• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن لاریب ہے!! حدیث کی طرف پھر رجوع کیوں؟

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
انصاف کا تقاضا تو یہی ہے کہ ان کے اعتراضات کو علمی انداز سے رفع کیا جائے ۔ شکریہ !
اس انصاف کے تقاضے کو @اشماریہ بھائی پورا کر چکے ہیں.
لہذا یہ سب باتیں لازم نہیں آتیں:
اکبر صاحب کے پیش کیے گئے اعتراضات کو جہالت سے تعبیر کرنا اور ان کاجواب دیے بغیر ان کی پوسٹ حذف کر دینا نا انصافی پر مبنی ہوگا ۔ اس طرزِ عمل سے ان کے مؤقف کو مزید تقویت ملے گی۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
اس تھریڈ کے تیرہ صفحات ہوچکے ، اور ایک ہی رٹ دہرائی جارہی ہے کہ (قرآن لا ریب ہے ) جس پر دلیل پوچھو تو وہی دہرا دیتے ہیں کہ قرآن حاکم ہے ،لاریب ہے ؛
دلیل نام کی چیز نہ جانتے ہیں ،نہ ہی دیتے ہیں ،
جس بندے کو اتنا پتا نہیں کہ : قرآن مجید کو اللہ کا کلام کیسے ثابت کرنا ہے ، وہ احادیث کو خلاف قرآن ثابت کرنے چلا ہے ،
اب صحیح بخاری پر ہاتھ صاف ہورہا ہے ، واویلا یہ ہے کہ یہ احادیث قرآن کے خلاف ہیں ،(معاذاللہ )


اس فورم کا مقصد احادیث اور منہج محدثین کی نشر واشاعت ہے نہ کہ منکرین حدیث کی جہالتوں کا فروغ !
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
اس تھریڈ کے تیرہ صفحات ہوچکے ، اور ایک ہی رٹ دہرائی جارہی ہے کہ (قرآن لا ریب ہے ) جس پر دلیل پوچھو تو وہی دہرا دیتے ہیں کہ قرآن حاکم ہے ،لاریب ہے ؛
دلیل نام کی چیز نہ جانتے ہیں ،نہ ہی دیتے ہیں ،
جس بندے کو اتنا پتا نہیں کہ : قرآن مجید کو اللہ کا کلام کیسے ثابت کرنا ہے ، وہ احادیث کو خلاف قرآن ثابت کرنے چلا ہے ،
اب صحیح بخاری پر ہاتھ صاف ہورہا ہے ، واویلا یہ ہے کہ یہ احادیث قرآن کے خلاف ہیں ،(معاذاللہ )


اس فورم کا مقصد احادیث اور منہج محدثین کی نشر واشاعت ہے نہ کہ منکرین حدیث کی جہالتوں کا فروغ !
شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
السلام علیکم !سلامتی ہو ان پر جو اللہ تعالیٰ کی شان و قدر کو جانتے ہوں پہچانتے ہوں اور قرآن مجید اور صحیح احادیث کا علم بھی رکھتے ہوں۔
اسحاق صاحب نے کہا۔۔۔
٭٭جس بندے کو اتنا پتا نہیں کہ ۔۔۔۔قرآن مجید کو اللہ کا کلام کیسے ثابت کرنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس جاہل( آپ کے کہنے کے مطابق )انسان کا جواب تھا۔۔۔۔۔قرآن مجید کو پڑھ کر جب ہم اس کو دیکھیتے ہیں اس قرآن مجید کی آیات پر غور وفکر کرتے ہیں تو مجھے تو کسی اور سے پوچھنے کی ضرورت نہیں کہ یہی اللہ کا کلام ہے؟ مجھے یہ قرآن مجید پڑھ کر خود سمجھ آتی ہے کہ یہ واقع میں ایک بہت (عظیم)بڑی کتاب ہے جس کے مرتبہ آپ پہچان نہیں سکے اللہ کا شکر اور کرم ہے جس نے مجھ یہ سمجھ دی آگر آپ کے پاس سمجھ نہیں تو میرا کیا قصور ہے؟ اللہ سے ہدایت مانگیں کہ آپ کو اس قرآن مجید کی سمجھ آجائے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے یہ بات کسی سے پوچھنے کی ضرورت ہے ہی نہیں ۔! حیران پریشان ہو جائیں کہ ہیں یہ کیسے ممکن ہے کہ یہ کتاب کسی تعارف کی محتاج نہیں؟ جی واقع یہ عظیم و شان کتاب کسی بھی تعارف کی محتاج نہیں اور یہ ایک ایسی تلخ حقیقت ہے جو آپ کو اور آپ کے علمائ کو قبول نہیں۔۔
یہ ہے تعارف اللہ تعالیٰ کی کتاب جس کا نام قرآن مجید ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور میں ثابت کر چکا ہوں کہ اس کو پڑھ کر واقع معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ میرے اور آپ کے رب کی طرف سے ہی ہے کسی کاہن کا کلام نہیں ، کوئی جھوٹ بات نہیں،کوئی شعر و شعری نہیں۔۔۔۔۔۔

