• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کریم اردو ترجمہ یونیکوڈ (فتح محمد خاں جالندھری)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة العَنکبوت


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
الم (۱) کیا لوگ یہ خیال کئے ہوئے ہیں کہ صرف یہ کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے چھوڑ دیئے جائیں گے اور اُن کی آزمائش نہیں کی جائے گی (۲) اور جو لوگ اُن سے پہلے ہو چکے ہیں ہم نے اُن کو بھی آزمایا تھا (اور ان کو بھی آزمائیں گے ) سو خدا اُن کو ضرور معلوم کریں گے جو (اپنے ایمان میں) سچے ہیں اور اُن کو بھی جو جھوٹے ہیں (۳) کیا وہ لوگ جو برے کام کرتے ہیں یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ یہ ہمارے قابو سے نکل جائیں گے۔ جو خیال یہ کرتے ہیں برا ہے (۴) جو شخص خدا کی ملاقات کی اُمید رکھتا ہو خدا کا (مقرر کیا ہوا) وقت ضرور آنے والا ہے۔ اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے (۵) اور جو شخص محنت کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے محنت کرتا ہے۔ اور خدا تو سارے جہان سے بے پروا ہے (۶) اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ہم ان کے گناہوں کو اُن سے دور کر دیں گے اور ان کو ان کے اعمال کا بہت اچھا بدلہ دیں گے (۷) اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔ ( اے مخاطب) اگر تیرے ماں باپ تیرے درپے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی کو شریک بنائے جس کی حقیقت کی تجھے واقفیت نہیں۔ تو ان کا کہنا نہ مانیو۔ تم( سب) کو میری طرف لوٹ کر آنا ہے۔ پھر جو کچھ تم کرتے تھے میں تم کو جتا دوں گا (۸) اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو ہم نیک لوگوں میں داخل کریں گے (۹) اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدا پر ایمان لائے جب اُن کو خدا (کے رستے ) میں کوئی ایذا پہنچتی ہے تو لوگوں کی ایذا کو (یوں) سمجھتے ہیں جیسے خدا کا عذاب۔ اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے مدد پہنچے تو کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ تھے۔ کیا جو اہل عالم کے سینوں میں ہے خدا اس سے واقف نہیں؟ (۱۰) اور خدا اُن کو ضرور معلوم کرے گا جو (سچے ) مومن ہیں اور منافقوں کو بھی معلوم کر کے رہے گا (۱۱) اور جو کافر ہیں وہ مومنوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے طریق کی پیروی کرو ہم تمہارے گناہ اُٹھا لیں گے۔ حالانکہ وہ اُن کے گناہوں کا کچھ بھی بوجھ اُٹھانے والے نہیں۔ کچھ شک نہیں کہ یہ جھوٹے ہیں (۱۲) اور یہ اپنے بوجھ بھی اُٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ اور (لوگوں کے ) بوجھ بھی۔ اور جو بہتان یہ باندھتے رہے قیامت کے دن اُن کی اُن سے ضرور پرسش ہو گی (۱۳) اور ہم نے نوحؑ کو اُن کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ ان میں پچاس برس کم ہزار برس رہے پھر اُن کو طوفان (کے عذاب) نے آ پکڑا۔ اور وہ ظالم تھے (۱۴) پھر ہم نے نوحؑ کو اور کشتی والوں کو نجات دی اور کشتی کو اہل عالم کے لئے نشانی بنا دیا (۱۵) اور ابراہیمؑ کو (یاد کرو) جب اُنہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ خدا کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اگر تم سمجھ رکھتے ہو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے (۱۶) تو تم خدا کو چھوڑ کر بتوں کو پوجتے اور طوفان باندھتے ہو تو جن لوگوں کو تم خدا کے سوا پوجتے ہو وہ تم کو رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتے پس خدا ہی کے ہاں سے رزق طلب کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کا شکر کرو اسی کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے (۱۷) اور اگر تم (میری) تکذیب کرو تو تم سے پہلے بھی اُمتیں (اپنے پیغمبروں کی) تکذیب کر چکی ہیں۔ اور پیغمبر کے ذمے کھول کر سنا دینے کے سوا اور کچھ نہیں (۱۸) کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ خدا کس طرح خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا پھر (کس طرح) اس کو بار بار پیدا کرتا رہتا ہے۔ یہ خدا کو آسان ہے (۱۹) کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو اور دیکھو کہ اس نے کس طرح خلقت کو پہلی دفعہ پیدا کیا ہے پھر خدا ہی پچھلی پیدائش پیدا کرے گا۔ بے شک خدا ہر چیز پر قادر ہے (۲۰) وہ جسے چاہے عذاب دے اور جس پر چاہے رحم کرے۔ اور اُسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے (۲۱) اور تم (اُس کو) نہ زمین میں عاجز کر سکتے ہو نہ آسمان میں اور نہ خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست ہے اور نہ مددگار (۲۲) اور جن لوگوں نے خدا کی آیتوں سے اور اس کے ملنے سے انکار کیا وہ میری رحمت سے نا اُمید ہو گئے ہیں اور ان کو درد دینے والا عذاب ہو گا (۲۳) تو اُن کی قوم کے لوگ جواب میں بولے تو یہ بولے کہ اُسے مار ڈالو یا جلا دو۔ مگر خدا نے اُن کو آگ (کی سوزش) سے بچا لیا۔ جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اُن کے لئے اس میں نشانیاں ہیں (۲۴) اور ابراہیم نے کہا کہ تم جو خدا کو چھوڑ کر بتوں کو لے بیٹھے ہو تو دنیا کی زندگی میں باہم دوستی کے لئے (مگر) پھر قیامت کے دن تم ایک دوسرے (کی دوستی) سے انکار کر دو گے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجو گے اور تمہارا ٹھکانا دوزخ ہو گا اور کوئی تمہارا مددگار نہ ہو گا (۲۵) پس اُن پر (ایک) لوط ایمان لائے اور (ابراہیم) کہنے لگے کہ میں اپنے پروردگار کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں۔ بیشک وہ غالب حکمت والا ہے (۲۶) اور ہم نے اُن کو اسحٰق اور یعقوب بخشے اور اُن کی اولاد میں پیغمبری اور کتاب (مقرر) کر دی اور ان کو دنیا میں بھی اُن کا صلہ عنایت کیا اور وہ آخرت میں بھی نیک لوگوں میں ہوں گے (۲۷) اور لوط (کو یاد کرو) جب اُنہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم (عجب) بے حیائی کے مرتکب ہوتے ہو۔ تم سے پہلے اہل عالم میں سے کسی نے ایسا کام نہیں کیا (۲۸) تم کیوں (لذت کے ارادے سے ) لونڈوں کی طرف مائل ہوتے اور (مسافروں کی) رہزنی کرتے ہو اور اپنی مجلسوں میں ناپسندیدہ کام کرتے ہو۔ تو اُن کی قوم کے لوگ جواب میں بولے تو یہ بولے کہ اگر تم سچے ہو تو ہم پر عذاب لے آؤ (۲۹) لوط نے کہا کہ اے میرے پروردگار ان مفسد لوگوں کے مقابلے میں مجھے نصرت عنایت فرما (۳۰) اور جب ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس خوشی کی خبر لے کر آئے تو کہنے لگے کہ ہم اس بستی کے لوگوں کو ہلاک کر دینے والے ہیں کہ یہاں کے رہنے والے نا فرمان ہیں (۳۱) ابراہیم نے کہا کہ اس میں تو لوط بھی ہیں۔ وہ کہنے لگے کہ جو لوگ یہاں (رہتے ) ہیں ہمیں سب معلوم ہیں۔ ہم اُن کو اور اُن کے گھر والوں کو بچا لیں گے بجز اُن کی بیوی کے وہ پیچھے رہنے والوں میں ہو گی (۳۲) اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے تو وہ اُن (کی وجہ) سے ناخوش اور تنگ دل ہوئے۔ فرشتوں نے کہا کچھ خوف نہ کیجئے۔ اور نہ رنج کیجئے ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بچا لیں گے مگر آپ کی بیوی کہ پیچھے رہنے والوں میں ہو گی (۳۳) ہم اس بستی کے رہنے والوں پر اس سبب سے کہ یہ بدکرداری کرتے رہے ہیں آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں (۳۴) اور ہم نے سمجھنے والے لوگوں کے لئے اس بستی سے ایک کھلی نشانی چھوڑ دی (۳۵) اور مدین کی طرف اُن کے بھائی شعیب کو (بھیجا) تو اُنہوں نے کہا (اے قوم) خدا کی عبادت کرو اور پچھلے دن کے آنے کی اُمید رکھو اور ملک میں فساد نہ مچاؤ (۳۶) مگر اُنہوں نے اُن کو جھوٹا سمجھا سو اُن کو زلزلے (کے عذاب) نے آ پکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے (۳۷) اور عاد اور ثمود کو بھی (ہم نے ہلاک کر دیا) چنانچہ اُن کے (ویران گھر) تمہاری آنکھوں کے سامنے ہیں اور شیطان نے اُن کے اعمال ان کو آراستہ کر دکھائے اور ان کو (سیدھے ) رستے سے روک دیا۔ حالانکہ وہ دیکھنے والے (لوگ )تھے (۳۸) اور قارون اور فرعون اور ہامان کو بھی (ہلاک کر دیا) اور اُن کے پاس موسیٰ کھلی نشانی لے کر آئے تو وہ ملک میں مغرور ہو گئے اور ہمارے قابو سے نکل جانے والے نہ تھے (۳۹) تو ہم نے سب کو اُن کے گناہوں کے سبب پکڑ لیا۔ سو ان میں کچھ تو ایسے تھے جن پر ہم نے پتھروں کا مینھ برسایا۔ اور کچھ ایسے تھے جن کو چنگھاڑ نے آ پکڑا اور کچھ ایسے تھے جن کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا۔ اور کچھ ایسے تھے جن کو غرق کر دیا اور خدا ایسا نہ تھا کہ اُن پر ظلم کرتا لیکن وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے (۴۰) جن لوگوں نے خدا کے سوا (اوروں کو) کارساز بنا رکھا ہے اُن کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک (طرح کا) گھر بناتی ہے۔ اور کچھ شک نہیں کہ تمام گھروں سے کمزور مکڑی کا گھر ہے کاش یہ (اس بات کو) جانتے (۴۱) یہ جس چیز کو خدا کے سوا پکارتے ہیں (خواہ) وہ کچھ ہی ہو خدا اُسے جانتا ہے۔ اور وہ غالب اور حکمت والا ہے (۴۲) اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے (سمجھانے کے ) لئے بیان کرتے ہیں اور اُسے تو اہلِ دانش ہی سمجھتے ہیں (۴۳) خدا نے آسمانوں اور زمین کو حکمت کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ کچھ شک نہیں کہ ایمان والوں کے لئے اس میں نشانی ہے (۴۴) (اے محمدﷺ! یہ) کتاب جو تمہاری طرف وحی کی گئی ہے اس کو پڑھا کرو اور نماز کے پابند رہو۔ کچھ شک نہیں کہ نماز بے حیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے۔ اور خدا کا ذکر بڑا (اچھا کام) ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اُسے جانتا ہے (۴۵) اور اہلِ کتاب سے جھگڑا نہ کرو مگر ایسے طریق سے کہ نہایت اچھا ہو۔ ہاں جو اُن میں سے بے انصافی کریں (اُن کے ساتھ اسی طرح مجادلہ کرو) اور کہہ دو کہ جو (کتاب) ہم پر اُتری اور جو (کتابیں) تم پر اُتریں ہم سب پر ایمان رکھتے ہیں اور ہمارا اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور ہم اُسی کے فرمانبردار ہیں (۴۶) اور اسی طرح ہم نے تمہاری طرف کتاب اُتاری ہے۔ تو جن لوگوں کو ہم نے کتابیں دی تھیں وہ اس پر ایمان لے آتے ہیں۔ اور بعض ان( مشرک) لوگوں میں سے بھی اس پر ایمان لے آتے ہیں۔ اور ہماری آیتوں سے وہی انکار کرتے ہیں جو کافر (ازلی) ہیں (۴۷) اور تم اس سے پہلے کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اور نہ اُسے اپنے ہاتھ سے لکھ ہی سکتے تھے ایسا ہوتا تو اہلِ باطل ضرور شک کرتے (۴۸) بلکہ یہ روشن آیتیں ہیں۔ جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے اُن کے سینوں میں (محفوظ) اور ہماری آیتوں سے وہی لوگ انکار کرتے ہیں جو بے انصاف ہیں (۴۹) اور (کافر) کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے نشانیاں کیوں نازل نہیں ہوئیں کہہ دو کہ نشانیاں تو خدا ہی کے پاس ہیں۔ اور میں تو کھلم کھلا ہدایت کرنے والا ہوں (۵۰) کیا اُن لوگوں کے لئے یہ کافی نہیں کہ ہم نے تم پر کتاب نازل کی جو اُن کو پڑھ کر سنائی جاتی ہے۔ کچھ شک نہیں کہ مومن لوگوں کے لیے اس میں رحمت اور نصیحت ہے (۵۱) کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان خدا ہی گواہ کافی ہے جو چیز آسمانوں میں اور زمین میں ہے وہ سب کو جانتا ہے۔ اور جن لوگوں نے باطل کو مانا اور خدا سے انکار کیا وہی نقصان اُٹھانے والے ہیں (۵۲) اور یہ لوگ تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں۔ اگر ایک وقت مقرر نہ( ہو چکا) ہوتا تو اُن پر عذاب آ بھی گیا ہوتا۔ اور وہ (کسی وقت میں) اُن پر ضرور ناگہاں آ کر رہے گا اور اُن کو معلوم بھی نہ ہو گا (۵۳) یہ تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں۔ اور دوزخ تو کافروں کو گھیر لینے والی ہے (۵۴) جس دن عذاب اُن کو اُن کے اُوپر سے اور نیچے سے ڈھانک لے گا اور (خدا) فرمائے گا کہ جو کام تم کیا کرتے تھے (اب) اُن کا مزہ چکھو (۵۵) اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو میری زمین فراخ ہے تو میری ہی عبادت کرو (۵۶) ہر متنفس موت کا مزہ چکھنے والا ہے۔ پھر تم ہماری ہی طرف لوٹ کر آؤ گے (۵۷) اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اُن کو ہم بہشت کے اُونچے اُونچے محلوں میں جگہ دیں گے۔ جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ (نیک )عمل کرنے والوں کا (یہ) خوب بدلہ ہے (۵۸) جو صبر کرتے اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں (۵۹) اور بہت سے جانور ہیں جو اپنا رزق اُٹھائے نہیں پھرتے خدا ہی ان کو رزق دیتا ہے اور تم کو بھی۔ اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے (۶۰) اور اگر اُن سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا۔ اور سورج اور چاند کو کس نے (تمہارے ) زیر فرمان کیا تو کہہ دیں گے خدا نے۔ تو پھر یہ کہاں اُلٹے جا رہے ہیں (۶۱) خدا ہی اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کر دیتا ہے اور جس کے لئے چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے بیشک خدا ہر چیز سے واقف ہے (۶۲) اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمان سے پانی کس نے نازل فرمایا پھر اس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد (کس نے ) زندہ کیا تو کہہ دیں گے کہ خدا نے۔ کہہ دو کہ خدا کا شکر ہے۔ لیکن ان میں اکثر نہیں سمجھتے (۶۳) اور یہ دنیا کی زندگی تو صرف کھیل اور تماشہ ہے اور( ہمیشہ کی) زندگی (کا مقام) تو آخرت کا گھر ہے۔ کاش یہ (لوگ) سمجھتے (۶۴) پھر جب یہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو خدا کو پکارتے (اور) خالص اُسی کی عبادت کرتے ہیں۔ لیکن جب وہ اُن کو نجات دے کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو جھٹ شرک کرنے لگے جاتے ہیں (۶۵) تاکہ جو ہم نے اُن کو بخشا ہے اُس کی ناشکری کریں اور فائدہ اٹھائیں (سو خیر) عنقریب اُن کو معلوم ہو جائے گا (۶۶) کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے حرم کو مقام امن بنایا ہے اور لوگ اس کے گرد و نواح سے اُچک لئے جاتے ہیں۔ کیا یہ لوگ باطل پر اعتقاد رکھتے ہیں اور خدا کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں (۶۷) اور اس سے ظالم کون جو خدا پر جھوٹ بہتان باندھے یا جب حق بات اُس کے پاس آئے تو اس کی تکذیب کرے۔ کیا کافروں کا ٹھکانا جہنم میں نہیں ہے ؟ (۶۸) اور جن لوگوں نے ہمارے لئے کوشش کی ہم اُن کو ضرور اپنے رستے دکھا دیں گے۔ اور خدا تو نیکو کاروں کے ساتھ ہے (۶۹)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة الرُّوم


