• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن عظیم الشان کے عربی پر اعتراضات

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
کوئی ایسا مثال اگر مل جاے کہ وھاں نام مراد ھو اسم سے اور ھمزہ حذف ھوگیا ہو بسم اللہ کی علاوہ
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
اگر اللہ تعالی ایک ھے تو اللہ نے قرآن مجید میں جمع کا صیغہ کیوں استعمال کیا ھے ایک مسلمان عالم عیسائی بن گیا ھے کھ رھے ھیں کہ تثلیث کا عقیدہ صحیح ھے اللہ ایک نھیں ثلاثہ ھے اس لیے تو اللہ سبحانہ وتعالی نے جمع کا لفظ جگہ جگہ استعمال کیا ھے انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون (انا نحن نحی ونمیت)انانزلنا التوراۃ فیھا ھدی ونور( فاذا قرءناہ فاتبع قرآنہ ) اور اسی طرح کی درجنوں آیات ان کو یاد تھی میں نے کہا یہ جمع عزت کی خاطر یہ اسلوب کلام ھے کہ خدا اپنے لییے کبھی مفرد اور کبھی جمع کا صیغہ استعمال کررھا ھے انھوں نے نے کھا کہ خدا اسلوب کلام غلط طریقے سے کیوں کریگا جب عربی گرامر کا واضح قاعدہ ھے کہ انا مفرد کیلیے آتا ہے اور نحن جمع کیلیے تو پہر اللہ اس کی خلاف کیوں کریگا یہ مسلمان جھوٹے ھیں اللہ تعالی ایک نھیں اسلیے جمع کاصیغہ استعمال کررھا ھے (نعوذ باللہ ) نقل کفر کفر نا باشد اگر کسی کی پاس کوئی اچھا جواب ھو تو ضرور میری رھنمائی فرماے تاکہ مجھے ان کو دعوت اسلام دینے میں آسانی ھو جزاکم اللہ خیرا
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اگر اللہ تعالی ایک ھے تو اللہ نے قرآن مجید میں جمع کا صیغہ کیوں استعمال کیا ھے ایک مسلمان عالم عیسائی بن گیا ھے کھ رھے ھیں کہ تثلیث کا عقیدہ صحیح ھے اللہ ایک نھیں ثلاثہ ھے اس لیے تو اللہ سبحانہ وتعالی نے جمع کا لفظ جگہ جگہ استعمال کیا ھے انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون (انا نحن نحی ونمیت)انانزلنا التوراۃ فیھا ھدی ونور( فاذا قرءناہ فاتبع قرآنہ ) اور اسی طرح کی درجنوں آیات ان کو یاد تھی میں نے کہا یہ جمع عزت کی خاطر یہ اسلوب کلام ھے کہ خدا اپنے لییے کبھی مفرد اور کبھی جمع کا صیغہ استعمال کررھا ھے انھوں نے نے کھا کہ خدا اسلوب کلام غلط طریقے سے کیوں کریگا جب عربی گرامر کا واضح قاعدہ ھے کہ انا مفرد کیلیے آتا ہے اور نحن جمع کیلیے تو پہر اللہ اس کی خلاف کیوں کریگا یہ مسلمان جھوٹے ھیں اللہ تعالی ایک نھیں اسلیے جمع کاصیغہ استعمال کررھا ھے (نعوذ باللہ ) نقل کفر کفر نا باشد اگر کسی کی پاس کوئی اچھا جواب ھو تو ضرور میری رھنمائی فرماے تاکہ مجھے ان کو دعوت اسلام دینے میں آسانی ھو جزاکم اللہ خیرا
قرآن کریم عربی زبان میں ہے، اور جو اسالیب عربی زبان میں مسلم ہیں، وہ اسالیب قرآن کریم میں بھی موجود ہیں۔ اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ اللہ تعالیٰ نے فلاں اسلوب کیوں اختیار کیا ہے تو یہ اللہ رب العٰلمین پر اعتراض ہے جو جائز نہیں، اللہ کسی کو جواب دہ نہیں ہیں۔ فرمانِ باری ہے:
﴿ لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ ٢٣ ﴾ ... سورة الأنبياء
وه اپنے کاموں کے لئے (کسی کےآگے) جواب ده نہیں اور سب (اس کےآگے) جواب ده ہیں (23)

اگر کوئی اس اسلوب سے غلط طور پر تعدد الٰہ ثابت کرنا چاہے تو پھر اس قسم کی آیات کریمہ کا مطلب کیا ہوگا؟
﴿ وَإِلَـٰهُكُمْ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ ۖ لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الرَّ‌حْمَـٰنُ الرَّ‌حِيمُ ١٦٣ ﴾ ... سورة البقرة
تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وه بہت رحم کرنے والا اور بڑا مہربان ہے (163)