ادھر اودھر کی بات کرنے کی بجائے مجھے میرے سوالات کا واضح جواب دیں اگر واقع اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں اگر واقع دین کا کام آپ خالص اللہ تعالیٰ کی خوشی کے لئے کرتے ہیں تو اور ان احادیث کوجو میں نے اوپر کوڈ کی ہیں قرآن کے مطابق ہیں ثابت کر کے دیکھائیں ۔میں کون ہوتا کسی حدیث کو قرآن کے خلاف ثابت کرنے والا ان احادیث کو پڑھیں اپنے بڑوں سے پوچھیں اور پھر غور و فکر کریں اگر اللہ سے ڈرتے ہیں تو حق بات آپ کے سامنے روزے روشن کی طرح واضح ہو جائے گی اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا جن کو کوئی بات سمجھائی جاتے اور وہ حق سے منہ موڑ لیں اُن لوگوں کے لئے جہنم تیار ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہیں گے۔لیکن میں گواہی دیتا ہوں ان احادیث میں باطل اور سچ دونوں ہیں اس لیے ان میں شک ہے اور یہ نبی کریم ﷺ کا قول نہیں بلکہ ان کا نام لے کر ان پر تہمت لگائی جاتی ہے اور آپ بھی اس میں شامل ہیں اگر آپ سچے ہیں تو دلیل سے واضح کریں اور میرے سوالات کا جواب دیں۔۔عین نوازش ہو گی۔۔۔۔العرض۔۔۔۔آپ کا جاہل دوست محمد فیضان اکبر۔شکریہ
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
اس تھریڈ کے تیرہ صفحات ہوچکے ، اور ایک ہی رٹ دہرائی جارہی ہے کہ (قرآن لا ریب ہے ) جس پر دلیل پوچھو تو وہی دہرا دیتے ہیں کہ قرآن حاکم ہے ،لاریب ہے ؛
دلیل نام کی چیز نہ جانتے ہیں ،نہ ہی دیتے ہیں ،
جس بندے کو اتنا پتا نہیں کہ : قرآن مجید کو اللہ کا کلام کیسے ثابت کرنا ہے ، وہ احادیث کو خلاف قرآن ثابت کرنے چلا ہے ،
اب صحیح بخاری پر ہاتھ صاف ہورہا ہے ، واویلا یہ ہے کہ یہ احادیث قرآن کے خلاف ہیں ،(معاذاللہ )


اس فورم کا مقصد احادیث اور منہج محدثین کی نشر واشاعت ہے نہ کہ منکرین حدیث کی جہالتوں کا فروغ !
میرا دوبارہ سوال ہے صرف اس کا جواب دیں میرا مقصد صرف سچ اور حق آپ کے سامنے لانا ہے اگر آپ سچے ہیں تو دلیل دیں۔۔۔ادھر اودھر کی بات مت کریں میں بحث نہیں کر رہا میری آپ سے کوئی گھریلوں لڑائی نہیں ۔یہ دین صرف واحد اللہ تعالیٰ کا ہے کسی کے ------ کا نہیں۔۔۔شکریہ۔

  • میرے ایمان میرا عقیدہ ہے کہ تمام پیغمبر سچے تھے،معصوم تھے،اگر کوئی گناہ،لغزرش ان سے ہوئے اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کی زندگیوں میں ان لغزرشوں سے پاک صاف کیا اور جنتوں کا ان سے واعدہ بھی کیا ۔۔اللہ اپنے واعدے کے خلاف نہیں کرتا۔میرا ایمان میرا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان تمام پیغمبروں سے خوش،اور راضی اور تمام پیغمبر اللہ تعالیٰ سے خوش اور راضی ہوئے ۔۔۔ان شائ اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اے میرے رب میری یہ گواہی آپنے پاس لکھ لے ۔۔۔آمین۔ ظالموں پر اللہ کی فرشتوں کی اہل ایمان کی لعنت اگر میں ظالم ہوں تو مجھ پر اگر آپ ظالم ہیں تو آپ سب پر۔۔۔ان شائ اللہ۔
  • یہ حدیث جو حدیث کہنے کے لائق نہیں واضح کہہ رہی ہے کہ صرف نبی کریمﷺ کے گناہ اگلےاور پچھلے بخشے گئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا یہ حق اور کیا یہ سچ بات ہے؟۔۔۔میرا تو ایمان ہے کہ سب پیغمبروں کے گناہ اور لغزرشیں اللہ تعالیٰ نے معاف فرما دی ہیں لیکن آپ کا عقیدہ اور ایمان کیا ہے واضح کر دیں یہاں عین نوازش ہو جائے گی ۔۔العرض آپ کا جاہل دوست محمد فیضان اکبر۔۔۔۔۔شکریہ
السلام علیکم!
شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔

