• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن مجید كے ساتھ ہمارا طرز عمل

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
664
ری ایکشن اسکور
741
پوائنٹ
301
قرآن مجید كے ساتھ ہمارا طرز عمل


الحمدللّٰہ رب العالمین،والصلاۃ والسلام علی نبینا محمد ﷺ،وعلی آلہ وصحبہ ومن دعا بدعوتہ الی یوم الدین ۔أما بعد
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی کلام مبین اورعاجز کردینے والی کتاب ہے،جس میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں۔اس کتاب کا نزول محفوظ ترین طریقے سے ہوا ہے،جس کو اللہ تعالیٰ نے دلوں کے شہوات وشبہات اور جسم کے امراض مہلکہ کے لئے شفا بنایا ہے۔یہ حلال وحرام ،حق وباطل اور سعادت وشقاوت کے راستوں کے درمیان فرق کردینے والی کتاب ہے۔
قرآن مجید قیامت تک کے لئے ایک معجزہ ہے ،جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوقات جن وانس کو چیلنج کیا ہے کہ اگر وہ طاقت رکھتے ہیں تو اس جیسی کتاب لے کر آئیں لیکن وہ عاجز ہو گئے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((قُلْ لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ اْلاِنْسُ وَالْجِنُّ عَلٰٓی أَنْ یَأْتُوْا بِمِثْلِ ھٰذَا الْقُرْآنِ لاَ یَأْتُوْنَ بِمِثْلِہٖ وَلَوْ کَانَ بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ ظَھِیْراً))[الاسرائ:۸۸]
’’کہہ دیجئے کہ اگر تمام انسان اور کل جن مل کر اس قرآن کے مثل لانا چاہیں تو ان سب سے اس کے مثل لاناناممکن ہے گو وہ(آپس میں)ایک دوسرے کے مدد گار بھی بن جائیں۔‘‘
اللہ نے دوبارہ چیلنج کیا کہ اس جیسی دس سورتیں ہی لے آؤلیکن وہ اس سے بھی عاجز رہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((قُلْ فَأَتُوْا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِہٖ مُفْتَرَیَاتٍ وَّادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ))[ھود:۱۳]
’’کیا یہ کہتے ہیں کہ اس قرآن کو اسی نے گھڑا ہے ۔جواب دیجئے کہ بھر تم بھی اسی کے مثل دس سورتیں گھڑی ہوئی لے آؤ اور اللہ کے سوا جسے چاہو اپنے ساتھ بلا بھی لو اگر تم سچے ہو۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے بھر چیلنج کیا کہ اس کتاب قرآن مجید جیسی ایک ہی سورت لے آؤ لیکن وہ اس سے بھی عاجز رہے اور چیلنج کا جواب نہ دے سکے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((وَاِنْ کُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰی عَبْدِنَا فَأْتُوْابِسُوْرَۃٍ مِّنْ مِّثْلِہٖ وَادْعُوْا شُھَدَآئَ کُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ))[البقرۃ:۲۳]
’’ہم نے جو کچھ اپنے بندے پر اتارا ہے اس میں اگر تمہیں شک ہو اور تم سچے ہو تو اس جیسی ایک سورت تو بنا لاؤ،تمہیں اختیار ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور اپنے مدد گاروں کو بھی بلا لو ۔‘‘
قرآن مجید ایک مبارک کتاب ہے جس میں خیر کثیر پائی جاتی ہے جو دقیق علوم،شاندار رازوں اور بلند مطالب پر مشتمل ہے۔جس کے ذریعہ دنیا وآخرت کی برکت حاصل کی جاسکتی ہے۔دنیا وآخرت کی تمام مشکلات اس کتاب کو چھوڑنے اور اس کے مطابق فیصلہ نہ کرنے کی وجہ سے ہیں۔
قرآنی آیات میں اہمیت قرآن
٭قرآن شفا اور رحمت ہے۔
ارشادباری تعالیٰ ہے:
((وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا ھُوَ شِفَآئٌ وَرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَلاَ یَزِیْدُ الظَّالِمِیْنَ اِلاَّ خَسَاراً))[الاسرائ:۸۲]
’’یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں مومنوں کے لئے تو سراسر شفا اور رحمت ہے ۔ہاں ظالموں کو بجز نقصان کے اور کوئی زیادتی نہیں ہوتی۔‘‘
٭قرآن ہدایت اور نور ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((یَھْدِی بِہٖ اللّٰہُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَہٗ سُبُلَ السَّلاَمِ وَیُخْرِجُھُمْ مِّنَ الظُّلُمَاتِ اِلٰی النُّوْرِ))[المائدۃ:۱۶]
