ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
غامدی صاحب لکھتے ہیں :
’’یہی قانون وحکمت وہ دین حق ہے جسے ’اسلام‘سے تعبیر کیا جاتا ہے اس کے ماخذ کی تفصیل ہم اس طرح کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ سے یہ دین آپ کے صحابہ کے اجماع اور قولی و عملی تواتر سے منتقل ہوا اور دو صورتوں میں اس اُمت کو ملا ہے: (١)قرآن مجید (٢) سنت (میزان: ص ۹)
غامدی صاحب جس کو ذریعہ قرار دے رہے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ ایک ذریعہ ہونے کے علاوہ آج کے دور میں ہمارے لیے مآخذ دین بھی ہیں ۔دین نے صحابہؓ کے لیے بھی اور قیامت تک آنے والے اُمتیوں کے لیے مآخذ دین( یعنی دین کو اَخذ کرنے کی جگہوں) کو بیان کر دیا ہے۔قرآن اور سنت دونوں میں یہ بات صراحت سے بیان ہوئی ہے کہ دین کے اللہ کے رسول ﷺ سے اُمت تک منتقل ہونے کا اصل ذریعہ خبر ہے اور بذریعہ خبر اگر دین اسلام کی کوئی بات اللہ کے رسولﷺ کی نسبت سے کسی اُمتی کو پہنچ جائے تو اس کے لیے اس بات کودین کی حیثیت سے قبول کرنا واجب ہے، چاہے وہ خبرقطعی ہو یا ظنی۔
’’یہی قانون وحکمت وہ دین حق ہے جسے ’اسلام‘سے تعبیر کیا جاتا ہے اس کے ماخذ کی تفصیل ہم اس طرح کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ سے یہ دین آپ کے صحابہ کے اجماع اور قولی و عملی تواتر سے منتقل ہوا اور دو صورتوں میں اس اُمت کو ملا ہے: (١)قرآن مجید (٢) سنت (میزان: ص ۹)
غامدی صاحب جس کو ذریعہ قرار دے رہے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ ایک ذریعہ ہونے کے علاوہ آج کے دور میں ہمارے لیے مآخذ دین بھی ہیں ۔دین نے صحابہؓ کے لیے بھی اور قیامت تک آنے والے اُمتیوں کے لیے مآخذ دین( یعنی دین کو اَخذ کرنے کی جگہوں) کو بیان کر دیا ہے۔قرآن اور سنت دونوں میں یہ بات صراحت سے بیان ہوئی ہے کہ دین کے اللہ کے رسول ﷺ سے اُمت تک منتقل ہونے کا اصل ذریعہ خبر ہے اور بذریعہ خبر اگر دین اسلام کی کوئی بات اللہ کے رسولﷺ کی نسبت سے کسی اُمتی کو پہنچ جائے تو اس کے لیے اس بات کودین کی حیثیت سے قبول کرنا واجب ہے، چاہے وہ خبرقطعی ہو یا ظنی۔