صحیح بخاری
كتاب الرقاق​
کتاب دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں

باب صفة الجنة والنار:
باب: جنت و جہنم کا بیان​

حدیث نمبر: 6565


ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کرے گا۔ اس وقت لوگ کہیں گے کہ اگر ہم اپنے رب کے حضور میں کسی کی شفاعت لے جائیں تو نفع بخش ثابت ہو سکتی ہے۔ ممکن ہے ہم اپنی اس حالت سے نجات پا جائیں۔ چنانچہ لوگ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے آپ ہی وہ بزرگ نبی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے بنایا اور آپ کے اندر اپنی چھپائی ہوئی روح پھونکی اور فرشتوں کو حکم دیا تو انہوں نے آپ کو سجدہ کیا، آپ ہمارے رب کے حضور میں ہماری شفاعت کریں۔ وہ کہیں گے کہ میں تو اس لائق نہیں ہوں، پھر وہ اپنی لغزش یاد کریں گے اور کہیں گے کہ نوح کے پاس جاؤ، وہ سب سے پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے بھیجا۔ لوگ نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے لیکن وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں۔ وہ اپنی لغزش کا ذکر کریں گے اور کہیں کہ تم ابراہیم کے پاس جاؤ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنا خلیل بنایا تھا۔ لوگ ان کے پاس آئیں گے لیکن یہ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں، اپنی خطا کا ذکر کریں گے اور کہیں گے کہ تم لوگ موسیٰ کے پاس جاؤ جن سے اللہ تعالیٰ نے کلام کیا تھا۔ لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے لیکن وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں، اپنی خطا کا ذکر کریں گے اور کہیں گے کہ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے، لیکن یہ بھی کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ کیونکہ ان کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف کر دئیے گئے ہیں۔ چنانچہ لوگ میرے پاس آئیں گے۔ اس وقت میں اپنے رب سے (شفاعت کی) اجازت چاہوں گا اور سجدہ میں گر جاؤں گا۔ اللہ تعالیٰ جتنی دیر تک چاہے گا مجھے سجدہ میں رہنے دے گا۔ پھر کہا جائے گا کہ اپنا سر اٹھا لو، مانگو دیا جائے گا، کہو سنا جائے گا، شفاعت کرو، شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں اپنے رب کی اس وقت ایسی حمد بیان کروں گا کہ جو اللہ تعالیٰ مجھے سکھائے گا۔ پھر شفاعت کروں گا اور میرے لیے حد مقرر کر دی جائے گی اور میں لوگوں کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کر دوں گا اور اسی طرح سجدہ میں گر جاؤں گا، تیسری یا چوتھی مرتبہ جہنم میں صرف وہی لوگ باقی رہ جائیں گے جنہیں قرآن نے روکا ہے (یعنی جن کے جہنم میں ہمیشہ رہنے کا ذکر قرآن میں صراحت کے ساتھ ہے) قتادہ رحمہ اللہ اس موقع پر کہا کرتے کہ اس سے وہ لوگ مراد ہیں جن پر جہنم میں ہمیشہ رہنا واجب ہو گیا ہے۔



