یہاں آپ نے یہ تین دعوے کیے:
1۔ نبی کریم ﷺ کی زندگی میں کتابت ہوئی۔
2۔ جرائیلؑ کے سامنے اس کو ہر طرح سے دیکھا گیا کہ کہیں کوی غلطی تو موجود نہیں۔
3۔ نبی کریم ﷺ اس کو ایک کتاب کی شکل میں مرتب کر کے گئے اپنے ہاتھ مبارک سے۔
ان تین دعووں پر کم از کم ایک قرآنی آیت جس میں ان کا ذکر ہو؟ واضح آیت؟
شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہات رحم کرنے والا ہے۔شروع میں یہ چار سورۃ کی آیات ہیں ان کو ضرور پڑھیں اس کے بعد باقی عبارت اور ساری زندگی سوچتے رہیں۔
سورۃ لاعراف7۔
اے نبی ﷺ ، جب تم اِن لوگوں کے سامنے کوئی نشانی (یعنی معجزہ) پیش نہیں کرتے تو یہ کہتے ہیں کہ تم اپنے لے کوئی نشانی کیوں نہ انتخاب کرلی؟ اِن سے کہو ’’میں تو صرف اُس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے ربّ نے میری طرف بھیجی ہے۔ یہ بصیرت کی روشنیاں ہیں تمہارے ربّ کی طرف سے اورہدایت اور رحمت ہے اُن لوگوں کے لیے جو اسے قبول کریں۔ (203)
سورۃ ھود11۔
کیا یہ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے یہ کتاب خود گھڑ لی ہے؟ کہو ، ’’ اچھا یہ بات ہے تو اس جیسی گھڑی ہوئی دس سورتیں تم بنا لائو اور اللہ کے سوا اور جو جو (تمہارے معبود) ہیں ان کو مدد کے لیے بلا سکتے ہو تو بلا لو اگر تم (انہیں معبود سمجھنے میں ) سچے ہو۔(13)
سورۃ سبائ 34۔
اِن لوگوں کو جب ہماری صاف صاف آیات سُنائی جاتی ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ ’’ یہ شخص تو بس یہ چاہتا ہے کہ تم کو اُن معبودوں سے برگشتہ کر دے جن کی عبادت تمہارے باپ دادا کرتے آئے ہیں ‘‘ ۔ اور کہتے ہیں کہ ’’ یہ (قرآن) محض ایک جھوٹ ہے گھڑا ہوا ۔ ‘‘ اِن کافروں کے سامنے جب حق آیا تو انہوں نے کہہ دیا کہ ’’ یہ تو صریح جادو ہے۔ ‘‘ (43)
سورۃ الطور52۔کیا یہ کہتے ہیں کہ اس شخص نے یہ قرآن خود گھڑ لیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ ایمان نہیں لانا چاہتے ۔(33)
کیسی بات ہے نبی بھی ضد بازی کر رہے ہیں اور بضد بھی ہیں کہ اس قرآن کو مانواور دلیل میں کیا پیش کرتے رہے ساری زندگی یہی آیات واہ کہتے رہے یہ اللہ کی کتاب ہے اور میں اللہ کی طرف سے تمہارے پاس آیا ہوں اللہ کا پیغمبر بن کر اور جو کچھ میں کہہ رہا ہوں وہ واقع اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ۔اس کتاب پر ایمان لائو یہ کتاب تمہیں گمراہی سے نکالے گی اس میں ہدایت ہے ان لوگوں کے لئے تو غورو فکر کرتے ہیں ان آیات سے انکار مت کرو۔لوگ کہتے دلیل دو جو کچھ تم کہتے ہو ۔اور نبی کریم ﷺ کا حال دیکھو تو ساری زندگی دلیل میں یہ آیات بیان کرتے رہے اور آج ہمارے علما ئ کہتے ہیں یہ قرآن ہدایت سے خالی ہے ،کوئی عقلی،منقولی،لوجکلی بات اس قرآن میں ہے ہی نہیں ،سمجھانا ہے تو قرآن سے باہر کسی طرح سمجھائو بھائی جو اللہ کی کتاب سے نہیں سمجھ سکتا وہ کسی بھی طرح نہیں سمجھ سکتا جو کچھ مرضی کر لو گمراہی اس کا مقدر ہے یہ میرا ایمان ہے ۔اللہ مجھے معاف فرمائے۔ آمین۔
