ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خبرواحد کی بنیاد پراشیاء کی حلت و حرمت بھی ثابت ہوتی ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ’خبر الواحد المحتف بالقرائن‘ سے قرآن بھی ثابت ہوتا ہے۔ اللہ کے رسولﷺ نے جب صحابہ رضی اللہ عنہم کو قرآن دیا تویہ خبر واحد تھی۔اس طرح جب صحابہ رضی اللہ عنہم سے تابعین نے قرآن سیکھا تو ایسا نہیں تھا کہ ہر ہر تابعی نے صحابہؓ کے ایک جم غفیر سے مکمل قرآن سنا ہو بلکہ ایک صحابی جب کسی ایک تابعی کو قرآن پہنچا دیتے تھے تو تابعی ؒ ‘ صحابیؓ کی اس خبر واحد کو قبول کرتے تھے ۔تابعین کی ایک بہت بڑی تعداد ایسی ہے جنہوں نے ایک ‘ دو یا تین صحابہؓ سے قرآن حاصل کیا ہے او ر یہ سب خبر واحد ہی ہے ،لیکن یہ ایسی خبر واحد ہے جو کہ ’المحتف بالقرائن‘ہے۔قراء ات اَئمہ عشرہ میں اکثر وبیشتر قراء ات ایسی ہیں کہ جن کی اَسناد میں تابعین نے دو،تین ،چار یا پانچ صحابہ رضی اللہ عنہم سے قرآن حاصل کیا ہے۔ روایتِ حفص جو برصغیر پاک و ہند میں پڑھی جاتی ہے،کی سند میں بھی تین تابعین ہیں جنہوں نے پانچ صحابہ رضی اللہ عنہم سے پڑھا ہے۔ قرآن کی اسناد پر ہم بالتفصیل بحث آگے چل کر کریں گے۔