• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن عظیم الشان کے عربی پر اعتراضات

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
اعتراض نمبر ٤
اس منحوس نے کہا کہ والجان خلقنہ من نار السموم
یھاں پر ہ ضمیر راجع ہے جان کی طرف جبکہ جان جمع ہے تو راجع اور مرجع میں مطابقت نہیں ہے اس لیے یہ عربی غلط ہے میں نے کہا یھاں جان سے ابوالجان مراد ہے
انھوں نے کھا وہ تو تاویل ہے اعتبار معنی کیلیے ہوتا ہے لفظ کیلیے نہیں میں نے کہا سوچ کر دیکھ کر پھر جواب دونگا اب اس سوال کا حقیقی جواب کیا ہوگا ؟؟؟؟؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اعتراض نمبر ٤
اس منحوس نے کہا کہ والجان خلقنہ من نار السموم
یھاں پر ہ ضمیر راجع ہے جان کی طرف جبکہ جان جمع ہے تو راجع اور مرجع میں مطابقت نہیں ہے اس لیے یہ عربی غلط ہے میں نے کہا یھاں جان سے ابوالجان مراد ہے
انھوں نے کھا وہ تو تاویل ہے اعتبار معنی کیلیے ہوتا ہے لفظ کیلیے نہیں میں نے کہا سوچ کر دیکھ کر پھر جواب دونگا اب اس سوال کا حقیقی جواب کیا ہوگا ؟؟؟؟؟
جان جمع نہیں بلکہ اسم جمع ہے یا جنس کیلئے ہے۔ جس کیلئے عربی زبان میں واحد کا صیغہ ہی استعمال ہوتا ہے۔ اس کی جمع ’جنان‘ آتی ہے۔
معنى كلمة جان في قاموس المعاني. قاموس عربي عربي مصطلحات صفحة 1

جیسے فرمایا: ﴿ أَوَلا يَذكُرُ‌ الإِنسـٰنُ أَنّا خَلَقنـٰهُ مِن قَبلُ وَلَم يَكُ شَيـًٔا ٦٧ ﴾ ۔۔۔ سورة مريم

ویسے بھی اکثر علماء کے نزدیک یہاں اس سے مراد ابو الجان (جنوں کا باوا آدم) ہے۔
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
اعتراض نمبر پانچ
ایک صاحب نے کہا کہ بسم اللہ کا ترجمہ اب تک غلط کیا جارھا ہے کہ اللہ کی نام سے یہاں بسم میں اسم اور با الگ الگ نھیں بلکھ یہ پورا ایک ھی لفظ ھے اور اس کامادہ ہے بسم یبسم جس کامعنی ھے بسم اللہ یعنی اللہ کا مسکراہٹ اور تحفہ اور چونکہ سورہ توبہ میں اللہ سبحانھ وتعالی کا کوئی مسکراہٹ نہیں اس لیے وہاں بسم اللہ نہیں دلیل انہوں نے یہ بتائی کھ جہاں بہی قرآن
مجید میں با حرف جر اسم کے ساتھ آیا ھے تو وہاں پر با کی ساتہ الف بہی ھے الف یعنی ھمزھ نہیں گرا ھے پہر ہم نے قرآن میں موجود تمام جگہوں میں دیکہا مثلا اقرباسم ربک الذی خلق
اور بسم اللہ مجرہا وغیرہ آیات مبارکہ تلاش کی لیکن سب میں الف لکہا ھوا تہا پھر استاد محترم جناب مفتی عبداللہ صاحب نے ان سے پوچہا کھ اگر با جارہ نہیں تو بسم کی میم پر زیر کیوں ہے تو وہ شخص کوئی مستند جواب نہیں دے سکا لیکن با جارہ کی بعد ہمزہ کی گرنے کا وجہ مفتی صاحب نے صرف کثرت استعمال ھی بتایا جس پر اس نے اعتراض اٹہایا اگر کسی کی ذہن میں اس کا کوئی بہتر جواب ھو تو رہنمائی فرمادیجیے
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
السلام علیکم !