اب وضاحت کر دیتا جناب کی آئینہ دیکھ لیجئے آج آپ ۔
میں نے آپ کو موقع دیا کہ پہلے آپ سوال کریں اس کی وجہ یہی تھی مجھے بلکل آپ سے اسی طرح کے سوالات کی امید تھی۔جیسے آپ پہلے بھی کر چکے ہیں(ثابت کر کہ یہ قرآن اللہ کی ہی کتاب ہے،ثابت کر کہ اس میں درج آیات واقع اللہ کی نازل کی ہوئی ہیں ،ثابت کر یہ نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئی ،ثابت کر یہ قرآن ہ وغیرہ وغیرہ)۔نہایت ادب کے ساتھ
خواہش آپ کی یہ ہے صرف قرآن مجید سے جواب دیں وہ بھی واضح آیت۔۔۔۔!!!!! شیطان کہتا ہے جو کچھ تم کر رہے کیا خوب کر رہے لگے رہو ۔۔۔۔۔۔!!! جس پر میں پہلے بھی جوابات دے چکا لیکن آپ نے نہایت چلاکی سے کہہ دیا اقتباس لے کر جواب دیں ۔
اللہ کا فرمان ہے کہ خواہش کے پیچھے نہ لگو۔اللہ کا فرمان ہےباطل پر حق کا رنگ نہ چڑہائو۔شیطان کی پیروی نہ کرو۔۔۔۔
٭آپ کے سوالات بلکل اسی طرح کے ہیں جیسے ۔
نبی کریم ﷺ حیات تھے اور وہ کفار،مشرک کے سامنے یہ کہیں کہ
میں نبی ہوں!اللہ نے مجھے چن لیا ہے!مجھ پر وحی نازل ہوتی ہے!ایک فرشتہ ہے جس کا نام جبرائل ہے وہ لے کر آتا ہے جو کچھ میں پڑھتا ہوں!اب اللہ نے یہ فرمایا ہے !اب اللہ نے یہ حکم دیا ہے! اب اللہ یہ فرما رہا ہے ! اب کفار ان سے ٹھوس دلیل مانگتے ہیں کہ اگر آپ اپنے دعوے کے مطابق کہ آپ نبی ہیں اللہ کے بندے ہیں اور پیغام پہنچا رہے ہیں
تو ثابت کریں لائیں کوئی ٹھوس دلیل،لوجک،منقولی دلیل،عقل جس کو تسلیم کرئے۔ اب ان کی خواہشات کیا تھیں !
٭ثابت کرنے کے لئے کہ فرشتوں کو بلائیں۔
٭یا اللہ کو کہیں وہ خود یہاں ہمارے سامنے حاضر ہو جائے۔
٭ان قبروں کے مردوں کو کہیں کہ وہ گواہی دیں۔اگر اللہ ہر چیز پر قادر ہے تو ثابت کریں دیں منقولی،عقلی،لوجک دلیل۔۔۔
واہ کیا خواہش نفس ہے ان کی اور میرے پیارے بھائی اشماریہ جی کی۔۔۔اللہ مجھے آپ جیسے علمائ سے دور ہی رکھے آمین۔
٭اس قرآن میں کچھ ایسی کرامات لاکر دیکھائیں کہ ہم کہیں واقع یہ قرآن اللہ ہی کی کتاب ہے اور اے محمد تم اللہ کے نبی پیغام پہچانے والے ہو۔
٭کوئی معجزہ دیکھائو اب معجزہ کیسا ہو۔ایسا ہو جو عام انسانوں جیسا نہ ہو۔تم کھاتے ہو،پیتے ہو،کپڑے پہنتے ہو،دنیا کے مال کے لئے محنت کرتے ہو،تمہیں گھر کی ضرورت بھی ہے ،تمہیں بھی بھوک لگتی ہے ،بیوی ہے ،بچے ہیں ،تم تو ہم جیسے ہی عام سے انسان ہو،یعنی کچھ ایسا دیکھادو جو اس دنیا کے کاموں،سورج،چاند،ہمارے پاس لے آئو،وغیرہ وغیرہ۔
٭جبکہ جواب میں نازل کیا ہوا !اے نبی اگر یہ آیات کو جھٹلاتے ہیں
تو ان کو کہو،
ان سے پوچھو،
فلاں قصہ سنائو،
مثال دو مکھی کی،
مچھر،مکڑی،
پانی ،ہوا،آگ کی مثال دو،
دن ،رات،مردہ زندہ،