کیا یہ حدیث نبی کریم ﷺ کی ہے؟ کیا یہ قرآن مجید کے مطابق ہے؟​
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
میں تو یہی سمجھتا ہوں کہ انہیں اپنا موقف بیان کرنے کی اجازت ہو ۔ لیکن پھر بھی اگر فورم کے معزز اراکین کی ایک معتدبہ تعداد اس اعتراض میں آپ کی تائید کرے ، تو میں اپنی سوچ سے ہٹ کر ایسے مواد کو فورم سے ہٹانے کے لیے تیار ہوں ۔
السلام علیکم!
جی اور یہ منافقت ہو گی۔۔۔۔۔شکریہ
کبھی غور کریں بحث پر بحث لیکن سوالات پر کبھی کسی نے جواب دئے؟
میں نے یہ دو صحیح بخاری کی احادیث جو میں سمجھتا ہوں ان کو حدیث کہنا ہی گناہ ہوگا۔۔۔۔۔۔۔کیا کسی ایک نے کوئی جواب دیا صرف مجھے تنقید کیا گیا لیکن کسی کی زبان ،ہاتھ،دماغ ،آنکھ نے کام نہیں کیا کہ جو میں نے سوالات کئے ان احادیث پر ان کو جواب دیں ۔۔۔۔۔شکریہ
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
آپ یہ کام اسی تھریڈ میں کرسکتے ہیں ۔
السلام علیکم!
اب جواب دیں میں نے صحیح بخاری کی احادیث پر سوال کیا جواب آپ دیں یا جواب دینے والوں کو جواب دینے دیں۔۔ میرے پیارے بھائی منافقت نہ کریں ۔۔۔۔میرے جواب آپ ڈلیٹ کریں گے تو ان شائ اللہ اللہ کی گرفت میں آئیں گے ۔۔۔۔۔شکریہ
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والاہے۔
السلام علیکم! سلامتی ہو ان پر جو غور فکر کرتے ہیں اور سوچتے بھی ہیں۔۔۔۔قرآن مجید ہر بات ،ہر عیقدہ ،ہر ایمان کی پہلے تصدیق کرنے والا ہے اس کے باد اگر کسی عقیدہ،ایمان،مسئلہ میں قرآن خاموش ہو جائے یا وضاحت قرآن مجید میں نہ ہو تب صحیح بخاری ،مسلم،ترمزی،مشکاۃ کا درجہ ہے۔۔یہ ہے درست طریقہ کوئی مانے یا نہ مانے ۔۔۔۔۔۔

آدم علیہ السلام سے لے کر نبی کریم تک تمام پیغمبر نیک،عملِ صالحہ،معصوم،اور جن کی تمام لغزرشیں اللہ تعالیٰ نے معاف فرمائی انہیں ان کی زندگیوں میں ہی جنت کی بشارت بھی دی اور وہ اللہ تعالیٰ سے خوش ہوئے (ان شائ اللہ)اور اللہ تعالیٰ بھی ان سے خوش ہوا (ان شائ اللہ)
دلیل کے لئے قرآن مجید کی آیات آپ سب کی خدمت میں۔


یعنی اللہ تعالیٰ نے صرف نبی کریم کے ہی نہیں بلکہ تمام پیغمبروں کے گناہ ،لغزرشیں معاف فرمائیں اور جنت کا وعدہ کیا سب اللہ سے خوش ہوئے اور راضی ہوئے ۔اور قیامت کے دن ان میں سے کسی کو کوئی رنج نہیں ہوگا،کوئی دکھ نہیں ہوگا،کوئی خوف نہیں ہوگا، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نیک بندے اور دوست ہیں ۔میری گواہی اوپر جو حدیث کوڈ کی شفاعت والی اس میں سچ اور جھوٹ مکس ہے نبی کریم کا نام لے کر یہ تہمت لگائی گئی کہ صرف نبی کریم کے تمام گناہ معاف کئے گئے ہیں اس لئے یہ حدیث قرآن مجید کے واضح خلاف ہے مردود ہے صحیح نہیں ہے ۔۔۔۔ان شائ اللہ۔۔۔

سورۃ البقرہ 2۔بخلاف اس کے جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے اللہ کی راہ میں اپنا گھر بار چھوڑا اور جہاد کیا ہے ، وہ رحمتِ الٰہی کے جائز اُمیدوار ہیں اور اللہ ان کی لغزشوں کو معاف کرنے والا اور اپنی رحمت سے انہیں نوازنے والا ہے۔(218)
سورۃ ال عمران 3۔اللہ نے آدمؑ اور نوح ؑ اور آلِ ابراہیم ؑ اور آل عمران کو تمام دنیا والوں پر ترجیح دے کر (اپنی رسالت کے لیے ) منتخب کیا تھا۔(33)

