• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کریم اردو ترجمہ یونیکوڈ (فتح محمد خاں جالندھری)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة الحُجرَات


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
مومنو! (کسی بات کے جواب میں) خدا اور اس کے رسول سے پہلے نہ بول اٹھا کرو اور خدا سے ڈرتے رہو۔ بے شک خدا سنتا جانتا ہے (۱) اے اہل ایمان! اپنی آوازیں پیغمبر کی آواز سے اونچی نہ کرو اور جس طرح آپس میں ایک دوسرے سے زور سے بولتے ہو (اس طرح) ان کے روبرو زور سے نہ بولا کرو (ایسا نہ ہو) کہ تمہارے اعمال ضائع ہو جائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو (۲) جو لوگ پیغمبر خدا کے سامنے دبی آواز سے بولتے ہیں خدا نے ان کے دل تقویٰ کے لئے آزما لئے ہیں۔ ان کے لئے بخشش اور اجر عظیم ہے (۳) جو لوگ تم کو حجروں کے باہر سے آواز دیتے ہیں ان میں اکثر بے عقل ہیں (۴) اور اگر وہ صبر کئے رہتے یہاں تک کہ تم خود نکل کر ان کے پاس آتے تو یہ ان کے لئے بہتر تھا۔ اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے (۵) مومنو! اگر کوئی بدکردار تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کر لیا کرو (مبادا) کہ کسی قوم کو نادانی سے نقصان پہنچا دو۔ پھر تم کو اپنے کئے پر نادم ہونا پڑے (۶) اور جان رکھو کہ تم میں خدا کے پیغمبرﷺ ہیں۔ اگر بہت سی باتوں میں وہ تمہارا کہا مان لیا کریں تو تم مشکل میں پڑ جاؤ لیکن خدا نے تم کو ایمان عزیز بنا دیا اور اس کو تمہارے دلوں میں سجا دیا اور کفر اور گناہ اور نا فرمانی سے تم کو بیزار کر دیا۔ یہی لوگ راہ ہدایت پر ہیں (۷) (یعنی) خدا کے فضل اور احسان سے۔ اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے (۸) اور اگر مومنوں میں سے کوئی دو فریق آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو۔ اور اگر ایک فریق دوسرے پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ خدا کے حکم کی طرف رجوع لائے۔ پس جب وہ رجوع لائے تو وہ دونوں فریق میں مساوات کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف سے کام لو۔ کہ خدا انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے (۹) مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرا دیا کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے (۱۰) مومنو! کوئی قوم کسی قوم سے تمسخر نہ کرے ممکن ہے کہ وہ لوگ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں سے (تمسخر کریں) ممکن ہے کہ وہ ان سے اچھی ہوں۔ اور اپنے (مومن بھائی) کو عیب نہ لگاؤ اور نہ ایک دوسرے کا برا نام رکھو۔ ایمان لانے کے بعد برا نام (رکھنا) گناہ ہے۔ اور جو توبہ نہ کریں وہ ظالم ہیں (۱۱) اے اہل ایمان! بہت گمان کرنے سے احتراز کرو کہ بعض گمان گناہ ہیں۔ اور ایک دوسرے کے حال کا تجسس نہ کیا کرو اور نہ کوئی کسی کی غیبت کرے۔ کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے ؟ اس سے تو تم ضرور نفرت کرو گے۔ (تو غیبت نہ کرو) اور خدا کا ڈر رکھو بے شک خدا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے (۱۲) لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے۔ تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو۔ اور خدا کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ بے شک خدا سب کچھ جاننے والا (اور) سب سے خبردار ہے (۱۳) دیہاتی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے۔ کہہ دو کہ تم ایمان نہیں لائے (بلکہ یوں) کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں اور ایمان تو ہنوز تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا۔ اور تم خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو گے تو خدا تمہارے اعمال سے کچھ کم نہیں کرے گا۔ بے شک خدا بخشنے والا مہربان ہے (۱۴) مومن تو وہ ہیں جو خدا اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر شک میں نہ پڑے اور خدا کی راہ میں مال اور جان سے لڑے۔ یہی لوگ (ایمان کے ) سچے ہیں (۱۵) ان سے کہو کیا تم خدا کو اپنی دینداری جتلاتے ہو۔ اور خدا تو آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں سے واقف ہے۔ اور خدا ہر شے کو جانتا ہے (۱۶) یہ لوگ تم پر احسان رکھتے ہیں کہ مسلمان ہو گئے ہیں۔ کہہ دو کہ اپنے مسلمان ہونے کا مجھ پر احسان نہ رکھو۔ بلکہ خدا تم پر احسان رکھتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کا رستہ دکھایا بشرطیکہ تم سچے (مسلمان) ہو (۱۷) بے شک خدا آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اسے دیکھتا ہے (۱۸)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة قٓ


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
قٓ۔ قرآن مجید کی قسم (کہ محمد پیغمبر خدا ہیں) (۱) لیکن ان لوگوں نے تعجب کیا کہ انہی میں سے ایک ہدایت کرنے والا ان کے پاس آیا تو کافر کہنے لگے کہ یہ بات تو (بڑی) عجیب ہے (۲) بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی ہو گئے (تو پھر زندہ ہوں گے ؟) یہ زندہ ہونا (عقل سے ) بعید ہے (۳) ان کے جسموں کو زمین جتنا (کھا کھا کر) کم کرتی جاتی ہے ہمیں معلوم ہے۔ اور ہمارے پاس تحریری یادداشت بھی ہے (۴) بلکہ (عجیب بات یہ ہے کہ) جب ان کے پاس (دین) حق آ پہنچا تو انہوں نے اس کو جھوٹ سمجھا سو یہ ایک الجھی ہوئی بات میں (پڑ رہے ) ہیں (۵) کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نگاہ نہیں کی کہ ہم نے اس کو کیونکر بنایا اور (کیونکر) سجایا اور اس میں کہیں شگاف تک نہیں (۶) اور زمین کو (دیکھو اسے ) ہم نے پھیلایا اور اس میں پہاڑ رکھ دیئے اور اس میں ہر طرح کی خوشنما چیزیں اُگائیں (۷) تاکہ رجوع لانے والے بندے ہدایت اور نصیحت حاصل کریں (۸) اور آسمان سے برکت والا پانی اُتارا اور اس سے باغ و بستان اُگائے اور کھیتی کا اناج (۹) اور لمبی لمبی کھجوریں جن کا گابھا تہہ بہ تہہ ہوتا ہے (۱۰) (یہ سب کچھ) بندوں کو روزی دینے کے لئے (کیا ہے ) اور اس (پانی) سے ہم نے شہر مردہ (یعنی زمین افتادہ) کو زندہ کیا۔ (بس) اسی طرح (قیامت کے روز) نکل پڑنا ہے (۱۱) ان سے پہلے نوح کی قوم اور کنوئیں والے اور ثمود جھٹلا چکے ہیں (۱۲) اور عاد اور فرعون اور لوط کے بھائی (۱۳) اور بن کے رہنے والے اور تُبّع کی قوم۔ (غرض) ان سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا تو ہمارا وعید (عذاب) بھی پورا ہو کر رہا (۱۴) کیا ہم پہلی بار پیدا کر کے تھک گئے ہیں؟ (نہیں) بلکہ یہ از سر نو پیدا کرنے میں شک میں (پڑے ہوئے ) ہیں (۱۵) اور ہم ہی نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو خیالات اس کے دل میں گزرتے ہیں ہم ان کو جانتے ہیں۔ اور ہم اس کی رگ جان سے بھی اس سے زیادہ قریب ہیں (۱۶) جب (وہ کوئی کام کرتا ہے تو) دو لکھنے والے جو دائیں بائیں بیٹھے ہیں، لکھ لیتے ہیں (۱۷) کوئی بات اس کی زبان پر نہیں آتی مگر ایک نگہبان اس کے پاس تیار رہتا ہے (۱۸) اور موت کی بے ہوشی حقیقت کھولنے کو طاری ہو گئی۔ (اے انسان) یہی (وہ حالت) ہے جس سے تو بھاگتا تھا (۱۹) اور صور پھونکا جائے گا۔ یہی (عذاب کے ) وعید کا دن ہے (۲۰) اور ہر شخص (ہمارے سامنے ) آئے گا۔ ایک (فرشتہ) اس کے ساتھ چلانے والا ہو گا اور ایک (اس کے عملوں کی) گواہی دینے والا (۲۱) (یہ وہ دن ہے کہ) اس سے تو غافل ہو رہا تھا۔ اب ہم نے تجھ پر سے پردہ اُٹھا دیا۔ تو آج تیری نگاہ تیز ہے (۲۲) اور اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا کہ یہ (اعمال نامہ) میرے پاس حاضر ہے (۲۳) (حکم ہو گا کہ) ہر سرکش نا شکرے کو دوزخ میں ڈال دو (۲۴) جو مال میں بخل کرنے والا حد سے بڑھنے والا شبہے نکالنے والا تھا (۲۵) جس نے خدا کے ساتھ اور معبود مقرر کر رکھے تھے۔ تو اس کو سخت عذاب میں ڈال دو (۲۶) اس کا ساتھی (شیطان) کہے گا کہ اے ہمارے پروردگار میں نے اس کو گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ آپ ہی رستے سے دور بھٹکا ہوا تھا (۲۷) (خدا) فرمائے گا کہ ہمارے حضور میں رد و کد نہ کرو۔ ہم تمہارے پاس پہلے ہی (عذاب کی) وعید بھیج چکے تھے (۲۸) ہمارے ہاں بات بدلا نہیں کرتی اور ہم بندوں پر ظلم نہیں کیا کرتے (۲۹) اس دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے کہ کیا تو بھر گئی؟ وہ کہے گی کہ کچھ اور بھی ہے ؟ (۳۰) اور بہشت پرہیزگاروں کے قریب کر دی جائے گی (کہ مطلق) دور نہ ہو گی (۳۱) یہی وہ چیز ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا (یعنی) ہر رجوع لانے والے حفاظت کرنے والے سے (۳۲) جو خدا سے بن دیکھے ڈرتا ہے اور رجوع لانے والا دل لے کر آیا (۳۳) اس میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ۔ یہ ہمیشہ رہنے کا دن ہے (۳۴) وہاں وہ جو چاہیں گے ان کے لئے حاضر ہے اور ہمارے ہاں اور بھی (بہت کچھ) ہے (۳۵) اور ہم نے ان سے پہلے کئی اُمتیں ہلاک کر ڈالیں۔ وہ ان سے قوت میں کہیں بڑھ کر تھے وہ شہروں میں گشت کرنے لگے۔ کیا کہیں بھاگنے کی جگہ ہے ؟ (۳۶) جو شخص دل (آگاہ) رکھتا ہے یا دل سے متوجہ ہو کر سنتا ہے اس کے لئے اس میں نصیحت ہے (۳۷) اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو (مخلوقات) ان میں ہے سب کو چھ دن میں بنا دیا۔ اور ہم کو ذرا تکان نہیں ہوئی (۳۸) تو جو کچھ یہ (کفار) بکتے ہیں اس پر صبر کرو اور آفتاب کے طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو (۳۹) اور رات کے بعض اوقات میں بھی اور نماز کے بعد بھی اس (کے نام) کی تنزیہ کیا کرو (۴۰) اور سنو جس دن پکارنے والا نزدیک کی جگہ سے پکارے گا (۴۱) جس دن لوگ چیخ یقیناً سن لیں گے۔ وہی نکل پڑنے کا دن ہے (۴۲) ہم ہی تو زندہ کرتے ہیں اور ہم ہی مارتے ہیں اور ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے (۴۳) اس دن زمین ان پر سے پھٹ جائے گی اور وہ جھٹ پٹ نکل کھڑے ہوں گے۔ یہ جمع کرنا ہمیں آسان ہے (۴۴) یہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں ہمیں خوب معلوم ہے اور تم ان پر زبردستی کرنے والے نہیں ہو۔ پس جو ہمارے (عذاب کی) وعید سے ڈرے اس کو قرآن سے نصیحت کرتے رہو (۴۵)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة الذّاریَات


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
بکھیرنے والیوں کی قسم جو اُڑا کر بکھیر دیتی ہیں (۱) پھر (پانی کا) بوجھ اٹھاتی ہیں (۲) پھر آہستہ آہستہ چلتی ہیں (۳) پھر چیزیں تقسیم کرتی ہیں (۴) کہ جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ سچا ہے (۵) اور انصاف (کا دن) ضرور واقع ہو گا (۶) اور آسمان کی قسم جس میں رسے ہیں (۷) کہ (اے اہل مکہ) تم ایک متناقض بات میں (پڑے ہوئے ) ہو (۸) اس سے وہی پھرتا ہے جو (خدا کی طرف سے ) پھیرا جائے (۹) اٹکل دوڑانے والے ہلاک ہوں (۱۰) جو بے خبری میں بھولے ہوئے ہیں (۱۱) پوچھتے ہیں کہ جزا کا دن کب ہو گا؟ (۱۲) اُس دن (ہو گا) جب ان کو آگ میں عذاب دیا جائے گا (۱۳) اب اپنی شرارت کا مزہ چکھو۔ یہ وہی ہے جس کے لئے تم جلدی مچایا کرتے تھے (۱۴) بے شک پرہیزگار بہشتوں اور چشموں میں (عیش کر رہے ) ہوں گے (۱۵) اور) جو جو (نعمتیں) ان کا پروردگار انہیں دیتا ہو گا ان کو لے رہے ہوں گے۔ بے شک وہ اس سے پہلے نیکیاں کرتے تھے (۱۶) رات کے تھوڑے سے حصے میں سوتے تھے (۱۷) اور اوقات سحر میں بخشش مانگا کرتے تھے (۱۸) اور ان کے مال میں مانگنے والے اور نہ مانگنے والے (دونوں) کا حق ہوتا تھا (۱۹) اور یقین کرنے والوں کے لئے زمین میں (بہت سی) نشانیاں ہیں (۲۰) اور خود تمہارے نفوس میں تو کیا تم دیکھتے نہیں؟ (۲۱) اور تمہارا رزق اور جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے آسمان میں ہے (۲۲) تو آسمانوں اور زمین کے مالک کی قسم! یہ (اسی طرح) قابل یقین ہے جس طرح تم بات کرتے ہو (۲۳) بھلا تمہارے پاس ابراہیمؑ کے معزز مہمانوں کی خبر پہنچی ہے ؟ (۲۴) جب وہ ان کے پاس آئے تو سلام کہا۔ انہوں نے بھی (جواب میں) سلام کہا (دیکھا تو) ایسے لوگ کہ نہ جان نہ پہچان (۲۵) تو اپنے گھر جا کر ایک (بھنا ہوا) موٹا بچھڑا لائے (۲۶) (اور کھانے کے لئے ) ان کے آگے رکھ دیا۔ کہنے لگے کہ آپ تناول کیوں نہیں کرتے ؟ (۲۷) اور دل میں ان سے خوف معلوم کیا۔ (انہوں نے ) کہا کہ خوف نہ کیجیئے۔ اور ان کو ایک دانشمند لڑکے کی بشارت بھی سنائی (۲۸) تو ابراہیمؑ کی بیوی چلاّتی آئی اور اپنا منہ پیٹ کر کہنے لگی کہ (اے ہے ایک تو) بڑھیا اور (دوسرے ) بانجھ (۲۹) (انہوں نے ) کہا (ہاں) تمہارے پروردگار نے یوں ہی فرمایا ہے۔ وہ بے شک صاحبِ حکمت (اور) خبردار ہے (۳۰) ابراہیمؑ نے کہا کہ فرشتو! تمہارا مدعا کیا ہے ؟ (۳۱) انہوں نے کہا کہ ہم گنہگار لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں (۳۲) تاکہ ان پر کھنگر برسائیں (۳۳) جن پر حد سے بڑھ جانے والوں کے لئے تمہارے پروردگار کے ہاں سے نشان کر دیئے گئے ہیں (۳۴) تو وہاں جتنے مومن تھے ان کو ہم نے نکال لیا (۳۵) اور اس میں ایک گھر کے سوا مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا (۳۶) اور جو لوگ عذاب الیم سے ڈرتے ہیں ان کے لئے وہاں نشانی چھوڑ دی (۳۷) اور موسیٰ (کے حال) میں (بھی نشانی ہے ) جب ہم نے ان کو فرعون کی طرف کھلا ہوا معجزہ دے کر بھیجا (۳۸) تو اس نے اپنی جماعت (کے گھمنڈ) پر منہ موڑ لیا اور کہنے لگا یہ تو جادوگر ہے یا دیوانہ (۳۹) تو ہم نے اس کو اور اس کے لشکروں کو پکڑ لیا اور ان کو دریا میں پھینک دیا اور وہ کام ہی قابل ملامت کرتا تھا (۴۰) اور عاد (کی قوم کے حال) میں بھی (نشانی ہے ) جب ہم نے ان پر نا مبارک ہوا چلائی (۴۱) وہ جس چیز پر چلتی اس کو ریزہ ریزہ کئے بغیر نہ چھوڑتی (۴۲) اور (قوم) ثمود (کے حال) میں (نشانی ہے ) جب ان سے کہا گیا کہ ایک وقت تک فائدہ اٹھا لو (۴۳) تو انہوں نے اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی۔ سو ان کو کڑک نے آ پکڑا اور وہ دیکھ رہے تھے (۴۴) پھر وہ نہ تو اُٹھنے کی طاقت رکھتے تھے اور نہ مقابلہ ہی کر سکتے تھے (۴۵) اور اس سے پہلے (ہم) نوح کی قوم کو (ہلاک کر چکے تھے ) بے شک وہ نا فرمان لوگ تھے (۴۶) اور آسمانوں کو ہم ہی نے ہاتھوں سے بنایا اور ہم کو سب مقدور ہے (۴۷) اور زمین کو ہم ہی نے بچھایا تو (دیکھو) ہم کیا خوب بچھانے والے ہیں (۴۸) اور ہر چیز کی ہم نے دو قسمیں بنائیں تاکہ تم نصیحت پکڑو (۴۹) تو تم لوگ خدا کی طرف بھاگ چلو میں اس کی طرف سے تم کو صریح رستہ بتانے والا ہوں (۵۰) اور خدا کے ساتھ کسی اَور کو معبود نہ بناؤ۔ میں اس کی طرف سے تم کو صریح رستہ بتانے والا ہوں (۵۱) اسی طرح ان سے پہلے لوگوں کے پاس جو پیغمبر آتا وہ اس کو جادوگر یا دیوانہ کہتے (۵۲) کیا یہ کہ ایک دوسرے کو اسی بات کی وصیت کرتے آئے ہیں بلکہ یہ شریر لوگ ہیں (۵۳) تو ان سے اعراض کرو۔ تم کو (ہماری) طرف سے ملامت نہ ہو گی (۵۴) اور نصیحت کرتے رہو کہ نصیحت مومنوں کو نفع دیتی ہے (۵۵) اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ میری عبادت کریں (۵۶) میں ان سے طالب رزق نہیں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ مجھے (کھانا) کھلائیں (۵۷) خدا ہی تو رزق دینے والا زور آور اور مضبوط ہے (۵۸) کچھ شک نہیں کہ ان ظالموں کے لئے بھی (عذاب کی) نوبت مقرر ہے جس طرح ان کے ساتھیوں کی نوبت تھی تو ان کو مجھ سے (عذاب) جلدی نہیں طلب کرنا چاہیئے (۵۹) جس دن کا ان کافروں سے وعدہ کیا جاتا ہے اس سے ان کے لئے خرابی ہے (۶۰)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة الطُّور