یعنی اللہ نے ہر طریقے سے صرف اپنی آیات نازل کیں ۔یعنی اللہ اور نبی کریم ﷺ کے سامنے ٹھوس دلیل ،لوجک بات،منقولی،عقلی،مثال کیا تھی اللہ اور اس کا رسول کس بات کو دلیل کہتا تھا حیرت ہے ،میں تو حیران ہوں ،پریشان ہوں ان علمائ کا یہ روپ دیکھ کر جو کہتے ہیں اگر صحیح بخاری پر انگلی کرو گے کہ اس میں سچ اور باطل مکس ہے تو یہ جواب میں اپنی شرم حیاہ کو بھولا کر کہہ دیں گے کہ تو قرآن میں کون کہتا ہے حق اور باطل نہیں،کون کہتا ہے قرآن میں اختلاف نہیں یہ کیسے ظالم عالم ہیں جو یہ نہیں کہتے کہ ہم قرآن کو سمجھنے سے قاصر ہیں فلاں آیت ہمیں سمجھ نہیں آئی ،۔اللہ تعالیٰ نبی کریم سے اور ان لوگوں سے باتیں کر رہا ہے آیات نازل کر کے ان کے سوالا ت کا جواب دے رہا ہے اور ان کی خواہش پوری نہ کی گئی جبکہ اللہ قادر تھا کیوں۔؟۔تاکہ قیامت کے دن ان کو اور ان جیسوں کو پورا پورا بدلہ دیا جا سکے اور دنیا کی زندگی میں وہ اپنی اس بواس میں جو اپنی زبانوں سے نکالتے ہیں اسی میں کھیلتے رہیں ۔اور اس لئے کہ اے نبی تمہیں کیسے سمجھایا جائے یہ اتنے جاہل،کافر،مشرک ہیں کہ جو جو انکی خواہشات ہیں ان کو پورا بھی کر دیا جائے یہ ایمان لانے والے نہیں ۔تو تم ان کو چھوڑ دو ان کی بواس میں یہاں تک کہ ان پر موت آجائے اور جس چیز کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے وہ اس کو دیکھ لیں آپ اور آپ جیسے تمام علمائ کے لئے بھی یہی الفاظ بڑے زبردست ہیں جو حق اور باطل مکس کرتے ہیں جو باطل کو حق کا لباس پہنانے کی کوشش کرتے ہیں۔۔سورۃ الملک آپ جیسوں پر بڑی زبردست لگائی جا سکتی ہے ایک بار غور کی نظر اور کاموں سے آنکھوں سے دیکھ لینا،پڑھ لینا،سمجھنے کی کوشش کرنا ۔جو مکاریاں ،ہوشیاریاں ،چلاکیاں کرتے ہوئے اپنے موقف کو تول دیتے ہیں ان شائ اللہ قیامت کے دن ہمارے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا۔
1۔نبی کریم ﷺ کی زندگی میں کتابت ہوئی۔۔
اگر میں آپ کو جواب دیتا اور جواب میں روایات یا احادیث کوڈ کرتا ہوں جو حق ہے تو آپ کی نگاہ میں ان کی کوئی اوکات نہیں ہو گی کیوں!۔وجہ میرا موقف ہے کہ قرآن حاکم کتاب ہے اس لئے اب کیونکہ یہ انسان یہ کہتا ہے قرآ ن حاکم ہے تو اس حاکم کتاب سے ثابت کر کہ نبی کریم ﷺ کی زندگی میں قرآن لکھا جاتا رہا مکمل ہو گیا۔وغیرہ وغیرہ۔
٭سورۃ البینہ98آیت نمبر 2تا3۔
رَسُوْلٌ مِّنَ اللّٰهِ يَتْلُوْا صُحُفًا مُّطَهَّرَةًفِيْهَا كُتُبٌ قَيِّمَةٌ
(یعنی ) اللہ کی طرف سے ایک رسول (محمد ؐ) ، جو پاک صحیفے (اوراق)پڑھ کر سنائے، (2) جن میں ، بالکل راست اور درست تحریریں لکھی ہوئی ہیں۔(جس میں ، صاف احکام لکھے ہوئے ہوں)(3)
٭سورۃ الطور میں ہے ۔ 52 آیت نمبر 3۔
ترجمہ نمبر 1۔جو رقیق جلد میں لکھی ہوئی ہے،(3)
ترجمہ نمبر 2۔اورلکھی ہوئی کتاب کی۔کشادہ ورق میں۔
ترجمہ نمبر 3۔اور اس کتاب کی جو لکھی ہوئی ہے۔کشادہ ورق میں۔
٭سورۃ الفرقان آیت نمبر 5
وَقَالُوْٓا اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ اكْتَتَبَهَا فَهِيَ تُمْلٰى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَّاَصِيْلًا۔