٭٭آدم علیہ السلام۔
سورۃ البقرہ 2۔آخر کار شیطان نے ان دونوں کو اُس درخت کی ترغیب دے کر ہمارے حکم کی پیروی سے ہٹا دیا اور اُنہیں اُس حالت سے نکلوا کر چھوڑا جس میں وہ تھے ۔ہم نے حکم دیا کہ ’’ اب تم سب یہاں سے اُتر جائو تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہیں ایک خاص وقت تک زمین میں ٹھہرنا اور وہیں گزر بسر کرنا ہے ۔ ‘‘ (36) اُس وقت آدم ؑ نے اپنے ربّ سے چند کلمات سیکھ کر توبہ کی ، جس کو اس کے ربّ نے قبول کر لیا ، کیونکہ وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے ۔ (37)
٭ہم نے کہا کہ ’’ تم سب یہاں سے اُتر جائو ۔ پھر جو میری طرف سے کوئی ہدایت تمہارے پاس پہنچے ، تو جو لوگ میری اُس ہدایت کی پیروی کریں گے ، اُن کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہ ہوگا ۔‘‘ (38)


٭واضح جو لوگ اللہ کی ہدایت پر ہوں گے ان پر کوئی خوف نہیں اور کوئی رنج نہیں۔۔۔۔۔میرا سوال کیا پیغمبروں پر قیامت کے دن خوف ہوگا؟ کیا کوئی رنج ہو گا؟

ان دو سوالات کا جواب آپ سب پر قرض رہے گا ان شائ اللہ ہدایت صرف وہی قبول کرتے ہیں جو ہدایت حاصل کرنا چاہیں اور اللہ کے خالص بندے وہ ہوتے ہیں جب انہیں معلوم ہو جائے کہ حق اور سچ کیا تو وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہو کر اپنی غلطی کو درست کرتے ہیں ۔۔۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے میرے غلطیوں ،گناہوں کو بخش دے آمین۔

٭٭نوح علیہ السلام ۔۔۔
سورۃ ھود۔
نوح ؑ نے اپنے ربّ کو پکارا ۔ کہا ’’ اے ربّ ، میرا بیٹا میرے گھر والوں میں سے ہے اور تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب حاکموں سے بڑا اور بہتر حاکم ہے۔ ‘‘ (45) جواب میں ارشاد ہوا ’’ اے نوح ! وہ تیرے گھر والوں میں سے نہیں ہے ، وہ تو ایک بگڑا ہوا کام ہے ، لہٰذا تو اُس بات کی مجھ سے درخواست نہ کر جس کی حقیقت تو نہیں جانتا ، میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے آپ کو جاہلوں کی طرح نہ بنالے۔ ‘‘ (46) نوح ؑ نے فوراً عرض کیا ’’ اے میرے ربّ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ وہ چیز تجھ سے مانگوں جس کا مجھے علم نہیں اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا اور رحم نہ فرمایا تو میں برباد ہو جائوں گا۔ ‘‘ (47) حکم ہوا ’’ اے نوح ؑ اُتر جا ، ہماری طرف سے سلامتی اور برکتیں ہیں تجھ پر اور ان گروہوں پر جو تیرے ساتھ ہیں ، اور کچھ گروہ ایسے بھی ہیں جن کو ہم کچھ مدت سامانِ زندگی بخشیں گے پھر انہیں ہماری طرف سے درد ناک عذاب پہنچے گا۔‘‘ (48)
٭سورۃ بنی اسرائیل 17۔(اے بنی اسرائیل) تم ان لوگوں کی اولاد ہو جنہیں ہم نے نوح ؑ کے ساتھ کشتی پر سوار کیا تھا ، اور نوح ؑ ایک شکر گزار بندہ تھا۔(3)

٭٭ابراھیم علیہ السلام۔۔۔۔
سورۃ التوبہ9۔
٭ابراہیم ؑ نے اپنے باپ کے لیے جو دعائے مغفرت کی تھی وہ تو اس وعدے کی وجہ سے تھی جو اُس نے اپنے باپ سے کیا تھا ، مگر جب اس پر یہ بات کھل گئی کہ اس کا باپ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بیزار ہوگیا ، حق یہ ہے کہ ابراہیم ؑ بڑا رقیق القلب و خدا ترس اور بُرد بار آدمی تھا۔(114)
سورۃ النحل16۔

البتہ جن لوگوں نے جہالت کی بنا پر بُرا عمل کیا اور پھر توبہ کر کے اپنے عمل کی اصلاح کرلی تو یقینا توبہ و اصلاح کے بعد تیرا رب ان کے لیے غفور اور رحیم ہے ۔ (119) واقعہ یہ ہے کہ ابراہیم ؑ اپنی ذات سے ایک پوری امّت تھا ، اللہ کا مطیع فرمان اور یکسو ۔ وہ کبھی مشرک نہ تھا ۔(120) اللہ کی