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
(کوہ) طور کی قسم (۱) اور کتاب کی جو لکھی ہوئی ہے (۲) کشادہ اوراق میں (۳) اور آباد گھر کی (۴) اور اونچی چھت کی (۵) اور ابلتے ہوئے دریا کی (۶) کہ تمہارے پروردگار کا عذاب واقع ہو کر رہے گا (۷) (اور) اس کو کوئی روک نہیں سکے گا (۸) جس دن آسمان لرزنے لگا کپکپا کر (۹) اور پہاڑ اُڑنے لگے اون ہو کر (۱۰) اس دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی ہے (۱۱) جو خوض (باطل) میں پڑے کھیل رہے ہیں (۱۲) جس دن ان کو آتش جہنم کی طرف دھکیل دھکیل کر لے جائیں گے (۱۳) یہی وہ جہنم ہے جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے (۱۴) تو کیا یہ جادو ہے یا تم کو نظر ہی نہیں آتا (۱۵) اس میں داخل ہو جاؤ اور صبر کرو یا نہ کرو تمہارے لئے یکساں ہے۔ جو کام تم کیا کرتے تھے (یہ) انہی کا تم کو بدلہ مل رہا ہے (۱۶) جو پرہیزگار ہیں وہ باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے (۱۷) جو کچھ ان کے پروردگار نے ان کو بخشا اس (کی وجہ) سے خوشحال۔ اور ان کے پروردگار نے ان کو دوزخ کے عذاب سے بچا لیا (۱۸) اپنے اعمال کے صلے میں مزے سے کھاؤ اور پیو (۱۹) تختوں پر جو برابر برابر بچھے ہوئے ہیں تکیہ لگائے ہوئے اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ہم ان کا عقد کر دیں گے (۲۰) اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد بھی (راہ) ایمان میں ان کے پیچھے چلی۔ ہم ان کی اولاد کو بھی ان (کے درجے ) تک پہنچا دیں گے اور ان کے اعمال میں سے کچھ کم نہ کریں گے۔ ہر شخص اپنے اعمال میں پھنسا ہوا ہے (۲۱) اور جس طرح کے میوے اور گوشت کو ان کا جی چاہے گا ہم ان کو عطا کریں گے (۲۲) وہاں وہ ایک دوسرے سے جام شراب جھپٹ لیا کریں گے جس (کے پینے ) سے نہ ہذیان سرائی ہو گی نہ کوئی گناہ کی بات (۲۳) اور نوجوان خدمت گار (جو ایسے ہوں گے ) جیسے چھپائے ہوئے موتی ان کے آس پاس پھریں گے (۲۴) اور ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے آپس میں گفتگو کریں گے (۲۵) کہیں گے کہ اس سے پہلے ہم اپنے گھر میں (خدا سے ) ڈرتے رہتے تھے (۲۶) تو خدا نے ہم پر احسان فرمایا اور ہمیں لو کے عذاب سے بچا لیا (۲۷) اس سے پہلے ہم اس سے دعائیں کیا کرتے تھے۔ بے شک وہ احسان کرنے والا مہربان ہے (۲۸) تو (اے پیغمبر) تم نصیحت کرتے رہو تم اپنے پروردگار کے فضل سے نہ تو کاہن ہو اور نہ دیوانے (۲۹) کیا کافر کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہے (اور) ہم اس کے حق میں زمانے کے حوادث کا انتظار کر رہے ہیں (۳۰) کہہ دو کہ انتظار کئے جاؤ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں (۳۱) کیا ان کی عقلیں ان کو یہی سکھاتی ہیں۔ بلکہ یہ لوگ ہیں ہی شریر (۳۲) کیا (کفار) کہتے ہیں کہ ان پیغمبر نے قرآن از خود بنا لیا ہے بات یہ ہے کہ یہ (خدا پر) ایمان نہیں رکھتے (۳۳) اگر یہ سچے ہیں تو ایسا کلام بنا تو لائیں (۳۴) کیا یہ کسی کے پیدا کئے بغیر ہی پیدا ہو گئے ہیں۔ یا یہ خود (اپنے تئیں) پیدا کرنے والے ہیں (۳۵) یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے ؟ (نہیں) بلکہ یہ یقین ہی نہیں رکھتے (۳۶) کیا ان کے پاس تمہارے پروردگار کے خزانے ہیں۔ یا یہ (کہیں گے ) داروغہ ہیں؟ (۳۷) یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر (چڑھ کر آسمان سے باتیں) سن آتے ہیں۔ تو جو سن آتا ہے وہ صریح سند دکھائے (۳۸) کیا خدا کی تو بیٹیاں اور تمہارے بیٹے (۳۹) (اے پیغمبر) کیا تم ان سے صلہ مانگتے ہو کہ ان پر تاوان کا بوجھ پڑ رہا ہے (۴۰) یا ان کے پاس غیب (کا علم) ہے کہ وہ اسے لکھ لیتے ہیں (۴۱) کیا یہ کوئی داؤں کرنا چاہتے ہیں تو کافر تو خود داؤں میں آنے والے ہیں (۴۲) کیا خدا کے سوا ان کا کوئی اور معبود ہے ؟ خدا ان کے شریک بنانے سے پاک ہے (۴۳) اور اگر یہ آسمان سے (عذاب) کا کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھیں تو کہیں کہ یہ گاڑھا بادل ہے (۴۴) پس ان کو چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ روز جس میں وہ بے ہوش کر دیئے جائیں گے ، سامنے آ جائے (۴۵) جس دن ان کا کوئی داؤں کچھ بھی کام نہ آئے اور نہ ان کو (کہیں سے ) مدد ہی ملے (۴۶) اور ظالموں کے لئے اس کے سوا اور عذاب بھی ہے لیکن ان میں کے اکثر نہیں جانتے (۴۷) اور تم اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کئے رہو۔ تم تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہو اور جب اُٹھا کرو تو اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کیا کرو (۴۸) اور رات کے بعض اوقات میں بھی اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی اس کی تنزیہ کیا کرو (۴۹)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة النّجْم


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
تارے کی قسم جب غائب ہونے لگے (۱) کہ تمہارے رفیق (محمدﷺ) نہ رستہ بھولے ہیں نہ بھٹکے ہیں (۲) اور نہ خواہش نفس سے منہ سے بات نکالتے ہیں (۳) یہ (قرآن) تو حکم خدا ہے جو (ان کی طرف) بھیجا جاتا ہے (۴) ان کو نہایت قوت والے نے سکھایا (۵) (یعنی جبرائیل) طاقتور نے پھر وہ پورے نظر آئے (۶) اور وہ (آسمان کے ) اونچے کنارے میں تھے (۷) پھر قریب ہوئے اور اَور آگے بڑھے (۸) تو دو کمان کے فاصلے پر یا اس سے بھی کم (۹) پھر خدا نے اپنے بندے کی طرف جو بھیجا سو بھیجا (۱۰) جو کچھ انہوں نے دیکھا ان کے دل نے اس کو جھوٹ نہ مانا (۱۱) کیا جو کچھ وہ دیکھتے ہیں تم اس میں ان سے جھگڑتے ہو؟ (۱۲) اور انہوں نے اس کو ایک بار بھی دیکھا ہے (۱۳) پرلی حد کی بیری کے پاس (۱۴) اسی کے پاس رہنے کی جنت ہے (۱۵) جب کہ اس بیری پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا (۱۶) ان کی آنکھ نہ تو اور طرف مائل ہوئی اور نہ (حد سے ) آگے بڑھی (۱۷) انہوں نے اپنے پروردگار (کی قدرت) کی کتنی ہی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں (۱۸) بھلا تم لوگوں نے لات اور عزیٰ کو دیکھا (۱۹) اور تیسرے منات کو (کہ یہ بت کہیں خدا ہو سکتے ہیں) (۲۰) (مشرکو!) کیا تمہارے لئے تو بیٹے اور خدا کے لئے بیٹیاں (۲۱) یہ تقسیم تو بہت بے انصافی کی ہے (۲۲) وہ تو صرف نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے گھڑ لئے ہیں۔ خدا نے تو ان کی کوئی سند نازل نہیں کی۔ یہ لوگ محض ظن (فاسد) اور خواہشات نفس کے پیچھے چل رہے ہیں۔ حالانکہ ان کے پروردگار کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آ چکی ہے (۲۳) کیا جس چیز کی انسان آرزو کرتا ہے وہ اسے ضرور ملتی ہے (۲۴) آخرت اور دنیا تو اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے (۲۵) اور آسمانوں میں بہت سے فرشتے ہیں جن کی سفارش کچھ بھی فائدہ نہیں دیتی مگر اس وقت کہ خدا جس کے لئے چاہے اجازت بخشے اور (سفارش) پسند کرے (۲۶) جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے وہ فرشتوں کو (خدا کی) لڑکیوں کے نام سے موسوم کرتے ہیں (۲۷) حالانکہ ان کو اس کی کچھ خبر نہیں۔ وہ صرف ظن پر چلتے ہیں۔ اور ظن یقین کے مقابلے میں کچھ کام نہیں آتا (۲۸) تو جو ہماری یاد سے روگردانی اور صرف دنیا ہی کی زندگی کا خواہاں ہو اس سے تم بھی منہ پھیر لو (۲۹) ان کے علم کی انتہا یہی ہے۔ تمہارا پروردگار اس کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کے رستے سے بھٹک گیا اور اس سے بھی خوب واقف ہے جو رستے پر چلا (۳۰) اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے (اور اس نے خلقت کو) اس لئے (پیدا کیا ہے ) کہ جن لوگوں نے برے کام کئے ان کو ان کے اعمال کا (برا) بدلا دے اور جنہوں نے نیکیاں کیں ان کو نیک بدلہ دے (۳۱) جو صغیرہ گناہوں کے سوا بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کی باتوں سے اجتناب کرتے ہیں۔ بے شک تمہارا پروردگار بڑی بخشش والا ہے۔ وہ تم کو خوب جانتا ہے۔ جب اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بچّے تھے۔ تو اپنے آپ کو پاک صاف نہ جتاؤ۔ جو پرہیزگار ہے وہ اس سے خوب واقف ہے (۳۲) بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے منہ پھیر لیا (۳۳) اور تھوڑا سا دیا (پھر) ہاتھ روک لیا (۳۴) کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہ اس کو دیکھ رہا ہے (۳۵) کیا جو باتیں موسیٰ کے صحیفوں میں ہیں ان کی اس کو خبر نہیں پہنچی (۳۶) اور ابراہیمؑ کی جنہوں نے (حق طاعت و رسالت) پورا کیا (۳۷) یہ کہ کوئی شخص دوسرے (کے گناہ) کا بوجھ نہیں اٹھائے گا (۳۸) اور یہ کہ انسان کو وہی ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے (۳۹) اور یہ کہ اس کی کوشش دیکھی جائے گی (۴۰) پھر اس کو اس کا پورا پورا بدلا دیا جائے گا (۴۱) اور یہ کہ تمہارے پروردگار ہی کے پاس پہنچنا ہے (۴۲) اور یہ کہ وہ ہنساتا اور رلاتا ہے (۴۳) اور یہ کہ وہی مارتا اور جلاتا ہے (۴۴) اور یہ کہ وہی نر اور مادہ دو قسم (کے حیوان) پیدا کرتا ہے (۴۵) (یعنی) نطفے سے جو (رحم میں) ڈالا جاتا ہے (۴۶) اور یہ کہ (قیامت کو) اسی پر دوبارہ اٹھانا لازم ہے (۴۷) اور یہ کہ وہی دولت مند بناتا اور مفلس کرتا ہے (۴۸) اور یہ کہ وہی شعریٰ کا مالک ہے (۴۹) اور یہ کہ اسی نے عاد اول کو ہلاک کر ڈالا (۵۰) اور ثمود کو بھی۔ غرض کسی کو باقی نہ چھوڑا (۵۱) اور ان سے پہلے قوم نوحؑ کو بھی۔ کچھ شک نہیں کہ وہ لوگ بڑے ہی ظالم اور بڑے ہی سرکش تھے (۵۲) اور اسی نے الٹی ہوئی بستیوں کو دے پٹکا (۵۳) پھر ان پر چھایا جو چھایا (۵۴) تو (اے انسان) تو اپنے پروردگار کی کون سی نعمت پر جھگڑے گا (۵۵) یہ (محمدﷺ) بھی اگلے ڈر سنانے والوں میں سے ایک ڈر سنانے والے ہیں (۵۶) آنے والی (یعنی قیامت) قریب آ پہنچی (۵۷) اس (دن کی تکلیفوں) کو خدا کے سوا کوئی دور نہیں کر سکے گا (۵۸) اے منکرین خدا) کیا تم اس کلام سے تعجب کرتے ہو؟ (۵۹) اور ہنستے ہو اور روتے نہیں؟ (۶۰) اور تم غفلت میں پڑ رہے ہو (۶۱) تو خدا کے آگے سجدہ کرو اور (اسی کی) عبادت کرو (۶۲)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة القَمَر


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
قیامت قریب آ پہنچی اور چاند شق ہو گیا (۱) اور اگر (کافر) کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ایک ہمیشہ کا جادو ہے (۲) اور انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور ہر کام کا وقت مقرر ہے (۳) اور ان کو ایسے حالات (سابقین) پہنچ چکے ہیں جن میں عبرت ہے (۴) اور کامل دانائی (کی کتاب بھی) لیکن ڈرانا ان کو کچھ فائدہ نہیں دیتا (۵) تو تم بھی ان کی کچھ پروا نہ کرو۔ جس دن بلانے والا ان کو ایک نا خوش چیز کی طرف بلائے گا (۶) تو آنکھیں نیچی کئے ہوئے قبروں سے نکل پڑیں گے گویا بکھری ہوئی ٹڈیاں (۷) اس بلانے والے کی طرف دوڑتے جاتے ہوں گے۔ کافر کہیں گے یہ دن بڑا سخت ہے (۸) ان سے پہلے نوحؑ کی قوم نے بھی تکذیب کی تھی تو انہوں نے ہمارے بندے کو جھٹلایا اور کہا کہ دیوانہ ہے اور انہیں ڈانٹا بھی (۹) تو انہوں نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ (بار الٓہا) میں (ان کے مقابلے میں) کمزور ہوں تو (ان سے ) بدلہ لے (۱۰) پس ہم نے زور کے مینہ سے آسمان کے دہانے کھول دیئے (۱۱) اور زمین میں چشمے جاری کر دیئے تو پانی ایک کام کے لئے جو مقدر ہو چکا تھا جمع ہو گیا (۱۲) اور ہم نے نوحؑ کو ایک کشتی پر جو تختوں اور میخوں سے تیار کی گئی تھی سوار کر لیا (۱۳) وہ ہماری آنکھوں کے سامنے چلتی تھی۔ (یہ سب کچھ) اس شخص کے انتقام کے لئے (کیا گیا) جس کو کافر مانتے نہ تھے (۱۴) اور ہم نے اس کو ایک عبرت بنا چھوڑا تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے ؟ (۱۵) سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا؟ (۱۶) اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کر دیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے ؟ (۱۷) عاد نے بھی تکذیب کی تھی سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا (۱۸) ہم نے ان پر سخت منحوس دن میں آندھی چلائی (۱۹) وہ لوگوں کو (اس طرح) اکھیڑے ڈالتی تھی گویا اکھڑی ہوئی کھجوروں کے تنے ہیں (۲۰) سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا (۲۱) اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کر دیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے ؟ (۲۲) ثمود نے بھی ہدایت کرنے والوں کو جھٹلایا (۲۳) اور کہا کہ بھلا ایک آدمی جو ہم ہی میں سے ہے ہم اس کی پیروی کریں؟ یوں ہو تو ہم گمراہی اور دیوانگی میں پڑ گئے (۲۴) کیا ہم سب میں سے اسی پر وحی نازل ہوئی ہے ؟ (نہیں) بلکہ یہ جھوٹا خود پسند ہے (۲۵) ان کو کل ہی معلوم ہو جائے گا کہ کون جھوٹا خود پسند ہے (۲۶) (اے صالح) ہم ان کی آزمائش کے لئے اونٹنی بھیجنے والے ہیں تو تم ان کو دیکھتے رہو اور صبر کرو (۲۷) اور ان کو آگاہ کر دو کہ ان میں پانی کی باری مقرر کر دی گئی ہے۔ ہر (باری والے کو اپنی) باری پر آنا چاہیئے (۲۸) تو ان لوگوں نے اپنے رفیق کو بلایا اور اس نے (اونٹنی کو پکڑ کر اس کی) کونچیں کاٹ ڈالیں (۲۹) سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا (۳۰) ہم نے ان پر (عذاب کے لئے ) ایک چیخ بھیجی تو وہ ایسے ہو گئے جیسے باڑ والے کی سوکھی اور ٹوٹی ہوئی باڑ (۳۱) اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کر دیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے ؟ (۳۲) لوط کی قوم نے بھی ڈر سنانے والوں کو جھٹلایا تھا (۳۳) تو ہم نے ان پر کنکر بھری ہوا چلائی مگر لوط کے گھر والے کہ ہم نے ان کو پچھلی رات ہی سے بچا لیا (۳۴) اپنے فضل سے۔ شکر کرنے والوں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۳۵) اور لوطؑ نے ان کو ہماری پکڑ سے ڈرایا بھی تھا مگر انہوں نے ڈرانے میں شک کیا (۳۶) اور ان سے ان کے مہمانوں کو لے لینا چاہا تو ہم نے ان کی آنکھیں مٹا دیں سو (اب) میرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو (۳۷) اور ان پر صبح سویرے ہی اٹل عذاب آ نازل ہوا (۳۸) تو اب میرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو (۳۹) اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کر دیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے ؟ (۴۰) اور قوم فرعون کے پاس بھی ڈر سنانے والے آئے (۴۱) انہوں نے ہماری تمام نشانیوں کو جھٹلایا تو ہم نے ان کو اس طرح پکڑ لیا جس طرح ایک قوی اور غالب شخص پکڑ لیتا ہے (۴۲) (اے اہل عرب) کیا تمہارے کافر ان لوگوں سے بہتر ہیں یا تمہارے لئے (پہلی) کتابوں میں کوئی فارغ خطی لکھ دی گئی ہے (۴۳) کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہماری جماعت بڑی مضبوط ہے (۴۴) عنقریب یہ جماعت شکست کھائے گی اور یہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے (۴۵) ان کے وعدے کا وقت تو قیامت ہے اور قیامت بڑی سخت اور بہت تلخ ہے (۴۶) بے شک گنہگار لوگ گمراہی اور دیوانگی میں (مبتلا) ہیں (۴۷) اس روز منہ کے بل دوزخ میں گھسیٹے جائیں گے اب آگ کا مزہ چکھو (۴۸) ہم نے ہر چیز اندازۂ مقرر کے ساتھ پیدا کی ہے (۴۹) اور ہمارا حکم تو آنکھ کے جھپکنے کی طرح ایک بات ہوتی ہے (۵۰) اور ہم تمہارے ہم مذہبوں کو ہلاک کر چکے ہیں تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے ؟ (۵۱) اور جو کچھ انہوں نے کیا، (ان کے ) اعمال ناموں میں (مندرج) ہے (۵۲) (یعنی) ہر چھوٹا اور بڑا کام لکھ دیا گیا ہے (۵۳) جو پرہیزگار ہیں وہ باغوں اور نہروں میں ہوں گے (۵۴) (یعنی) پاک مقام میں ہر طرح کی قدرت رکھنے والے بادشاہ کی بارگاہ میں (۵۵)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة الرَّحمٰن


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
(خدا جو) نہایت مہربان (۱) اسی نے قرآن کی تعلیم فرمائی (۲) اسی نے انسان کو پیدا کیا (۳) اسی نے اس کو بولنا سکھایا (۴) سورج اور چاند ایک حساب مقرر سے چل رہے ہیں (۵) اور بوٹیاں اور درخت سجدہ کر رہے ہیں (۶) اور اسی نے آسمان کو بلند کیا اور ترازو قائم کی (۷) کہ ترازو (سے تولنے ) میں حد سے تجاوز نہ کرو (۸) اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تولو۔ اور تول کم مت کرو (۹) اور اسی نے خلقت کے لئے زمین بچھائی (۱۰) اس میں میوے اور کھجور کے درخت ہیں جن کے خوشوں پر غلاف ہوتے ہیں (۱۱) اور اناج جس کے ساتھ بھس ہوتا ہے اور خوشبودار پھول (۱۲) تو (اے گروہ جن و انس) تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۱۳) اسی نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی مٹی سے بنایا (۱۴) اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا (۱۵) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۱۶) وہی دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا مالک (ہے ) (۱۷) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۱۸) اسی نے دو دریا رواں کئے جو آپس میں ملتے ہیں (۱۹) دونوں میں ایک آڑ ہے کہ (اس سے ) تجاوز نہیں کر سکتے (۲۰) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۲۱) دونوں دریاؤں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں (۲۲) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۲۳) اور جہاز بھی اسی کے ہیں جو دریا میں پہاڑوں کی طرح اونچے کھڑے ہوتے ہیں (۲۴) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۲۵) جو (مخلوق) زمین پر ہے سب کو فنا ہونا ہے (۲۶) اور تمہارے پروردگار ہی کی ذات (با برکات) جو صاحب جلال و عظمت ہے باقی رہے گی (۲۷) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۲۸) آسمان اور زمین میں جتنے لوگ ہیں سب اسی سے مانگتے ہیں۔ وہ ہر روز کام میں مصروف رہتا ہے (۲۹) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۳۰) اے دونوں جماعتو! ہم عنقریب تمہاری طرف متوجہ ہوتے ہیں (۳۱) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۳۲) اے گروہِ جن وانس اگر تمہیں قدرت ہو کہ آسمان اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ۔ اور زور کے سوا تم نکل سکنے ہی کے نہیں (۳۳) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۳۴) تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا تو پھر تم مقابلہ نہ کر سکو گے (۳۵) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۳۶) پھر جب آسمان پھٹ کر تیل کی تلچھٹ کی طرح گلابی ہو جائے گا (تو) وہ کیسا ہولناک دن ہو گا (۳۷) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۳۸) اس روز نہ تو کسی انسان سے اس کے گناہوں کے بارے میں پرسش کی جائے گی اور نہ کسی جن سے (۳۹) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۴۰) گنہگار اپنے چہرے ہی سے پہچان لئے جائیں گے تو پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑ لئے جائیں گے (۴۱) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۴۲) یہی وہ جہنم ہے جسے گنہگار لوگ جھٹلاتے تھے (۴۳) وہ دوزخ اور کھولتے ہوئے گرم پانی کے درمیان گھومتے پھریں گے (۴۴) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۴۵) اور جو شخص اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرا اس کے لئے دو باغ ہیں (۴۶) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۴۷) ان دونوں میں بہت سی شاخیں (یعنی قسم قسم کے میووں کے درخت ہیں) (۴۸) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۴۹) ان میں دو چشمے بہہ رہے ہیں (۵۰) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۵۱) ان میں سب میوے دو دو قسم کے ہیں (۵۲) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۵۳) (اہل جنت) ایسے بچھونوں پر جن کے استرا اطلس کے ہیں تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے۔ اور دونوں باغوں کے میوے قریب (جھک رہے ) ہیں (۵۴) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۵۵) ان میں نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں جن کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ کسی جن نے (۵۶) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۵۷) گویا وہ یاقوت اور مرجان ہیں (۵۸) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۵۹) نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا کچھ نہیں ہے (۶۰) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۶۱) اور ان باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہیں (۶۲) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۶۳) دونوں خوب گہرے سبز (۶۴) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۶۵) ان میں دو چشمے ابل رہے ہیں (۶۶) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۶۷) ان میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں (۶۸) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۶۹) ان میں نیک سیرت (اور) خوبصورت عورتیں ہیں (۷۰) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۷۱) (وہ) حوریں (ہیں جو) خیموں میں مستور (ہیں) (۷۲) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۷۳) ان کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ کسی جن نے (۷۴) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۷۵) سبز قالینوں اور نفیس مسندوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے (۷۶) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۷۷) (اے محمدﷺ) تمہارا پروردگار جو صاحب جلال و عظمت ہے اس کا نام بڑا بابرکت ہے (۷۸)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة الواقِعَۃ