کہتے ہیں ’’ یہ پرانے لوگوں کی لکھی ہوئی چیزیں ہیں جنہیں یہ شخص نقل کراتا ہے اور وہ اِسے صبح و شام سنائی جاتی ہیں‘‘ (5)
٭سورۃ القلم68۔
نٓ ۔ قسم ہے قلم کی اور اُس چیز کی جسے لکھنے والے لکھ رہے ہیں، (1)تم اپنے ربّ کے فضل سے مجنون نہیں ہو ۔(2)اور یقینا تمہارے لیے ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی ختم ہونے والا نہیں (3)اور بیشک تم اخلاق کے بڑے مرتبے پر ہیں ۔(4)عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے (5)کہ تم میں سے کون جنون میں مبتلا ہے۔ (کہ فتنہ میں پڑا ہوا تم میں سے کس گروہ کے ساتھ ہے) (6)تمہارا ربّ اُن لوگوں کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں، اور وہی ان کو بھی اچھی طرح جانتا ہے جو راہِ راست پر ہیں۔(7)لہٰذا تم اِن جھٹلانے والوں کے دبائو میں ہرگز نہ آئے ۔ (8)یہ تو چاہتے ہیں کہ کچھ تم مداہنت کریں تو یہ بھی مداہنت کریں۔ (ذرا تم نرم پڑو تو یہ بھی نرم پڑ جائیں) (9)ہرگز نہ دبو کسی ایسے شخص سے جو بہت قسمیں کھانے والا بے وقعت آدمی ہے، (اور آپ ﷺ بات نہ سنیں ہر جھوٹی قسمیں کھانے والے ذلیل کی) (10)طعنے دیتا ہے ، چغلیاں کھاتا پھرتا ہے ، (اشارہ ، باز لترے ) (11)بھلائی سے روکتا ہے ، ظلم و زیادتی میں حد سے گزر جانے والا ہے ، سخت بداعمال ہے، (12)جفا کار ہے ، اور اِن سب عیوب کے ساتھ بداصل ہے، (سنگدل مزید برآں بے نسب کی) (13)اس بنا پر کہ وہ بہت مال و اولاد رکھتا ہے۔(14)
جب ہماری آیات اُس کو سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے یہ تو اگلے وقتوں کے افسانے ہیں۔ (15)عنقریب ہم اِس کی سونڈ پر داغ لگائیں گے ۔(16)
نبی کریم ﷺ پر جب وحی نازل ہوتی تھی تو ساتھ ساتھ کاتب وحی اس کو اپنے پاس لکھ لیا کرتے تھے ساتھ ساتھ اس کو یاد بھی کر لیا کرتے تھے ۔ اگر صرف یاد کر لیا جاتا اور لکھا نہ جاتا تو یہ زیادہ محکم نہیں تھا زیادہ پائیدار نہیں تھا اس یعنی قرآن مجید جیسے احکمات کو یاد کرنے کے ساتھ ساتھ لکھنا لازم تھا کیونکہ بہت احکم احکامات تھے اس کی وضاحت سورۃ البقرہ کی آیت نمبر282
میں اللہ کا فرمان ہے ۔
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، جس کسی مقرر مدت کے لیے تم آپس میں
قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو۔ فریقین کے درمیان انصاف کے ساتھ ایک شخص
دستاویز تحریر کرے۔
جسے اللہ نے لکھنے پڑھنے کی قابلیت بخشی ہو ،
اسے لکھنے سے انکار نہ کرنا چاہیے۔ وہ
لکھے اور اِملا وہ شخص کرائے جس پر حق آتا ہے ( یعنی قرض لینے والا) ، اور اسے اللہ ، اپنے رب سے ڈرنا چاہیے کہ جو معاملہ طے ہوا ہو، اس میں کوئی کمی بیشی نہ کرے۔ لیکن اگر قرض لینے والا خود نادان یا ضعیف ہو ،
یا املاء نہ کرا سکتا ہو ، تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ