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
الٓمٓ (۱) (اہلِ ) روم مغلوب ہو گئے (۲) نزدیک کے ملک میں اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آ جائیں گے (۳) چند ہی سال میں پہلے بھی اور پیچھے بھی خدا ہی کا حکم ہے اور اُس روز مومن خوش ہو جائیں گے (۴) (یعنی) خدا کی مدد سے۔ وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب (اور) مہربان ہے (۵) (یہ) خدا کا وعدہ (ہے ) خدا اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (۶) یہ تو دنیا کی ظاہری زندگی کو جانتے ہیں۔ اور آخرت (کی طرف) سے غافل ہیں (۷) کیا اُنہوں نے اپنے دل میں غور نہیں کیا۔ کہ خدا نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اُن کو حکمت سے اور ایک وقت مقرر تک کے لئے پیدا کیا ہے۔ اور بہت سے لوگ اپنے پروردگار سے ملنے کے قائل ہی نہیں (۸) کیا اُن لوگوں نے ملک میں سیر نہیں کی (سیر کرتے )تو دیکھ لیتے کہ جو لوگ اُن سے پہلے تھے ان کا انجام کیسے ہوا۔ وہ اُن سے زورو قوت میں کہیں زیادہ تھے اور اُنہوں نے زمین کو جوتا اور اس کو اس سے زیادہ آباد کیا تھا جو اُنہوں نے آباد کیا۔ اور اُن کے پاس اُن کے پیغمبر نشانیاں لے کر آتے رہے تو خدا ایسا نہ تھا کہ اُن پر ظلم کرتا۔ بلکہ وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے (۹) پھر جن لوگوں نے برائی کی اُن کا انجام بھی برا ہوا اس لیے کہ خدا کی آیتوں کو جھٹلاتے اور اُن کی ہنسی اُڑاتے رہے تھے (۱۰) خدا ہی خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا ہے وہی اس کو پھر پیدا کرے گا پھر تم اُسی کی طرف لوٹ جاؤ گے (۱۱) اور جس دن قیامت برپا ہو گی گنہگار نا اُمید ہو جائیں گے (۱۲) اور ان کے (بنائے ہوئے ) شریکوں میں سے کوئی ان کا سفارشی نہ ہو گا اور وہ اپنے شریکوں سے نا معتقد ہو جائیں گے (۱۳) اور جس دن قیامت برپا ہو گی اس روز وہ الگ الگ فرقے ہو جائیں گے (۱۴) تو جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے وہ (بہشت کے ) باغ میں خوش حال ہوں گے (۱۵) اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں اور آخرت کے آنے کو جھٹلایا۔ وہ عذاب میں ڈالے جائیں گے (۱۶) تو جس وقت تم کو شام ہو اور جس وقت صبح ہو خدا کی تسبیح کرو (یعنی نماز پڑھو) (۱۷) اور آسمانوں اور زمین میں اُسی کی تعریف ہے۔ اور تیسرے پہر بھی اور جب دوپہر ہو (اُس وقت بھی نماز پڑھا کرو) (۱۸) وہی زندے کو مردے سے نکالتا اور (وہی) مردے کو زندے سے نکالتا ہے اور( وہی) زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے۔ اور اسی طرح تم (دوبارہ زمین میں سے ) نکالے جاؤ گے (۱۹) اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ اُس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا۔ پھر اب تم انسان ہو کر جا بجا پھیل رہے ہو (۲۰) اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ اُس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس کی عورتیں پیدا کیں تاکہ اُن کی طرف (مائل ہو کر) آرام حاصل کرو اور تم میں محبت اور مہربانی پیدا کر دی جو لوگ غور کرتے ہیں اُن کے لئے ان باتوں میں (بہت سی) نشانیاں ہیں (۲۱) اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا جدا جدا ہونا۔ اہلِ دانش کے لیے ان (باتوں) میں (بہت سی) نشانیاں ہیں (۲۲) اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے تمہارا رات اور دن میں سونا اور اُس کے فضل کا تلاش کرنا۔ جو لوگ سنتے ہیں اُن کے لیے ان باتوں میں (بہت سی) نشانیاں ہیں (۲۳) اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ تم کو خوف اور اُمید دلانے کے لئے بجلی دکھاتا ہے اور آسمان سے مینھ برساتا ہے۔ پھر زمین کو اس کے مر جانے کے بعد زندہ (و شاداب) کر دیتا ہے۔ عقل والوں کے لئے ان (باتوں) میں (بہت سی) نشانیاں ہیں (۲۴) اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ آسمان اور زمین اس کے حکم سے قائم ہیں۔ پھر جب وہ تم کو زمین میں سے (نکلنے کے لئے ) آواز دے گا تو تم جھٹ نکل پڑو گے (۲۵) اور آسمانوں اور زمین میں (جتنے فرشتے اور انسان وغیرہ ہیں) اسی کے ( مملوک )ہیں (اور) تمام اس کے فرمانبردار ہیں (۲۶) اور وہی تو ہے جو خلقت کو پہلی دفعہ پیدا کرتا ہے پھر اُسے دوبارہ پیدا کرے گا۔ اور یہ اس کو بہت آسان ہے۔ اور آسمانوں اور زمین میں اس کی شان بہت بلند ہے۔ اور وہ غالب حکمت والا ہے (۲۷) وہ تمہارے لئے تمہارے ہی حال کی ایک مثال بیان فرماتا ہے کہ بھلا جن (لونڈی غلاموں) کے تم مالک ہو وہ اس (مال) میں جو ہم نے تم کو عطا فرمایا ہے تمہارے شریک ہیں، اور (کیا )تم اس میں (اُن کو اپنے ) برابر (مالک سمجھتے ) ہو( اور کیا) تم اُن سے اس طرح ڈرتے ہو جس طرح اپنوں سے ڈرتے ہو، اسی طرح عقل والوں کے لئے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں (۲۸) مگر جو ظالم ہیں بے سمجھے اپنی خواہشوں کے پیچھے چلتے ہیں تو جس کو خدا گمراہ کرے اُسے کون ہدایت دے سکتا ہے ؟ اور ان کا کوئی مددگار نہیں (۲۹) تو تم ایک طرف کے ہو کر دین (خدا کے رستے ) پر سیدھا منہ کئے چلے جاؤ (اور) خدا کی فطرت کو جس پر اُس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے (اختیار کئے رہو) خدا کی بنائی ہوئی (فطرت) میں تغیر وتبدل نہیں ہو سکتا۔ یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (۳۰) (مومنو) اُسی (خدا )کی طرف رجوع کئے رہو اور اس سے ڈرتے رہو اور نماز پڑھتے رہو اور مشرکوں میں نہ ہونا (۳۱) (اور نہ) اُن لوگوں میں (ہونا) جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور (خود) فرقے فرقے ہو گئے۔ سب فرقے اسی سے خوش ہیں جو اُن کے پاس ہے (۳۲) اور جب لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پروردگار کو پکارتے اور اسی کی طرف رجوع ہوتے ہیں۔ پھر جب وہ ان کو اپنی رحمت کا مزا چکھاتا ہے تو ایک فرقہ اُن میں سے اپنے پروردگار سے شرک کرنے لگتا ہے (۳۳) تاکہ جو ہم نے ان کو بخشا ہے اُس کی نا شکری کریں سو (خیر) فائدے اُٹھا لو عنقریب تم کو (اس کا انجام) معلوم ہو جائے گا (۳۴) کیا ہم نے ان پر کوئی ایسی دلیل نازل کی ہے کہ اُن کو خدا کے ساتھ شرک کرنا بتاتی ہے (۳۵) اور جب ہم لوگوں کو اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو اُس سے خوش ہو جاتے ہیں اور اگر اُن کے عملوں کے سبب جو اُن کے ہاتھوں نے آگے بھیجے ہیں کوئی گزند پہنچے تو نا اُمید ہو کر رہ جاتے ہیں (۳۶) کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی جس کے لئے چاہتا ہے رزق فراخ کرتا ہے اور( جس کے لئے چاہتا ہے ) تنگ کرتا ہے۔ بیشک اس میں ایمان لانے والوں کے لئے نشانیاں ہیں (۳۷) تو اہلِ قرابت اور محتاجوں اور مسافروں کو ان کا حق دیتے رہو۔ جو لوگ رضائے خدا کے طالب ہیں یہ اُن کے حق میں بہتر ہے۔ اور یہی لوگ نجات حاصل کرنے والے ہیں (۳۸) اور جو تم سود دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں افزائش ہو تو خدا کے نزدیک اس میں افزائش نہیں ہوتی اور جو تم زکوٰۃ دیتے ہو اور اُس سے خدا کی رضا مندی طلب کرتے ہو تو (وہ موجبِ برکت ہے اور) ایسے ہی لوگ (اپنے مال کو) دو چند سہ چند کرنے والے ہیں (۳۹) خدا ہی تو ہے جس نے تم کو پیدا کیا پھر تم کو رزق دیا پھر تمہیں مارے گا۔ پھر زندہ کرے گا۔ بھلا تمہارے (بنائے ہوئے ) شریکوں میں بھی کوئی ایسا ہے جو ان کاموں میں سے کچھ کر سکے۔ وہ پاک ہے اور (اس کی شان) ان کے شریکوں سے بلند ہے (۴۰) خشکی اور تری میں لوگوں کے اعمال کے سبب فساد پھیل گیا ہے تاکہ خدا اُن کو اُن کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے عجب نہیں کہ وہ باز آ جائیں (۴۱) کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو اور دیکھو کہ جو لوگ( تم سے ) پہلے ہوئے ہیں ان کا کیسا انجام ہوا ہے۔ ان میں زیادہ تر مشرک ہی تھے (۴۲) تو اس روز سے پہلے جو خدا کی طرف سے آکر رہے گا اور رک نہیں سکے گا دین (کے رستے ) پر سیدھا منہ کئے چلے چلو اس روز (سب) لوگ منتشر ہو جائیں گے (۴۳) جس شخص نے کفر کیا تو اس کے کفر کا ضرر اُسی کو ہے اور جس نے نیک عمل کئے تو ایسے لوگ اپنے ہی لئے آرام گاہ درست کرتے ہیں (۴۴) جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اُن کو خدا اپنے فضل سے بدلہ دے گا۔ بیشک وہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا (۴۵) اور اُسی کی نشانیوں میں سے ہے کہ ہواؤں کو بھیجتا ہے کہ خوشخبری دیتی ہیں تاکہ تم کو اپنی رحمت کے مزے چکھائے اور تاکہ اس کے حکم سے کشتیاں چلیں اور تاکہ اس کے فضل سے (روزی) طلب کرو عجب نہیں کہ تم شکر کرو (۴۶) اور ہم نے تم سے پہلے بھی پیغمبر ان کی قوم کی طرف بھیجے تو وہ اُن کے پاس نشانیاں لے کر آئے سو جو لوگ نا فرمانی کرتے تھے ہم نے اُن سے بدلہ لے کر چھوڑا اور مومنوں کی مدد ہم پر لازم تھی (۴۷) خدا ہی تو ہے جو ہواؤں کو چلاتا ہے تو وہ بادل کو اُبھارتی ہیں۔ پھر خدا اس کو جس طرح چاہتا ہے آسمان میں پھیلا دیتا اور تہ بتہ کر دیتا ہے پھر تم دیکھتے ہو کہ اس کے بیچ میں سے مینھ نکلنے لگتا ہے پھر جب وہ اپنے بندوں میں سے جن پر چاہتا ہے اُسے برسا دیتا ہے تو وہ خوش ہو جاتے ہیں (۴۸) اور بیشتر تو وہ مینھ کے اُترنے سے پہلے نا اُمید ہو رہے تھے (۴۹) تو (اے دیکھنے والے ) خدا کی رحمت کی نشانیوں کی طرف دیکھ کہ وہ کس طرح زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے۔ بیشک وہ مردوں کو زندہ کرنے والا ہے۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے (۵۰) اور اگر ہم ایسی ہوا بھیجیں کہ وہ (اس کے سبب) کھیتی کو دیکھیں (کہ) زرد (ہو گئی ہے ) تو اس کے بعد وہ نا شکری کرنے لگ جائیں (۵۱) تو تم مردوں کی (بات) نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں کو جب وہ پیٹھ پھیر کر پھر جائیں آواز سنا سکتے ہو (۵۲) اور نہ اندھوں کو اُن کی گمراہی سے (نکال کر) راہ راست پر لا سکتے ہو۔ تم تو انہی لوگوں کو سنا سکتے ہو جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں سو وہی فرمانبردار ہیں (۵۳) خدا ہی تو ہے جس نے تم کو (ابتدا میں) کمزور حالت میں پیدا کیا پھر کمزوری کے بعد طاقت عنایت کی پھر طاقت کے بعد کمزوری اور بڑھاپا دیا۔ وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور وہ صاحب دانش اور صاحب قدرت ہے (۵۴) اور جس روز قیامت برپا ہو گی گنہگار قسمیں کھائیں گے کہ وہ (دنیا میں) ایک گھڑی سے زیادہ نہیں رہے تھے۔ اسی طرح وہ (رستے سے ) اُلٹے جاتے تھے (۵۵) اور جن لوگوں کو علم اور ایمان دیا گیا تھا وہ کہیں گے کہ خدا کی کتاب کے مطابق تم قیامت تک رہے ہو۔ اور یہ قیامت ہی کا دن ہے لیکن تم کو اس کا یقین ہی نہیں تھا (۵۶) تو اس روز ظالم لوگوں کو ان کا عذر کچھ فائدہ نہ دے گا اور نہ اُن سے توبہ قبول کی جائے گی (۵۷) اور ہم نے لوگوں کے (سمجھانے کے ) لئے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کر دی ہے اور اگر تم اُن کے سامنے کوئی نشانی پیش کرو تو یہ کافر کہہ دیں گے کہ تم تو جھوٹے ہو (۵۸) اسی طرح خدا اُن لوگوں کے دلوں پر جو سمجھ نہیں رکھتے مہر لگا دیتا ہے (۵۹) پس تم صبر کرو بیشک خدا کا وعدہ سچا ہے اور( دیکھو) جو لوگ یقین نہیں رکھتے وہ تمہیں اوچھا نہ بنا دیں (۶۰)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة لقمَان


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
الٓمٓ (۱) یہ حکمت کی (بھری ہوئی) کتاب کی آیتیں ہیں (۲) نیکو کاروں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے (۳) جو نماز کی پابندی کرتے اور زکوٰۃ دیتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں (۴) یہی اپنے پروردگار (کی طرف) سے ہدایت پر ہیں اور یہی نجات پانے والے ہیں (۵) اور لوگوں میں بعض ایسا ہے جو بیہودہ حکایتیں خریدتا ہے تاکہ( لوگوں کو) بے سمجھے خدا کے رستے سے گمراہ کرے اور اس سے استہزاء کرے یہی لوگ ہیں جن کو ذلیل کرنے والا عذاب ہو گا (۶) اور جب اس کو ہماری آیتیں سنائی جاتی ہیں تو اکڑ کر منہ پھیر لیتا ہے گویا اُن کو سنا ہی نہیں جیسے اُن کے کانوں میں ثقل ہے تو اس کو درد دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا دو (۷) جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے اُن کے لئے نعمت کے باغ ہیں (۸) ہمیشہ اُن میں رہیں گے۔ خدا کا وعدہ سچا ہے اور وہ غالب حکمت والا ہے (۹) اُسی نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر پیدا کیا جیسا کہ تم دیکھتے ہو اور زمین پر پہاڑ (بنا کر) رکھ دیئے تاکہ تم کو ہلا ہلا نہ دے اور اس میں ہر طرح کے جانور پھیلا دیئے۔ اور ہم ہی نے آسمانوں سے پانی نازل کیا پھر (اُس سے ) اس میں ہر قسم کی نفیس چیزیں اُگائیں (۱۰) یہ تو خدا کی پیدائش ہے تو مجھے دکھاؤ کہ خدا کے سوا جو لوگ ہیں اُنہوں نے کیا پیدا کیا ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ ظالم صریح گمراہی میں ہیں (۱۱) اور ہم نے لقمان کو دانائی بخشی۔ کہ خدا کا شکر کرو۔ اور جو شخص شکر کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے شکر کرتا ہے۔ اور جو ناشکری کرتا ہے تو خدا بھی بے پروا اور سزاوار حمد (و ثنا) ہے (۱۲) اور (اُس وقت کو یاد کرو) جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ بیٹا خدا کے ساتھ شرک نہ کرنا۔ شرک تو بڑا (بھاری) ظلم ہے (۱۳) اور ہم نے انسان کو جسے اُس کی ماں تکلیف پر تکلیف سہہ کر پیٹ میں اُٹھائے رکھتی ہے (پھر اس کو دودھ پلاتی ہے ) اور( آخرکار) دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہوتا ہے (اپنے نیز) اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید کی ہے کہ میرا بھی شکر کرتا رہ اور اپنے ماں باپ کا بھی (کہ تم کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے (۱۴) اور اگر وہ تیرے درپے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک کرے جس کا تجھے کچھ بھی علم نہیں تو ان کا کہا نہ ماننا۔ ہاں دنیا (کے کاموں) میں ان کا اچھی طرح ساتھ دینا اور جو شخص میری طرف رجوع لائے اس کے رستے پر چلنا پھر تم کو میری طرف لوٹ کر آنا ہے۔ تو جو کام تم کرتے رہے میں سب سے تم کو آگاہ کروں گا (۱۵) ( لقمان نے یہ بھی کہا کہ) بیٹا اگر کوئی عمل (بالفرض) رائی کے دانے کے برابر بھی (چھوٹا) ہو اور ہو بھی کسی پتھر کے اندر یا آسمانوں میں (مخفی ہو) یا زمین میں۔ خدا اُس کو قیامت کے دن لا موجود کرے گا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا باریک بین (اور) خبردار ہے (۱۶) بیٹا نماز کی پابندی رکھنا اور (لوگوں کو) اچھے کاموں کے کرنے کا امر اور بری باتوں سے منع کرتے رہنا اور جو مصیبت تجھ پر واقع ہو اس پر صبر کرنا۔ بیشک یہ بڑی ہمت کے کام ہیں (۱۷) اور (از راہ غرور) لوگوں سے گال نہ پھلانا اور زمین میں اکڑ کر نہ چلنا۔ کہ خدا کسی اترانے والے خود پسند کو پسند نہیں کرتا (۱۸) اور اپنی چال میں اعتدال کئے رہنا اور (بولتے وقت) آواز نیچی رکھنا کیونکہ (اُونچی آواز گدھوں کی ہے اور کچھ شک نہیں کہ) سب آوازوں سے بُری آواز گدھوں کی ہے (۱۹) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب کو خدا نے تمہارے قابو میں کر دیا ہے اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کر دی ہیں۔ اور بعض لوگ ایسے ہیں کہ خدا کے بارے میں جھگڑتے ہیں نہ علم رکھتے ہیں اور نہ ہدایت اور نہ کتاب روشن (۲۰) اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی ہے اُس کی پیروی کرو۔ تو کہتے ہیں کہ ہم تو اسی کی پیروی کریں گے جس پر اپنے باپ دادا کو پایا۔ بھلا اگرچہ شیطان ان کو دوزخ کے عذاب کی طرف بلاتا ہو (تب بھی؟) (۲۱) اور جو شخص اپنے تئیں خدا کا فرمانبردار کر دے اور نیکو کار بھی ہو تو اُس نے مضبوط دستاویز ہاتھ میں لے لی۔ اور (سب)کاموں کا انجام خدا ہی کی طرف ہے (۲۲) اور جو کفر کرے تو اُس کا کفر تمہیں غمناک نہ کر دے ان کو ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے پھر جو کام وہ کیا کرتے تھے ہم اُن کو جتا ئیں گے۔ بیشک خدا دلوں کی باتوں سے واقف ہے (۲۳) ہم اُن کو تھوڑا سا فائدہ پہنچائیں گے پھر عذاب شدید کی طرف مجبور کر کے لے جائیں گے (۲۴) اور اگر تم اُن سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو بول اُٹھیں گے کہ خدا نے۔ کہہ دو کہ خدا کا شکر ہے لیکن ان میں اکثر سمجھ نہیں رکھتے (۲۵) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے (سب) خدا ہی کا ہے۔ بیشک خدا بے پروا اور سزا وارِ حمد (و ثنا) ہے (۲۶) اور اگر یوں ہو کہ زمین میں جتنے درخت ہیں (سب کے سب) قلم ہوں اور سمندر (کا تمام پانی) سیاہی ہو (اور) اس کے بعد سات سمندر اور (سیاہی ہو جائیں) تو خدا کی باتیں (یعنی اس کی صفتیں) ختم نہ ہوں۔ بیشک خدا غالب حکمت والا ہے (۲۷) (خدا کو) تمہارا پیدا کرنا اور جِلا اُٹھانا ایک شخص (کے پیدا کرنے اور جلا اُٹھانے ) کی طرح ہے۔ بیشک خدا سننے والا دیکھنے والا ہے (۲۸) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور (وہی) دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اُسی نے سورج اور چاند کو (تمہارے ) زیر فرمان کر رکھا ہے۔ ہر ایک ایک وقتِ مقرر تک چل رہا ہے اور یہ کہ خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے (۲۹) یہ اس لئے کہ خدا کی ذات برحق ہے اور جن کو یہ لوگ خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ لغو ہیں اور یہ کہ خدا ہی عالی رتبہ اور گرامی قدر ہے (۳۰) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی کی مہربانی سے کشتیاں دریا میں چلتی ہیں۔ تاکہ وہ تم کو اپنی کچھ نشانیاں دکھائے۔ بیشک اس میں ہر صبر کرنے والے (اور) شکر کرنے والے کے لئے نشانیاں ہیں (۳۱) اور جب اُن پر (دریا کی) لہریں سائبانوں کی طرح چھا جاتی ہیں تو خدا کو پکارنے (اور) خالص اس کی عبادت کرنے لگتے ہیں پھر جب وہ اُن کو نجات دے کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو بعض ہی انصاف پر قائم رہتے ہیں۔ اور ہماری نشانیوں سے وہی انکار کرتے ہیں جو عہد شکن اور نا شکرے ہیں (۳۲) لوگو اپنے پروردگار سے ڈرو اور اُس دن کا خوف کرو کہ نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے۔ اور نہ بیٹا باپ کے کچھ کام آ سکے۔ بیشک خدا کا وعدہ سچا ہے پس دنیا کی زندگی تم کو دھوکے میں نہ ڈال دے۔ اور نہ فریب دینے والا (شیطان) تمہیں خدا کے بارے میں کسی طرح کا فریب دے (۳۳) خدا ہی کو قیامت کا علم ہے اور وہی مینھ برساتا ہے۔ اور وہی (حاملہ کے ) پیٹ کی چیزوں کو جانتا ہے (کہ نر ہے یا مادہ) اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کام کرے گا۔ اور کوئی متنفس نہیں جانتا کہ کس سرزمین میں اُسے موت آئے گی بیشک خدا ہی جاننے والا (اور) خبردار ہے (۳۴)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة السَّجدَة


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
الٓمٓ (۱) اس میں کچھ شک نہیں کہ اس کتاب کا نازل کیا جانا تمام جہان کے پروردگار کی طرف سے ہے (۲) کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے اس کو از خود بنا لیا ہے (نہیں) بلکہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تاکہ تم ان لوگوں کو ہدایت کرو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں آیا تاکہ یہ رستے پر چلیں (۳) خدا ہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو چیزیں ان دونوں میں ہیں سب کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ اس کے سوا نہ تمہارا کوئی دوست ہے اور نہ سفارش کرنے والا۔ کیا تم نصیحت نہیں پکڑتے ؟ (۴) وہی آسمان سے زمین تک (کے ) ہر کام کا انتظام کرتا ہے۔ پھر وہ ایک روز جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق ہزار برس ہو گی۔ اس کی طرف صعود (اور رجوع) کرے گا (۵) یہی تو پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا (اور) غالب اور رحم والا (خدا) ہے (۶) جس نے ہر چیز کو بہت اچھی طرح بنایا (یعنی) اس کو پیدا کیا۔ اور انسان کی پیدائش کو مٹی سے شروع کیا (۷) پھر اس کی نسل خلاصے سے (یعنی) حقیر پانی سے پیدا کی (۸) پھر اُس کو درست کیا پھر اس میں اپنی( طرف سے ) روح پھونکی اور تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے مگر تم بہت کم شکر کرتے ہو (۹) اور کہنے لگے کہ جب ہم زمین میں ملیامیٹ ہو جائیں گے تو کیا از سر نو پیدا ہوں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے پروردگار کے سامنے جانے ہی کے قائل نہیں (۱۰) کہہ دو کہ موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے تمہاری روحیں قبض کر لیتا ہے پھر تم اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے (۱۱) اور تم (تعجب کرو) جب دیکھو کہ گنہگار اپنے پروردگار کے سامنے سر جھکائے ہوں گے (اور کہیں گے کہ) اے ہمارے پروردگار ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا تو ہم کو (دنیا میں) واپس بھیج دے کہ نیک عمل کریں بیشک ہم یقین کرنے والے ہیں (۱۲) اور اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو ہدایت دے دیتے۔ لیکن میری طرف سے یہ بات قرار پاچکی ہے کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سب سے بھر دوں گا (۱۳) سو (اب آگ کے ) مزے چکھو اس لئے کہ تم نے اُس دن کے آنے کو بھلا رکھا تھا (آج) ہم بھی تمہیں بھلا دیں گے اور جو کام تم کرتے تھے اُن کی سزا میں ہمیشہ کے عذاب کے مزے چکھتے رہو (۱۴) ہماری آیتوں پر تو وہی لوگ ایمان لاتے ہیں کہ جب اُن کو اُن سے نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گر پڑتے اور اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور غرور نہیں کرتے (۱۵) اُن کے پہلو بچھونوں سے الگ رہتے ہیں (اور) وہ اپنے پروردگار کو خوف اور اُمید سے پکارتے اور جو (مال) ہم نے اُن کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں (۱۶) کوئی متنفس نہیں جانتا کہ اُن کے لئے کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے۔ یہ ان اعمال کا صلہ ہے جو وہ کرتے تھے (۱۷) بھلا جو مومن ہو وہ اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو نا فرمان ہو؟ دونوں برابر نہیں ہو سکتے (۱۸) جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اُن کے (رہنے کے ) لئے باغ ہیں یہ مہمانی اُن کاموں کی جزا ہے جو وہ کرتے تھے (۱۹) اور جنہوں نے نا فرمانی کی اُن کے رہنے کے لئے دوزخ ہے جب چاہیں گے کہ اس میں سے نکل جائیں تو اس میں لوٹا دیئے جائیں گے۔ اور اُن سے کہا جائے گا کہ جس دوزخ کے عذاب کو تم جھوٹ سمجھتے تھے اس کے مزے چکھو (۲۰) اور ہم اُن کو (قیامت کے ) بڑے عذاب کے سوا عذاب دنیا کا بھی مزہ چکھائیں گے۔ شاید (ہماری طرف) لوٹ آئیں (۲۱) اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون جس کو اس کے پروردگار کی آیتوں سے نصیحت کی جائے تو وہ اُن سے منہ پھیر لے۔ ہم گنہگاروں سے ضرور بدلہ لینے والے ہیں (۲۲) اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو تم اُن کے ملنے سے شک میں نہ ہونا اور ہم نے اس (کتاب) کو (یا موسیٰ کو) بنی اسرائیل کے لئے ( ذریعہ) ہدایت بنایا (۲۳) اور ان میں سے ہم نے پیشوا بنائے تھے جو ہمارے حکم سے ہدایت کیا کرتے تھے۔ جب وہ صبر کرتے تھے اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے (۲۴) بلاشبہ تمہارا پروردگار ان میں جن باتوں میں وہ اختلاف کرتے تھے۔ قیامت کے روز فیصلہ کر دے گا (۲۵) کیا اُن کو اس (امر )سے ہدایت نہ ہوئی کہ ہم نے اُن سے پہلے بہت سی اُمتوں کو جن کے مقامات سکونت میں یہ چلتے پھرتے ہیں ہلاک کر دیا۔ بیشک اس میں نشانیاں ہیں۔ تو یہ سنتے کیوں نہیں (۲۶) کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم بنجر زمین کی طرف پانی رواں کرتے ہیں پھر اس سے کھیتی پیدا کرتے ہیں جس میں سے ان کے چوپائے بھی کھاتے ہیں اور وہ خود بھی (کھاتے ہیں) تو یہ دیکھتے کیوں نہیں۔ (۲۷) اور کہتے ہیں اگر تم سچے ہو تو یہ فیصلہ کب ہو گا؟ (۲۸) کہہ دو کہ فیصلے کے دن کافروں کو ان کا ایمان لانا کچھ بھی فائدہ نہ دے گا اور نہ اُن کو مہلت دی جائے گی (۲۹) تو اُن سے منہ پھیر لو اور انتظار کرو یہ بھی انتظار کر رہے ہیں (۳۰)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة الاٴحزَاب


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
اے پیغمبر خدا سے ڈرتے رہنا اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ ماننا۔ بے شک خدا جاننے والا اور حکمت والا ہے (۱) اور جو (کتاب) تم کو تمہارے پروردگار کی طرف سے وحی کی جاتی ہے اُسی کی پیروی کئے جانا۔ بے شک خدا تمہارے سب عملوں سے خبردار ہے (۲) اور خدا پر بھروسہ رکھنا۔ اور خدا ہی کارساز کافی ہے (۳) خدا نے کسی آدمی کے پہلو میں دو دل نہیں بنائے۔ اور نہ تمہاری عورتوں کو جن کو تم ماں کہہ بیٹھتے ہو تمہاری ماں بنایا اور نہ تمہارے لے پالکوں کو تمہارے بیٹے بنایا۔ یہ سب تمہارے منہ کی باتیں ہیں۔ اور خدا تو سچی بات فرماتا ہے اور وہی سیدھا رستہ دکھاتا ہے (۴) مومنو! لے پالکوں کو اُن کے (اصلی) باپوں کے نام سے پکارا کرو۔ کہ خدا کے نزدیک یہی بات درست ہے۔ اگر تم کو اُن کے باپوں کے نام معلوم نہ ہوں تو دین میں وہ تمہارے بھائی اور دوست ہیں اور جو بات تم سے غلطی سے ہو گئی ہو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں۔ لیکن جو قصد دلی سے کرو (اس پر مواخذہ ہے) اور خدا بخشنے والا مہربان ہے (۵) پیغمبر مومنوں پر اُن کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں اور پیغمبر کی بیویاں اُن کی مائیں ہیں۔ اور رشتہ دار آپس میں کتاب اللہ کے رُو سے مسلمانوں اور مہاجروں سے ایک دوسرے (کے ترکے ) کے زیادہ حقدار ہیں۔ مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں سے احسان کرنا چاہو۔ (تو اور بات ہے )۔ یہ حکم کتاب یعنی (قرآن) میں لکھ دیا گیا ہے (۶) اور جب ہم نے پیغمبروں سے عہد لیا اور تم سے نوح سے اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور مریم کے بیٹے عیسیٰ سے۔ اور عہد بھی اُن سے پکّا لیا (۷) تاکہ سچ کہنے والوں سے اُن کی سچائی کے بارے میں دریافت کرے اور اس نے کافروں کے لئے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے (۸) مومنو خدا کی اُس مہربانی کو یاد کرو جو (اُس نے ) تم پر (اُس وقت کی) جب فوجیں تم پر (حملہ کرنے کو) آئیں۔ تو ہم نے اُن پر ہوا بھیجی اور ایسے لشکر (نازل کئے ) جن کو تم دیکھ نہیں سکتے تھے۔ اور جو کام تم کرتے ہو خدا اُن کو دیکھ رہا ہے (۹) جب وہ تمہارے اُوپر اور نیچے کی طرف سے تم پر چڑھ آئے اور جب آنکھیں پھر گئیں اور دل (مارے دہشت کے ) گلوں تک پہنچ گئے اور تم خدا کی نسبت طرح طرح کے گمان کرنے لگے (۱۰) وہاں مومن آزمائے گئے اور سخت طور پر ہلائے گئے (۱۱) اور جب منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے کہنے لگے کہ خدا اور اس کے رسول نے ہم سے محض دھوکے کا وعدہ کیا تھا (۱۲) اور جب اُن میں سے ایک جماعت کہتی تھی کہ اے اہل مدینہ (یہاں) تمہارے ٹھہرنے کا مقام نہیں تو لوٹ چلو۔ اور ایک گروہ ان میں سے پیغمبر سے اجازت مانگنے اور کہنے لگا کہ ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں حالانکہ وہ کھلے نہیں تھے۔ وہ تو صرف بھاگنا چاہتے تھے (۱۳) اور اگر (فوجیں) اطراف مدینہ سے ان پر آ داخل ہوں پھر اُن سے خانہ جنگی کے لئے کہا جائے تو (فوراً) کرنے لگیں اور اس کے لئے بہت ہی کم توقف کریں (۱۴) حالانکہ پہلے خدا سے اقرار کر چکے تھے کہ پیٹھ نہیں پھریں گے۔ اور خدا سے (جو) اقرار (کیا جاتا ہے اُس کی) ضرور پرسش ہو گی (۱۵) کہہ دو کہ اگر تم مرنے یا مارے سے بھاگتے ہو تو بھاگنا تم کو فائدہ نہیں دے گا اور اس وقت تم بہت ہی کم فائدہ اٹھاؤ گے (۱۶) کہہ دو کہ اگر خدا تمہارے ساتھ برائی کا ارادہ کرے تو کون تم کو اس سے بچا سکتا ہے یا اگر تم پر مہربانی کرنی چاہے تو (کون اس کو ہٹا سکتا ہے ) اور یہ لوگ خدا کے سوا کسی کو نہ اپنا دوست پائیں گے اور نہ مددگار (۱۷) خدا تم میں سے ان لوگوں کو بھی جانتا ہے جو (لوگوں کو) منع کرتے ہیں اور اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس چلے آؤ۔ اور لڑائی میں نہیں آتے مگر کم (۱۸) (یہ اس لئے کہ) تمہارے بارے میں بخل کرتے ہیں۔ پھر جب ڈر (کا وقت) آئے تو تم ان کو دیکھو کہ تمہاری طرف دیکھ رہے ہیں (اور) اُن کی آنکھیں (اسی طرح) پھر رہی ہیں جیسے کسی کو موت سے غشی آ رہی ہو۔ پھر جب خوف جاتا رہے تو تیز زبانوں کے ساتھ تمہارے بارے میں زبان درازی کریں اور مال میں بخل کریں۔ یہ لوگ (حقیقت میں) ایمان لائے ہی نہ تھے تو خدا نے ان کے اعمال برباد کر دیئے۔ اور یہ خدا کو آسان تھا (۱۹) (خوف کے سبب) خیال کرتے ہیں کہ فوجیں نہیں گئیں۔ اور اگر لشکر آ جائیں تو تمنا کریں کہ (کاش) گنواروں میں جا رہیں (اور) تمہاری خبر پوچھا کریں۔ اور اگر تمہارے درمیان ہوں تو لڑائی نہ کریں مگر کم (۲۰) تم کو پیغمبر خدا کی پیروی (کرنی) بہتر ہے (یعنی) اس شخص کو جسے خدا (سے ملنے ) اور روز قیامت (کے آنے ) کی اُمید ہو اور وہ خدا کا ذکر کثرت سے کرتا ہو (۲۱) اور جب مومنوں نے (کافروں کے ) لشکر کو دیکھا تو کہنے لگے یہ وہی ہے جس کا خدا اور اس کے پیغمبر نے ہم سے وعدہ کیا تھا اور خدا اور اس کے پیغمبر نے سچ کہا تھا۔ اور اس سے ان کا ایمان اور اطاعت اور زیادہ ہو گئی (۲۲) مومنوں میں کتنے ہی ایسے شخص ہیں کہ جو اقرار اُنہوں نے خدا سے کیا تھا اس کو سچ کر دکھایا۔ تو ان میں بعض ایسے ہیں جو اپنی نذر سے فارغ ہو گئے اور بعض ایسے ہیں کہ انتظار کر رہے ہیں اور اُنہوں نے (اپنے قول کو) ذرا بھی نہیں بدلا (۲۳) تاکہ خدا سچّوں کو اُن کی سچائی کا بدلہ دے اور منافقوں کو چاہے تو عذاب دے اور (چاہے ) تو اُن پر مہربانی کرے۔ بے شک خدا بخشنے والا مہربان ہے (۲۴) اور جو کافر تھے اُن کو خدا نے پھیر دیا وہ اپنے غصے میں (بھرے ہوئے تھے ) کچھ بھلائی حاصل نہ کر سکے۔ اور خدا مومنوں کو لڑائی کے بارے میں کافی ہوا۔ اور خدا طاقتور (اور) زبردست ہے (۲۵) اور اہل کتاب میں سے جنہوں نے اُن کی مدد کی تھی اُن کو اُن کے قلعوں سے اُتار دیا اور اُن کے دلوں میں دہشت ڈال دی۔ تو کتنوں کو تم قتل کر دیتے تھے اور کتنوں کو قید کر لیتے تھے (۲۶) اور اُن کی زمین اور ان کے گھروں اور ان کے مال کا اور اس زمین کا جس میں تم نے پاؤں بھی نہیں رکھا تھا تم کو وارث بنا دیا۔ اور خدا ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے (۲۷) اے پیغمبر اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت و آرائش کی خواستگار ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ مال دوں اور اچھی طرح سے رخصت کر دوں (۲۸) اور اگر تم خدا اور اس کے پیغمبر اور عاقبت کے گھر (یعنی بہشت) کی طلبگار ہو تو تم میں جو نیکو کاری کرنے والی ہیں اُن کے لئے خدا نے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے (۲۹) اے پیغمبر کی بیویو تم میں سے جو کوئی صریح نا شائستہ (الفاظ کہہ کر رسول اللہ کو ایذا دینے کی) حرکت کرے گی۔ اس کو دونی سزا دی جائے گی۔ اور یہ (بات) خدا کو آسان ہے (۳۰) اور جو تم میں سے خدا اور اس کے رسول کی فرمانبردار رہے گی اور عمل نیک کرے گی۔ اس کو ہم دونا ثواب دیں گے اور اس کے لئے ہم نے عزت کی روزی تیار کر رکھی ہے (۳۱) اے پیغمبر کی بیویو تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو کسی (اجنبی شخص سے ) نرم نرم باتیں نہ کیا کرو تاکہ وہ شخص جس کے دل میں کسی طرح کا مرض ہے کوئی امید (نہ) پیدا کرے۔ اور ان دستور کے مطابق بات کیا کرو (۳۲) اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور جس طرح (پہلے ) جاہلیت (کے دنوں) میں اظہار تجمل کرتی تھیں اس طرح زینت نہ دکھاؤ۔ اور نماز پڑھتی رہو اور زکوٰۃ دیتی رہو اور خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتی رہو۔ اے (پیغمبر کے ) اہل بیت خدا چاہتا ہے کہ تم سے نا پاکی (کا میل کچیل) دور کر دے اور تمہیں بالکل پاک صاف کر دے (۳۳) اور تمہارے گھروں میں جو خدا کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور حکمت (کی باتیں سنائی جاتی ہیں) ان کو یاد رکھو۔ بے شک خدا باریک بیں اور باخبر ہے (۳۴) (جو لوگ خدا کے آگے سر اطاعت خم کرنے والے ہیں یعنی) مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں اور فرماں بردار مرد اور فرماں بردار عورتیں اور راست باز مرد اور راست باز عورتیں اور صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں اور فروتنی کرنے والے مرد اور فروتنی کرنے والی عورتیں اور خیرات کرنے والے مرد اور اور خیرات کرنے والی عورتیں اور روزے رکھنے والے مرد اور روزے رکھنے والی عورتیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں اور خدا کو کثرت سے یاد کرنے والے مرد اور کثرت سے یاد کرنے والی عورتیں۔ کچھ شک نہیں کہ ان کے لئے خدا نے بخشش اور اجر عظیم تیار کر رکھا ہے (۳۵) اور کسی مومن مرد اور مومن عورت کو حق نہیں ہے کہ جب خدا اور اس کا رسول کوئی امر مقرر کر دیں تو وہ اس کام میں اپنا بھی کچھ اختیار سمجھیں۔ اور جو کوئی خدا اور اس کے رسول کی نا فرمانی کرے وہ صریح گمراہ ہو گیا (۳۶) اور جب تم اس شخص سے جس پر خدا نے احسان کیا اور تم نے بھی احسان کیا (یہ) کہتے تھے کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دے اور خدا سے ڈر اور تم اپنے دل میں وہ بات پوشیدہ کرتے تھے جس کو خدا ظاہر کرنے والا تھا اور تم لوگوں سے ڈرتے تھے۔ حالانکہ خدا ہی اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو۔ پھر جب زید نے اس سے (کوئی) حاجت (متعلق) نہ رکھی (یعنی اس کو طلاق دے دی) تو ہم نے تم سے اس کا نکاح کر دیا تاکہ مومنوں کے لئے ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں (کے ساتھ نکاح کرنے کے بارے ) میں جب وہ ان سے اپنی حاجت (متعلق) نہ رکھیں (یعنی طلاق دے دیں) کچھ تنگی نہ رہے۔ اور خدا کا حکم واقع ہو کر رہنے والا تھا (۳۷) پیغمبر پر اس کام میں کچھ تنگی نہیں جو خدا نے ان کے لئے مقرر کر دیا۔ اور جو لوگ پہلے گزر چکے ہیں ان میں بھی خدا کا یہی دستور رہا ہے۔ اور خدا کا حکم ٹھیر چکا ہے (۳۸) اور جو خدا کے پیغام (جوں کے توں) پہنچاتے اور اس سے ڈرتے ہیں اور خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے تھے۔ اور خدا ہی حساب کرنے کو کافی ہے (۳۹) محمدﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے والد نہیں ہیں بلکہ خدا کے پیغمبر اور نبیوں (کی نبوت) کی مہر (یعنی اس کو ختم کر دینے والے ) ہیں اور خدا ہر چیز سے واقف ہے (۴۰) اے اہل ایمان خدا کا بہت ذکر کیا کرو (۴۱) اور صبح اور شام اس کی پاکی بیان کرتے رہو (۴۲) وہی تو ہے جو تم پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی۔ تاکہ تم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جائے۔ اور خدا مومنوں پر مہربان ہے (۴۳) جس روز وہ اس سے ملیں گے ان کا تحفہ (خدا کی طرف سے ) سلام ہو گا اور اس نے ان کے لئے بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے (۴۴) اے پیغمبر ہم نے تم کو گواہی دینے والا اور خوشخبری سنانے اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے (۴۵) اور خدا کی طرف بلانے والا اور چراغ روشن (۴۶) اور مومنوں کو خوشخبری سنا دو کہ ان کے لئے خدا کی طرف سے بڑا فضل ہو گا (۴۷) اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ ماننا اور نہ ان کے تکلیف دینے پر نظر کرنا اور خدا پر بھروسہ رکھنا۔ اور خدا ہی کارساز کافی ہے (۴۸) مومنو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کر کے ان کو ہاتھ لگانے (یعنی ان کے پاس جانے ) سے پہلے طلاق دے دو تو تم کو کچھ اختیار نہیں کہ ان سے عدت پوری کراؤ۔ ان کو کچھ فائدہ (یعنی خرچ) دے کر اچھی طرح سے رخصت کر دو (۴۹) اے پیغمبر ہم نے تمہارے لئے تمہاری بیویاں جن کو تم نے ان کے مہر دے دیئے ہیں حلال کر دی ہیں اور تمہاری لونڈیاں جو خدا نے تم کو (کفار سے بطور مال غنیمت) دلوائی ہیں اور تمہارے چچا کی بیٹیاں اور تمہاری پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تمہارے ماموؤں کی بیٹیاں اور تمہاری خالاؤں کی بیٹیاں جو تمہارے ساتھ وطن چھوڑ کر آئی ہیں (سب حلال ہیں) اور کوئی مومن عورت اگر اپنے تئیں پیغمبر کو بخش دے (یعنی مہر لینے کے بغیر نکاح میں آنا چاہے ) بشرطیکہ پیغمبر بھی ان سے نکاح کرنا چاہیں (وہ بھی حلال ہے لیکن) یہ اجازت (اے محمدﷺ) خاص تم ہی کو ہے سب مسلمانوں کو نہیں۔ ہم نے ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں جو (مہر واجب الادا) مقرر کر دیا ہے ہم کو معلوم ہے (یہ) اس لئے (کیا گیا ہے ) کہ تم پر کسی طرح کی تنگی نہ رہے۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے (۵۰) (اور تم کو یہ بھی اختیار ہے کہ) جس بیوی کو چاہو علیحدہ رکھو اور جسے چاہو اپنے پاس رکھو۔ اور جس کو تم نے علیحدہ کر دیا ہو اگر اس کو پھر اپنے پاس طلب کر لو تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ یہ (اجازت) اس لئے ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ غمناک نہ ہوں اور جو کچھ تم ان کو دو۔ اسے لے کر سب خوش رہیں۔ اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے خدا اسے جانتا ہے۔ اور خدا جاننے والا اور بردبار ہے (۵۱) (اے پیغمبر) ان کے سوا اور عورتیں تم کو جائز نہیں اور نہ یہ کہ ان بیویوں کو چھوڑ کر اور بیویاں کرو خواہ ان کا حسن تم کو (کیسا ہی) اچھا لگے مگر وہ جو تمہارے ہاتھ کا مال ہے (یعنی لونڈیوں کے بارے میں تم کو اختیار ہے ) اور خدا ہر چیز پر نگاہ رکھتا ہے (۵۲) مومنو پیغمبر کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر اس صورت میں کہ تم کو کھانے کے لئے اجازت دی جائے اور اس کے پکنے کا انتظار بھی نہ کرنا پڑے۔ لیکن جب تمہاری دعوت کی جائے تو جاؤ اور جب کھانا کھا چکو تو چل دو اور باتوں میں جی لگا کر نہ بیٹھ رہو۔ یہ بات پیغمبر کو ایذا دیتی ہے۔ اور وہ تم سے شرم کرتے ہیں (اور کہتے نہیں ہیں) لیکن خدا سچی بات کے کہنے سے شرم نہیں کرتا۔ اور جب پیغمبروں کی بیویوں سے کوئی سامان مانگو تو پردے کے باہر مانگو۔ یہ تمہارے اور ان کے دونوں کے دلوں کے لئے بہت پاکیزگی کی بات ہے۔ اور تم کو یہ شایاں نہیں کہ پیغمبر خدا کو تکلیف دو اور نہ یہ کہ ان کی بیویوں سے کبھی ان کے بعد نکاح کرو۔ بے شک یہ خدا کے نزدیک بڑا (گناہ کا کام) ہے (۵۳) اگر تم کسی چیز کو ظاہر کرو یا اس کو مخفی رکھو تو (یاد رکھو کہ) خدا ہر چیز سے باخبر ہے (۵۴) عورتوں پر اپنے باپوں سے (پردہ نہ کرنے میں) کچھ گناہ نہیں اور نہ اپنے بیٹوں سے اور نہ اپنے بھائیوں سے اور نہ اپنے بھتیجوں سے اور نہ اپنے بھانجوں سے نہ اپنی (قسم کی) عورتوں سے اور نہ لونڈیوں سے۔ اور (اے عورتو) خدا سے ڈرتی رہو۔ بے شک خدا ہر چیز سے واقف ہے (۵۵) خدا اور اس کے فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں۔ مومنو تم بھی ان پر دُرود اور سلام بھیجا کرو (۵۶) جو لوگ خدا اور اس کے پیغمبر کو رنج پہنچاتے ہیں ان پر خدا دنیا اور آخرت میں لعنت کرتا ہے اور ان کے لئے اس نے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے (۵۷) اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے کام (کی تہمت سے ) جو انہوں نے نہ کیا ہو ایذا دیں تو انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر پر رکھا (۵۸) اے پیغمبر اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ (باہر نکلا کریں تو) اپنے (مونہوں) پر چادر لٹکا (کر گھونگھٹ نکال) لیا کریں۔ یہ امر ان کے لئے موجب شناخت (و امتیاز) ہو گا تو کوئی ان کو ایذا نہ دے گا۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے (۵۹) اگر منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں مرض ہے اور جو مدینے (کے شہر میں) بری بری خبریں اُڑایا کرتے ہیں (اپنے کردار) سے باز نہ آئیں گے تو ہم تم کو ان کے پیچھے لگا دیں گے پھر وہاں تمہارے پڑوس میں نہ رہ سکیں گے مگر تھوڑے دن (۶۰) (وہ بھی) پھٹکارے ہوئے۔ جہاں پائے گئے پکڑے گئے اور جان سے مار ڈالے گئے (۶۱) جو لوگ پہلے گزر چکے ہیں ان کے بارے میں بھی خدا کی یہی عادت رہی ہے۔ اور تم خدا کی عادت میں تغیر و تبدل نہ پاؤ گے (۶۲) لوگ تم سے قیامت کی نسبت دریافت کرتے ہیں (کہ کب آئے گی) کہہ دو کہ اس کا علم خدا ہی کو ہے۔ اور تمہیں کیا معلوم ہے شاید قیامت قریب ہی آ گئی ہو (۶۳) بے شک خدا نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے (جہنم کی) آگ تیار کر رکھی ہے (۶۴) اس میں ابدا لآباد رہیں گے۔ نہ کسی کو دوست پائیں گے اور نہ مددگار (۶۵) جس دن ان کے منہ آگ میں الٹائے جائیں گے کہیں اے کاش ہم خدا کی فرمانبرداری کرتے اور رسول (خدا) کا حکم مانتے (۶۶) اور کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہم نے اپنے سرداروں اور بڑے لوگوں کا کہا مانا تو انہوں نے ہم کو رستے سے گمراہ کر دیا (۶۷) اے ہمارے پروردگار ان کو دگنا عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت کر (۶۸) مومنو تم ان لوگوں جیسے نہ ہونا جنہوں نے موسیٰ (کو عیب لگا کر) رنج پہنچایا تو خدا نے ان کو بے عیب ثابت کیا۔ اور وہ خدا کے نزدیک آبرو والے تھے (۶۹) مومنو خدا سے ڈرا کرو اور بات سیدھی کہا کرو (۷۰) وہ تمہارے اعمال درست کر دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اور جو شخص خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بے شک بڑی مراد پائے گا (۷۱) ہم نے (بار) امانت کو آسمانوں اور زمین پر پیش کیا تو انہوں نے اس کے اٹھانے سے انکار کیا اور اس سے ڈر گئے۔ اور انسان نے اس کو اٹھا لیا۔ بے شک وہ ظالم اور جاہل تھا (۷۲) تاکہ خدا منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے اور خدا مومن مردوں اور مومن عورتوں پر مہربانی کرے۔ اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے (۷۳)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة سَبَإ


