ہیں۔
3:تعویذ کے بارے میں توقف کا موقف ماضی کے قریب جلیل القدر عالم دین الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہےان کے بقول قرآنی تعویذ کا ترک اولیٰ ہے،لیکن اسے مطلقاً حرام کہنے میں انھیں تامل ہے۔
کیا ہم یہ اندازہ کر سکتے ہیں کہ جو لوگ قرآنی تعویذ کو شرک گردانتے ہیں اس کی زد کہاں کہاں پڑتی ہے ، کیا ہم اپنے اس موقف سے قائلین جواز کو کفر کی بلی نہیں چڑھا رہے ہیں؟ اور یہ بھی غور طلب بات ہے کہ کیا یہ جلیل القدر علما شرک کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں ؟ مجھے حیرانی ان لوگوں پر جو اپنے توپوں کا رخ اسلاف کی طرف کر کے کفر کے فتوے جڑنا شروع کر دیتے ہیں اور یہ بھی نہیں دیکھتے کہ ہم کتنی بڑی بات کر رہے؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
مفسرقرآن شیخ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ اس قضیے کو ایک دوسرے زاویے سے دیکھتے ہیں۔ان کی رائے میں قرآنی یا مسنون دعاؤں پر مشتمل تعویذوں کے جواز یا عدم جواز کی بحث تو اس صورت میں ہوسکتی ہے،جبکہ اس کے سنت ہونےکا اعتقاد رکھا جائےلیکن اگر ان کو بذریعہ علاج کے طور پر دیکھا جائےتو یہ بحث سرے سے ختم ہوجاتی ہے،کیونکہ علاج معالجہ کے دیگر طریقوں کی طرح یہ تعویذ بھی علاج کے زمرے میں آتے ہیں،جنہیں کسی طور پر ممنوع قرار نہیں دیا جاسکتا،کیونکہ تجربات سے ان کی افادیت ثابت ہو چکی ہے۔واللہ اعلم
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
کیا ہم یہ اندازہ کر سکتے ہیں کہ جو لوگ قرآنی تعویذ کو شرک گردانتے ہیں اس کی زد کہاں کہاں پڑتی ہے ، کیا ہم اپنے اس موقف سے قائلین جواز کو کفر کی بلی نہیں چڑھا رہے ہیں؟ اور یہ بھی غور طلب بات ہے کہ کیا یہ جلیل القدر علما شرک کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں ؟ مجھے حیرانی ان لوگوں پر جو اپنے توپوں کا رخ اسلاف کی طرف کر کے کفر کے فتوے جڑنا شروع کر دیتے ہیں اور یہ بھی نہیں دیکھتے کہ ہم کتنی بڑی بات کر رہے؟
محترم بھائی میری اس بارے معلومات کم ہیں جو آپ لوگوں سے لینی ہیں البتہ پہلے میں اپنی توپ کا رخ بتا دوں تاکہ میرے اوپر کسی کو حیرانی نہ ہو (ابتسامہ)
جتنی معلومات اب تک ملی ہیں اسکے مطابق میرا موقف وہی ہے جو آپ کا ہے کہ کچھ تعویذ شرک ہوتے ہیں اور کچھ نہیں ہوتے (البتہ اب تک کی معلومات کے مطابق آپ کے بتائے گئے دوسرے نمبر کے علماء والا میرا موقف ہے یعنی جو ہر طرح کے تعویذ کے منع کرنے والے ہیں)
میرے سوالات
1-جو علماء مانعین ہیں وہ ان تعویذوں سے منع تو کرتے ہیں مگر آپ نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کیا حکم لگا کر منع کرتے ہیں مشرک تو نہیں کہتے ہوں گے جسے آپ ثابت کر رہے ہیں اور مباح بھی نہیں کہتے ہوں گے کیونکہ منع پھر کیسے کرتے تو کیا وہ انکو بدعت گردانتے ہیں
2-جو تعویذ شرک ہیں وہ کون سے ہیں اور انکے شرک ہونے کی علت کیا ہے تاکہ جو علماء مطلقا تعویذ کو شرک کہتے ہیں انکی دلیل کو دیکھا جا سکے
اللہ آپ کو جزائے خیر دے امین

مفسرقرآن شیخ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ اس قضیے کو ایک دوسرے زاویے سے دیکھتے ہیں۔ان کی رائے میں قرآنی یا مسنون دعاؤں پر مشتمل تعویذوں کے جواز یا عدم جواز کی بحث تو اس صورت میں ہوسکتی ہے،جبکہ اس کے سنت ہونےکا اعتقاد رکھا جائےلیکن اگر ان کو بذریعہ علاج کے طور پر دیکھا جائےتو یہ بحث سرے سے ختم ہوجاتی ہے،کیونکہ علاج معالجہ کے دیگر طریقوں کی طرح یہ تعویذ بھی علاج کے زمرے میں آتے ہیں،جنہیں کسی طور پر ممنوع قرار نہیں دیا جاسکتا،کیونکہ تجربات سے ان کی افادیت ثابت ہو چکی ہے۔واللہ اعلم
اس پر معلومات انشاء اللہ اوپر وضاحت کے بعد لوں گا
 
Top