املاء کرائے۔ پھر اپنے مردوں میں سے
دو آدمیوں کی اس پر گواہی کرالو اور اگر
دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں تاکہ ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلا دے۔ یہ گواہ ایسے لوگوں میں سے ہونے چاہیں ، جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہو۔ گواہوں کو جب گواہ بننے کے لیے کہا جائے ، تو انہیں انکار نہ کرنا چاہیے ۔
معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا میعاد کی تعین کے ساتھ اس کی دستاویز لکھوا لینے میں تساہل نہ کرو۔
اللہ کے نزدیک یہ طریقہ تمہارے لیے زیادہ مبنی بر انصاف ہے ، اس سے شہادت قائم ہونے میں زیادہ سہولت ہوتی ہے ، اور تمہارے شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہ جاتا ہے۔ ہاں جو تجارتی لین دین دست بدست تم لوگ آپس میں کرتے ہو ، اس کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں ، مگر تجارتی معاملے طے کرتے وقت گواہ کر لیا کرو۔ کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے۔ ایسا کرو گے ، تو گناہ کا ارتکاب کرو گے۔ اللہ کے غضب سے بچو۔ وہ تم کو صحیح طریقِ عمل کی تعلیم دیتا ہے اور اسے ہر چیز کا علم ہے۔(282)
اب قیاس ،کہانی ،جھوٹ ،تہمت،باطل ،گھٹی ہوئی بات کی جاتی ہے
کہ قرآن کو لکھا نہیں جاتا تھا ٹائم نہیں ہوتا تھا
یا کاغذ نہیں ہوتا تھا فلاں فلاں بھائی یہ سب قیاس ہے آپ کا کیونکہ آپ آنکھ بند کر کے صرف تقلید کرنا پسند کرتے ہیں آپ کے علمائ جو کچھ کہہ گئے اگر آج کوئی دلیل سے واضح کر دے تو بھی اس کا انکار کر دیتے ہیں کیونکہ آپ کے بڑے غلط ثابت ہو جاتے ہیں اگر آپ حق تسلیم کر لیں تو۔
یہ عام لین دین کا کام تو لکھا جاتا رہا اور اللہ کا فرمان ہے کہ لین دین کے کام میں لکھ لیا کرو اس سے شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوتا ہے ۔لیکن قرآن کے معاملہ میں یہ بے برواہی کیسی اور کیوں؟
اور اتنا اہم کام قرآن مجید کا معاملہ نبی کریم ﷺ اس طرح چھوڑ گئے کہ اصحاب اکرام اس کی آیات کو تلاش کر رہے ہیں ۔ وہ قرآن مجید جو نبی کریم ﷺ پر 23 سال میں نازل ہوا اور ساتھ ساتھ کاتب وحی اس کو لکھتے بھی رہے وہ آخر گیا کہاں پھر کاتب وحی جو قرآن مجید لکھتے تھے کیا وہ کوئی مٹھائی تھی،کوئی چیچی تھی ،جو وہ اپنے پاس نہیں رکھتے تھے مانگنے والے کو دے دیتے تھے!!!!!نہیں ایسا نہیں ہوا کاتب وحی کے پاس جو کوئی سورۃ آیت لینے آتا تھا اس کی نقل کی جاتی تھی جو ان کے پاس محفوظ ہوتی لکھی ہوئی ہوتی تھی اس سے نقل کر کے دی جاتی تھی۔
اب کہا جاتا ہے کہ قرآن مکمل تو تھا لیکن ایک جگہ نہیں تھا یہ بھی قرآن کی حاکمیت کی کم کرنے کی سازش ہے جو شیعہ نے کی اور ہمارے یہ پیارے کلمہ پڑھنے والے بھی اس میں مبتلہ ہو چکے ۔۔۔۔
٭صرف قرآن مجید سے جواب دیں ۔۔۔کیا خواہش باطلہ ہے جناب محترم کی۔