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
جب واقع ہونے والی واقع ہو جائے (۱) اس کے واقع ہونے میں کچھ جھوٹ نہیں (۲) کسی کو پست کرے کسی کو بلند (۳) جب زمین بھونچال سے لرزنے لگے (۴) اور پہاڑ ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائیں (۵) پھر غبار ہو کر اُڑنے لگیں (۶) اور تم لوگ تین قسم ہو جاؤ (۷) تو داہنے ہاتھ والے (سبحان اللہ) داہنے ہاتھ والے کیا (ہی چین میں) ہیں (۸) اور بائیں ہاتھ والے (افسوس) بائیں ہاتھ والے کیا (گرفتار عذاب) ہیں (۹) اور جو آگے بڑھنے والے ہیں (ان کا کیا کہنا) وہ آگے ہی بڑھنے والے ہیں (۱۰) وہی (خدا کے ) مقرب ہیں (۱۱) نعمت کے بہشتوں میں (۱۲) وہ بہت سے تو اگلے لوگوں میں سے ہوں گے (۱۳) اور تھوڑے سے پچھلوں میں سے (۱۴) (لعل و یاقوت وغیرہ سے ) جڑے ہوئے تختوں پر (۱۵) آمنے سامنے تکیہ لگائے ہوئے (۱۶) نوجوان خدمت گزار جو ہمیشہ (ایک ہی حالت میں) رہیں گے ان کے آس پاس پھریں گے (۱۷) یعنی آبخورے اور آفتابے اور صاف شراب کے گلاس لے لے کر (۱۸) اس سے نہ تو سر میں درد ہو گا اور نہ ان کی عقلیں زائل ہوں گی (۱۹) اور میوے جس طرح کے ان کو پسند ہوں (۲۰) اور پرندوں کا گوشت جس قسم کا ان کا جی چاہے (۲۱) اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں (۲۲) جیسے (حفاظت سے ) تہہ کئے ہوئے (آب دار) موتی (۲۳) یہ ان اعمال کا بدلہ ہے جو وہ کرتے تھے (۲۴) وہاں نہ بیہودہ بات سنیں گے اور نہ گالی گلوچ (۲۵) ہاں ان کا کلام سلام سلام (ہو گا) (۲۶) اور داہنے ہاتھ والے (سبحان اللہ) داہنے ہاتھ والے کیا (ہی عیش میں) ہیں (۲۷) (یعنی) بے خار کی بیریوں (۲۸) اور تہہ بہ تہہ کیلوں (۲۹) اور لمبے لمبے سایوں (۳۰) اور پانی کے جھرنوں (۳۱) اور میوہ ہائے کثیرہ (کے باغوں) میں (۳۲) جو نہ کبھی ختم ہوں اور نہ ان سے کوئی روکے (۳۳) اور اونچے اونچے فرشوں میں (۳۴) ہم نے ان (حوروں) کو پیدا کیا (۳۵) تو ان کو کنواریاں بنایا (۳۶) (اور شوہروں کی) پیاریاں اور ہم عمر (۳۷) یعنی داہنے ہاتھ والوں کے لئے (۳۸) (یہ) بہت سے اگلے لوگوں میں سے ہیں (۳۹) اور بہت سے پچھلوں میں سے (۴۰) اور بائیں ہاتھ والے (افسوس) بائیں ہاتھ والے کیا (ہی عذاب میں) ہیں (۴۱) (یعنی دوزخ کی) لپٹ اور کھولتے ہوئے پانی میں (۴۲) اور سیاہ دھوئیں کے سائے میں (۴۳) (جو) نہ ٹھنڈا (ہے ) نہ خوشنما (۴۴) یہ لوگ اس سے پہلے عیشِ نعیم میں پڑے ہوئے تھے (۴۵) اور گناہ عظیم پر اڑے ہوئے تھے (۴۶) اور کہا کرتے تھے کہ بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی ہو گئے اور ہڈیاں (ہی ہڈیاں رہ گئے ) تو کیا ہمیں پھر اُٹھنا ہو گا؟ (۴۷) اور کیا ہمارے باپ دادا کو بھی؟ (۴۸) کہہ دو کہ بے شک پہلے اور پچھلے (۴۹) (سب) ایک روز مقرر کے وقت پر جمع کئے جائیں گے (۵۰) پھر تم اے جھٹلانے والے گمرا ہو! (۵۱) تھوہر کے درخت کھاؤ گے (۵۲) اور اسی سے پیٹ بھرو گے (۵۳) اور اس پر کھولتا ہوا پانی پیو گے (۵۴) اور پیو گے بھی تو اس طرح جیسے پیاسے اونٹ پیتے ہیں (۵۵) جزا کے دن یہ ان کی ضیافت ہو گی (۵۶) ہم نے تم کو (پہلی بار بھی تو) پیدا کیا ہے تو تم (دوبارہ اُٹھنے کو) کیوں سچ نہیں سمجھتے ؟ (۵۷) دیکھو تو کہ جس (نطفے ) کو تم (عورتوں کے رحم میں) ڈالتے ہو (۵۸) کیا تم اس (سے انسان) کو بناتے ہو یا ہم بناتے ہیں؟ (۵۹) ہم نے تم میں مرنا ٹھہرا دیا ہے اور ہم اس (بات) سے عاجز نہیں (۶۰) کہ تمہاری طرح کے اور لوگ تمہاری جگہ لے آئیں اور تم کو ایسے جہان میں جس کو تم نہیں جانتے پیدا کر دیں (۶۱) اور تم نے پہلی پیدائش تو جان ہی لی ہے۔ پھر تم سوچتے کیوں نہیں؟ (۶۲) بھلا دیکھو تو کہ جو کچھ تم بوتے ہو (۶۳) تو کیا تم اسے اُگاتے ہو یا ہم اُگاتے ہیں؟ (۶۴) اگر ہم چاہیں تو اسے چورا چورا کر دیں اور تم باتیں بناتے رہ جاؤ (۶۵) (کہ ہائے ) ہم تو مفت تاوان میں پھنس گئے (۶۶) بلکہ ہم ہیں ہی بے نصیب (۶۷) بھلا دیکھو تو کہ جو پانی تم پیتے ہو (۶۸) کیا تم نے اس کو بادل سے نازل کیا ہے یا ہم نازل کرتے ہیں؟ (۶۹) اگر ہم چاہیں تو ہم اسے کھاری کر دیں پھر تم شکر کیوں نہیں کرتے ؟ (۷۰) بھلا دیکھو تو جو آگ تم درخت سے نکالتے ہو (۷۱) کیا تم نے اس کے درخت کو پیدا کیا ہے یا ہم پیدا کرتے ہیں؟ (۷۲) ہم نے اسے یاد دلانے اور مسافروں کے برتنے کو بنایا ہے (۷۳) تو تم اپنے پروردگار بزرگ کے نام کی تسبیح کرو (۷۴) ہمیں تاروں کی منزلوں کی قسم (۷۵) اور اگر تم سمجھو تو یہ بڑی قسم ہے (۷۶) کہ یہ بڑے رتبے کا قرآن ہے (۷۷) (جو) کتاب محفوظ میں (لکھا ہوا ہے ) (۷۸) اس کو وہی ہاتھ لگاتے ہیں جو پاک ہیں (۷۹) پروردگار عالم کی طرف سے اُتارا گیا ہے (۸۰) کیا تم اس کلام سے انکار کرتے ہو؟ (۸۱) اور اپنا وظیفہ یہ بناتے ہو کہ (اسے ) جھٹلاتے ہو (۸۲) بھلا جب روح گلے میں آ پہنچتی ہے (۸۳) اور تم اس وقت کی (حالت کو) دیکھا کرتے ہو (۸۴) اور ہم اس (مرنے والے ) سے تم سے بھی زیادہ نزدیک ہوتے ہیں لیکن تم کو نظر نہیں آتے (۸۵) پس اگر تم کسی کے بس میں نہیں ہو (۸۶) تو اگر سچے ہو تو روح کو پھیر کیوں نہیں لیتے ؟ (۸۷) پھر اگر وہ (خدا کے ) مقربوں میں سے ہے (۸۸) تو (اس کے لئے ) آرام اور خوشبودار پھول اور نعمت کے باغ ہیں (۸۹) اور اگر وہ دائیں ہاتھ والوں میں سے ہے (۹۰) تو (کہا جائے گا کہ) تجھ پر داہنے ہاتھ والوں کی طرف سے سلام (۹۱) اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہے (۹۲) تو (اس کے لئے ) کھولتے پانی کی ضیافت ہے (۹۳) اور جہنم میں داخل کیا جانا (۹۴) یہ (داخل کیا جانا یقیناً صحیح یعنی) حق الیقین ہے (۹۵) تو تم اپنے پروردگار بزرگ کے نام کی تسبیح کرتے رہو (۹۶)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة الحَدید


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