نعمتوں کا شکر ادا کرنے والا تھا ۔ اللہ نے اس کو منتخب کر لیا اور سیدھا راستہ دکھایا ۔ (121) دنیا میں اس کو بھلائی دی اور آخرت میں وہ یقینا صالحین میں سے ہوگا ۔(122)
پھر ہم نے تمہاری طرف یہ وحی بھیجی کہ یک سو ہو کر ابراہیم ؑ کے طریقے پر چلو اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا ۔ (123)
سورۃ مریم 19۔اور اس کتاب میں ابراہیم ؑ کا قصہ بیان کرو ، بے شک وہ ایک راست باز، انسان اور ایک نبی تھا ۔(41)
سورۃ الصفت37۔اور نوح ؑ ہی کے طریقے پر چلنے والا ابراہیم ؑ تھا۔ (83)
٭اور ہم نے ندادی کہ ’’ اے ابراہیم ، (104) تو نے خواب سچ کر دکھایا ۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں۔ (105) یقینا یہ ایک کھلی آزمائش تھی۔‘‘ (106) اور ہم نے ایک بڑی قربانی فدیے میں دے کر اُس بچے کو چھڑا لیا۔ (107) اور اُس کی تعریف و توصیف ہمیشہ کے لیے بعد کی نسلوں میں چھوڑ دی (108) سلام ہے ابراہیم ؑ پر ۔(109) ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں۔ (110) یقینا وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا ۔(111) اور ہم نے اُسے اسحاق ؑ کی بشارت دی ، ایک نبی صالحین میں سے ۔(112) اور اسے اسحاق ؑ کو برکت دی ۔ اب ان دونوں کی ذریت میں سے کوئی محسن ہے اور کوئی اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والا ہے۔ (113) اور ہم نے موسیٰ ؑ اور ہارون ؑ پر اِحسان کیا، (114) اُن کو اور اُن کی قوم کو کربِ عظیم سے نجات دی ،(115) اُنہیں نصرت بخشی جس کی وجہ سے وہی غالب رہے ،(116) اُن کو نہایت واضح کتاب عطا کی ،(117) انہیں راہِ راست دکھائی ،(118) اور بعد کی نسلوں میں اُن کا ذکر خیر باقی رکھا۔ (119) سلام ہے موسیٰ ؑ اور ہارون ؑ پر ۔ (120) ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں ، (121) درحقیقت وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے ۔(122) اور الیاس ؑ بھی یقینا مرسلین میں سے تھا ۔(123) کیا تم بعل کو پکارتے ہو اور احسن الخالقین کو چھوڑ دیتے ہو، (125) اُس اللہ کو جو تمہارا اور تمہارے اگلے پچھلے آبائو اجداد کا رب ہے ‘‘ ؟ (126) مگر انہوں نے اسے جھٹلا دیا ، سو اب یقینا وہ سزا کے لیے پیش کیے جانے والے ہیں، (127)
سورۃ ص38۔اور ہمارے بندوں ، ابراہیم ؑ اور اسحاق ؑ اور یعقوب ؑ کا ذکر کرو۔ بڑی قوتِ عمل رکھنے والے اور دیدہ ور لوگ تھے۔ (45) ہم نے اُن کو ایک خالص صفت کی بنا پر برگزیدہ کیا تھا ، اور وہ دارِ آخرت کی یاد تھی۔ (46) یقینا ہمارے ہاں ان کا شمار چنے ہوئے نیک اشخاص میں ہے۔ (47) اور اسماعیل ؑ اور الیسع ؑ اور ذوالکفل ؑ کا ذکر کرو یہ سب نیک لوگوں میں سے تھے۔ (48) یہ ایک ذکر تھا ۔ (اب سنو کہ ) مُتقّی لوگوں کے لیے یقینا بہترین ٹھکانا ہے۔ (49) ہمیشہ رہنے والی جنتیں جن کے دروازے اُن کے لیے کھلے ہوں گے (50) ان میں وہ تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے ، خوب خوب میوے اور مشروبات طلب کر رہے ہوں گے۔ (51)
سورۃ الممتحنۃ 60۔تم لوگوں کے لیے ابراہیم ؑ اور اُس کے ساتھیوں میں ایک اچھا نمونہ ہے کہ انہوں نے اپنی قوم سے صاف کہہ دیا ’’ ہم تم سے اور تمہارے ان معبودوں سے جن کو تم خدا کو چھوڑ کر پُوجتے، ہو قطعی بیزار ہیں ،ہم نے تم سے کفر کیا اور ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لیے عداوت ہوگئی اور بیر پڑ گیا جب تک تم اللہ واحد پر ایمان نہ لائو ‘‘ مگر ابراہیم ؑ کا اپنے باپ سے یہ کہنا ( اس سے مستثنیٰ ہے) کہ ’’ میں آپ کے لیے مغفرت کی درخواست ضرور کروں گا،اور اللہ سے آپ کے لیے کچھ حاصل کر لینا میرے بس میں نہیں ہے ۔‘‘ (اور ابراہیم ؑ و اصحابِ ابراہیم ؑ کی دعا یہ تھی کہ) ’’ اے ہمارے ربّ تیرے ہی اوپر ہم نے بھروسا کیا اور تیری ہی طرف ہم نے رجوع کر لیا اور تیرے ہی حضور ہمیں پلٹنا ہے۔(4)