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
سب تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے (جو سب چیزوں کا مالک ہے یعنی) وہ کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور آخرت میں بھی اسی کی تعریف ہے۔ اور وہ حکمت والا خبردار ہے (۱) جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو اس میں سے نکلتا ہے اور جو آسمان سے اُترتا ہے اور جو اس پر چڑھتا ہے سب اس کو معلوم ہے۔ اور وہ مہربان (اور) بخشنے والا ہے (۲) اور کافر کہتے ہیں کہ (قیامت کی) گھڑی ہم پر نہیں آئے گی۔ کہہ دو کیوں نہیں (آئے گی) میرے پروردگار کی قسم وہ تم پر ضرور آ کر رہے گی (وہ پروردگار) غیب کا جاننے والا (ہے ) ذرہ بھر چیز بھی اس سے پوشیدہ نہیں (نہ) آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور کوئی چیز ذرے سے چھوٹی یا بڑی ایسی نہیں مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے (۳) اس لئے کہ جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کو بدلہ دے۔ یہی ہیں جن کے لئے بخشش اور عزت کی روزی ہے (۴) اور جنہوں نے ہماری آیتوں میں کوشش کی کہ ہمیں ہرا دیں گے۔ ان کے لئے سخت درد دینے والے عذاب کی سزا ہے (۵) اور جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے وہ جانتے ہیں کہ جو (قرآن) تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے وہ حق ہے۔ اور (خدائے ) غالب اور سزاوار تعریف کا رستہ بتاتا ہے (۶) اور کافر کہتے ہیں کہ بھلا ہم تمہیں ایسا آدمی بتائیں جو تمہیں خبر دیتا ہے کہ جب تم (مر کر) بالکل پارہ پارہ ہو جاؤ گے تو نئے سرے سے پیدا ہو گے (۷) یا تو اس نے خدا پر جھوٹ باندھ لیا ہے۔ یا اسے جنون ہے۔ بات یہ ہے کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ آفت اور پرلے درجے کی گمراہی میں (مبتلا) ہیں (۸) کیا انہوں نے اس کو نہیں دیکھا جو ان کے آگے اور پیچھے ہے یعنی آسمان اور زمین۔ اگر ہم چاہیں تو ان کو زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا دیں۔ اس میں ہر بندے کے لئے جو رجوع کرنے والا ہے ایک نشانی ہے (۹) اور ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے برتری بخشی تھی۔ اے پہاڑو ان کے ساتھ تسبیح کرو اور پرندوں کو (ان کا مسخر کر دیا) اور ان کے لئے ہم نے لوہے کو نرم کر دیا (۱۰) کہ کشادہ زرہیں بناؤ اور کڑیوں کو اندازے سے جوڑو اور نیک عمل کرو۔ جو عمل تم کرتے ہو میں ان کو دیکھنے والا ہوں (۱۱) اور ہوا کو (ہم نے ) سلیمان کا تابع کر دیا تھا اس کی صبح کی منزل ایک مہینے کی راہ ہوتی اور شام کی منزل بھی مہینے بھر کی ہوتی۔ اور ان کے لئے ہم نے تانبے کا چشمہ بہا دیا تھا اور جِنّوں میں سے ایسے تھے جو ان کے پروردگار کے حکم سے ان کے آگے کام کرتے تھے۔ اور جو کوئی ان میں سے ہمارے حکم سے پھرے گا اس کو ہم (جہنم کی) آگ کا مزہ چکھائیں گے (۱۲) وہ جو چاہتے یہ ان کے لئے بناتے یعنی قلعے اور مجسمے اور (بڑے بڑے ) لگن جیسے تالاب اور دیگیں جو ایک ہی جگہ رکھی رہیں۔ اے داؤد کی اولاد (میرا) شکر کرو اور میرے بندوں میں شکرگزار تھوڑے ہیں (۱۳) پھر جب ہم نے ان کے لئے موت کا حکم صادر کیا تو کسی چیز سے ان کا مرنا معلوم نہ ہوا مگر گھن کے کیڑے سے جو ان کے عصا کو کھاتا رہا۔ جب عصا گر پڑا تب جنوں کو معلوم ہوا (اور کہنے لگے ) کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو ذلت کی تکلیف میں نہ رہتے (۱۴) (اہل) سبا کے لئے ان کے مقام بود و باش میں ایک نشانی تھی (یعنی) دو باغ (ایک) داہنی طرف اور (ایک) بائیں طرف۔ اپنے پروردگار کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر کرو۔ (یہاں تمہارے رہنے کو یہ) پاکیزہ شہر ہے اور (وہاں بخشنے کو) خدائے غفار (۱۵) تو انہوں نے (شکر گزاری سے ) منہ پھیر لیا پس ہم نے ان پر زور کا سیلاب چھوڑ دیا اور انہیں ان کے باغوں کے بدلے دو ایسے باغ دیئے جن کے میوے بدمزہ تھے اور جن میں کچھ تو جھاؤ تھا اور تھوڑی سی بیریاں (۱۶) یہ ہم نے ان کی نا شکری کی ان کو سزا دی۔ اور ہم سزا نا شکرے ہی کو دیا کرتے ہیں (۱۷) اور ہم نے ان کے اور (شام کی) ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت دی تھی (ایک دوسرے کے متصل) دیہات بنائے تھے جو سامنے نظر آتے تھے اور ان میں آمد و رفت کا اندازہ مقرر کر دیا تھا کہ رات دن بے خوف و خطر چلتے رہو (۱۸) تو انہوں نے دعا کی کہ اے پروردگار ہماری مسافتوں میں بُعد (اور طول پیدا) کر دے اور (اس سے ) انہوں نے اپنے حق میں ظلم کیا تو ہم نے (انہیں نابود کر کے ) ان کے افسانے بنا دیئے اور انہیں بالکل منتشر کر دیا۔ اس میں ہر صابر و شاکر کے لئے نشانیاں ہیں (۱۹) اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا خیال سچ کر دکھایا کہ مومنوں کی ایک جماعت کے سوا وہ اس کے پیچھے چل پڑے (۲۰) اور اس کا ان پر کچھ زور نہ تھا مگر (ہمارا) مقصود یہ تھا کہ جو لوگ آخرت میں شک رکھتے ہیں ان سے ان لوگوں کو جو اس پر ایمان رکھتے تھے متمیز کر دیں۔ اور تمہارا پروردگار ہر چیز پر نگہبان ہے (۲۱) کہہ دو کہ جن کو تم خدا کے سوا (معبود) خیال کرتے ہو ان کو بلاؤ۔ وہ آسمانوں اور زمین میں ذرہ بھر چیز کے بھی مالک نہیں ہیں اور نہ ان میں ان کی شرکت ہے اور نہ ان میں سے کوئی خدا کا مددگار ہے (۲۲) اور خدا کے ہاں (کسی کے لئے ) سفارش فائدہ نہ دے گی مگر اس کے لئے جس کے بارے میں وہ اجازت بخشے۔ یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے اضطراب دور کر دیا جائے گا تو کہیں گے تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا ہے۔ (فرشتے ) کہیں گے کہ حق (فرمایا ہے ) اور وہ عالی رتبہ اور گرامی قدر ہے (۲۳) پوچھو کہ تم کو آسمانوں اور زمین سے کون رزق دیتا ہے ؟ کہو کہ خدا اور ہم یا تم (یا تو) سیدھے رستے پر ہیں یا صریح گمراہی میں (۲۴) کہہ دو کہ نہ ہمارے گناہوں کی تم سے پرسش ہو گی اور نہ تمہارے اعمال کی ہم سے پرسش ہو گی (۲۵) کہہ دو کہ ہمارا پروردگار ہم کو جمع کرے گا پھر ہمارے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دے گا۔ اور وہ خوب فیصلہ کرنے والا اور صاحب علم ہے (۲۶) کہو کہ مجھے وہ لوگ تو دکھاؤ جن کو تم نے شریک (خدا) بنا کر اس کے ساتھ ملا رکھا ہے۔ کوئی نہیں بلکہ وہی (اکیلا) خدا غالب (اور) حکمت والا ہے (۲۷) اور (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو تمام لوگوں کے لئے خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (۲۸) اور کہتے ہیں اگر تم سچ کہتے ہو تو یہ (قیامت کا) وعدہ کب وقوع میں آئے گا (۲۹) کہہ دو کہ تم سے ایک دن کا وعدہ ہے جس سے نہ ایک گھڑی پیچھے رہو گے اور نہ آگے بڑھو گے (۳۰) اور جو کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم نہ تو اس قرآن کو مانیں گے اور نہ ان (کتابوں) کو جو ان سے پہلے کی ہیں اور کاش (ان) ظالموں کو تم اس وقت دیکھو جب یہ اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہوں گے اور ایک دوسرے سے رد و کد کر رہے ہوں گے۔ جو لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے وہ بڑے لوگوں سے کہیں گے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور مومن ہو جاتے (۳۱) بڑے لوگ کمزوروں سے کہیں گے کہ بھلا ہم نے تم کو ہدایت سے جب وہ تمہارے پاس آ چکی تھی روکا تھا؟ (نہیں) بلکہ تم ہی گنہگار تھے (۳۲) اور کمزور لوگ بڑے لوگوں سے کہیں گے (نہیں) بلکہ (تمہاری) رات دن کی چالوں نے (ہمیں روک رکھا تھا) جب تم ہم سے کہتے تھے کہ ہم خدا سے کفر کریں اور اس کا شریک بنائیں۔ اور جب وہ عذاب کو دیکھیں گے تو دل میں پشیمان ہوں گے۔ اور ہم کافروں کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے۔ بس جو عمل وہ کرتے تھے ان ہی کا ان کو بدلہ ملے گا (۳۳) اور ہم نے کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا نہیں بھیجا مگر وہاں کے خوش حال لوگوں نے کہا کہ جو چیز تم دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کے قائل نہیں (۳۴) اور (یہ بھی) کہنے لگے کہ ہم بہت سا مال اور اولاد رکھتے ہیں اور ہم کو عذاب نہیں ہو گا (۳۵) کہہ دو کہ میرا رب جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کر دیتا ہے (اور جس کے لئے چاہتا ہے ) تنگ کر دیتا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (۳۶) اور تمہارا مال اور اولاد ایسی چیز نہیں کہ تم کو ہمارا مقرب بنا دیں۔ ہاں (ہمارا مقرب وہ ہے ) جو ایمان لایا اور عمل نیک کرتا رہا۔ ایسے ہی لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب دگنا بدلہ ملے گا اور وہ خاطر جمع سے بالاخانوں میں بیٹھے ہوں گے (۳۷) جو لوگ ہماری آیتوں میں کوشش کرتے ہیں کہ ہمیں ہرا دیں وہ عذاب میں حاضر کئے جائیں گے (۳۸) کہہ دو کہ میرا پروردگار اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کر دیتا ہے اور (جس کے لئے چاہتا ہے ) تنگ کر دیتا ہے اور تم جو چیز خرچ کرو گے وہ اس کا (تمہیں) عوض دے گا۔ اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے (۳۹) اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے فرمائے گا کیا یہ لوگ تم کو پوجا کرتے تھے (۴۰) وہ کہیں گے تو پاک ہے تو ہی ہمارا دوست ہے۔ نہ یہ۔ بلکہ یہ جِنّات کو پوجا کرتے تھے۔ اور اکثر انہی کو مانتے تھے (۴۱) تو آج تم میں سے کوئی کسی کو نفع اور نقصان پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا۔ اور ہم ظالموں سے کہیں گے کہ دوزخ کے عذاب کا جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے مزہ چکھو (۴۲) اور جب ان کو ہماری روشن آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں یہ ایک (ایسا) شخص ہے جو چاہتا ہے کہ جن چیزوں کی تمہارے باپ دادا پرستش کیا کرتے تھے ان سے تم کو روک دے اور (یہ بھی) کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) محض جھوٹ ہے (جو اپنی طرف سے ) بنا لیا گیا ہے۔ اور کافروں کے پاس جب حق آیا تو اس کے بارے میں کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے (۴۳) اور ہم نے نہ تو ان (مشرکوں) کو کتابیں دیں جن کو یہ پڑھتے ہیں اور نہ تم سے پہلے ان کی طرف کوئی ڈرانے والا بھیجا مگر انہوں نے تکذیب کی (۴۴) اور جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے تکذیب کی تھی اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا تھا یہ اس کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچے تو انہوں نے میرے پیغمبروں کو جھٹلایا۔ سو میرا عذاب کیسا ہوا (۴۵) کہہ دو کہ میں تمہیں صرف ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم خدا کے لئے دو دو اور اکیلے اکیلے کھڑے ہو جاؤ پھر غور کرو۔ تمہارے رفیق کو سودا نہیں وہ تم کو عذاب سخت (کے آنے ) سے پہلے صرف ڈرانے والے ہیں (۴۶) کہہ دو کہ میں نے تم سے کچھ صلہ مانگا ہو تو وہ تم ہی کو (مبارک رہے )۔ میرا صلہ خدا ہی کے ذمے ہے۔ اور وہ ہر چیز سے خبردار ہے (۴۷) کہہ دو کہ میرا پروردگار اوپر سے حق اُتارتا ہے (اور وہ) غیب کی باتوں کا جاننے والا ہے (۴۸) کہہ دو کہ حق آ چکا اور (معبود) باطل نہ تو پہلی بار پیدا کر سکتا ہے اور نہ دوبارہ پیدا کرے گا (۴۹) کہہ دو کہ اگر میں گمراہ ہوں تو میری گمراہی کا ضرر مجھی کو ہے۔ اور اگر ہدایت پر ہوں تو یہ اس کا طفیل ہے جو میرا پروردگار میری طرف وحی بھیجتا ہے۔ بے شک وہ سننے والا (اور) نزدیک ہے (۵۰) اور کاش تم دیکھو جب یہ گھبرا جائیں گے تو (عذاب سے ) بچ نہیں سکیں گے اور نزدیک ہی سے پکڑ لئے جائیں گے (۵۱) اور کہیں گے کہ ہم اس پر ایمان لے آئے اور (اب) اتنی دور سے ان کا ہاتھ ایمان کے لینے کو کیونکر پہنچ سکتا ہے (۵۲) اور پہلے تو اس سے انکار کرتے رہے اور بن دیکھے دور ہی سے (ظن کے ) تیر چلاتے رہے (۵۳) اور ان میں اور ان کی خواہش کی چیزوں میں پردہ حائل کر دیا گیا جیسا کہ پہلے ان کے ہم جنسوں سے کیا گیا وہ بھی الجھن میں ڈالنے والے شک میں پڑے ہوئے تھے (۵۴)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة فَاطِر


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