جو مخلوق آسمانوں اور زمین میں ہے خدا کی تسبیح کرتی ہے۔ اور وہ غالب (اور) حکمت والا ہے (۱) آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے۔ (وہی) زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے (۲) وہ (سب سے ) پہلا اور (سب سے ) پچھلا اور (اپنی قدرتوں سے سب پر) ظاہر اور (اپنی ذات سے ) پوشیدہ ہے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے (۳) وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ جو چیز زمین میں داخل ہوتی اور جو اس سے نکلتی ہے اور جو آسمان سے اُترتی اور جو اس کی طرف چڑھتی ہے سب اس کو معلوم ہے۔ اور تم جہاں کہیں ہو وہ تمہارے ساتھ ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے (۴) آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے۔ اور سب امور اسی کی طرف رجوع ہوتے ہیں (۵) (وہی) رات کو دن میں داخل کرتا اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ اور وہ دلوں کے بھیدوں تک سے واقف ہے (۶) (تو) خدا پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور جس (مال) میں اس نے تم کو (اپنا) نائب بنایا ہے اس میں سے خرچ کرو۔ جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور (مال) خرچ کرتے رہے ان کے لئے بڑا ثواب ہے (۷) اور تم کیسے لوگ ہو کہ خدا پر ایمان نہیں لاتے۔ حالانکہ (اس کے ) پیغمبر تمہیں بلا رہے ہیں کہ اپنے پروردگار پر ایمان لاؤ اور اگر تم کو باور ہو تو وہ تم سے (اس کا) عہد بھی لے چکا ہے (۸) وہی تو ہے جو اپنے بندے پر واضح (المطالب) آیتیں نازل کرتا ہے تاکہ تم کو اندھیروں میں سے نکال کر روشنی میں لائے۔ بے شک خدا تم پر نہایت شفقت کرنے والا (اور) مہربان ہے (۹) اور تم کو کیا ہوا ہے کہ خدا کے رستے میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ آسمانوں اور زمین کی وراثت خدا ہی کی ہے۔ جس شخص نے تم میں سے فتح (مکہ) سے پہلے خرچ کیا اور لڑائی کی وہ (اور جس نے یہ کام پیچھے کئے وہ) برابر نہیں۔ ان کا درجہ ان لوگوں سے کہیں بڑھ کر ہے جنہوں نے بعد میں خرچ (اموال) اور (کفار سے ) جہاد و قتال کیا۔ اور خدا نے سب سے (ثواب) نیک (کا) وعدہ تو کیا ہے۔ اور جو کام تم کرتے ہو خدا ان سے واقف ہے (۱۰) کون ہے جو خدا کو (نیت) نیک (اور خلوص سے ) قرض دے تو وہ اس کو اس سے دگنا کرے اور اس کے لئے عزت کا صلہ (یعنی جنت) ہے (۱۱) جس دن تم مومن مردوں اور مومن عورتوں کو دیکھو گے کہ ان (کے ایمان) کا نور ان کے آگے آگے اور داہنی طرف چل رہا ہے (تو ان سے کہا جائے گا کہ) تم کو بشارت ہو (کہ آج تمہارے لئے ) باغ ہیں جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہیں ان میں ہمیشہ رہو گے۔ یہی بڑی کامیابی ہے (۱۲) اُس دن منافق مرد اور منافق عورتیں مومنوں سے کہیں گے کہ ہماری طرف سے (شفقت) کیجیئے کہ ہم بھی تمہارے نور سے روشنی حاصل کریں۔ تو ان سے کہا جائے گا کہ پیچھے کو لوٹ جاؤ اور (وہاں) نور تلاش کرو۔ پھر ان کے بیچ میں ایک دیوار کھڑی کر دی جائے گی۔ جس میں ایک دروازہ ہو گا جو اس کی جانب اندرونی ہے اس میں تو رحمت ہے اور جو جانب بیرونی ہے اس طرف عذاب (و اذیت) (۱۳) تو منافق لوگ مومنوں سے کہیں گے کہ کیا ہم (دنیا میں) تمہارے ساتھ نہ تھے وہ کہیں گے کیوں نہیں تھے۔ لیکن تم نے خود اپنے تئیں بلا میں ڈالا اور (ہمارے حق میں حوادث کے ) منتظر رہے اور (اسلام میں) شک کیا اور (لا طائل) آرزوؤں نے تم کو دھوکہ دیا یہاں تک کہ خدا کا حکم آ پہنچا اور خدا کے بارے میں تم کو (شیطان) دغا باز دغا دیتا رہا (۱۴) تو آج تم سے معاوضہ نہیں لیا جائے گا اور نہ (وہ) کافروں ہی سے (قبول کیا جائے گا) تم سب کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ (کہ) وہی تمہارے لائق ہے اور وہ بری جگہ ہے (۱۵) کیا ابھی تک مومنوں کے لئے اس کا وقت نہیں آیا کہ خدا کی یاد کرنے کے وقت اور (قرآن) جو (خدائے ) برحق (کی طرف) سے نازل ہوا ہے اس کے سننے کے وقت ان کے دل نرم ہو جائیں اور وہ ان لوگوں کی طرف نہ ہو جائیں جن کو (ان سے ) پہلے کتابیں دی گئی تھیں۔ پھر ان پر زمان طویل گزر گیا تو ان کے دل سخت ہو گئے۔ اور ان میں سے اکثر نا فرمان ہیں (۱۶) جان رکھو کہ خدا ہی زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے۔ ہم نے اپنی نشانیاں تم سے کھول کھول کر بیان کر دی ہیں تاکہ تم سمجھو (۱۷) جو لوگ خیرات کرنے والے ہیں مرد بھی اور عورتیں بھی۔ اور خدا کو (نیت) نیک (اور خلوص سے ) قرض دیتے ہیں ان کو دوچند ادا کیا جائے گا اور ان کے لئے عزت کا صلہ ہے (۱۸) اور جو لوگ خدا اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لائے یہی اپنے پروردگار کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں۔ ان کے لئے ان (کے اعمال) کا صلہ ہو گا۔ اور ان (کے ایمان) کی روشنی۔ اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہی اہل دوزخ ہیں (۱۹) جان رکھو کہ دنیا کی زندگی محض کھیل اور تماشا اور زینت (و آرائش) اور تمہارے آپس میں فخر (و ستائش) اور مال و اولاد کی ایک دوسرے سے زیادہ طلب (و خواہش) ہے (اس کی مثال ایسی ہے ) جیسے بارش کہ (اس سے کھیتی اُگتی اور) کسانوں کو کھیتی بھلی لگتی ہے پھر وہ خوب زور پر آتی ہے پھر (اے دیکھنے والے ) تو اس کو دیکھتا ہے کہ (پک کر) زرد پڑ جاتی ہے پھر چورا چورا ہو جاتی ہے اور آخرت میں (کافروں کے لئے ) عذاب شدید اور (مومنوں کے لئے ) خدا کی طرف سے بخشش اور خوشنودی ہے۔ اور دنیا کی زندگی تو متاع فریب ہے (۲۰) (بندو) اپنے پروردگار کی بخشش کی طرف اور جنت کی( طرف) جس کا عرض آسمان اور زمین کے عرض کا سا ہے۔ اور جو ان لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے جو خدا پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لائے ہیں لپکو۔ یہ خدا کا فضل ہے جسے چاہے عطا فرمائے۔ اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے (۲۱) کوئی مصیبت ملک پر اور خود تم پر نہیں پڑتی مگر پیشتر اس کے کہ ہم اس کو پیدا کریں ایک کتاب میں (لکھی ہوئی) ہے۔ (اور) یہ (کام) خدا کو آسان ہے (۲۲) تاکہ جو (مطلب) تم سے فوت ہو گیا ہو اس کا غم نہ کھایا کرو اور جو تم کو اس نے دیا ہو اس پر اترایا نہ کرو۔ اور خدا کسی اترانے اور شیخی بگھارنے والے کو دوست نہیں رکھتا (۲۳) جو خود بھی بخل کریں اور لوگوں کو بھی بخل سکھائیں اور جو شخص روگردانی کرے تو خدا بھی بے پروا (اور) وہی سزاوار حمد (و ثنا) ہے (۲۴) ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی نشانیاں دے کر بھیجا۔ اور اُن پر کتابیں نازل کیں اور ترازو (یعنی قواعد عدل) تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں۔ اور لوہا پیدا کیا اس میں (اسلحۂ جنگ کے لحاظ سے ) خطرہ بھی شدید ہے۔ اور لوگوں کے لئے فائدے بھی ہیں اور اس لئے کہ جو لوگ بن دیکھے خدا اور اس کے پیغمبروں کی مدد کرتے ہیں خدا ان کو معلوم کرے۔ بے شک خدا قوی (اور) غالب ہے (۲۵) اور ہم نے نوح اور ابراہیم کو (پیغمبر بنا کر) بھیجا اور ان کی اولاد میں پیغمبری اور کتاب (کے سلسلے ) کو (وقتاً فوقتاً جاری) رکھا تو بعض تو ان میں سے ہدایت پر ہیں۔ اور اکثر ان میں سے خارج از اطاعت ہیں (۲۶) پھر ان کے پیچھے انہی کے قدموں پر (اور) پیغمبر بھیجے اور ان کے پیچھے مریمؑ کے بیٹے عیسیٰ کو بھیجا اور ان کو انجیل عنایت کی۔ اور جن لوگوں نے ان کی پیروی کی ان کے دلوں میں شفقت اور مہربانی ڈال دی۔ اور لذات سے کنارہ کشی کی تو انہوں نے خود ایک نئی بات نکال لی ہم نے ان کو اس کا حکم نہیں دیا تھا مگر (انہوں نے اپنے خیال میں) خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے (آپ ہی ایسا کر لیا تھا) پھر جیسا اس کو نباہنا چاہیئے تھا نباہ بھی نہ سکے۔ پس جو لوگ ان میں سے ایمان لائے ان کو ہم نے ان کا اجر دیا اور ان میں بہت سے نا فرمان ہیں (۲۷) مومنو! خدا سے ڈرو اور اس کے پیغمبر پر ایمان لاؤ وہ تمہیں اپنی رحمت سے دگنا اجر عطا فرمائے گا اور تمہارے لئے روشنی کر دے گا جس میں چلو گے اور تم کو بخش دے گا۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے (۲۸) (یہ باتیں) اس لئے (بیان کی گئی ہیں) کہ اہل کتاب جان لیں کہ وہ خدا کے فضل پر کچھ بھی قدرت نہیں رکھتے۔ اور یہ کہ فضل خدا ہی کے ہاتھ ہے جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے (۲۹)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة المجَادلۃ