٭٭موسیٰ علیہ السلام ۔۔۔
سورۃالانبیائ21۔پہلے ہم موسیٰ ؑ اور ہارون ؑ کو فرقان اور روشنی اور ’’ذکر‘‘ عطا کر چکے ہیں اُن متقی لوگوں کی بھلائی کے لیے (48)
سورۃ المجادلۃ 58۔
تم کبھی یہ نہ پائو گے کہ جو لوگ اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیںوہ اُن لوگوں سے محبت کرتے ہوں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے ، خواہ وہ ان کے باپ ہوں ، یا اُن کے بیٹے ، یا اُن کے بھائی یا ان کے اہلِ خاندان ۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان ثبت کر دیا ہے اور اپنی طرف سے ایک رُوح عطا کر کے اُن کو قوت بخشی ہے۔ وہ اُن کو ایسی جنّتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ اِن میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ اُن سے راضی ہوا ، اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ وہ اللہ کی پارٹی کے لوگ ہیں۔ خبردار ر ہو اللہ کی پارٹی والے ہی فلاح پانے والے ہیں۔(22)
سورۃ البقرہ 2۔
مسلمانو! کہو کہ: ’’ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس ہدایت پر جو ہماری طرف نازل ہوئی ہے اور جو ابراہیم ؑ ، اسمٰعیل ؑ ، اسحاق ؑ ، یعقوب ؑ اور اولادِ یعقوب ؑ کی طرف نازل ہوئی تھی اور جو موسیٰ ؑ اور عیسیٰ ؑ اور دوسرے تمام پیغمبروں کو ان کے ربّ کی طرف سے دی گئی تھی ۔ ہم اُن کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے مسلم ہیں۔ ‘‘ (136)
سورۃ الِ عمران 3۔
اور جب فرشتوں نے کہا : ’’ اے مریم ؑ ! اللہ تجھے اپنے ایک فرمان کی خوشخبری دتا ہے۔ اُس کا نام مسیح عیسیٰ ابن مریم ؑ ہوگا ، دنیا اور آخرت میں معزز ہوگا ، اللہ کے مقرب بندوں میں شمار کیا جائے گا۔ ، (45)
سورۃ آل عمران 3۔
اے نبی ، کہو کہ ’’ ہم اللہ کو مانتے ہیں ، اُس تعلیم کو مانتے ہیں جو ہم پر نازل کی گئی ہے ، اُن تعلیمات کو بھی مانتے ہیں جو ابراہیم ؑ ، اسمٰعیل ؑ ، اسحاقؑ ، یعقوب ؑ اور اولادِ یعقوبؑ پر نازل ہوئی تھیں ، اور ان ہدایات پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو موسیٰ ؑ اور عیسیٰ ؑ اور دوسرے پیغمبروں کو ان کے ربّ کی طرف سے دی گئیں۔ ہم اُن کے درمیان فرق نہیں کرتے ، اور ہم اللہ کے تابع فرمان (مسلم ) ہیں۔‘‘ (84)




 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
ایک غلطی ہو گئی تھی۔۔۔۔یعنی بعد لکھنا تھا باد لکھا گیا۔۔۔۔۔۔معاف فرمائیں یہ دیکھا کریں عبارت کا متن کیا ہے غلطیاں ہو جاتی ہیں ۔۔۔درستگی کی سہولت میرے پاس نہیں۔۔۔۔۔۔شاید کہ میں آپ سب کا بہت بڑا دشمن ہوں لیکن شایدمیں آپ کا سب سے بڑا دوست بھی ہو سکتا ہوں جو مخلص ہو آپ کے لئے۔
شکریہ
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
اس انصاف کے تقاضے کو @اشماریہ بھائی پورا کر چکے ہیں.
لہذا یہ سب باتیں لازم نہیں آتیں:
انصاف کے تقاضے۔۔۔کون سے تقاضے پورے کئے؟

