• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن و حدیث میں تحریف

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اصل حقیقت

ادارۃ القرآن کراچی والوں نے سب سے پہلے مصنف ابن ابی شیبہ کی پہلی جلد میں تحت السرہ کا اضافہ کیا اس کے بعد طیب اکادمی ملتان اور پھر مکتبہ امدادیہ والوں نے بھی مکھی پر مکھی مارتے ہوئے مصنف میں تحت السرہ کا اضافہ کر دیا۔ لیکن اس تحریف کی اصل حقیقت کیا ہے وہ ہم الشیخ ارشاد الحق اثری فیصل آبادی حفظہ اللہ کے الفاظ میں پیش کرتے ہیں:
اہل علم جانتے ہیں کہ مصنف ابن ابی شیبہ کے حوالہ سے اس اضافے کا ذکر سب سے پہلے حافظ قاسم بن قطلوبغاالمتوفی۸۷۹ھ نے ''تخریج احادیث الاختیار'' میں کیا۔ ان کے بعد شیخ محمد قائم سندھی اور شیخ محمد ہاشم سندھی اور دوسرے حنفی علماء نے اس اضافے کی صحت کا دعوی کیا مگر علامہ محمد حیات سندھی نے اس کی پرزور تردید کی اور کہا کہ جس نسخہ کی بنیاد پر اس اضافے کی صحت کا دعوی کیا جارہا ہے وہ نسخہ صحیح نہیں کاتب نے غلطی سے مرفوع حدیث میں ''تحت السرۃ'' کے الفاظ لکھے ہیں۔ یہ الفاظ ابراہیم نخعی کے اثر میں ہیں جو اسی حدیث کے بعد ہے۔ صرفِ نظر سے نچلی سطر کے یہ حروف پہلی سطر میں لکھے گئے ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں۔ علامہ محمد حیات سندھی کے موقف کی تفصیل ان کے رسالہ ''فتح الغفور فی تحقیق وضع الیدین علی الصدور'' میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ ماضی قریب کے نامور دیوبندی شیخ الحدیث اور خاتمۃ الحفاظ علامہ محمد انور شاہ صاحب کاشمیری نے بھی علامہ محمد حیات سندھی رحمہ اللہ کے موقف کی تائید کی ہے۔ ان کے الفاظ یہ ہیں:
ولا عجب ان یکون کذلک فانی راجعت ثلاث نسخ للمصنف فما وجدتہ فی واحد منھا۔ (فیض الباری ج۲ صفحہ۲۶۷)
''یعنی جیسے علامہ محمد حیات سندھی نے کہا ہے، ایسا ہونا کوئی تعجب کی بات نہیں میں نے بھی مصنف کے تین نسخے دیکھے ہیں ان میں سے کسی ایک میں بھی یہ الفاظ نہیں تھے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
علامہ نیموی جو ماضی قریب میں حنفیت کے نامور وکیل تھے انہوں نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگرچہ یہ زائد الفاظ کئی نسخوں میں موجود ہیں مگر انصاف کی بات یہ ہے کہ یہ اضافہ غیر محفوظ اور متن کے اعتبار سے ضعیف ہے۔ ان کے الفاظ ہیں:
الانصاف ان ھذہ الزیادۃ وان کانت صحیحۃ لوجودھا فی اکثر النسخ من المصنف لکنھا مخالفۃ لروایات الثقات فکانت غیر محفوظۃ (التعلیق الحسن ص۷۱)
اور مولانا بدر عالم صاحب نے بھی علامہ نیموی کی ''الدرۃ الغرۃ فی وضع الیدین تحت السرۃ'' کے حوالے سے لکھا ہے:
ولم یرتض بہ العلامۃ ظھیر احسن رحمہ اﷲ تعالی و ذھب الی ان تلک الزیادۃ معلولۃ (حاشیہ فیض الباری ص۲۶۷ ج۲)
لہٰذا جب اس زیادت کا انکار اور اس کے ضعیف اور معلول ہونے کا اعتراف و اظہار حنفی بھی کر چکے ہیں تو اب آپ ہی بتلائیں کہ مصنف ابن ابی شیبہ کے اس نسخہ میں جو اضافہ دیوبندی ناشر نے کیا ہے اس کا فائدہ سوائے بدنامی اور رسوائی کے اور کیا ہے؟ (ہفت روزہ الاعتصام لاہور۲۰ جمادی الثانی۱۴۰۷ھ۔ ۲۰فروری ۱۹۸۷ء بحوالہ مقالات ارشاد الحق اثری ص۲۸۵،۲۸۶۔ طبع ادارۃ العلوم الاثریہ فیصل آباد)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
الشیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ اہل حدیث کے زبردست محقق اور شیخ الحدیث ہیں اور آپ نے مختلف موضوعات پر انتہائی قیمتی اور تحقیقی کتابیں رقم کی ہیں اس مسئلہ پر بھی سب سے پہلے شیخ موصوف ہی نے قلم اٹھایا اور ہم جیسے طالب علموں کے لئے راہنمائی فراہم فرمائی۔ اسی طرح مقلدین کی طرف سے کوئی نئی تحریف جب بھی سامنے آئی تو سب سے پہلے شیخ موصوف کا قلم ہی حرکت میں آجاتا ہے اور آپ تحقیق کا حق ادا کر دیتے ہیں اللہ تعالیٰ شیخ موصوف کی عمر اور صحت میں برکت عطا فرمائے اور انہیں مزید در مزید ذہنی صلاحیتیں اور خوبیاں عنایت فرمائے اور ان کی ان محنتوں کا انہیں اجر عظیم عطا فرمائے۔(آمین)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
تحت السرہ کے اضافے کی حقیقت

مصنف ابن ابی شیبہ کو ہندوستان میں سب سے پہلے مولانا عبدالتواب کی تعلیق سے ملتان سے شائع کیا گیا تھا۔ اس کے بعد مولانا ابوالکلام اکادمی حیدرآباد دکن نے۱۳۸۶ھ میں اس کی پہلی جلد کو شائع کیا۔ ہندوستان میں اس کتاب کو شائع کرنے کا اعزاز حنفی حضرات ہی کو حاصل ہے اور ان شائع شدہ کتب میں بھی تحت السرہ کا اضافہ موجود نہیں ہے۔ چنانچہ ملاحظہ فرمائیں:
1- دوسری مرتبہ ابن ابی شیبہ کی پہلی جلد کو حیدرآباد دکن سے شائع کیا گیا۔
r2jog5.png
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2-تیسری مرتبہ مصنف کو بمبئی (ہند) سے شائع کیا گیا ۔

w83uhe.png

s665wy.png

اس نسخہ میں بھی تحت السرہ کا اضافہ نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
3-دارالفکر بیروت سے مصنف کا جو نسخہ طبع ہوا ہے اس میں بھی تحت السرہ کے الفاظ نہیں ہیں۔ یاد رہے کہ یہ وہی نسخہ ہے کہ جس کا عکس طیب اکادمی ملتان اور مکتبہ امدادیہ ملتان والوں نے شائع کیا لیکن ان نسخوں میں ان کے ناشرین نے تحت السرہ کا اضافہ کر دیا۔ ویا للعجب
vzbgjm.png
 
Top