﴿ قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّـهَ وَلَا نُشْرِ‌كَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْ‌بَابًا مِّن دُونِ اللَّـهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ ٦٤ ﴾ ... سورة آل عمران
آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب! ایسی انصاف والی بات کی طرف آو جو ہم میں تم میں برابر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک بنائیں، نہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو ہی رب بنائیں۔ پس اگر وه منھ پھیر لیں تو تم کہہ دو کہ گواه رہو ہم تو مسلمان ہیں (64)

مزید تفصیل کیلئے دیکھئے:
http://islamqa.info/ur/ref/606
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
نقل کفر کفر نا باشد اگر کسی کی پاس کوئی اچھا جواب ھو تو ضرور میری رھنمائی فرماے تاکہ مجھے ان کو دعوت اسلام دینے میں آسانی ھو جزاکم اللہ خیرا
اس کا بہترین جواب یہ ہے کہ جب دین مکمل ہوا تو جو شخص آج عیسائی ہوگیا ہے۔۔۔
اُسے یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ جس روش پر وہ آج چل پڑا ہے۔۔۔
اس دین کے مکمل ہوجانے کے بعد، درمیان میں اور ابتدائی مراحل میں بہت سے عیسائیوں نے اپنے آباواجداد کے مذہب سے برآت کا اظہار کیا۔۔۔ وہ لوگ جو جوق در جوق اسلام میں داخل ہوئے کیا اُن کے پاس یہ فہم نہیں تھا جو آج اس شخص کے پاس آگیا ہے؟؟؟۔۔۔

فرض کیجئے!۔
آپ کا ایک بٹیا ہے آپ اس کو کس طرح مخاطب کریں گے۔۔۔
میں تیرا باپ ہوں۔
میں تمہارا باپ ہوں۔

اب یہاں پر ملاحظہ کیجئے۔۔۔
میں تیرا باپ ہو۔۔۔
فرد واحد فرد واحد سے مخاطب ہے۔۔۔

میں تمہارا باپ ہوں۔
لیکن یہاں فرد واحد ایک سے مخاطب ہے یا ایک سے زیادہ افراد سے۔۔۔

دوسری بات!۔
ماشاء اللہ ہم سے زیادہ قرآن تو آپ نے پڑھ رکھا ہے۔۔۔ لیکن اس طرح کی آیات کو آپ شاید نظر انداز کرگئے۔۔۔
إِنَّ إِلَـٰهَكُمْ لَوَاحِدٌ
یقیناً تم سب کا معبود ایک ہی ہے (ربط)۔

اور اگلی ہی آیت میں ملاحظہ کیجئے۔
إِنَّا زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِزِينَةٍ الْكَوَاكِبِ
ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے آراستہ کیا (ربط)

قرآن اور حدیث پر اعتراضات کی داستان آج کی نہیں ہے۔۔۔
لیکن اتنا فہم آپ میں ہونا چاہئے کہ اس طرح کے چھوٹے موٹے اعتراضات کو منظر عام پر نہ لائیں۔۔۔
انسان تھوڑی سی محنت کرے تو اللہ بھی سینہ علم کے لئے کھول دیتا ہے۔۔۔
بات ساری نیک نیتی ہے؟؟؟۔۔۔
کہ ہم کس حد تک اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور دین اسلام سے مخلص ہیں۔۔۔

وہ جو اوپر میں نے آپ سے جاننا چاہا ہے تمہارا جس جملہ میں استمعال کیا ہے۔۔۔
ذرا کا جواب عطاء کردیجئے گا۔۔۔

اب اعتراضات کرنے والے فرض کیجئے اللہ وحدہ لاشریک کے ننانوے نام پر حرف اعتراض اٹھائیں۔۔۔
تو
تثلیث کا عقیدہ صحیح ھے اللہ ایک نھیں ثلاثہ ھے
خود آپ اپنے دام میں صیاد آگیا۔۔۔

لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہیں گے۔۔۔ کے کوئی صیاد بننے۔۔۔
کیونکہ آپ بھی چاہتے ہیں کہ جو عیسائی ہوگیا ہے اس کو راہ راست پر لایا جائے۔۔۔

ایک اہم بات اگر آپ اسی طرح کم علمی کا مظاہرہ کرتے دکھائی دیں گے تو آپ کے حلقہ احباب میں منکرین حدیث کی تعداد میں اضافہ مزید ہوگا۔۔۔ کیونکہ پھر وہ تمام احادیث جس میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے واحد ہونے کی بات کی ہے غلط سمجھی جائیں گی۔۔۔

