ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
قرآن اور قراء اتِ قرآنیہ کے ثابت و حجت
ہونے کا بنیادی ذریعہ خبریاتواتر عملی؟
ہونے کا بنیادی ذریعہ خبریاتواتر عملی؟
[اِصلاحی مکتبہ فکر کے افکار کا جائزہ]
حافظ محمد زبیر
دین ودنیا میں عام طور پر کسی بھی علم کے حصول کے لیے معتبر بنیادی ذرائع صرف دو ہی ہیں۔ایک براہِ راست مشاہدہ و حواس سے حاصل شدہ علم اور دوسرا خبرہے ، مثلا بازار میں جاتے ہوئے آپ نے دیکھا کہ ایک شخص کو سرعام ڈاکوؤں نے قتل کر دیاہے،اب آپ کو اس شخص کے قتل کا علم براہِ راست مشاہدے سے ہوا یا یہ بھی ممکن ہے کہ آپ جائے وقوعہ پر موجودنہ ہوں اور آپ کو اس شخص کے قتل کی خبر مل جائے۔یہ خبر بعض اَوقات ایک شخص کے ذریعے پہنچتی ہے اور بعض اَوقات دو، تین، چار یا ایک بہت بڑی تعداد کے ذریعے۔ مخبرین کی تعداد چاہے کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو،دنیا اس کو خبر ہی کہتی ہے۔پاکستان میں انکارِ قراء ات اور انکارِ حدیث میں پیش پیش حلقۂ اشراق کی نمائندہ شخصیت جاویداحمدغامدی سے چندماہ قبل حافظ حمزہ مدنی حفظہ اللہ ، حافظ محمد زبیرحفظہ اللہ اور حافظ طاہر الاسلام عسکری حفظہ اللہ نے ’دین کیا ہے اور دین کے ثابت ہونے کاذریعہ کیاہے؟‘ کے ضمن میں متعدد نشستوں میں تبادلہ خیال کیا۔ آخری مجالس میں بحث کا ارتکاز اس نکتہ پر رہا کہ دین کے ثابت ہونے کا بنیادی ذریعہ خبر ہے یانام نہاد اجماع و تواتر عملی؟ حافظ محمد زبیرحفظہ اللہ، جو کہ غامدی صاحب کے پیدا کردہ متنوع مغالطوں پر عرصہ دو تین سال سے مسلسل لکھ رہے ہیں، نے ان نشستوں میں پیش کردہ خیالات کو قارئین رشد کیلئے قلم بند کردیا ہے، تاکہ زیربحث موضوع پر دیگر شوق رکھنے والے حضرات بھی اس علمی مکالمہ سے مستفید ہوسکیں۔ حافظ صاحب حفظہ اللہ کا مقالہ اگرچہ قرآن، سنت اور اجماع تینوں کے ثابت ہونے کے ذریعے کے بارے میں ہے، لیکن ہم رشد ’قراء ات نمبر‘ کے موضوع کے پیش نظر مقالہ کے صرف ابتدائی حصہ کو قارئین کے لیے پیش کررہے ہیں، جس کی تہذیب و نظرثانی بھی موصوف نے خود کردی ہے۔ اس تعاون پر ہم ان کے شکرگزار ہے۔ (اِدارہ)
اَنبیاء پر نازل کی جانے والی وحی بھی اللہ ہی کی طرف سے ایک خبر ہوتی ہے۔بعض اَوقات یہ وحی خواب کی صورت میں بھی ہوتی ہے۔کسی نبی کا خواب بھی مشاہدہ و خبر ہی کی ایک ملی جلی قسم ہے، جیسا کہ اللہ کے رسولﷺ نے خواب دیکھا تھا کہ آپ صحابہ کے ساتھ عمرہ کر رہے ہیں اور حضرت ابراہیم ؑ نے اپنے بیٹے کو خواب میں ذبح کرتے دیکھا۔اسی طرح بعض اوقات ایک عام شخص کو بھی بذریعہ خواب کسی بات کا علم ہو جاتا ہے ،لیکن ایک نبی اور عامی کے خواب میں اصل فرق یہ ہے کہ نبی کاخواب دوسروں کے حق میں بھی وحی و حجت کا درجہ رکھتا ہے جبکہ ایک عام آدمی کا خواب خود اس کے لیے تو کسی اہمیت کا حامل ہو سکتاہے لیکن دین میں کسی دوسرے شخص کے لیے کوئی شرعی دلیل نہیں بن سکتا۔
انبیاء کے لیے علم کے حصول کی ایک خاص شکل الہام بھی ہے یعنی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کسی نبی کے دل میں کوئی بات ڈال دیں ۔انبیاء کا یہ علم وحی کی حیثیت سے ایک شرعی دلیل ہے۔ عام افراد کے لیے اسی عمل کو اصطلاحا ًوجدان یا الہام ہی کہتے ہیں۔ دین اسلام میں وجدان یا ایک عامی کا الہام اُمت کے لیے کوئی شرعی دلیل نہیں ہے، اگرچہ صوفیاء کے ایک قلیل طبقے نے اس کو ایک مستند ذریعہ علم قرار دیا ہے۔اگرکوئی شخص یہ کہتا ہے کہ مجھے اللہ سبحانہ و تعالیٰ یا اللہ کے نبیﷺنے یہ بات الہام کی ہے تو اس بات کو معلوم کرنا کہ واقعتا اس شخص کووہ بات اللہ یا اس کے رسولﷺ ہی کی طرف سے الہام کی گئی ہے ، ایک ناممکن امر ہے اور اس کا کوئی معیار بھی اس دنیا میں موجود نہیں ہے کہ جس پر اس کو پرکھا جا سکے کہ یہ بات اللہ ہی کی طرف سے الہام ہے یا شیطانی وساوس ہیں۔اسی لیے کسی بھی بڑے سے بڑے عالم دین یا بزرگ و صوفی کا وجدان اُمتِ مسلمہ کے حق میں کسی شرعی دلیل کے مترادف نہیں ہے۔