محترم بھائی! آپ ایک قاعدہ یاد رکھیں کہ قرآن کریم جہاں بھی اللہ رب العٰلمین کیلئے جمع تعظیم کا صیغہ استعمال ہوا ہے، وہاں اس سے پہلے یا بعد میں ضرور اللہ کیلئے افراد کا صیغہ بھی استعمال ہوا ہے۔ اس کی ایک مثال تو اوپر سورۂ مریم کی آیت کریمہ گزر چکی ہے، اسی طرح سورۃ الکوثر پر غور کیجئے:
﴿ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ ١ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ ٢ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ ٣ ﴾
پہلی آیت میں دو مرتبہ اللہ رب العٰلمین کیلئے صیغہ تعظیم استعمال ہوا، لیکن اگلی آیت کریمہ میں ’رب‘ واحد آیا۔ ’ارباب‘ جمع کا صیغہ استعمال نہیں فرمایا۔
اسی طرح سورۃ القدر پر غور کیجئے!
﴿ إِنّا أَنزَلنـٰهُ فى لَيلَةِ القَدرِ ١ وَما أَدرىٰكَ ما لَيلَةُ القَدرِ ٢ لَيلَةُ القَدرِ خَيرٌ مِن أَلفِ شَهرٍ ٣ تَنَزَّلُ المَلـٰئِكَةُ وَالرّوحُ فيها بِإِذنِ رَبِّهِم مِن كُلِّ أَمرٍ ٤ سَلـٰمٌ هِىَ حَتّىٰ مَطلَعِ الفَجرِ ٥ ﴾
یہاں بھی پہلی آیت کریمہ میں دو مرتبہ اللہ تعالیٰ کیلئے تعظیم کا صیغہ استعمال ہوا، لیکن پھر چوتھی آیت میں واحد کا صیغہ
ربهم فرمایا،
أربابهم نہیں۔
اسی طرح اوپر جو آیات آپ نے بیان فرمائیں ان کے پیچھے یا آگے بھی اللہ تعالیٰ کیلئے افراد (واحد) کا صیغہ آیا ہے۔ مثلاً
اگر اللہ تعالی ایک ھے تو اللہ نے قرآن مجید میں جمع کا صیغہ کیوں استعمال کیا ھے ایک مسلمان عالم عیسائی بن گیا ھے کھ رھے ھیں کہ تثلیث کا عقیدہ صحیح ھے اللہ ایک نھیں ثلاثہ ھے اس لیے تو اللہ سبحانہ وتعالی نے جمع کا لفظ جگہ جگہ استعمال کیا ھے انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون (انا نحن نحی ونمیت)انانزلنا التوراۃ فیھا ھدی ونور( فاذا قرءناہ فاتبع قرآنہ ) اور اسی طرح کی درجنوں آیات ان کو یاد تھی میں نے کہا یہ جمع عزت کی خاطر یہ اسلوب کلام ھے کہ خدا اپنے لییے کبھی مفرد اور کبھی جمع کا صیغہ استعمال کررھا ھے انھوں نے نے کھا کہ خدا اسلوب کلام غلط طریقے سے کیوں کریگا جب عربی گرامر کا واضح قاعدہ ھے کہ انا مفرد کیلیے آتا ہے اور نحن جمع کیلیے تو پہر اللہ اس کی خلاف کیوں کریگا یہ مسلمان جھوٹے ھیں اللہ تعالی ایک نھیں اسلیے جمع کاصیغہ استعمال کررھا ھے (نعوذ باللہ ) نقل کفر کفر نا باشد اگر کسی کی پاس کوئی اچھا جواب ھو تو ضرور میری رھنمائی فرماے تاکہ مجھے ان کو دعوت اسلام دینے میں آسانی ھو جزاکم اللہ خیرا