شکریہ!۔۔۔
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
انس بھائی سوال یہ ھے کہ اللہ سبحانہ وتعالی اپنے ھی تخلیق کردہ گرامر کی خلاف کیوں کریگا ؟؟؟؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
انس بھائی سوال یہ ھے کہ اللہ سبحانہ وتعالی اپنے ھی تخلیق کردہ گرامر کی خلاف کیوں کریگا ؟؟؟؟
آسان لفظوں میں سیدھا سا جواب ہے۔۔۔
وہ اللہ ہے خالق، مخلوق کا۔۔۔
قرآن اُس کا کلام ہے۔۔۔
وہ جس طرح چاہے مخاطب کرسکتا ہے۔۔۔
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
جناب انس نظر صاحب آپ کی علم تو ماشاء اللہ ایک بحر بیکرار ہے لیکن آپ نے اس مسئلے کو سنجیدہ لیا ہے نھیں تقلید سے کام لے لیا سیدھا صالح منجد صاحب کا ایک ایسا فتوی بھی حوالہ زد کیا جس کی اول اور آخر میں تضاد ھے اس مسئلے پر آج تک کسی مفسر ومحدث نے صحیح سوچا ھی نھیں ذرا غور کریں اگر ھر جگہ پر جمع کی صیغے میں اللہ مراد ھے تو سورہ مریم آیت نمبر 85 میں ہے ویوم نحشر المتقین الی الرحمن وفدا
جس دن ھم پرھیز گاروں کو اللہ رحمان کی طرف بطور مھمان کے جمع کرینگے
اب اگر یھاں نحشر میں اللہ مراد ھے تو پھر الی الرحمن کا کیا فایدہ کیا یہ تحصیل حاصل نھیں ھوگا
2
اسی طرح سورہ بقرہ آیات نمبر 252 میں ھے تلک آیات اللہ نتلوھا علیک بالحق یھاں پر اگر نتلوھا سے مراد اللہ سبحانہ وتعالی ھے تو آپ یہ بتادیجیے کہ کیا اللہ خود تلاوت کرکے سناتے تھے قرآن یا اب سناتے ھیں ان دونوں آیات کو مھربانی کرکے سمجھادیجییے
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصَّلاَةَ
اے ایمان والو! تم نماز کے قریب مت جاؤ۔۔۔

یعنی اس آیت کو پڑھ کر ہم نماز کے قریب نہیں جائیں؟؟؟۔۔۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
انس بھائی سوال یہ ھے کہ اللہ سبحانہ وتعالی اپنے ھی تخلیق کردہ گرامر کی خلاف کیوں کریگا ؟؟؟؟
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم واضح عربی زبان میں نازل کیا ہے: ﴿ وَإِنَّهُ لَتَنزِيلُ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ١٩٢ نَزَلَ بِهِ الرُّ‌وحُ الْأَمِينُ ١٩٣ عَلَىٰ قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنذِرِ‌ينَ ١٩٤ بِلِسَانٍ عَرَ‌بِيٍّ مُّبِينٍ ١٩٥ ﴾ تو وہ عربی کی مخالفت کیوں کریں گے؟؟؟

اللہ تعالیٰ نے عربی زبان کے خلاف نہیں کیا، کیونکہ اسی عربی زبان کے قواعد میں یہ بات شامل ہے کہ جمع کا صیغہ جس طرح تعدد کے لئے بھی آتا ہے اسی طرح تعظیم کیلئے بھی آتا ہے۔ اس بات میں آج تک کسی ایک عرب نے بھی اختلاف نہیں کیا نہ کسی مسلمان نے اور نہ کسی کافر نے۔ البتہ کسی کا مقصد کچھ اور ہو تو الگ بات ہے۔

جناب انس نظر صاحب آپ کی علم تو ماشاء اللہ ایک بحر بیکرار ہے
میں ایک طالب علم اور علمائے کرام کا خادم ہوں، جس سے غلطی اور صحت دونوں کا امکان ہے۔

