ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
جمع القرآن
کہ حضرت عمرنے حضرت ابوبکرصدیق کو مشورہ دیا کہ قرآن کو جمع کرنے کا حکم دیجیے توپھر ان کے حکم سے زید بن ثابتنے اس کام کومکمل کیا ۔
اور تاریخ بغداد جلد نمبر ۱۱ ص ۱۲۴ پر عبد خیرروایت کرتے ہیں کہ
’’سمعت علیا بقول أعظم الناس أجرا فی المصاحف أبوبکر ورحمۃ اﷲ علی أبی بکر ہوأوّل من جمع اللوحتین‘‘
’’ سب سے زیادہ اجر توابوبکر کاہے ،ان پر اللہ کی رحمت ہو جنہوں نے سب سے پہلے قرآن کوجمع کیا ۔‘‘
اس اثرکو ابوعبیدنے فضائل القرآن کے ص ۲۱۳ ،۲۱۷ پر اور ابوداؤد نے کتاب المصاحف ص ۱۱ پر علامہ دانی نے المقنع ص ۱۳ پر اور علامہ ابن کثیر نے فضائل القرآن ص ۱۶ پر صحیح کہا ہے اور فتح الباری مجلد نمبر ۹ ص ۱۲ پر ابن حجر نے اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے ۔
دورِنبوی کی طرح دورِ صدیقی میں بھی قرآن کی کتابت سبعہ حروف کوشامل تھی جیساکہ محمد بن جریر الطبریسے الاعلام جلد نمبر ۶ ص ۶۹ پر اور ابن عبدالبرسے الاعلام جلد نمبر ۸ ص ۲۴۰ اور ابوالعباس المہدوی سے غایۃالنہایہ مجلد نمبر ۱ ص ۹۲ پر او رمکی بن ابی طالب سے الاعلام جلد نمبر ۷ ص ۲۸۶ پر اور امام شاطبی سے الاعلام جلد نمبر ۵ ص ۱۸۰پر اور ابن تیمیہ وغیرہ سے نقل کیاگیاہے وذلک أن المصاحف التی کتبت فی زمن أبی بکر کانت محتویۃ علی جمیع الاحرف السبعۃ
اس کو محمد بن عمر بن سالم باز مول نے القراء ات وأثرہا فی التفسیر والاحکام کے ص ۶۶پر بھی ذکرکیاہے ۔دورِصدیقی کے بعد دورِ عثمان غنی میں پھر قرآن کو مرتب شکل میں جمع کیا گیا جوکہ سابقہ نہج کے مطابق سبعہ اَحرف کومشتمل تھا۔ جیسا کہ علامہ ابن تیمیہ نے مجموع فتاوی مجلد نمبر۱۳ ص ۳۹۵،۳۹۷ پر اورمنجد المقرئیین کے ص ۲۱،۲۲ پر اور النشرمجلد نمبر۱ ص ۷ پر علامہ جزری اور فقہاء وقراء واہل الکلام سے قاضی ابوبکر الباقلانی (م ۴۰۳ ھ) نے اس کو ثابت کیاہے ۔
کہ حضرت عمرنے حضرت ابوبکرصدیق کو مشورہ دیا کہ قرآن کو جمع کرنے کا حکم دیجیے توپھر ان کے حکم سے زید بن ثابتنے اس کام کومکمل کیا ۔
اور تاریخ بغداد جلد نمبر ۱۱ ص ۱۲۴ پر عبد خیرروایت کرتے ہیں کہ
’’سمعت علیا بقول أعظم الناس أجرا فی المصاحف أبوبکر ورحمۃ اﷲ علی أبی بکر ہوأوّل من جمع اللوحتین‘‘
’’ سب سے زیادہ اجر توابوبکر کاہے ،ان پر اللہ کی رحمت ہو جنہوں نے سب سے پہلے قرآن کوجمع کیا ۔‘‘
اس اثرکو ابوعبیدنے فضائل القرآن کے ص ۲۱۳ ،۲۱۷ پر اور ابوداؤد نے کتاب المصاحف ص ۱۱ پر علامہ دانی نے المقنع ص ۱۳ پر اور علامہ ابن کثیر نے فضائل القرآن ص ۱۶ پر صحیح کہا ہے اور فتح الباری مجلد نمبر ۹ ص ۱۲ پر ابن حجر نے اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے ۔
دورِنبوی کی طرح دورِ صدیقی میں بھی قرآن کی کتابت سبعہ حروف کوشامل تھی جیساکہ محمد بن جریر الطبریسے الاعلام جلد نمبر ۶ ص ۶۹ پر اور ابن عبدالبرسے الاعلام جلد نمبر ۸ ص ۲۴۰ اور ابوالعباس المہدوی سے غایۃالنہایہ مجلد نمبر ۱ ص ۹۲ پر او رمکی بن ابی طالب سے الاعلام جلد نمبر ۷ ص ۲۸۶ پر اور امام شاطبی سے الاعلام جلد نمبر ۵ ص ۱۸۰پر اور ابن تیمیہ وغیرہ سے نقل کیاگیاہے وذلک أن المصاحف التی کتبت فی زمن أبی بکر کانت محتویۃ علی جمیع الاحرف السبعۃ
اس کو محمد بن عمر بن سالم باز مول نے القراء ات وأثرہا فی التفسیر والاحکام کے ص ۶۶پر بھی ذکرکیاہے ۔دورِصدیقی کے بعد دورِ عثمان غنی میں پھر قرآن کو مرتب شکل میں جمع کیا گیا جوکہ سابقہ نہج کے مطابق سبعہ اَحرف کومشتمل تھا۔ جیسا کہ علامہ ابن تیمیہ نے مجموع فتاوی مجلد نمبر۱۳ ص ۳۹۵،۳۹۷ پر اورمنجد المقرئیین کے ص ۲۱،۲۲ پر اور النشرمجلد نمبر۱ ص ۷ پر علامہ جزری اور فقہاء وقراء واہل الکلام سے قاضی ابوبکر الباقلانی (م ۴۰۳ ھ) نے اس کو ثابت کیاہے ۔
مصاحف میں قراء ات کی کتابت کے بعد ہم اب حسب ضرورت تسلسل الازمنہ تدوین پر بحث کرتے ہیں ۔نوٹ :اگرچہ مصاحف کے بارے لمبی اور تحقیقی تفصیل ہے جوکہ عنقریب ہدیہ ناظرین کی جائے گی یہاں صرف اجما لی طور پر چند نکات ذکر کیے جاتے ہیں۔