قرآن کریم صرف حروف یا کتابت کا( یعنی لکھے ہوے الفاظ کا مجموعہ نہیں ہے ) بلکہ اس کی قراءت ( پڑھنے کا طریقہ بھی ) قرآن کریم میں داخل ہے ۔

جس طرح قرآن کریم کے، لکھے ہوے الفاظ کی سند (آپ صلی ا للہ علیہ وسلم سے ان کا ثبوت ) آپ صلی ا للہ علیہ وسلم تک پہنچتی ہے

اسی طرح قرآن کریم کی قراءت (الفاظ پڑھنے کا طریقہ یا تلاوت ) کی سند بھی آپ صلی ا للہ علیہ وسلم تک پہنچتی ہے

بسم اللہ کی تلاوت ، اور معنی ( یعنی اللہ کے نام کے معنی ) ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں

تمام صحابہ کرام نے بسم اللہ کی تلاوت ، اور معنی کو اسی طرح کیا ، جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاوت فرمائ ۔

اور یہ بات معلوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، اور صحابہ کرام خالص عرب تھے ( یعنی عربی انکی مادری زبان تھی)

اور یہ بات بھی معلوم ہے کہ مشرکین مکہ جو قرآن کے اتنے مخالف تھے کہ قرآن سننا پسند نہیں کرتے تھے ، ان مشرکین نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بسم اللہ کی تلاوت ، اور معنی
پر اعتراض نہیں کیا ، جبکہ مشرکین مکہ بھی خالص عرب تھے ۔

مذکورہ بالا شخص ، جس نے بسم اللہ کی تلاوت ، اور معنی پر اعتراض کیا ہے ، نہ صرف عربی زبان کا جاہل ہے

بلکہ ان مشرکین مکہ بھی بڑا جاہل ہے کہ مشرکین مکہ کو بھی بسم اللہ کی تلاوت ، اور معنی پر کوئ اعتراض نظر نہ آیا۔
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
السلام علیکم !

بسم اللہ کی "ب" سے متعلق ، کچھ اقوال میری نظر گزرے ہیں ، آپ کے سامنے پیش ہیں

بسم اللہ کی "ب" محذوف سے متعلق ہے ، اور علماء کے مطابق ، بسم اللہ کی "ب" کا محذوف اسم اور فعل دونوں ہوسکتا ہے

بسم اللہ کی "ب" مصاحبت کے لیے ہے

بسم اللہ کی "ب" استعانت کے لیے ہے ( دیکھیے فتح المجید بحث بسم اللہ )
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
انتھائی قابل احترام بہائی جان آپ کی دونوں پوسٹوں ميں جواب کیا جواب کی طرف اشارہ بھی نہیں
آپ کوشش کرکے میری مدد فرماے اس بات کی جواب تلاش کریں کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم میں با کی بعد ہمزہ کیوں گرا ہے ؟؟؟ جبکہ یہ لفظ قرآن شریف کی اور جگہوں میں موجود ہے
اور وھاں ہمزہ نہیں گرا کیوں ؟؟؟؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
انتھائی قابل احترام بہائی جان آپ کی دونوں پوسٹوں ميں جواب کیا جواب کی طرف اشارہ بھی نہیں
آپ کوشش کرکے میری مدد فرماے اس بات کی جواب تلاش کریں کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم میں با کی بعد ہمزہ کیوں گرا ہے ؟؟؟
مفتی عبد اللہ صاحب نے اس کا صحیح جواب دیا ہے کہ کثرتِ استعمال کی وجہ سے۔

جبکہ یہ لفظ قرآن شریف کی اور جگہوں میں موجود ہے
اور وھاں ہمزہ نہیں گرا کیوں ؟؟؟؟
اور جگہوں پر بھی ہمزہ گرا ہوا ہے:

مثلاً
﴿ وَقالَ ار‌كَبوا فيها بِسمِ اللَّـهِ مَجر‌۪ىٰها وَمُر‌سىٰها ۚ إِنَّ رَ‌بّى لَغَفورٌ‌ رَ‌حيمٌ ٤١ ﴾ ۔۔۔ هود
﴿ قالَت يـٰأَيُّهَا المَلَؤُا۟ إِنّى أُلقِىَ إِلَىَّ كِتـٰبٌ كَر‌يمٌ ٢٩ إِنَّهُ مِن سُلَيمـٰنَ وَإِنَّهُ بِسمِ اللَّـهِ الرَّ‌حمـٰنِ الرَّ‌حيمِ ٣٠ أَلّا تَعلوا عَلَىَّ وَأتونى مُسلِمينَ ٣١ ﴾ ۔۔۔ النمل