’’اس کتاب کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ انہیں جو رضائے رب کے درپے ہوں سلامتی کی راہیں بتلاتا ہے اور اپنی توفیق سے اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لاتا ہے اور راہ راست کی طرف ان کی رہبری کرتا ہے۔‘‘
٭قرآن اجر عظیم کی بشارت ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((اِنَّ ھٰذَا الْقُرْآنَ یَھْدِی لِلَّتِیْ ھِیَ أَقْوَمُ وَیُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَھُمْ أَجْراً کَبِیْراً))[الاسرائ:۹]
’’یقینا یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو بہت ہی سیدھا ہے اور ایمان والوں کو جو نیک اعمال کرتے ہیں اس بات کی خوشخبری دیتا ہے کہ ان کے لئے بہت بڑا اجر ہے۔‘‘
٭قرآن مجید حکمت ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((ذٰلِکَ نَتْلُوْہٗ عَلَیْکَ مِنَ الْآٰیَاتِ وَالذِّکْرِ الْحَکِیْمِ))[آل عمران:۵۸]
’’یہ جسے ہم تیرے سامنے پڑھ رہے ہیں آیتیں ہیں اور حکمت والی نصیحت ہے۔‘‘
٭قرآن وعظ ونصیحت ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((فَذَکِّرْ بِالْقُرْآنِ مَنْ یَخَافُ وَعِیْدِ))[ق:۴۵]
’’تو آپ قرآن کے ساتھ انہیں سمجھاتے رہیں جومیرے وعید(ڈراوے کے وعدوں)سے ڈرتے ہیں۔‘‘
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((یٰآ أَیُّھَا النَّاسُ قَدْ جَآئَ تْکُمْ مَّوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَشِفَآئٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ وَھُدیً وَرَحْمَۃً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ))[یونس:۵۷]
’’اے لوگو!تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیزآئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو روگ ہیں ان کے لئے شفا ہے اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لئے۔‘‘
٭قرآن روح اور زندگی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((وَکَذٰلِکَ أَوْحَیْنَا اِلَیْکَ رُوْحاً مِّنْ أَمْرِنَا))[الشوری:۵۲]
’’اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح کو اتارا ہے ۔‘‘
٭قرآن میں ہر چیز کا علم اور بیان ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((مَا فَرَّطْنَا فِی الْکِتَابِ مِنْ شَیْئٍ))[الأنعام:۳۸]
’’ہم نے دفتر میں کوئی چیز نہیں چھوڑی۔‘‘
((وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِی ھٰذَا الْقُرْآنِ لِلنَّاسِ مِنْ کُلِّ مَثَلٍ))[الکھف:۵۴]
’’ہم نے اس قرآن میں ہر ہر طریقے سے تمام کی تمام مثالیں لوگوں کے لئے بیان کر دی ہیں۔‘‘
((وَنَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتَابَ تِبْیَاناً لِّکُلِّ شَیْئٍ))[النحل:۸۹]
’’ہم نے تجھ پر یہ کتاب نازل فرمائی جس میں ہر چیز کا شافی بیان ہے۔‘‘
٭اللہ تعالیٰ نے قرآن کی قسم کھائی ہے اور اس کی صفت مجید بیان کی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((قٓ وَالْقُرْآنِ الْمَجِیْدِ)) [ق:۱]
’’ق!بہت بڑی شان والے اس قرآن کی قسم ہے۔‘‘
٭اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں غور وفکر کرنے کی ترغیب دی ہے اور غور وفکر نہ کرنے والوں کو دل کا اندھا قرار دیا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((أَفَلاَ یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ أَقْفَالُھَا))[محمد:۲۴]
’’کیا یہ قرآن میں غور وفکر نہیں ؟یا ان کے دلوں پر ان کے تالے لگ گئے ہیں۔‘‘
٭یہ تمام چیزیں قرآن عظیم کی شان پر دلالت کرتی ہیں اور ہمیں قرآن مجید کو پڑھنے ،پڑھانے ،حفظ کرنے،سمجھنے اور عمل کرنے کی رغبت دیتی ہیں۔کیا ہے کوئی ان باتوں کا شعور رکھنے والا؟کہاں ہیں حفاظ القرآن؟کہاں ہیں ایمان والے نوجوان؟کہاں ہیں اہل تقوی واحسان؟