میرا جواب تھا ۔ قرآن کو پڑھیں تو قرآن کو پڑھ کر معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ ۔۔۔۔اللہ تعالیٰ کی کتاب کلام ہے۔۔۔لیکن آپ ماننے کو تیار نہیں موصوف کہتے ہیں کہ قرآن اور ہیریپوٹر کی کتاب ایک جیسی کتاب ہی ہیں مجھے تو سمجھ ہی نہیں آتی کہ کون کی کتاب اللہ کی طرف سے ہے۔۔میں نے جواب دیا ان دونوں کو پڑھیں معلوم ہو جائے گا ۔۔۔کیا میں نے کوئی گستاخی کی کیا میں کوئی جھوٹ بول دیا کیا میں کوئی باطل بات کی ۔۔۔اللہ کا شکر مجھے اس قرآن مجید کی شان معلوم ہے۔اشماریہ صاحب کو ہیریپوٹر اور قرآن ایک جیسی کتابیں لگتی تو میرا کوئی قصور نہیں۔استغفراللہ۔۔۔۔

میرا جواب تھا کہ۔
قرآن کو پڑھ کر معلوم ہو جاتا ہے کہ یہی وہ کتاب ہے جو نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئی۔
قرآن کو پڑھ کر معلوم ہو جاتا ہے کہ یہی وہ کتاب ہے جو اللہ کی طرف سے نازل ہوئی۔
قرآن کو پڑھ کر معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ لاریب ہے شک سے پاک ہے اور ہم سارے قرآن جو دنیا پر موجود ہیں ان کو ایک جگہ لائیں اور مشاہدہ کر یں گے تو واقع یہی وہی قرآن ہے جو نبی کریم ﷺ پر نازل ہوا۔
موصوف اشماریہ صاحب نے قرآن پر کچھ سوالات اٹھائے۔۔استغفراللہ۔۔۔
لیکن میں نے اس کا اچھا جواب جو دے سکتا تھا دیا ۔۔۔۔لیکن بات یہی ہے کہ آپ کو ہیریپوٹر اور قرآن واقع ایک جیسی لگتی ہے جب تک کوئی معتبر ذرائع سے آپ کو کوئی نہ بتائے کہ بھائی قرآن مجید اللہ کی کتاب ہے ۔۔۔

مجھے کسی ذرائع کی ضرورت نہیں ۔۔میں جب اس کو پڑھتا ہوں اس پرغور کرتا ہوں تو مجھے معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ کتاب واقع اللہ کی حق سچ کے ساتھ اور لاریب ہے۔۔۔۔۔
اشماریہ صاحب درمیان میں اس پوسٹ کو چھوڑ گئے ۔۔
پھر کہا گیا جیسے قرآن محفوظ ویسی ہی صحیح بخاری محفوظ ۔۔۔تو بھائی یہ ممکن نہیں۔۔۔۔۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
السلام علیکم!
اب جواب دیں میں نے صحیح بخاری کی احادیث پر سوال کیا جواب آپ دیں یا جواب دینے والوں کو جواب دینے دیں۔۔ میرے پیارے بھائی منافقت نہ کریں ۔۔۔۔میرے جواب آپ ڈلیٹ کریں گے تو ان شائ اللہ اللہ کی گرفت میں آئیں گے ۔۔۔۔۔شکریہ
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ
میں نے ، نہ آپ کو روکا ، نہ کسی جواب دینے والے کو ۔
اب کوئی آپ کے ساتھ بحث نہیں کرنا چاہتا تو اس میں کسی کا کوئی قصور نہیں ۔
اور ہاں ہر دوسری پوسٹ میں:
جی اور یہ منافقت ہو گی۔۔۔۔۔شکریہ
۔۔۔۔میرے جواب آپ ڈلیٹ کریں گے تو ان شائ اللہ اللہ کی گرفت میں آئیں گے ۔۔۔۔۔شکریہ
درستگی کی سہولت میرے پاس نہیں۔۔۔۔۔۔شاید کہ میں آپ سب کا بہت بڑا دشمن ہوں
اس طرح کی فضولیات سے گریز کریں ۔ ایک دفعہ کہہ دیا کہ اس تھریڈ میں نہ آپ کی پوسٹ ڈیلیٹ ہوئی ، نہ ہوگی ۔ اور اگر اراکین فورم کے اصرار پر یہ فیصلہ کر لیا گیا ، تو پھر آپ کی کسی قسم کی کوئی نصیحت ، وضاحت یا دھمکی کارآمد نہیں ہوگی۔
 
Top