اس واضح تحقیق سے ثابت ہو گیا کہ تحت السرہ کے اضافے کی کوئی علمی و تحقیقی بنیاد نہیں ہے بلکہ یہ تحقیق زیادہ سے زیادہ یہ ایک غلط فہمی کی بنیاد پر مبنی ہے اور جس نسخہ کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اس میں یہ الفاظ موجود ہیں اس میں دراصل نسخہ کے ناقل سے یہ غلطی سرزد ہو گئی اور اس حدیث کو نقل کرتے ہوئے اس کی نظر غلطی سے نچلی سطر میں ابراہیم نخعی کے اثر کے الفاظ تحت السرہ پر پڑ گئی اور اس نے ان الفاظ کو اس حدیث کے بعد نقل کر دیا اور بس۔ اور اس طرح عموماً کاتب غلطی کر جاتے ہیں۔ جن لوگوں کو اس چیز سے سابقہ پڑا ہے وہ اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں اور اس طرح غلط فہمی کی بنیاد پر یہ مسئلہ اٹھا اور پھر حنفیوں نے اسے مزید اچھال کر اور اس بے جان مسئلہ میں سر توڑ کوششیں کر کے جان ڈالنے کی سعی و جہد کی تاکہ ان کا یہ بے بنیاد مسئلہ ثابت ہو جائے۔ یہ ہٹ دھرمی یقینا یہود و نصارٰی کے نقش قدم پر چلنے اور ان کی راہ اختیار کرنے کی زبردست کوشش ہے۔ نصب الرایہ کے مؤلف علامہ زیلعی حنفی جنہوں نے مصنف ابن ابی شیبہ کے بکثرت حوالے نقل کئے ہیں اور ابن ابی شیبہ کی کوئی روایت ان سے ڈھکی چھپی اور پوشیدہ نہیں تھی لیکن وہ بھی اس روایت سے آگاہ نہ تھے اور سابقہ محدثین میں سے بھی کسی ایک محدث نے بھی اس حدیث کو تحت السرہ کی دلیل کے طور پر ذکر نہیں کیا۔