- شمولیت
- جون 11، 2015
- پیغامات
- 401
- ری ایکشن اسکور
- 13
- پوائنٹ
- 79
سورۃ الحاقہ 69۔خلاصہ : پیروی صرف الله تعالیٰ کی کرنی ہے اور احادیث نبوی کی پیروی کرنا الله تعالیٰ کی پیروی کرنا ہی ہے جیسا کہ اوپر ثابت کیا جا چکا ہے ۔
اب اگر کوئی احادیث کا انکار کرے تو وہ احادیث کا نہیں کرتا بلکہ قرآن کا انکار کرتا ہے ۔
اور اگر اس (نبی ﷺ) نے خود گھڑ کر کوئی بات ہماری طرف منسوب کی ہوتی(44)
تو ہم اس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے(45) اور اس کی رگِ گردن کاٹ ڈالتے۔(46)
اب آپ کو کون سمجھائے نبی کریم اللہ کا نام لے کر جھوٹ نہیں گھڑ سکتے لیکن کیا اسلام کے دشمن یہ کام قرآن میں تو نہیں کر سکے لیکن نبی کریم ﷺ کی سنت،اقول،عمل میں ان ظالموں نے بے شک جھوٹ گھڑ کر نبی کریم ﷺ کی طرف منسوب کیا اور آپ خود بھی اسکے گواہ ہیں۔میں بھی اللہ کا شکر ہے کہ وہ احادیث جو قرآن میں درج نہیں کی گئیں کو منزل من اللہ مانتا ہوں لیکن اگر نبی کریم ﷺ حیات ہوتے اور میرے سامنے ہوتے کیونکہ اب وہ موجود نہیں نبی کریم ﷺ اپنی خواہش سے اللہ کے احکمات لوگوں کو نہیں سناتے تھے وہ وحی کا انتظار کرتے تھے جب وحی نازل ہوتی تب اللہ تعالیٰ کے احکمات ،ہدایات سناتے تھے۔لیکن حیات ہوتے تب میرے لئے ان کا ہر ہر قول لاریب کی حیثیت رکھتا تھا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ لیا لیکن آپ بضد ہیں کہ نہیں قرآن اور حدیث دونوں کا یہ آپ کا باطل ایمان ہے مشاہدہ کریں گے تو معلوم ہو جائے گا کہ حفاظت اللہ نے صرف اپنی کتاب قرآن مجید کا ذمہ لیا ۔لیکن اب مجھے یہ بتائیں ایک مولانا کہتا فلاں حدیث ضعیف ہے ،جھوٹی، ہے ،اور یہی مولانا دوسری حدیث کو کہتا یہ حق ہے لیکن دونوں میں نبی کریم ﷺ کا نام ہی لیا گیا اب کیا اس کے پاس کوئی علم غیب ہے؟کیا یہ اللہ کے پاس سے ہو کر آگیا ہے؟کیا اس کے پاس کوئی سیڑھی ہے جو اللہ نے اس کو لاریب بات بتائی ؟شاید کہ جس کو یہ باطل کہہ رہا ہو وہ حق ہو؟یا جس کو یہ حق کہہ رہا ہو وہ باطل ہو ؟کیا یہ نہیں ہو سکتا؟مشاہدہ کر کے دیکھیں تمام فرقے کے علمائ کو دیکھیں ایک عالم،محدیث جس حدیث کو حق کہتا دوسرے فرقے کا عالم،محدیث اسی کو باطل بھی کہہ دیتا ہے یعنی شک میں ہےصرف ایک عالم،محدیث کے کہنے کے مطابق یہ صحیح بخاری ہے جس میں ہم نے صرف نبی کریم ﷺ کے ثابت شدہ قول ہی درج کئے ہیں تو کیا یہ اب واقع سچ اور حق ہو گی؟ اب ایک محدیث نے یہ کہہ دیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے 200 سال بعد دیکھا کہ نبی کریم ﷺ کے قول ،اوردشمن اسلام نے جھوٹ،باطل نبی کریم ﷺ کا نام لے کر اس دین میں داخل کر دیا ہے اب میں اس کو علیحدہ علیحدہ کروں گا بے شک یہ ایک نیک کام تھا! بے شک انہوں نے بہت محنت کی ان کی نیت میں نہیں جانتا اللہ جانتا ہے اس کا صلاح بھی اللہ کے پاس وہ پائیں گے ۔ ہمارے لئے کیا!؟
امام ابنِ قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: انما حد ثت ھذہ البدعة فی القرن الرابع المذمومة علیٰ لسانہ علیہ الصلاة والسلام۔ تقلید کی بدعت چوتھی صدی ہجری میں پیدا ہوئی جسے نبی علیہ الصلاة والسلام نے مذموم قرار دیا تھا۔ (اعلام المو قعین ۲۸۹۱) نوٹ: نبی علیہ الصلاة والسلام نے فرمایا : خیر القرون قرنی ثم الذین یلونھم ثم الذین یلونھم سب سے بہتر ین زمانہ میرا زمانہ ہے، پھر اُس کے بعد والوں کا پھر اُس کے بعد والوں کا (صحیح بخاری حدیث نمبر:۲۵۶۲) جبکہ اوپر پیش کردہ حوالوں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جن تین زمانوں کو نبی علیہ الصلاة والسلام نے بہترین زمانے کہا تھا اُن تین زمانوں میں تقلید کا نام و نشان بھی نہیں تھا، نہ کوئی حنفی تھا اور نہ کوئی شافعی بلکہ سب لوگ کتاب و سنت پر ہی عمل کرتے تھے ،پھر جب نبی علیہ الصلاة والسلام کے بتائے ہوئے یہ تین بہترین زمانے گزر گئے تو چوتھی صدی میں تقلید کے فتنے نے جنم لیا جس کی وجہ سے اُمت تفرقے کا شکار ہو گئی اور چار مذاہب وجود میں آ گئے جو آج بھی حنفیہ، شوافع، مالکیہ اور حنابلہ کی شکل میں موجود ہیں جبکہ ان باطل مذاہب کے مقابلے میں ہر دور میں علماء حق کی ایک جماعت موجود رہی ہے جس نے تقلید کے فتنے کا علی اعلان رد کیا ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں حق پر ثابت قدم رکھے (امین)۔
(سورۃ الاسرائیل 36)
پیچھے مت پڑو اس چیز کے جس کا تمہیں کوئی علم نہیں ہے۔
(سورہ التوبہ ایت31)
ترجمہ:- انھوں نے اپنے احبار (مولویوں) اور رحبار(پیروں) کواللہ کے سوا رب بنا لیا۔
(سورۃ القمان 21)
سنئیے اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا۔
اصل دین اسلام پہلے قرآن مجید کی طرف بلائو اگر جواب نہ ملے تو احادیث مبارکہ کی طرف آجائو پھر بھی جواب نہ ملے تو علما ئ جو حق پر چلیں ان کے بتائے ہوئے اصول دین حق اللہ تعالیٰ کے لئے خالص ہو جائو۔
الله تعالیٰ فرماتا ہے
وَمَنْ يَّعْصِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَيَتَعَدَّ حُدُوْدَهٗ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيْھَا ۠ وَلَهٗ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ
اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اللہ کی حدود سے آگے نکل جائے اللہ اسے دوزخ میں داخل کرے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اسے رسوا کرنے والا عذاب ہوگا
(النساء -١٤)