کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
حکم منسوخ کر کے تلاوت باقی رکھنے کی حکمت
علامہ جلال الدین سیوطی فرماتے ہیں:
علامہ جلال الدین سیوطی فرماتے ہیں:
اس نوع کی حکمت کے بارے میں علامہ تقی عثمانی فرماتے ہیں:1۔جہاں قرآن مجید کی اس مقصد کے پیش ِنظر تلاوت کی جاتی ہے کہ اَحکام ومسائل کو جانا جائے اور ان پر عمل کیا جائے، وہاں اس کو پڑھنے کا ایک مقصد کلامِ الٰہی ہونا بھی ہے تاکہ اس کی تلاوت کر کے اَجر ِعظیم حاصل کیا جائے، اسی حکمت کے پیش ِنظر حکم منسوخ کر کے تلاوت کو برقرار رکھا گیا۔
2۔نسخ اکثر وبیشتر احکام میں تخفیف پیدا کرنے کیلئے ہوتا ہے (جو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا اپنے بندوں پر انعام ہے) لہٰذا منسوخ آیات کی تلاوت کو اس لیے برقرار رکھا گیا تاکہ اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں پر بے پایاں اِنعام واِکرام اور مشقتوں کو اُٹھا دینے کی یاد دَہانی ہوتی رہے۔(الإتقان: ۲؍۴۲، النّسخ: حکمہ وأنواعہ: ص ۵۶)
’’قرآنِ مجید میں منسوخ الحکم آیات کو باقی رکھنے میں بہت سی مصلحتیں ہو سکتی ہیں، مثلاً اس سے احکامِ شریعہ میں تدریج کی حکمت واضح ہوتی ہے اور یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو اپنے احکام کا پابند بنانے میں کس حکیمانہ طریقے سے کام لیا ہے۔ نیز اس سے شرعی احکام کی تاریخ کا علم ہوتا ہے اور یہ واضح ہوتا ہے کہ مسلمانوں پر کب اور کیا، کیا حکم نافذ کیا گیا۔‘‘ (علوم القرآن: ص۱۶۵)