لیکن آپ نے اس مسئلے کو سنجیدہ لیا ہے نھیں تقلید سے کام لے لیا سیدھا صالح منجد صاحب کا ایک ایسا فتوی بھی حوالہ زد کیا جس کی اول اور آخر میں تضاد ھے
آپ اس تضاد کو واضح کریں! مجھے تو کوئی تضاد نظر نہیں آرہا۔ کئی مرتبہ تضاد کسی کی عبارت میں نہیں ہوتا بلکہ یہ ہمارے عقل وفہم کا قصور ہوتا ہے کہ ہمیں سمجھ نہیں آ رہا ہوتا۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اس مسئلے پر آج تک کسی مفسر ومحدث نے صحیح سوچا ھی نھیں ذرا غور کریں اگر ھر جگہ پر جمع کی صیغے میں اللہ مراد ھے تو سورہ مریم آیت نمبر 85 میں ہے ویوم نحشر المتقین الی الرحمن وفدا
جس دن ھم پرھیز گاروں کو اللہ رحمان کی طرف بطور مھمان کے جمع کرینگے
اب اگر یھاں نحشر میں اللہ مراد ھے تو پھر الی الرحمن کا کیا فایدہ کیا یہ تحصیل حاصل نھیں ھوگا
اولاً: میرے بھائی! قابل قدر سلف صالحین اور مفسرین عظام﷭ پر الزام لگانے کی بجائے ہمیں جہالت کا دامن چاک کرکے اپنا مطالعہ وسیع چاہئے۔ بعض اوقات ہماری یہ غلط فہمی ہوتی ہے کہ شائد فلاں مسئلہ سب سے پہلے ہمیں ہی پیش آیا ہے؟؟؟ حالانکہ ہمارا المیہ یہ ہے کہ سلف صالحین اس مسئلے کے متعلق ہزاروں صفحات لکھ گئے ہوتے ہیں اور ہمیں شائد اس کا ایک صفحہ ہی پڑھنے کی توفیق نہیں ملی ہوتی اور ہم بڑے آرام سے محدثین ومفسرین وفقہاء کرام کو مطعون کر دیتے ہیں کہ وہ کیسے لوگ تھے جنہوں نے اس مسئلے پر کچھ لکھا ہی نہیں؟ اور اگر لکھا بھی ہے تو آج تک انہوں نے صحیح سمجھا ہی نہیں۔ ہمارے اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ 1500 سال میں ہم ہی وہ واحد شخص ہیں جس کو شائد یہ مسئلہ صحیح سمجھ آیا ہے؟؟؟ یہی بیماری منکرین حدیث اور غامدی صاحب کو لاحق ہے۔
ثانیا: جہاں سورۂ مریم کی آیت کریمہ: ﴿ يَوْمَ نَحْشُرُ‌ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّ‌حْمَـٰنِ وَفْدًا ٨٥ وَنَسُوقُ الْمُجْرِ‌مِينَ إِلَىٰ جَهَنَّمَ وِرْ‌دًا ٨٦ ﴾ کا تعلّق ہے تو بھائی! یہ بات تو آپ کے علم میں ہوگی ہی کہ اللہ تعالیٰ کی صفاتِ عالیہ میں سے ایک مبارک اور عظیم صفت الرحمٰن بھی ہے۔ ﴿ بسم الله الرحمن الرحيم ﴾، ﴿ هُوَ اللَّـهُ الَّذِي لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ۖ هُوَ الرَّ‌حْمَـٰنُ الرَّ‌حِيمُ ٢٢ ﴾
یہی آیت کریمہ تو اس بات کی بڑی دلیل ہے کہ عربی زبان میں جمع کا صیغہ کسی ایک شخصیت کی تعظیم کیلئے بھی آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنی عظمت کا اظہار اور اپنے متقی بندوں کی عزت افزائی کا ذکر کرتے ہوئے اپنی عظیم اور مبارک صفت الرحمٰن کا تذکرہ فرما رہے ہیں۔ مفہوم یہ ہے کہ ہم متقین کو قیامت کے روز اپنے جناب میں عزت کے ساتھ اکٹھا کریں گے اور ان سے نہایت رحم وکرم کا برتاؤ کریں گے جبکہ مجرمین کو پیاسا جہنم میں دھکیل دیں گے۔
اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے الرحمٰن وہ واحد صفت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے کئی مقامات میں اپنی ذات کی جگہ بیان فرمایا ہے، مثلاً یہی آیت کریمہ اور اسی طرح:


﴿ الرَّ‌حْمَـٰنُ ١ عَلَّمَ الْقُرْ‌آنَ ٢ خَلَقَ الْإِنسَانَ ٣ عَلَّمَهُ الْبَيَانَ ٤ ﴾
﴿ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْ‌شِ ۚ الرَّ‌حْمَـٰنُ فَاسْأَلْ بِهِ خَبِيرً‌ا ٥٩ وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اسْجُدُوا لِلرَّ‌حْمَـٰنِ قَالُوا وَمَا الرَّ‌حْمَـٰنُ أَنَسْجُدُ لِمَا تَأْمُرُ‌نَا وَزَادَهُمْ نُفُورً‌ا ۩ ٦٠ ﴾ وغيرها من الآيات
 
Top