مسند احمد میں تحریف
حنفیہ نے مسند احمد کو حیدرآباد دکن سے شائع کیا تھا۔ حسب عادت ان لوگوں نے اس میں بھی تحریف کی اور بے لذت کی ہے۔ مثل معروف ہے کہ ''چور چوری سے جائے مگر ھیراپھیری سے نہ جائے'' یہی کچھ یہاں معاملہ درپیش آیا ہے کہ مذکورہ تحریفات تو کسی مقصد اور مطلب کی غرض سے کی تھیں مگر اس تحریف کو بے مقصد ہی کر ڈالا شاید اس کے نیچے بھی کوئی مقصود ہو جس کو راقم معلوم نہ کر سکا۔ بہرحال آئیے حدیث کے الفاظ ملاحظہ کریں:
سیدنا عمرو بن مرہ رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ میں کلمہ پڑھ چکا ہوں، نماز پڑھتا ہوں، زکوٰۃ دیتا ہوں، روزے رکھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من مات علی ھذا کان مع النبین والصدیقین والشھداء یوم القیمۃ ھکذا و نصب اصبعیہ
جس شخص کو ان اعمال پر موت آجائے وہ قیامت کے دن نبیوں اور صدیقوں اور شہیدوں کی معیت اور صحبت میں اس طرح ہو گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں انگلیوں کو کھڑا کر کے دکھلایا۔ الحدیث
اس حدیث کو حافظ ابن کثیر نے اپنی تفسیر ص۵۲۳ ج۱ میں مسند احمد سے مع سند نقل کیا ہے اسی طرح علامہ سیوطی نے (درمنثور ص۱۸۲ ج۲) میں اور علامہ ہیثمی نے (مجمع الزوائد ص۴۶ ج۱ و ص۱۵۰ج۸) میں اسے مسند احمد سے نقل کیا ہے۔ اس حدیث پر مزید بحث خاکسار کی تخریج محمدیہ پاکٹ بک (غیر مطبوعہ) میں ہے۔
مگر افسوس صد افسوس کے علم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحد ٹھیکے داروں نے اس روایت کو مسند احمد سے خارج کیا ہوا ہے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون۔ (تحفہ حنفیہ ص۵۱۔۵۲)۔