ان میں سے پہلی اور دوسری آیت کریمہ سورۃ النحل کی آيت نمبر 9 اور آیت نمبر 23 ہے، ان آیت کریمہ کے آگے پیچھے دیکھیں تو صورتحال یوں واضح ہوتی ہے:
الر ۚ تِلكَ ءايـٰتُ الكِتـٰبِ وَقُرءانٍ مُبينٍ ﴿١﴾ رُبَما يَوَدُّ الَّذينَ كَفَروا لَو كانوا مُسلِمينَ ﴿٢﴾ ذَرهُم يَأكُلوا وَيَتَمَتَّعوا وَيُلهِهِمُ الأَمَلُ ۖ فَسَوفَ يَعلَمونَ ﴿٣﴾ وَما أَهلَكنا مِن قَريَةٍ إِلّا وَلَها كِتابٌ مَعلومٌ ﴿٤﴾ ما تَسبِقُ مِن أُمَّةٍ أَجَلَها وَما يَستَـٔخِرونَ ﴿٥﴾ وَقالوا يـٰأَيُّهَا الَّذى نُزِّلَ عَلَيهِ الذِّكرُ إِنَّكَ لَمَجنونٌ ﴿٦﴾ لَو ما تَأتينا بِالمَلـٰئِكَةِ إِن كُنتَ مِنَ الصّـٰدِقينَ ﴿٧﴾ ما نُنَزِّلُ المَلـٰئِكَةَ إِلّا بِالحَقِّ وَما كانوا إِذًا مُنظَرينَ ﴿٨﴾ إِنّا نَحنُ نَزَّلنَا الذِّكرَ وَإِنّا لَهُ لَحـٰفِظونَ ﴿٩﴾ وَلَقَد أَرسَلنا مِن قَبلِكَ فى شِيَعِ الأَوَّلينَ ﴿١٠﴾ وَما يَأتيهِم مِن رَسولٍ إِلّا كانوا بِهِ يَستَهزِءونَ ﴿١١﴾ كَذٰلِكَ نَسلُكُهُ فى قُلوبِ المُجرِمينَ ﴿١٢﴾ لا يُؤمِنونَ بِهِ ۖ وَقَد خَلَت سُنَّةُ الأَوَّلينَ ﴿١٣﴾ وَلَو فَتَحنا عَلَيهِم بابًا مِنَ السَّماءِ فَظَلّوا فيهِ يَعرُجونَ ﴿١٤﴾ لَقالوا إِنَّما سُكِّرَت أَبصـٰرُنا بَل نَحنُ قَومٌ مَسحورونَ ﴿١٥﴾ وَلَقَد جَعَلنا فِى السَّماءِ بُروجًا وَزَيَّنّـٰها لِلنّـٰظِرينَ ﴿١٦﴾ وَحَفِظنـٰها مِن كُلِّ شَيطـٰنٍ رَجيمٍ ﴿١٧﴾ إِلّا مَنِ استَرَقَ السَّمعَ فَأَتبَعَهُ شِهابٌ مُبينٌ ﴿١٨﴾ وَالأَرضَ مَدَدنـٰها وَأَلقَينا فيها رَوٰسِىَ وَأَنبَتنا فيها مِن كُلِّ شَىءٍ مَوزونٍ ﴿١٩﴾ وَجَعَلنا لَكُم فيها مَعـٰيِشَ وَمَن لَستُم لَهُ بِرٰزِقينَ ﴿٢٠﴾ وَإِن مِن شَىءٍ إِلّا عِندَنا خَزائِنُهُ وَما نُنَزِّلُهُ إِلّا بِقَدَرٍ مَعلومٍ ﴿٢١﴾ وَأَرسَلنَا الرِّيـٰحَ لَوٰقِحَ فَأَنزَلنا مِنَ السَّماءِ ماءً فَأَسقَينـٰكُموهُ وَما أَنتُم لَهُ بِخـٰزِنينَ ﴿٢٢﴾ وَإِنّا لَنَحنُ نُحيۦ وَنُميتُ وَنَحنُ الوٰرِثونَ ﴿٢٣﴾ وَلَقَد عَلِمنَا المُستَقدِمينَ مِنكُم وَلَقَد عَلِمنَا المُستَـٔخِرينَ ﴿٢٤﴾ وَإِنَّ رَبَّكَ هُوَ يَحشُرُهُم ۚ إِنَّهُ حَكيمٌ عَليمٌ ﴿٢٥﴾ وَلَقَد خَلَقنَا الإِنسـٰنَ مِن صَلصـٰلٍ مِن حَمَإٍ مَسنونٍ ﴿٢٦﴾ وَالجانَّ خَلَقنـٰهُ مِن قَبلُ مِن نارِ السَّمومِ ﴿٢٧﴾ وَإِذ قالَ رَبُّكَ لِلمَلـٰئِكَةِ إِنّى خـٰلِقٌ بَشَرًا مِن صَلصـٰلٍ مِن حَمَإٍ مَسنونٍ ﴿٢٨﴾ فَإِذا سَوَّيتُهُ وَنَفَختُ فيهِ مِن روحى فَقَعوا لَهُ سـٰجِدينَ ﴿٢٩﴾ فَسَجَدَ المَلـٰئِكَةُ كُلُّهُم أَجمَعونَ ﴿٣٠﴾ إِلّا إِبليسَ أَبىٰ أَن يَكونَ مَعَ السّـٰجِدينَ ﴿٣١﴾ ... آگے تک
ان آیات کریمہ میں غور کریں اللہ تعالیٰ کیلئے کتنے ہی صیغے جمع تعظیم کے استعمال کیے گئے ہیں سب کو میں نے ہائی لائٹ کر دیا ہے لیکن درمیان میں ہی
افراد کے صیغے بھی آ رہے ہیں۔ آیت نمبر 25، 28 اور 29 کو دیکھئے، ان میں
ربك، هو، يحشر، إنه، ربك، إني، خالق، سويته، نفخت وغیرہ سارے صیغے واحد کے ہیں۔ جو اس بات پر دلالت کر رہے ہیں کہ یہاں اللہ تعالیٰ کیلئے جتنے صیغے جمع کے آئے ہیں وہ تعظیم کیلئے ہیں، تعدد کیلئے نہیں۔
آپ کی دی ہوئی تیسری آیت کریمہ سورۃ المائدۃ کی آیت نمبر 44 ہے، اس آیت کریمہ پر غور کیجئے:
﴿ إِنّا أَنزَلنَا التَّورىٰةَ فيها هُدًى وَنورٌ ۚ يَحكُمُ بِهَا النَّبِيّونَ الَّذينَ أَسلَموا لِلَّذينَ هادوا وَالرَّبّـٰنِيّونَ وَالأَحبارُ بِمَا استُحفِظوا مِن كِتـٰبِ اللَّـهِ وَكانوا عَلَيهِ شُهَداءَ ۚ فَلا تَخشَوُا النّاسَ وَاخشَونِ وَلا تَشتَروا بِـٔايـٰتى ثَمَنًا قَليلًا ۚ وَمَن لَم يَحكُم بِما أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولـٰئِكَ هُمُ الكـٰفِرونَ ٤٤ ﴾
اس میں شروع دو مرتبہ اللہ رب العٰلمین کیلئے جمع تعظیم استعمال ہوا لیکن آیت کے آخر میں اللہ کیلئے ہی واحد کے صیغے - جو سرخ رنگ میں ہیں - بھی استعمال کیے گئے۔
آپ کی دی کوئی چوتھی آیت کریمہ سورۃ القیامۃ کی آیت نمبر 18 ہے۔ اس کے آگے پیچھے پوری سورۃ القیامۃ پر غور کیجئے!