سب تعریف خدا ہی کو (سزاوار ہے ) جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا (اور) فرشتوں کو قاصد بنانے والا ہے جن کے دو دو اور تین تین اور چار چار پر ہیں۔ وہ (اپنی) مخلوقات میں جو چاہتا ہے بڑھاتا ہے۔ بے شک خدا ہر چیز پر قادر ہے (۱) خدا جو اپنی رحمت (کا دروازہ) کھول دے تو کوئی اس کو بند کرنے والا نہیں۔ اور جو بند کر دے تو اس کے بعد کوئی اس کو کھولنے والا نہیں۔ اور وہ غالب حکمت والا ہے (۲) لوگو خدا کے جو تم پر احسانات ہیں ان کو یاد کرو۔ کیا خدا کے سوا کوئی اور خالق (اور رازق ہے ) جو تم کو آسمان اور زمین سے رزق دے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں بہکے پھرتے ہو؟ (۳) اور (اے پیغمبر) اگر یہ لوگ تم کو جھٹلائیں تو تم سے پہلے بھی پیغمبر جھٹلائے گئے ہیں۔ اور (سب) کام خدا ہی کی طرف لوٹائے جائیں گے (۴) لوگو خدا کا وعدہ سچا ہے۔ تو تم کو دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈال دے اور نہ (شیطان) فریب دینے والا تمہیں فریب دے (۵) شیطان تمہارا دشمن ہے تم بھی اسے دشمن ہی سمجھو۔ وہ اپنے (پیروؤں کے ) گروہ کو بلاتا ہے تاکہ دوزخ والوں میں ہوں (۶) جنہوں نے کفر کیا ان کے لئے سخت عذاب ہے۔ اور جو ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے (۷) بھلا جس شخص کو اس کے اعمال بد آراستہ کر کے دکھائے جائیں اور وہ ان کو عمدہ سمجھنے لگے تو (کیا وہ نیکو کار آدمی جیسا ہو سکتا ہے )۔ بے شک خدا جس کو چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ تو ان لوگوں پر افسوس کر کے تمہارا دم نہ نکل جائے۔ یہ جو کچھ کرتے ہیں خدا اس سے واقف ہے (۸) اور خدا ہی تو ہے جو ہوائیں چلاتا ہے اور وہ بادل کو اُبھارتی ہیں پھر ہم ان کو ایک بے جان شہر کی طرف چلاتے ہیں۔ پھر اس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کر دیتے ہیں۔ اسی طرح مردوں کو جی اُٹھنا ہو گا (۹) جو شخص عزت کا طلب گار ہے تو عزت تو سب خدا ہی کی ہے۔ اسی کی طرف پاکیزہ کلمات چڑھتے ہیں اور نیک عمل اس کو بلند کرتے ہیں۔ اور جو لوگ برے برے مکر کرتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے۔ اور ان کا مکر نابود ہو جائے گا (۱۰) اور خدا ہی نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر نطفے سے پھر تم کو جوڑا جوڑا بنا دیا۔ اور کوئی عورت نہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ جنتی ہے مگر اس کے علم سے۔ اور نہ کسی بڑی عمر والے کو عمر زیادہ دی جاتی ہے اور نہ اس کی عمر کم کی جاتی ہے مگر (سب کچھ) کتاب میں (لکھا ہوا) ہے۔ بے شک یہ خدا کو آسان ہے (۱۱) اور دونوں دریا (مل کر) یکساں نہیں ہو جاتے۔ یہ تو میٹھا ہے پیاس بجھانے والا۔ جس کا پانی خوشگوار ہے اور یہ کھاری ہے کڑوا۔ اور سب سے تم تازہ گوشت کھاتے ہو اور زیور نکالتے ہو جسے پہنتے ہو۔ اور تم دریا میں کشتیوں کو دیکھتے ہو کہ (پانی کو) پھاڑتی چلی آتی ہیں تاکہ تم اس کے فضل سے (معاش) تلاش کرو اور تاکہ شکر کرو (۱۲) وہی رات کو دن میں داخل کرتا اور (وہی) دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو کام میں لگا دیا ہے۔ ہر ایک ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے۔ یہی خدا تمہارا پروردگار ہے اسی کی بادشاہی ہے۔ اور جن لوگوں کو تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی تو (کسی چیز کے ) مالک نہیں (۱۳) اگر تم ان کو پکارو تو وہ تمہاری پکار نہ سنیں اور اگر سن بھی لیں تو تمہاری بات کو قبول نہ کر سکیں۔ اور قیامت کے دن تمہارے شرک سے انکار کر دیں گے۔ اور (خدائے ) باخبر کی طرح تم کو کوئی خبر نہیں دے گا (۱۴) لوگو تم (سب) خدا کے محتاج ہو اور خدا بے پروا سزاوار (حمد و ثنا) ہے (۱۵) اگر چاہے تو تم کو نابود کر دے اور نئی مخلوقات لا آباد کرے (۱۶) اور یہ خدا کو کچھ مشکل نہیں (۱۷) اور کوئی اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ اور کوئی بوجھ میں دبا ہوا اپنا بوجھ بٹانے کو کسی کو بلائے تو کوئی اس میں سے کچھ نہ اٹھائے گا اگرچہ قرابت دار ہی ہو۔ (اے پیغمبر) تم انہی لوگوں کو نصیحت کر سکتے ہو جو بن دیکھے اپنے پروردگار سے ڈرتے اور نماز بالالتزام پڑھتے ہیں۔ اور جو شخص پاک ہوتا ہے اپنے ہی لئے پاک ہوتا ہے۔ اور (سب کو) خدا ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے (۱۸) اور اندھا اور آنکھ والا برابر نہیں (۱۹) اور نہ اندھیرا اور روشنی (۲۰) اور نہ سایہ اور دھوپ (۲۱) اور نہ زندے اور مردے برابر ہو سکتے ہیں۔ خدا جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے۔ اور تم ان کو جو قبروں میں مدفون ہیں نہیں سنا سکتے (۲۲) تم تو صرف ڈرانے والے ہو (۲۳) ہم نے تم کو حق کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بھیجا ہے۔ اور کوئی اُمت نہیں مگر اس میں ہدایت کرنے والا گزر چکا ہے (۲۴) اور اگر یہ تمہاری تکذیب کریں تو جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی تکذیب کر چکے ہیں ان کے پاس ان کے پیغمبر نشانیاں اور صحیفے اور روشن کتابیں لے لے کر آتے رہے (۲۵) پھر میں نے کافروں کو پکڑ لیا سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب کیسا ہوا (۲۶) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے آسمان سے مینہ برسایا۔ تو ہم نے اس سے طرح طرح کے رنگوں کے میوے پیدا کئے۔ اور پہاڑوں میں سفید اور سرخ رنگوں کے قطعات ہیں اور (بعض) کالے سیاہ ہیں (۲۷) انسانوں اور جانوروں اور چارپایوں کے بھی کئی طرح کے رنگ ہیں۔ خدا سے تو اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں جو صاحب علم ہیں۔ بے شک خدا غالب (اور) بخشنے والا ہے (۲۸) جو لوگ خدا کی کتاب پڑھتے اور نماز کی پابندی کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں وہ اس تجارت (کے فائدے ) کے امیدوار ہیں جو کبھی تباہ نہیں ہو گی (۲۹) کیونکہ خدا ان کو پورا پورا بدلہ دے گا اور اپنے فضل سے کچھ زیادہ بھی دے گا۔ وہ تو بخشنے والا (اور) قدردان ہے (۳۰) اور یہ کتاب جو ہم نے تمہاری طرف بھیجی ہے برحق ہے۔ اور ان (کتابوں) کی تصدیق کرتی ہے جو اس سے پہلے کی ہیں۔ بے شک خدا اپنے بندوں سے خبردار (اور ان کو) دیکھنے والا ہے (۳۱) پھر ہم نے ان لوگوں کو کتاب کا وارث ٹھیرایا جن کو اپنے بندوں میں سے برگزیدہ کیا۔ تو کچھ تو ان میں سے اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔ اور کچھ میانہ رو ہیں۔ اور کچھ خدا کے حکم سے نیکیوں میں آگے نکل جانے والے ہیں۔ یہی بڑا فضل ہے (۳۲) (ان لوگوں کے لئے ) بہشتِ جاودانی (ہیں) جن میں وہ داخل ہوں گے۔ وہاں ان کو سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے۔ اور ان کی پوشاک ریشمی ہو گی (۳۳) وہ کہیں گے کہ خدا کا شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کیا۔ بے شک ہمارا پروردگار بخشنے والا (اور) قدردان ہے (۳۴) جس نے ہم کو اپنے فضل سے ہمیشہ کے رہنے کے گھر میں اُتارا۔ یہاں نہ تو ہم کو رنج پہنچے گا اور نہ ہمیں تکان ہی ہو گی (۳۵) اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے دوزخ کی آگ ہے۔ نہ انہیں موت آئے گی کہ مر جائیں اور نہ ان کا عذاب ہی ان سے ہلکا کیا جائے گا۔ ہم ہر ایک نا شکرے کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۳۶) وہ اس میں چلائیں گے کہ اے پروردگار ہم کو نکال لے (اب) ہم نیک عمل کیا کریں گے۔ نہ وہ جو (پہلے ) کرتے تھے۔ کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہیں دی تھی کہ اس میں جو سوچنا چاہتا سوچ لیتا اور تمہارے پاس ڈرانے والا بھی آیا۔ تو اب مزے چکھو۔ ظالموں کا کوئی مددگار نہیں (۳۷) بے شک خدا ہی آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کا جاننے والا ہے۔ وہ تو دل کے بھیدوں تک سے واقف ہے (۳۸) وہی تو ہے جس نے تم کو زمین میں (پہلوں کا) جانشین بنایا۔ تو جس نے کفر کیا اس کے کفر کا ضرر اسی کو ہے۔ اور کافروں کے حق میں ان کے کفر سے پروردگار کے ہاں نا خوشی ہی بڑھتی ہے اور کافروں کو ان کا کفر نقصان ہی زیادہ کرتا ہے (۳۹) بھلا تم نے اپنے شریکوں کو دیکھا جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو۔ مجھے دکھاؤ کہ انہوں نے زمین سے کون سی چیز پیدا کی ہے یا (بتاؤ کہ) آسمانوں میں ان کی شرکت ہے۔ یا ہم نے ان کو کتاب دی ہے تو وہ اس کی سند رکھتے ہیں (ان میں سے کوئی بات بھی نہیں) بلکہ ظالم جو ایک دوسرے کو وعدہ دیتے ہیں محض فریب ہے (۴۰) خدا ہی آسمانوں اور زمین کو تھامے رکھتا ہے کہ ٹل نہ جائیں۔ اگر وہ ٹل جائیں تو خدا کے سوا کوئی ایسا نہیں جو ان کو تھام سکے۔ بے شک وہ بردبار (اور) بخشنے والا ہے (۴۱) اور یہ خدا کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی ہدایت کرنے والا آئے تو ہر ایک اُمت سے بڑھ کر ہدایت پر ہوں۔ مگر جب ان کے پاس ہدایت کرنے والا آیا تو اس سے ان کو نفرت ہی بڑھی (۴۲) یعنی (انہوں نے ) ملک میں غرور کرنا اور بری چال چلنا (اختیار کیا) اور بری چال کا وبال اس کے چلنے والے ہی پر پڑتا ہے۔ یہ اگلے لوگوں کی روش کے سوا اور کسی چیز کے منتظر نہیں۔ سو تم خدا کی عادت میں ہرگز تبدل نہ پاؤ گے۔ اور خدا کے طریقے میں کبھی تغیر نہ دیکھو گے (۴۳) کیا انہوں نے زمین میں کبھی سیر نہیں کی تاکہ دیکھتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیا ہوا حالانکہ وہ ان سے قوت میں بہت زیادہ تھے۔ اور خدا ایسا نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں کوئی چیز اس کو عاجز کر سکے۔ وہ علم والا (اور) قدرت والا ہے (۴۴) اور اگر خدا لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب پکڑنے لگتا۔ تو روئے زمین پر ایک چلنے پھرنے والے کو نہ چھوڑتا۔ لیکن وہ ان کو ایک وقت مقرر تک مہلت دیئے جاتا ہے۔ سو جب ان کا وقت آ جائے گا تو (ان کے اعمال کا بدلہ دے گا) خدا تو اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے (۴۵)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة یسٓ


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
یٰسٓ (۱) قسم ہے قرآن کی جو حکمت سے بھرا ہوا ہے (۲) اے محمدﷺ) بے شک تم پیغمبروں میں سے ہو (۳) سیدھے رستے پر (۴) یہ خدائے ) غالب (اور) مہربان نے نازل کیا ہے (۵) تاکہ تم ان لوگوں کو جن کے باپ دادا کو متنبہ نہیں کیا گیا تھا متنبہ کر دو وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں (۶) ان میں سے اکثر پر (خدا کی) بات پوری ہو چکی ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے (۷) ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال رکھے ہیں اور وہ ٹھوڑیوں تک (پھنسے ہوئے ہیں) تو ان کے سر اُلل رہے ہیں (۸) اور ہم نے ان کے آگے بھی دیوار بنا دی اور ان کے پیچھے بھی۔ پھر ان پر پردہ ڈال دیا تو یہ دیکھ نہیں سکتے (۹) اور تم ان کو نصیحت کرو یا نہ کرو ان کے لئے برابر ہے وہ ایمان نہیں لانے کے (۱۰) تم تو صرف اس شخص کو نصیحت کر سکتے ہو جو نصیحت کی پیروی کرے اور خدا سے غائبانہ ڈرے سو اس کو مغفرت اور بڑے ثواب کی بشارت سنا دو (۱۱) بے شک ہم مردوں کو زندہ کریں گے اور جو کچھ وہ آگے بھیج چکے اور (جو) ان کے نشان پیچھے رہ گئے ہم ان کو قلمبند کر لیتے ہیں۔ اور ہر چیز کو ہم نے کتاب روشن (یعنی لوح محفوظ) میں لکھ رکھا ہے۔ (۱۲) اور ان سے گاؤں والوں کا قصہ بیان کرو جب ان کے پاس پیغمبر آئے (۱۳) (یعنی) جب ہم نے ان کی طرف دو (پیغمبر) بھیجے تو انہوں نے ان کو جھٹلایا۔ پھر ہم نے تیسرے سے تقویت دی تو انہوں نے کہا کہ ہم تمہاری طرف پیغمبر ہو کر آئے ہیں (۱۴) وہ بولے کہ تم (اور کچھ) نہیں مگر ہماری طرح کے آدمی (ہو) اور خدا نے کوئی چیز نازل نہیں کی تم محض جھوٹ بولتے ہو (۱۵) انہوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف (پیغام دے کر) بھیجے گئے ہیں (۱۶) اور ہمارے ذمے تو صاف صاف پہنچا دینا ہے اور بس (۱۷) وہ بولے کہ ہم تم کو نا مبارک سمجھتے ہیں۔ اگر تم باز نہ آؤ گے تو ہم تمہیں سنگسار کر دیں گے اور تم کو ہم سے دکھ دینے والا عذاب پہنچے گا (۱۸) انہوں نے کہا کہ تمہاری نحوست تمہارے ساتھ ہے۔ کیا اس لئے کہ تم کو نصیحت کی گئی۔ بلکہ تم ایسے لوگ ہو جو حد سے تجاوز کر گئے ہو (۱۹) اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا کہنے لگا کہ اے میری قوم پیغمبروں کے پیچھے چلو (۲۰) ایسوں کے جو تم سے صلہ نہیں مانگتے اور وہ سیدھے رستے پر ہیں (۲۱) اور مجھے کیا ہے میں اس کی پرستش نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور اسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے (۲۲) کیا میں ان کو چھوڑ کر اوروں کو معبود بناؤں؟ اگر خدا میرے حق میں نقصان کرنا چاہے تو ان کی سفارش مجھے کچھ بھی فائدہ نہ دے سکے اور نہ وہ مجھ کو چھڑا ہی سکیں (۲۳) تب تو میں صریح گمراہی میں مبتلا ہو گیا (۲۴) میں تمہارے پروردگار پر ایمان لایا ہوں سو میری بات سن رکھو (۲۵) حکم ہوا کہ بہشت میں داخل ہو جا۔ بولا کاش! میری قوم کو خبر ہو (۲۶) کہ خدا نے مجھے بخش دیا اور عزت والوں میں کیا (۲۷) اور ہم نے اس کے بعد اس کی قوم پر کوئی لشکر نہیں اُتارا اور نہ ہم اُتارنے والے تھے ہی (۲۸) وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی (آتشین) سو وہ (اس سے ) ناگہاں بجھ کر رہ گئے (۲۹) بندوں پر افسوس ہے کہ ان کے پاس کوئی پیغمبر نہیں آتا مگر اس سے تمسخر کرتے ہیں (۳۰) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سے لوگوں کو ہلاک کر دیا تھا اب وہ ان کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے (۳۱) اور سب کے سب ہمارے روبرو حاضر کيے جائیں گے (۳۲) اور ایک نشانی ان کے لئے زمین مردہ ہے کہ ہم نے اس کو زندہ کیا اور اس میں سے اناج اُگایا۔ پھر یہ اس میں سے کھاتے ہیں (۳۳) اور اس میں کھجوروں اور انگوروں کے باغ پیدا کیے اور اس میں چشمے جاری کر دیئے (۳۴) تاکہ یہ ان کے پھل کھائیں اور ان کے ہاتھوں نے تو ان کو نہیں بنایا تو پھر یہ شکر کیوں نہیں کرتے ؟ (۳۵) وہ خدا پاک ہے جس نے زمین کی نباتات کے اور خود ان کے اور جن چیزوں کی ان کو خبر نہیں سب کے جوڑے بنائے (۳۶) اور ایک نشانی ان کے لئے رات ہے کہ اس میں سے ہم دن کو کھینچ لیتے ہیں تو اس وقت ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے (۳۷) اور سورج اپنے مقرر رستے پر چلتا رہتا ہے۔ یہ (خدائے ) غالب اور دانا کا (مقرر کیا ہوا) اندازہ ہے (۳۸) اور چاند کی بھی ہم نے منزلیں مقرر کر دیں یہاں تک کہ (گھٹتے گھٹتے ) کھجور کی پرانی شاخ کی طرح ہو جاتا ہے (۳۹) نہ تو سورج ہی سے ہو سکتا ہے کہ چاند کو جا پکڑے اور نہ رات ہی دن سے پہلے آ سکتی ہے۔ اور سب اپنے اپنے دائرے میں تیر رہے ہیں (۴۰) اور ایک نشانی ان کے لئے یہ ہے کہ ہم نے ان کی اولاد کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا (۴۱) اور ان کے لئے ویسی ہی اور چیزیں پیدا کیں جن پر وہ سوار ہوتے ہیں (۴۲) اور اگر ہم چاہیں تو ان کو غرق کر دیں۔ پھر نہ تو ان کا کوئی فریاد رس ہوا اور نہ ان کو رہائی ملے (۴۳) مگر یہ ہماری رحمت اور ایک مدت تک کے فائدے ہیں (۴۴) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو تمہارے آگے اور جو تمہارے پیچھے ہے اس سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے (۴۵) اور ان کے پاس ان کے پروردگار کی کوئی نشانی نہیں آتی مگر اس سے منہ پھیر لیتے ہیں (۴۶) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو رزق خدا نے تم کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرو۔ تو کافر مومنوں سے کہتے ہیں کہ بھلا ہم ان لوگوں کو کھانا کھلائیں جن کو اگر خدا چاہتا تو خود کھلا دیتا۔ تم تو صریح غلطی میں ہو (۴۷) اور کہتے ہیں اگر تم سچ کہتے ہو تو یہ وعدہ کب (پورا) ہو گا؟ (۴۸) یہ تو ایک چنگھاڑ کے منتظر ہیں جو ان کو اس حال میں کہ باہم جھگڑ رہے ہوں گے آ پکڑے گی (۴۹) پھر نہ وصیت کر سکیں گے اور نہ اپنے گھر والوں میں واپس جا سکیں گے (۵۰) اور (جس وقت) صور پھونکا جائے گا یہ قبروں سے (نکل کر) اپنے پروردگار کی طرف دوڑ پڑیں گے (۵۱) کہیں گے اے ہے ہمیں ہماری خوابگاہوں سے کس نے (جگا) اُٹھایا؟ یہ وہی تو ہے جس کا خدا نے وعدہ کیا تھا اور پیغمبروں نے سچ کہا تھا (۵۲) صرف ایک زور کی آواز کا ہونا ہو گا کہ سب کے سب ہمارے روبرو آحاضر ہوں گے (۵۳) اس روز کسی شخص پر کچھ ظلم نہیں کیا جائے گا اور تم کو بدلہ ویسا ہی ملے گا جیسے تم کام کرتے تھے (۵۴) اہل جنت اس روز عیش و نشاط کے مشغلے میں ہوں گے (۵۵) وہ بھی اور ان کی بیویاں بھی سایوں میں تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے (۵۶) وہاں ان کے لئے میوے اور جو چاہیں گے (موجود ہو گا) (۵۷) پروردگار مہربان کی طرف سے سلام (کہا جائے گا) (۵۸) اور گنہ گارو! آج الگ ہو جاؤ (۵۹) اے آدم کی اولاد ہم نے تم سے کہہ نہیں دیا تھا کہ شیطان کو نہ پوجنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (۶۰) اور یہ کہ میری ہی عبادت کرنا۔ یہی سیدھا رستہ ہے (۶۱) اور اس نے تم میں سے بہت سی خلقت کو گمراہ کر دیا تھا۔ تو کیا تم سمجھتے نہیں تھے ؟ (۶۲) یہی وہ جہنم ہے جس کی تمہیں خبر دی جاتی ہے (۶۳) (سو) جو تم کفر کرتے رہے ہو اس کے بدلے آج اس میں داخل ہو جاؤ (۶۴) آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگا دیں گے اور جو کچھ یہ کرتے رہے تھے ان کے ہاتھ ہم سے بیان کر دیں گے اور ان کے پاؤں (اس کی) گواہی دیں گے (۶۵) اور اگر ہم چاہیں تو ان کی آنکھوں کو مٹا کر (اندھا کر) دیں۔ پھر یہ رستے کو دوڑیں تو کہاں دیکھ سکیں گے (۶۶) اور اگر ہم چاہیں تو ان کی جگہ پر ان کی صورتیں بدل دیں پھر وہاں سے نہ آگے جا سکیں اور نہ (پیچھے ) لوٹ سکیں (۶۷) اور جس کو ہم بڑی عمر دیتے ہیں تو اسے خلقت میں اوندھا کر دیتے ہیں تو کیا یہ سمجھتے نہیں؟ (۶۸) اور ہم نے ان (پیغمبر) کو شعر گوئی نہیں سکھائی اور نہ وہ ان کو شایاں ہے۔ یہ تو محض نصیحت اور صاف صاف قرآن (پُر از حکمت) ہے (۶۹) تاکہ اس شخص کو جو زندہ ہو ہدایت کا رستہ دکھائے اور کافروں پر بات پوری ہو جائے (۷۰) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ جو چیزیں ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنائیں ان میں سے ہم نے ان کے لئے چارپائے پیدا کر دیئے اور یہ ان کے مالک ہیں (۷۱) اور ان کو ان کے قابو میں کر دیا تو کوئی تو ان میں سے ان کی سواری ہے اور کسی کو یہ کھاتے ہیں (۷۲) اور ان میں ان کے لئے (اور) فائدے اور پینے کی چیزیں ہیں۔ تو یہ شکر کیوں نہیں کرتے ؟ (۷۳) اور انہوں نے خدا کے سوا (اور) معبود بنا لیے ہیں کہ شاید (ان سے ) ان کو مدد پہنچے (۷۴) (مگر) وہ ان کی مدد کی (ہرگز) طاقت نہیں رکھتے۔ اور وہ ان کی فوج ہو کر حاضر کیے جائیں گے (۷۵) تو ان کی باتیں تمہیں غمناک نہ کر دیں۔ یہ جو کچھ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں ہمیں سب معلوم ہے (۷۶) کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اس کو نطفے سے پیدا کیا۔ پھر وہ تڑاق پڑاق جھگڑنے لگا (۷۷) اور ہمارے بارے میں مثالیں بیان کرنے لگا اور اپنی پیدائش کو بھول گیا۔ کہنے لگا کہ (جب) ہڈیاں بوسیدہ ہو جائیں گی تو ان کو کون زندہ کرے گا؟ (۷۸) کہہ دو کہ ان کو وہ زندہ کرے گا جس نے ان کو پہلی بار پیدا کیا تھا۔ اور وہ سب قسم کا پیدا کرنا جانتا ہے (۷۹) (وہی) جس نے تمہارے لئے سبز درخت سے آگ پیدا کی پھر تم اس (کی ٹہنیوں کو رگڑ کر ان) سے آگ نکالتے ہو (۸۰) بھلا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، کیا وہ اس بات پر قادر نہیں کہ (ان کو پھر) ویسے ہی پیدا کر دے۔ کیوں نہیں۔ اور وہ تو بڑا پیدا کرنے والا اور علم والا ہے (۸۱) اس کی شان یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے فرما دیتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتی ہے (۸۲) وہ (ذات) پاک ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہت ہے اور اسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے (۸۳)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة الصَّافات


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
قسم ہے صف باندھنے والوں کی پرا جما کر (۱) پھر ڈانٹنے والوں کی جھڑک کر (۲) پھر ذکر (یعنی قرآن) پڑھنے والوں کی (غور کر کر) (۳) کہ تمہارا معبود ایک ہے (۴) جو آسمانوں اور زمین اور جو چیزیں ان میں ہیں سب کا مالک ہے اور سورج کے طلوع ہونے کے مقامات کا بھی مالک ہے (۵) بے شک ہم ہی نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے مزین کیا (۶) اور ہر شیطان سرکش سے اس کی حفاظت کی (۷) کہ اوپر کی مجلس کی طرف کان نہ لگا سکیں اور ہر طرف سے (ان پر انگارے ) پھینکے جاتے ہیں (۸) (یعنی وہاں سے ) نکال دینے کو اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے (۹) ہاں جو کوئی (فرشتوں کی کسی بات کو) چوری سے جھپٹ لینا چاہتا ہے تو جلتا ہوا انگارہ ان کے پیچھے لگتا ہے (۱۰) تو ان سے پوچھو کہ ان کا بنانا مشکل ہے یا جتنی خلقت ہم نے بنائی ہے ؟ انہیں ہم نے چپکتے گارے سے بنایا ہے (۱۱) ہاں تم تو تعجب کرتے ہو اور یہ تمسخر کرتے ہیں (۱۲) اور جب ان کو نصیحت دی جاتی ہے تو نصیحت قبول نہیں کرتے (۱۳) اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو ٹھٹھے کرتے ہیں (۱۴) اور کہتے ہیں کہ یہ تو صریح جادو ہے (۱۵) بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں ہو گئے تو کیا پھر اٹھائے جائیں گے ؟ (۱۶) اور کیا ہمارے باپ دادا بھی (جو) پہلے (ہو گزرے ہیں) (۱۷) کہہ دو کہ ہاں اور تم ذلیل ہو گے (۱۸) وہ تو ایک زور کی آواز ہو گی اور یہ اس وقت دیکھنے لگیں گے (۱۹) اور کہیں گے ، ہائے شامت یہی جزا کا دن ہے (۲۰) (کہا جائے گا کہ ہاں) فیصلے کا دن جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے یہی ہے (۲۱) جو لوگ ظلم کرتے تھے ان کو اور ان کے ہم جنسوں کو اور جن کو وہ پوجا کرتے تھے (سب کو) جمع کر لو (۲۲) (یعنی جن کو) خدا کے سوا (پوجا کرتے تھے ) پھر ان کو جہنم کے رستے پر چلا دو (۲۳) اور ان کو ٹھہرائے رکھو کہ ان سے (کچھ) پوچھنا ہے (۲۴) تم کو کیا ہوا کہ ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے ؟ (۲۵) بلکہ آج تو وہ فرمانبردار ہیں (۲۶) اور ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے سوال (و جواب) کریں گے (۲۷) کہیں گے کیا تم ہی ہمارے پاس دائیں (اور بائیں) سے آتے تھے (۲۸) وہ کہیں گے بلکہ تم ہی ایمان لانے والے نہ تھے (۲۹) اور ہمارا تم پر کچھ زور نہ تھا۔ بلکہ تم سرکش لوگ تھے (۳۰) سو ہمارے بارے میں ہمارے پروردگار کی بات پوری ہو گئی اب ہم مزے چکھیں گے (۳۱) ہم نے تم کو بھی گمراہ کیا (اور) ہم خود بھی گمراہ تھے (۳۲) پس وہ اس روز عذاب میں ایک دوسرے کے شریک ہوں گے (۳۳) ہم گنہگاروں کے ساتھ ایسا ہی کیا کرتے ہیں (۳۴) ان کا یہ حال تھا کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں تو غرور کرتے تھے (۳۵) اور کہتے تھے کہ بھلا ہم ایک دیوانے شاعر کے کہنے سے کہیں اپنے معبودوں کو چھوڑ دینے والے ہیں (۳۶) (نہیں) بلکہ وہ حق لے کر آئے ہیں اور (پہلے ) پیغمبروں کو سچا کہتے ہیں (۳۷) بے شک تم تکلیف دینے والے عذاب کا مزہ چکھنے والے ہو (۳۸) اور تم کو بدلہ ویسا ہی ملے گا جیسے تم کام کرتے تھے (۳۹) مگر جو خدا کے بندگان خاص ہیں (۴۰) یہی لوگ ہیں جن کے لئے روزی مقرر ہے (۴۱) (یعنی) میوے اور ان کا اعزاز کیا جائے گا (۴۲) نعمت کے باغوں میں (۴۳) ایک دوسرے کے سامنے تختوں پر (بیٹھے ہوں گے ) (۴۴) شراب لطیف کے جام کا ان میں دور چل رہا ہو گا (۴۵) جو رنگ کی سفید اور پینے والوں کے لئے (سراسر) لذت ہو گی (۴۶) نہ اس سے دردِ سر ہو اور نہ وہ اس سے متوالے ہوں گے (۴۷) اور ان کے پاس عورتیں ہوں گی جو نگاہیں نیچی رکھتی ہوں گی اور آنکھیں بڑی بڑی (۴۸) گویا وہ محفوظ انڈے ہیں (۴۹) پھر وہ ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے سوال (و جواب) کریں گے (۵۰) ایک کہنے والا ان میں سے کہے گا کہ میرا ایک ہم نشین تھا (۵۱) (جو) کہتا تھا کہ بھلا تم بھی ایسی باتوں کے باور کرنے والوں میں ہو (۵۲) بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں ہو گئے تو کیا ہم کو بدلہ ملے گا؟ (۵۳) (پھر) کہے گا کہ بھلا تم (اسے ) جھانک کر دیکھنا چاہتے ہو؟ (۵۴) (اتنے میں) وہ (خود) جھانکے گا تو اس کو وسط دوزخ میں دیکھے گا (۵۵) کہے گا کہ خدا کی قسم تُو تو مجھے ہلاک ہی کر چکا تھا (۵۶) اور اگر میرے پروردگار کی مہربانی نہ ہوتی تو میں بھی ان میں ہوتا جو (عذاب میں) حاضر کئے گئے ہیں (۵۷) کیا (یہ نہیں کہ) ہم (آئندہ کبھی) مرنے کے نہیں (۵۸) ہاں (جو) پہلی بار مرنا (تھا سو مر چکے ) اور ہمیں عذاب بھی نہیں ہونے کا (۵۹) بے شک یہ بڑی کامیابی ہے (۶۰) ایسی ہی (نعمتوں) کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنے چاہئیں (۶۱) بھلا یہ مہمانی اچھی ہے یا تھوہر کا درخت؟ (۶۲) ہم نے اس کو ظالموں کے لئے عذاب بنا رکھا ہے (۶۳) وہ ایک درخت ہے کہ جہنم کے اسفل میں اُگے گا (۶۴) اُس کے خوشے ایسے ہوں گے جیسے شیطانوں کے سر (۶۵) سو وہ اسی میں سے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے (۶۶) پھر اس (کھانے ) کے ساتھ ان کو گرم پانی ملا کر دیا جائے گا (۶۷) پھر ان کو دوزخ کی طرف لوٹایا جائے گا (۶۸) انہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ ہی پایا (۶۹) سو وہ ان ہی کے پیچھے دوڑے چلے جاتے ہیں (۷۰) اور ان سے پیشتر بہت سے لوگ بھی گمراہ ہو گئے تھے (۷۱) اور ہم نے ان میں متنبہ کرنے والے بھیجے (۷۲) سو دیکھ لو کہ جن کو متنبہ کیا گیا تھا ان کا انجام کیسا ہوا (۷۳) ہاں خدا کے بندگان خاص (کا انجام بہت اچھا ہوا) (۷۴) اور ہم کو نوح نے پکارا سو (دیکھ لو کہ) ہم (دعا کو کیسے ) اچھے قبول کرنے والے ہیں (۷۵) اور ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو بڑی مصیبت سے نجات دی (۷۶) اور ان کی اولاد کو ایسا کیا کہ وہی باقی رہ گئے (۷۷) اور پیچھے آنے والوں میں ان کا ذکر (جمیل باقی) چھوڑ دیا (۷۸) یعنی) تمام جہان میں (کہ) نوح پر سلام (۷۹) نیکو کاروں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۸۰) بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا (۸۱) پھر ہم نے دوسروں کو ڈبو دیا (۸۲) اور ان ہی کے پیرووں میں ابراہیم تھے (۸۳) جب وہ اپنے پروردگار کے پاس (عیب سے ) پاک دل لے کر آئے (۸۴) جب انہوں نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کن چیزوں کو پوجتے ہو؟ (۸۵) کیوں جھوٹ (بنا کر) خدا کے سوا اور معبودوں کے طالب ہو؟ (۸۶) بھلا پروردگار عالم کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ (۸۷) تب انہوں نے ستاروں کی طرف ایک نظر کی (۸۸) اور کہا میں تو بیمار ہوں (۸۹) تب وہ ان سے پیٹھ پھیر کر لوٹ گئے (۹۰) پھر ابراہیم ان کے معبودوں کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے کہ تم کھاتے کیوں نہیں؟ (۹۱) تمہیں کیا ہوا ہے تم بولتے نہیں؟ (۹۲) پھر ان کو داہنے ہاتھ سے مارنا (اور توڑنا) شروع کیا (۹۳) تو وہ لوگ ان کے پاس دوڑے ہوئے آئے (۹۴) انہوں نے کہا کہ تم ایسی چیزوں کو کیوں پوجتے ہو جن کو خود تراشتے ہو؟ (۹۵) حالانکہ تم کو اور جو تم بناتے ہو اس کو خدا ہی نے پیدا کیا ہے (۹۶) وہ کہنے لگے کہ اس کے لئے ایک عمارت بناؤ پھر اس کو آگ کے ڈھیر میں ڈال دو (۹۷) غرض انہوں نے ان کے ساتھ ایک چال چلنی چاہی اور ہم نے ان ہی کو زیر کر دیا (۹۸) اور ابراہیم بولے کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں وہ مجھے رستہ دکھائے گا (۹۹) اے پروردگار مجھے (اولاد) عطا فرما (جو) سعادت مندوں میں سے (ہو) (۱۰۰) تو ہم نے ان کو ایک نرم دل لڑکے کی خوشخبری دی (۱۰۱) جب وہ ان کے ساتھ دوڑنے (کی عمر) کو پہنچا تو ابراہیم نے کہا کہ بیٹا میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ (گویا) تم کو ذبح کر رہا ہوں تو تم سوچو کہ تمہارا کیا خیال ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ابا جو آپ کو حکم ہوا ہے وہی کیجیئے خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابروں میں پایئے گا (۱۰۲) جب دونوں نے حکم مان لیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹا دیا (۱۰۳) تو ہم نے ان کو پکارا کہ اے ابراہیم (۱۰۴) تم نے خواب کو سچا کر دکھایا۔ ہم نیکو کاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۱۰۵) بلاشبہ یہ صریح آزمائش تھی (۱۰۶) اور ہم نے ایک بڑی قربانی کو ان کا فدیہ دیا (۱۰۷) اور پیچھے آنے والوں میں ابراہیم کا (ذکر خیر باقی) چھوڑ دیا (۱۰۸) کہ ابراہیم پر سلام ہو (۱۰۹) نیکو کاروں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۱۱۰) وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے (۱۱۱) اور ہم نے ان کو اسحاق کی بشارت بھی دی (کہ وہ) نبی (اور) نیکو کاروں میں سے (ہوں گے ) (۱۱۲) اور ہم نے ان پر اور اسحاق پر برکتیں نازل کی تھیں۔ اور ان دونوں اولاد کی میں سے نیکو کار بھی ہیں اور اپنے آپ پر صریح ظلم کرنے والے (یعنی گنہگار) بھی ہیں (۱۱۳) اور ہم نے موسیٰ اور ہارون پر بھی احسان کئے (۱۱۴) اور ان کو اور ان کی قوم کو مصیبت عظیمہ سے نجات بخشی (۱۱۵) اور ان کی مدد کی تو وہ غالب ہو گئے (۱۱۶) اور ان دونوں کو کتاب واضح (المطالب) عنایت کی (۱۱۷) اور ان کو سیدھا رستہ دکھایا (۱۱۸) اور پیچھے آنے والوں میں ان کا ذکر (خیر باقی) چھوڑ دیا (۱۱۹) کہ موسیٰ اور ہارون پر سلام (۱۲۰) بے شک ہم نیکو کاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۱۲۱) وہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے (۱۲۲) اور الیاس بھی پیغمبروں میں سے تھے (۱۲۳) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم ڈرتے کیوں نہیں؟ (۱۲۴) کیا تم بعل کو پکارتے (اور اسے پوجتے ) ہو اور سب سے بہتر پیدا کرنے والے کو چھوڑ دیتے ہو (۱۲۵) (یعنی) خدا کو جو تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادا کا پروردگار ہے (۱۲۶) تو ان لوگوں نے ان کو جھٹلا دیا۔ سو وہ (دوزخ میں) حاضر کئے جائیں گے (۱۲۷) ہاں خدا کے بندگان خاص (مبتلائے عذاب نہیں) ہوں گے (۱۲۸) اور ان کا ذکر (خیر) پچھلوں میں (باقی) چھوڑ دیا (۱۲۹) کہ اِل یاسین پر سلام (۱۳۰) ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں (۱۳۱) بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے (۱۳۲) اور لوط بھی پیغمبروں میں سے تھے (۱۳۳) جب ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو سب کو (عذاب سے ) نجات دی (۱۳۴) مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ جانے والوں میں تھی (۱۳۵) پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کر دیا (۱۳۶) اور تم دن کو بھی ان (کی بستیوں) کے پاس سے گزرتے رہتے ہو (۱۳۷) اور رات کو بھی۔ تو کیا تم عقل نہیں رکھتے (۱۳۸) اور یونس بھی پیغمبروں میں سے تھے (۱۳۹) جب بھاگ کر بھری ہوئی کشتی میں پہنچے (۱۴۰) اس وقت قرعہ ڈالا تو انہوں نے زک اُٹھائی (۱۴۱) پھر مچھلی نے ان کو نگل لیا اور وہ (قابل) ملامت (کام) کرنے والے تھے (۱۴۲) پھر اگر وہ (خدا کی) پاکی بیان نہ کرتے (۱۴۳) تو اس روز تک کہ لوگ دوبارہ زندہ کئے جائیں گے اسی کے پیٹ میں رہتے (۱۴۴) پھر ہم نے ان کو جب کہ وہ بیمار تھے فراخ میدان میں ڈال دیا (۱۴۵) اور ان پر کدو کا درخت اُگایا (۱۴۶) اور ان کو لاکھ یا اس سے زیادہ (لوگوں) کی طرف (پیغمبر بنا کر) بھیجا (۱۴۷) تو وہ ایمان لے آئے سو ہم نے بھی ان کو (دنیا میں) ایک وقت (مقرر) تک فائدے دیتے رہے (۱۴۸) ان سے پوچھو تو کہ بھلا تمہارے پروردگار کے لئے تو بیٹیاں اور ان کے لئے بیٹے (۱۴۹) یا ہم نے فرشتوں کو عورتیں بنایا اور وہ (اس وقت) موجود تھے (۱۵۰) دیکھو یہ اپنی جھوٹ بنائی ہوئی (بات) کہتے ہیں (۱۵۱) کہ خدا کے اولاد ہے کچھ شک نہیں کہ یہ جھوٹے ہیں (۱۵۲) کیا اس نے بیٹوں کی نسبت بیٹیوں کو پسند کیا ہے ؟ (۱۵۳) تم کیسے لوگ ہو، کس طرح کا فیصلہ کرتے ہو (۱۵۴) بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے (۱۵۵) یا تمہارے پاس کوئی صریح دلیل ہے (۱۵۶) اگر تم سچے ہو تو اپنی کتاب پیش کرو (۱۵۷) اور انہوں نے خدا میں اور جنوں میں رشتہ مقرر کیا۔ حالانکہ جنات جانتے ہیں کہ وہ (خدا کے سامنے ) حاضر کئے جائیں گے (۱۵۸) یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں خدا اس سے پاک ہے (۱۵۹) مگر خدا کے بندگان خالص (مبتلائے عذاب نہیں ہوں گے ) (۱۶۰) سو تم اور جن کو تم پوجتے ہو (۱۶۱) خدا کے خلاف بہکا نہیں سکتے (۱۶۲) مگر اس کو جو جہنم میں جانے والا ہے (۱۶۳) اور (فرشتے کہتے ہیں کہ) ہم میں سے ہر ایک کا ایک مقام مقرر ہے (۱۶۴) اور ہم صف باندھے رہتے ہیں (۱۶۵) اور (خدائے ) پاک (ذات) کا ذکر کرتے رہتے ہیں (۱۶۶) اور یہ لوگ کہا کرتے تھے (۱۶۷) کہ اگر ہمارے پاس اگلوں کی کوئی نصیحت (کی کتاب) ہوتی (۱۶۸) تو ہم خدا کے خالص بندے ہوتے (۱۶۹) لیکن (اب) اس سے کفر کرتے ہیں سو عنقریب ان کو (اس کا نتیجہ) معلوم ہو جائے گا (۱۷۰) اور اپنے پیغام پہنچانے والے بندوں سے ہمارا وعدہ ہو چکا ہے (۱۷۱) کہ وہی (مظفرو) منصور ہیں (۱۷۲) اور ہمارا لشکر غالب رہے گا (۱۷۳) تو ایک وقت تک ان سے اعراض کئے رہو (۱۷۴) اور انہیں دیکھتے رہو۔ یہ بھی عنقریب (کفر کا انجام) دیکھ لیں گے (۱۷۵) کیا یہ ہمارے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں (۱۷۶) مگر جب وہ ان کے میدان میں آ اُترے گا تو جن کو ڈر سنا دیا گیا تھا ان کے لئے برا دن ہو گا (۱۷۷) اور ایک وقت تک ان سے منہ پھیرے رہو (۱۷۸) اور دیکھتے رہو یہ بھی عنقریب (نتیجہ) دیکھ لیں گے (۱۷۹) یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں تمہارا پروردگار جو صاحب عزت ہے اس سے (پاک ہے ) (۱۸۰) اور پیغمبروں پر سلام (۱۸۱) اور سب طرح کی تعریف خدائے رب العالمین کو (سزاوار) ہے (۱۸۲)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة صٓ


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
ص۔ قسم ہے اس قرآن کی جو نصیحت دینے والا ہے (کہ تم حق پر ہو) (۱) مگر جو لوگ کافر ہیں وہ غرور اور مخالفت میں ہیں (۲) ہم نے ان سے پہلے بہت سی اُمتوں کو ہلاک کر دیا تو وہ (عذاب کے وقت) لگے فریاد کرنے اور وہ رہائی کا وقت نہیں تھا (۳) اور انہوں نے تعجب کیا کہ ان کے پاس ان ہی میں سے ہدایت کرنے والا آیا اور کافر کہنے لگے کہ یہ تو جادوگر ہے جھوٹا (۴) کیا اس نے اتنے معبودوں کی جگہ ایک ہی معبود بنا دیا۔ یہ تو بڑی عجیب بات ہے (۵) تو ان میں جو معزز تھے وہ چل کھڑے ہوئے (اور بولے ) کہ چلو اور اپنے معبودوں (کی پوجا) پر قائم رہو۔ بے شک یہ ایسی بات ہے جس سے (تم پر شرف و فضلیت) مقصود ہے (۶) یہ پچھلے مذہب میں ہم نے کبھی سنی ہی نہیں۔ یہ بالکل بنائی ہوئی بات ہے (۷) کیا ہم سب میں سے اسی پر نصیحت (کی کتاب) اُتری ہے ؟ (نہیں) بلکہ یہ میری نصیحت کی کتاب سے شک میں ہیں۔ بلکہ انہوں نے ابھی میرے عذاب کا مزہ نہیں چکھا (۸) کیا ان کے پاس تمہارے پروردگار کی رحمت کے خزانے ہیں جو غالب اور بہت عطا کرنے والا ہے (۹) یا آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے ان (سب) پر ان ہی کی حکومت ہے۔ تو چاہیئے کہ رسیاں تان کر (آسمانوں) پر چڑھ جائیں (۱۰) یہاں شکست کھائے ہوئے گروہوں میں سے یہ بھی ایک لشکر ہے (۱۱) ان سے پہلے نوح کی قوم اور عاد اور میخوں والا فرعون (اور اس کی قوم کے لوگ) بھی جھٹلا چکے ہیں (۱۲) اور ثمود اور لوط کی قوم اور بن کے رہنے والے بھی۔ یہی وہ گروہ ہیں (۱۳) (ان) سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا تو میرا عذاب (ان پر) آ واقع ہوا (۱۴) اور یہ لوگ تو صرف ایک زور کی آواز کا جس میں (شروع ہوئے پیچھے ) کچھ وقفہ نہیں ہو گا، انتظار کرتے ہیں (۱۵) اور کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہم کو ہمارا حصہ حساب کے دن سے پہلے ہی دے دے (۱۶) (اے پیغمبر) یہ جو کچھ کہتے ہیں اس پر صبر کرو۔ اور ہمارے بندے داؤد کو یاد کرو جو صاحب قوت تھے (اور) بے شک وہ رجوع کرنے والے تھے (۱۷) ہم نے پہاڑوں کو ان کے زیر فرمان کر دیا تھا کہ صبح و شام ان کے ساتھ (خدائے ) پاک (کا) ذکر کرتے تھے (۱۸) اور پرندوں کو بھی کہ جمع رہتے تھے۔ سب ان کے فرمانبردار تھے (۱۹) اور ہم نے ان کی بادشاہی کو مستحکم کیا اور ان کو حکمت عطا کی اور (خصومت کی) بات کا فیصلہ (سکھایا) (۲۰) بھلا تمہارے پاس ان جھگڑنے والوں کی بھی خبر آئی ہے جب وہ دیوار پھاند کر عبادت خانے میں داخل ہوئے (۲۱) جس وقت وہ داؤد کے پاس آئے تو وہ ان سے گھبرا گئے انہوں نے کہا کہ خوف نہ کیجیئے۔ ہم دونوں کا ایک مقدمہ ہے کہ ہم میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے تو آپ ہم میں انصاف کا فیصلہ کر دیجیئے اور بے انصافی نہ کیجیئے گا اور ہم کو سیدھا رستہ دکھا دیجیئے (۲۲) (کیفیت یہ ہے کہ) یہ میرا بھائی ہے اس کے (ہاں) ننانوے دنبیاں ہیں اور میرے (پاس) ایک دُنبی ہے۔ یہ کہتا ہے کہ یہ بھی میرے حوالے کر دے اور گفتگو میں مجھ پر زبردستی کرتا ہے (۲۳) انہوں نے کہا کہ یہ جو تیری دنبی مانگتا ہے کہ اپنی دنبیوں میں ملا لے بے شک تجھ پر ظلم کرتا ہے۔ اور اکثر شریک ایک دوسرے پر زیادتی ہی کیا کرتے ہیں۔ ہاں جو ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے اور ایسے لوگ بہت کم ہیں۔ اور داؤد نے خیال کیا کہ (اس واقعے سے ) ہم نے ان کو آزمایا ہے تو انہوں نے اپنے پروردگار سے مغفرت مانگی اور جھک کر گڑ پڑے اور (خدا کی طرف) رجوع کیا (۲۴) تو ہم نے ان کو بخش دیا۔ اور بے شک ان کے لئے ہمارے ہاں قرب اور عمدہ مقام ہے (۲۵) اے داؤد ہم نے تم کو زمین میں بادشاہ بنایا ہے تو لوگوں میں انصاف کے فیصلے کیا کرو اور خواہش کی پیروی نہ کرنا کہ وہ تمہیں خدا کے رستے سے بھٹکا دے گی۔ جو لوگ خدا کے رستے سے بھٹکتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب (تیار) ہے کہ انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا (۲۶) اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کائنات ان میں ہے اس کو خالی از مصلحت نہیں پیدا کیا۔ یہ ان کا گمان ہے جو کافر ہیں۔ سو کافروں کے لئے دوزخ کا عذاب ہے (۲۷) جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے۔ کیا ان کو ہم ان کی طرح کر دیں گے جو ملک میں فساد کرتے ہیں۔ یا پرہیزگاروں کو بدکاروں کی طرح کر دیں گے (۲۸) (یہ) کتاب جو ہم نے تم پر نازل کی ہے بابرکت ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور کریں اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں (۲۹) اور ہم نے داؤد کو سلیمان عطا کئے۔ بہت خوب بندے (تھے اور) وہ (خدا کی طرف) رجوع کرنے والے تھے (۳۰) جب ان کے سامنے شام کو خاصے کے گھوڑے پیش کئے گئے (۳۱) تو کہنے لگے کہ میں نے اپنے پروردگار کی یاد سے (غافل ہو کر) مال کی محبت اختیار کی۔ یہاں تک کہ (آفتاب) پردے میں چھپ گیا (۳۲) (بولے کہ) ان کو میرے پاس واپس لے آؤ۔ پھر ان کی ٹانگوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے لگے (۳۳) اور ہم نے سلیمان کی آزمائش کی اور ان کے تخت پر ایک دھڑ ڈال دیا پھر انہوں نے (خدا کی طرف) رجوع کیا (۳۴) (اور) دعا کی کہ اے پروردگار مجھے مغفرت کر اور مجھ کو ایسی بادشاہی عطا کر کہ میرے بعد کسی کو شایاں نہ ہو۔ بے شک تو بڑا عطا فرمانے والا ہے (۳۵) پھر ہم نے ہوا کو ان کے زیرفرمان کر دیا کہ جہاں وہ پہنچنا چاہتے ان کے حکم سے نرم نرم چلنے لگتی (۳۶) اَور دیووں کو بھی (ان کے زیرفرمان کیا) وہ سب عمارتیں بنانے والے اور غوطہ مارنے والے تھے (۳۷) اور اَوروں کو بھی جو زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے (۳۸) (ہم نے کہا) یہ ہماری بخشش ہے (چاہو) تو احسان کرو یا (چاہو تو) رکھ چھوڑو (تم سے ) کچھ حساب نہیں ہے (۳۹) اور بے شک ان کے لئے ہمارے ہاں قُرب اور عمدہ مقام ہے (۴۰) اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کرو جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ (بار الہٰا) شیطان نے مجھ کو ایذا اور تکلیف دے رکھی ہے (۴۱) (ہم نے کہا کہ زمین پر) لات مارو (دیکھو) یہ (چشمہ نکل آیا) نہانے کو ٹھنڈا اور پینے کو (شیریں) (۴۲) اور ہم نے ان کو اہل و عیال اور ان کے ساتھ ان کے برابر اور بخشے۔ (یہ) ہماری طرف سے رحمت اور عقل والوں کے لئے نصیحت تھی (۴۳) اور اپنے ہاتھ میں جھاڑو لو اور اس سے مارو اور قسم نہ توڑو۔ بے شک ہم نے ان کو ثابت قدم پایا۔ بہت خوب بندے تھے بے شک وہ رجوع کرنے والے تھے (۴۴) اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کرو جو ہاتھوں والے اور آنکھوں والے تھے (۴۵) ہم نے ان کو ایک (صفت) خاص (آخرت کے ) گھر کی یاد سے ممتاز کیا تھا (۴۶) اور ہمارے نزدیک منتخب اور نیک لوگوں میں سے تھے (۴۷) اور اسمٰعیل اور الیسع اور ذوالکفل کو یاد کرو۔ وہ سب نیک لوگوں میں سے تھے (۴۸) یہ نصیحت ہے اور پرہیزگاروں کے لئے تو عمدہ مقام ہے (۴۹) ہمیشہ رہنے کے باغ جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہوں گے (۵۰) ان میں تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے اور (کھانے پینے کے لئے ) بہت سے میوے اور شراب منگواتے رہیں گے (۵۱) اور ان کے پاس نیچی نگاہ رکھنے والی (اور) ہم عمر (عورتیں) ہوں گی (۵۲) یہ وہ چیزیں ہیں جن کا حساب کے دن کے لئے تم سے وعدہ کیا جاتا تھا (۵۳) یہ ہمارا رزق ہے جو کبھی ختم نہیں ہو گا (۵۴) یہ (نعمتیں تو فرمانبرداروں کے لئے ہیں) اور سرکشوں کے لئے برا ٹھکانا ہے (۵۵) (یعنی) دوزخ۔ جس میں وہ داخل ہوں گے اور وہ بری آرام گاہ ہے (۵۶) یہ کھولتا ہوا گرم پانی اور پیپ (ہے ) اب اس کے مزے چکھیں (۵۷) اور اسی طرح کے اور بہت سے (عذاب ہوں گے ) (۵۸) یہ ایک فوج ہے جو تمہارے ساتھ داخل ہو گی۔ ان کو خوشی نہ ہو یہ دوزخ میں جانے والے ہیں (۵۹) کہیں گے بلکہ تم ہی کو خوشی نہ ہو۔ تم ہی تو یہ (بلا) ہمارے سامنے لائے سو (یہ) برا ٹھکانا ہے (۶۰) وہ کہیں گے اے پروردگار جو اس کو ہمارے سامنے لایا ہے اس کو دوزخ میں دونا عذاب دے (۶۱) اور کہیں گے کیا سبب ہے کہ (یہاں) ہم ان شخصوں کو نہیں دیکھتے جن کو بروں میں شمار کرتے تھے (۶۲) کیا ہم نے ان سے ٹھٹھا کیا ہے یا (ہماری) آنکھیں ان (کی طرف) سے پھر گئی ہیں؟ (۶۳) بے شک یہ اہل دوزخ کا جھگڑنا برحق ہے (۶۴) کہہ دو کہ میں تو صرف ہدایت کرنے والا ہوں۔ اور خدائے یکتا اور غالب کے سوا کوئی معبود نہیں (۶۵) جو آسمانوں اور زمین اور جو مخلوق ان میں ہے سب کا مالک ہے غالب (اور) بخشنے والا (۶۶) کہہ دو کہ یہ ایک بڑی (ہولناک چیز کی) خبر ہے (۶۷) جس کو تم دھیان میں نہیں لاتے (۶۸) مجھ کو اوپر کی مجلس (والوں) کا جب وہ جھگڑتے تھے کچھ بھی علم نہ تھا (۶۹) میری طرف تو یہی وحی کی جاتی ہے کہ میں کھلم کھلا ہدایت کرنے والا ہوں (۷۰) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا کہ میں مٹی سے انسان بنانے والا ہوں (۷۱) جب اس کو درست کر لوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو اس کے آگے سجدے میں گر پڑنا (۷۲) تو تمام فرشتوں نے سجدہ کیا (۷۳) مگر شیطان اکڑ بیٹھا اور کافروں میں ہو گیا (۷۴) خدا نے ) فرمایا کہ اے ابلیس جس شخص کو میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا اس کے آگے سجدہ کرنے سے تجھے کس چیز نے منع کیا۔ کیا تو غرور میں آگیا یا اونچے درجے والوں میں تھا؟ (۷۵) بولا کہ میں اس سے بہتر ہوں (کہ )تو نے مجھ کو کو آگ سے پیدا کیا اور اِسے مٹی سے بنایا (۷۶) فرمایا یہاں سے نکل جا تو مردود ہے (۷۷) اور تجھ پر قیامت کے دن تک میری لعنت (پڑتی) رہے گی (۷۸) کہنے لگا کہ میرے پروردگار مجھے اس روز تک کہ لوگ اٹھائے جائیں مہلت دے (۷۹) فرمایا کہ تجھ کو مہلت دی جاتی ہے (۸۰) اس روز تک جس کا وقت مقرر ہے (۸۱) کہنے لگا کہ مجھے تیری عزت کی قسم میں ان سب کو بہکاتا رہوں گا (۸۲) سوا ان کے جو تیرے خالص بندے ہیں (۸۳) فرمایا سچ (ہے ) اور میں بھی سچ کہتا ہوں (۸۴) کہ میں تجھ سے اور جو ان میں سے تیری پیروی کریں گے سب سے جہنم کو بھر دوں گا (۸۵) اے پیغمبر کہہ دو کہ میں تم سے اس کا صلہ نہیں مانگتا اور نہ میں بناوٹ کرنے والوں میں ہوں (۸۶) یہ قرآن تو اہل عالم کے لئے نصیحت ہے (۸۷) اور تم کو اس کا حال ایک وقت کے بعد معلوم ہو جائے گا (۸۸)
 
Top