کتاب وسنت کی روشنی میں قرآن کا مقام
٭قرآن سیکھنے اور سکھانے کی فضیلت:
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
((قُلْ کَفٰی بِاللّٰہِ شَھِیْداً بَیْنِیْ وَبَیْنَکُمْ وَمَنْ عِنْدَہٗ عِلْمُ الْکِتَابِ))[الرعد:۴۳]
’’آپ جواب دیجئے کہ مجھ میں اور تم میں گواہی دینے والا اللہ کافی ہے اور وہ جس کے پاس کتاب کا علم ہے۔‘‘
نبی کریمﷺ نے فرمایا:
((خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ))[بخاری]
’’تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور سکھایا۔‘‘
٭تلاوت قرآن کی فضیلت:
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
((اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ کِتَابَ اللّٰہِ وَأَقَامُوْا الصَّلاَۃَ وَأَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنَاھُمْ سِراًّ وَعَلاَنِیَۃً یَرْجُوْنَ تِجَارَۃً لَّنْ تَبُوْرَ))[فاطر:۲۹]
’’جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز کی پابندی رکھتے ہیںاور جو کچھ ہم نے عطا کیا اس میں سے پوشیدہ اور علانیہ خرچ کرتے ہیں وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی خسارہ میں نہ ہوگی۔‘‘
نبی کریمﷺ نے فرمایا:
((اقرء وا القرآن فانہ یاتی یوم القیامۃ شفیعا لأصحابہ))[مسلم]
’’قرآن مجید کی تلاوت کیا کرو قیامت والے دن قرآن اپنی تلاوت کرنے والوں کا سفارشی بن کر آئے گا۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
((الذی یقرأ القرآن وھو ماھر بہ مع السفرۃ الکرام البررۃ ،والذی یقرأ ویتتعتع فیہ وھو علیہ شاق لہ أجران))[متفق علیہ]
’’مہارت کے ساتھ تلاوت کرنے والا معزز فرشتوں کے ساتھ ہو گا،جبکہ اٹک اٹک کر مشکل سے تلاوت کرنے والے کے لئے دو اجر ہیں۔‘‘
تیسری جگہ فرمایا:
((من قرأ حرفا من کتاب اللہ فلہ حسنۃ،والحسنۃ بعشر أمثالھا ،لاأقول ألم حرف،ولکن الف حرف،ولام حرف،ومیم حرف))[رواہ الترمذی وقال :حسن صحیح]
’’جس نے قرآن مجید کا ایک حرف پڑھا اس کے لئے ایک نیکی ہیں،اور ہر نیکی دس گناہ بڑھا دی جاتی ہے،میں نہیں کہتا کہ الٓمٓ ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے لام دوسرا اور میم تیسرا حرف ہے۔‘‘
چوتھی جگہ فرمایا:
((ان الذی لیس فی جوفہ شی ء من القرآن کالبیت الخرب))[رواہ الترمذی وقال :حسن صحیح]
’’جس شخص کے پیٹ میں کچھ بھی قرآن نہیں ہے وہ ویران گھر کی مانند ہے۔‘‘
آداب تلاوت قرآن مجید
۱۔قرآ ن مجید کی تعلیم اور تلاوت خالصۃً اللہ کی رضا کیلئے ہو جس میں ریا کاری کا دخل نہ ہو ـ۔
۲۔تلاوت قرآن مجیدکی تلاوت پر مداومت (ہمیشگی) کی جائے تا کہ بھولنے نہ پائے ۔
۳۔یاد کر لینے کے بعد اگر کوئی حصہ بھول جائے تو یہ نہ کہا جائے کہ ’’میں بھول گیا ہوں ‘‘ بلکہ کہا جائے کہ ’’ مجھے بھلا دیا گیا ہے ۔
۴۔تلاوت کئے ہوئے حصہ کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا واجب ہے ۔
۵۔قرآن مجید طہارت کی حالت میں با وضوء ہو کر پڑھا جائے ۔
۶۔تلاوت قرآن مجید سے پہلے مسواک کرنامستحب ہے ۔
۷۔تلاوت شروع کرنے سے پہلے تعوذ اور بسملہ پڑھنا واجب ہے ۔
۸۔قرآن مجید کو ٹھہرٹھہر کرترتیل کے ساتھ پڑھنامستحب ہے ۔جبکہ جلدی جلدی پڑھنا مکروہ ہے ۔
۹۔قرآن مجید کو خوبصورت آواز کے ساتھ پڑھنا مستحب ہے ۔جبکہ گانے کی آواز کے مشابہ آواز سے پڑھنا مکروہ ہے ۔
۱۰۔دوران تلاوت اللہ کے عذاب سے ڈر کر رونا مستحب عمل ہے ۔
۱۱۔اگر سامنے قرآن پڑھا جا رہا ہو تو غور سے سننا فرض ہے ۔
۱۲۔اگر کوئی خرابی لازم نہ آئے تو اونچی آواز سے تلاوت کر نا افضل ہے ۔
۱۳۔اونگھ آجانے پر تلاوت بند کر دینا مستحب ہے ۔
۱۴۔عذاب والی آیا ت پر اللہ کی پناہ مانگنا اور رحمت والی آیات پر اللہ سے دعاء کرنا مستحب ہے ۔
۱۵۔سجدہ والی آیات کی تلات کرتے وقت سجدہ تلاوت کر نا مسنون ہے ۔
 
Top