لا أُقسِمُ بِيَومِ القِيـٰمَةِ ﴿١﴾ وَلا أُقسِمُ بِالنَّفسِ اللَّوّامَةِ ﴿٢﴾ أَيَحسَبُ الإِنسـٰنُ أَلَّن نَجمَعَ عِظامَهُ ﴿٣﴾ بَلىٰ قـٰدِرينَ عَلىٰ أَن نُسَوِّىَ بَنانَهُ ﴿٤﴾ بَل يُريدُ الإِنسـٰنُ لِيَفجُرَ أَمامَهُ ﴿٥﴾ يَسـَٔلُ أَيّانَ يَومُ القِيـٰمَةِ ﴿٦﴾ فَإِذا بَرِقَ البَصَرُ ﴿٧﴾ وَخَسَفَ القَمَرُ ﴿٨﴾ وَجُمِعَ الشَّمسُ وَالقَمَرُ ﴿٩﴾ يَقولُ الإِنسـٰنُ يَومَئِذٍ أَينَ المَفَرُّ ﴿١٠﴾ كَلّا لا وَزَرَ ﴿١١﴾ إِلىٰ رَبِّكَ يَومَئِذٍ المُستَقَرُّ ﴿١٢﴾ يُنَبَّؤُا۟ الإِنسـٰنُ يَومَئِذٍ بِما قَدَّمَ وَأَخَّرَ ﴿١٣﴾ بَلِ الإِنسـٰنُ عَلىٰ نَفسِهِ بَصيرَةٌ ﴿١٤﴾ وَلَو أَلقىٰ مَعاذيرَهُ ﴿١٥﴾ لا تُحَرِّك بِهِ لِسانَكَ لِتَعجَلَ بِهِ ﴿١٦﴾ إِنَّ عَلَينا جَمعَهُ وَقُرءانَهُ ﴿١٧﴾ فَإِذا قَرَأنـٰهُ فَاتَّبِع قُرءانَهُ ﴿١٨﴾ ثُمَّ إِنَّ عَلَينا بَيانَهُ ﴿١٩﴾ كَلّا بَل تُحِبّونَ العاجِلَةَ ﴿٢٠﴾ وَتَذَرونَ الـٔاخِرَةَ ﴿٢١﴾ وُجوهٌ يَومَئِذٍ ناضِرَةٌ ﴿٢٢﴾ إِلىٰ رَبِّها ناظِرَةٌ ﴿٢٣﴾ وَوُجوهٌ يَومَئِذٍ باسِرَةٌ ﴿٢٤﴾ تَظُنُّ أَن يُفعَلَ بِها فاقِرَةٌ ﴿٢٥﴾ كَلّا إِذا بَلَغَتِ التَّراقِىَ ﴿٢٦﴾ وَقيلَ مَن ۜ راقٍ ﴿٢٧﴾ وَظَنَّ أَنَّهُ الفِراقُ ﴿٢٨﴾ وَالتَفَّتِ السّاقُ بِالسّاقِ ﴿٢٩﴾ إِلىٰ رَبِّكَ يَومَئِذٍ المَساقُ ﴿٣٠﴾ فَلا صَدَّقَ وَلا صَلّىٰ ﴿٣١﴾ وَلـٰكِن كَذَّبَ وَتَوَلّىٰ ﴿٣٢﴾ ثُمَّ ذَهَبَ إِلىٰ أَهلِهِ يَتَمَطّىٰ ﴿٣٣﴾ أَولىٰ لَكَ فَأَولىٰ ﴿٣٤﴾ ثُمَّ أَولىٰ لَكَ فَأَولىٰ ﴿٣٥﴾ أَيَحسَبُ الإِنسـٰنُ أَن يُترَكَ سُدًى ﴿٣٦﴾ أَلَم يَكُ نُطفَةً مِن مَنِىٍّ يُمنىٰ ﴿٣٧﴾ ثُمَّ كانَ عَلَقَةً فَخَلَقَ فَسَوّىٰ ﴿٣٨﴾ فَجَعَلَ مِنهُ الزَّوجَينِ الذَّكَرَ وَالأُنثىٰ ﴿٣٩﴾ أَلَيسَ ذٰلِكَ بِقـٰدِرٍ عَلىٰ أَن يُحـِۧىَ المَوتىٰ ﴿٤٠﴾
اس سورت کریمہ میں اللہ رب العٰلمین کیلئے جمع تعظیم کے صیغے ہائی لائٹ کردئیے اور شروع، آخر اور درمیان میں افراد کے صیغے بھی مسلسل آرہے ہیں جنہیں سرخ کر دیا گیا ہے۔ جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اللہ تعالیٰ ربّ العٰلمین وحدہ لا شریک ہونے کے باوجود قرآن کریم میں جگہ جگہ اپنے لئے جمع تعظیم کا صیغہ بھی استعمال فرماتے ہیں۔
اللہ اعلم!