اگر بعض پاکستانی مصاحف میں یہ الفاظ الف کے ساتھ لکھے ہیں تو صحیح نہیں۔ ان کی صحیح رسم الف کے بغیر ہے، مجمع ملک فہد سعودیہ کا عربی مصحف دیکھیں!
مفتی صاحب کے سوال کا وہ کبھی جواب نہیں دے سکیں گے کیونکہ میم پر زیر با جارہ کی وجہ سے ہی ہے اس کی اور کوئی وجہ نہیں ہو سکتی۔

ان لوگوں سے پوچھنا چاہئے کہ اگر بسم اللہ کا مطلب اللہ کی مسکراہٹ ہے تو باسم ربک کا مطلب کیا ہے؟ بسم اللہ اور باسم ربک میں کیا فرق ہے؟؟؟

الیاسی صاحب! یہ لوگ عربی زبان اور اس کی گرائمر سے بالکل نا بلد ہیں، انہیں معلوم ہی نہیں کہ بہت سے ایسے مقامات ہیں جہاں ہمزہ وصلی حذف ہوجاتا ہے:

مثلاً:
﴿ ذٰلِكَ الكِتـٰبُ لا رَ‌يبَ ۛ فيهِ ۛ هُدًى لِلمُتَّقينَ ٢ ﴾ ۔۔۔ البقرة
اصل لفظ لِ المتقین ہے۔

﴿ أَطَّلَعَ الغَيبَ أَمِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّ‌حمـٰنِ عَهدًا ٧٨ ﴾ ۔۔۔ مريم
اصل لفظ أاطلع ہے۔

﴿ وَأتَمِر‌وا بَينَكُم بِمَعر‌وفٍ ۖ وَإِن تَعاسَر‌تُم فَسَتُر‌ضِعُ لَهُ أُخر‌ىٰ ٦ ﴾ ۔۔۔ الطلاق
اصل لفظ وائتمروا ہے۔

﴿ وَسـَٔلهُم عَنِ القَر‌يَةِ الَّتى كانَت حاضِرَ‌ةَ البَحرِ‌ إِذ يَعدونَ فِى السَّبتِ إِذ تَأتيهِم حيتانُهُم يَومَ سَبتِهِم شُرَّ‌عًا وَيَومَ لا يَسبِتونَ ۙ لا تَأتيهِم ۚ كَذٰلِكَ نَبلوهُم بِما كانوا يَفسُقونَ ١٦٣ ﴾ ۔۔۔ الأعراف
اصل لفظ واسئلهم ہے۔

﴿ قالَ يَبنَؤُمَّ لا تَأخُذ بِلِحيَتى وَلا بِرَ‌أسى ۖ إِنّى خَشيتُ أَن تَقولَ فَرَّ‌قتَ بَينَ بَنى إِسرٰ‌ءيلَ وَلَم تَر‌قُب قَولى ٩٤ ﴾ ۔۔۔ طه
اصل لفظ يا ابن أم ہے۔

﴿ قالَ لَو شِئتَ لَتَّخَذتَ عَلَيهِ أَجرً‌ا ٧٧ ﴾ ۔۔۔ سورة الكهف
اصل لفظ لاتخذت ہے۔

انہیں میں سے ایک مقام بسم الله بھی ہے۔
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
جزاکم اللہ خیرا کثیرا فی الدارین انس بھائی اللہ تعالی آپ کو اپنے حفظ امان میں رکھیں آپ کو دنیا اور آخرت میں ترقی نصیب فرماے بہت بہت شکریہ اللہ نے آپ کو علم سے نوازا ہے
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
اصل میں باسم ربک کا سوال ان سے اس لیے نھیں پوچھ سکتا کہ اس کی اندر ہمزہ موجود ہے اور بسم میں ھمزہ موجود نھیں
 
Top