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
(اے پیغمبر) جو عورت تم سے اپنے شوہر کے بارے میں بحث جدال کرتی اور خدا سے شکایت (رنج وملال) کرتی تھی۔ خدا نے اس کی التجا سن لی اور خدا تم دونوں کی گفتگو سن رہا تھا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا سنتا دیکھتا ہے (۱) جو لوگ تم میں سے اپنی عورتوں کو ماں کہہ دیتے ہیں وہ ان کی مائیں نہیں (ہو جاتیں)۔ ان کی مائیں تو وہی ہیں جن کے بطن سے وہ پیدا ہوئے۔ بے شک وہ نامعقول اور جھوٹی بات کہتے ہیں اور خدا بڑا معاف کرنے والا (اور) بخشنے والا ہے (۲) اور جو لوگ اپنی بیویوں کو ماں کہہ بیٹھیں پھر اپنے قول سے رجوع کر لیں تو (ان کو) ہم بستر ہونے سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا (ضروری) ہے۔ (مومنو) اس (حکم) سے تم کو نصیحت کی جاتی ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس سے خبردار ہے (۳) جس کو غلام نہ ملے وہ مجامعت سے پہلے متواتر دو مہینے کے روزے (رکھے ) جس کو اس کا بھی مقدور نہ ہوا (اسے ) ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا (چاہیئے )۔ یہ (حکم) اس لئے (ہے ) کہ تم خدا اور ا سکے رسول کے فرمانبردار ہو جاؤ۔ اور یہ خدا کی حدیں ہیں۔ اور نہ ماننے والوں کے لئے درد دینے والا عذاب ہے (۴) جو لوگ خدا اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ (اسی طرح) ذلیل کئے جائیں گے جس طرح ان سے پہلے لوگ ذلیل کئے گئے تھے اور ہم نے صاف اور صریح آیتیں نازل کر دی ہیں۔ جو نہیں مانتے ان کو ذلت کا عذاب ہو گا (۵) جس دن خدا ان سب کو جلا اٹھائے گا تو جو کام وہ کرتے رہے ان کو جتائے گا۔ خدا کو وہ سب (کام) یاد ہیں اور یہ ان کو بھول گئے ہیں اور خدا ہر چیز سے واقف ہے (۶) کیا تم کو معلوم نہیں کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے خدا کو سب معلوم ہے۔ (کسی جگہ) تین (شخصوں) کا (مجمع اور) کانوں میں صلاح ومشورہ نہیں ہوتا مگر وہ ان میں چوتھا ہوتا ہے اور نہ کہیں پانچ کا مگر وہ ان میں چھٹا ہوتا ہے اور نہ اس سے کم یا زیادہ مگر وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے خواہ وہ کہیں ہوں۔ پھر جو جو کام یہ کرتے رہے ہیں قیامت کے دن وہ (ایک ایک) ان کو بتائے گا۔ بے شک خدا ہر چیز سے واقف ہے (۷) کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو سرگوشیاں کرنے سے منع کیا گیا تھا۔ پھر جس (کام) سے منع کیا گیا تھا وہی پھر کرنے لگے اور یہ تو گناہ اور ظلم اور رسول (خدا) کی نا فرمانی کی سرگوشیاں کرتے ہیں۔ اور جب تمہارے پاس آتے ہیں تو جس (کلمے ) سے خدا نے تم کو دعا نہیں دی اس سے تمہیں دعا دیتے ہیں۔ اور اپنے دل میں کہتے ہیں کہ (اگر یہ واقعی پیغمبر ہیں تو) جو کچھ ہم کہتے ہیں خدا ہمیں اس کی سزا کیوں نہیں دیتا؟ (اے پیغمبر) ان کو دوزخ (ہی کی سزا) کافی ہے۔ یہ اسی میں داخل ہوں گے۔ اور وہ بری جگہ ہے (۸) مومنو! جب تم آپس میں سرگوشیاں کرنے لگو تو گناہ اور زیادتی اور پیغمبر کی نا فرمانی کی باتیں نہ کرنا بلکہ نیکو کاری اور پرہیزگاری کی باتیں کرنا۔ اور خدا سے جس کے سامنے جمع کئے جاؤ گے ڈرتے رہنا (۹) کافروں کی) سرگوشیاں تو شیطان (کی حرکات) سے ہیں (جو) اس لئے (کی جاتی ہیں) کہ مومن (ان سے ) غمناک ہوں مگر خدا کے حکم کے سوا ان سے انہیں کچھ نقصان نہیں پہنچ سکتا۔ تو مومنو کو چاہیئے کہ خدا ہی پر بھروسہ رکھیں (۱۰) مومنو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلس میں کھل کر بیٹھو تو کھل بیٹھا کرو۔ خدا تم کو کشادگی بخشے گا۔ اور جب کہا جائے کہ اُٹھ کھڑے ہو تو اُٹھ کھڑے ہوا کرو۔ جو لوگ تم میں سے ایمان لائے ہیں اور جن کو علم عطا کیا گیا ہے خدا ان کے درجے بلند کرے گا۔ اور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے (۱۱) مومنو! جب تم پیغمبر کے کان میں کوئی بات کہو تو بات کہنے سے پہلے (مساکین کو) کچھ خیرات دے دیا کرو۔ یہ تمہارے لئے بہت بہتر اور پاکیزگی کی بات ہے۔ اور اگر خیرات تم کو میسر نہ آئے تو خدا بخشنے والا مہربان ہے (۱۲) کیا تم اس سے کہ پیغمبر کے کان میں کوئی بات کہنے سے پہلے خیرات دیا کرو ڈر گئے ؟ پھر جب تم نے (ایسا) نہ کیا اور خدا نے تمہیں معاف کر دیا تو نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتے رہو اور خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتے رہو۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس سے خبردار ہے (۱۳) بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو ایسوں سے دوستی کرتے ہیں جن پر خدا کا غضب ہوا۔ وہ نہ تم میں ہیں نہ ان میں۔ اور جان بوجھ کر جھوٹی باتوں پر قسمیں کھاتے ہیں (۱۴) خدا نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔ یہ جو کچھ کرتے ہیں یقیناً برا ہے (۱۵) انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا لیا اور (لوگوں کو) خدا کے راستے سے روک دیا ہے سو ان کے لئے ذلت کا عذاب ہے (۱۶) خدا کے (عذاب کے ) سامنے نہ تو ان کا مال ہی کچھ کام آئے گا اور نہ اولاد ہی (کچھ فائدہ دے گی)۔ یہ لوگ اہل دوزخ ہیں اس میں ہمیشہ (جلتے ) رہیں گے (۱۷) جس دن خدا ان سب کو جلا اٹھائے گا تو جس طرح تمہارے سامنے قسمیں کھاتے (اسی طرح) خدا کے سامنے قسمیں کھائیں گے اور خیال کریں گے کہ (ایسا کرنے سے ) کام لے نکلے ہیں۔ دیکھو یہ جھوٹے (اور برسر غلط) ہیں (۱۸) شیطان نے ان کو قابو میں کر لیا ہے۔ اور خدا کی یاد ان کو بھلا دی ہے۔ یہ (جماعت) شیطان کا لشکر ہے۔ اور سن رکھو کہ شیطان کا لشکر نقصان اٹھانے والا ہے (۱۹) جو لوگ خدا اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ نہایت ذلیل ہوں گے (۲۰) خدا کا حکم ناطق ہے کہ میں اور میرے پیغمبر ضرور غالب رہیں گے۔ بے شک خدا زورآور (اور) زبردست ہے (۲۱) جو لوگ خدا پر اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہیں تم ان کو خدا اور اس کے رسول کے دشمنوں سے دوستی کرتے ہوئے نہ دیکھو گے۔ خواہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا خاندان ہی کے لوگ ہوں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں خدا نے ایمان (پتھر پر لکیر کی طرح) تحریر کر دیا ہے اور فیض غیبی سے ان کی مدد کی ہے۔ اور وہ ان کو بہشتوں میں جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے گا ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ خدا ان سے خوش اور وہ خدا سے خوش۔ یہی گروہ خدا کا لشکر ہے۔ (اور) سن رکھو کہ خدا ہی کا لشکر مراد حاصل کرنے والا ہے (۲۲)
 
Top