۔۔۔کیونکہ آپ کا فرمان ہے جواب صرف قرآن سے دیں ! جبکہ میرا موقف آپ سب کے سامنے واضح ہے پھر بھی یہ خواہش یعنی اگر دیکھا جائے تو آپ لوگ اپنی گمراہی کو درست ثابت کرنے کے لئے کسی بھ حد تک گر جائیں گے اس کی مثال آپ کے سوالات ہیں جو چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ ہم دین اسلام ہمارے ۔۔۔۔ کا ہے کسی اللہ تعالیٰ کی ذات کا نہیں۔
2۔جبرائیل کے سامنے اس کو ہر طرح سے دیکھا گیا کہیں کوئی غلطی تو موجود نہیں۔اور جواب صرف قرآن کی کسی آیت سے دیں اور اس آیت میں واضح جبرائیل اور نبی کریم ﷺ کی یہ گفتگو ہو کہہ وہ باتیں جو اس وقت ہو رہی تھیں۔۔۔واہ کیا خواہش نفس ہے میرے پیارے بھائی کی۔
کیا خواہش باطل ہے ۔میرا ایمان ہے پہلے قرآن مجید جیسے نبی کریم ﷺ سے سوال ہوتا رہا اور جواب میں یہ آیات نازل ہوتی رہیں اسی طرح میرا بھی یہی ایمان ہے پھر جہاں قرآن خاموش ہو جائے پھر احادیث مبارکہ پھرجہاں قرآن و احادیث دونوں سے جواب نہ ملے تب علمائ کے بتائے ہوئے علوم۔۔۔۔۔
سورۃ المائدہ 5۔
یہودی کہتے ہیں اللہ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ باندھے گئے اِن کے ہاتھ ،
اور لعنت پڑی ان پر اُس بکواس کی بدولت جو یہ کرتے ہیں ۔ اللہ کے ہاتھ تو کشادہ ہیں ، جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے ۔
حقیقت یہ ہے کہ جو کلام تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے وہ ان میں سے اکثر لوگوں کی سرکشی و باطل پرستی میں الٹے اضافہ کا موجب بن گیا ہے ، اور (اس کی پاداش میں) ہم نے ان کے درمیان قیامت تک کے لیے عداوت اور دشمنی ڈال دی ہے۔ جب کبھی یہ جنگ کی آگ بھڑکاتے ہیں اللہ اس کو ٹھنڈا کر دیتا ہے۔ یہ زمین میں فساد پھیلانے کی سعی کر رہے ہیں مگر اللہ فساد برپا کرنے والوں کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔ (64)
اب جب یہ یہودیوں نے کہا کہ اللہ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں ۔۔۔۔(استغفراللہ) تو ٹھوس دلیل میں جاہل لوگوں کے لیے کیانازل ہوا؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! آیت ۔۔آیت ۔۔۔آیت جب جب دلیل مانگی گئی،نبی کریم ﷺ پر تہمت لگائی گئی کیا نازل ہوا آیت۔
سورۃ المومنون 23۔
اپنے گھمنڈ میں اس کو خاطر ہی میں نہ لاتے تھے ، ا
پنی چوپالوں میں اُس پر باتیں چھانٹتے اور
بکواس کیا کرتے تھے۔ (67)
سورۃ النسائ 4۔
لوگو ! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس دلیل روشن آگئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف ایسی روشنی بھیج دی ہے جو تمہیں صاف صاف راستہ دکھانے والی ہے۔(174)
اب اس پر بھی لوگ دلیل مانگتے مانگتے مر دئے ،دفن ہو گئے ۔اور بدلہ میں ملا کیا جہنم کی آگ۔
قرآن مجید اللہ کی کتاب ،لاریب ،شک سے پاک،تمام کتابوں کی تصدیق کرنے والی ،اگر قرآن خاموش ہو جائے تفسیر و تشریح میں تب باقی تمام کتابوں کا درجہ۔۔۔۔۔۔۔۔ان شائ اللہ۔