قرض اور بیوی کا مہر ادا نہ کرنے کا گناہ
عن شعيب بن عمرو حدثنا صهيب الخير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"ايما رجل يدين دينا وهو مجمع ان لا يوفيه إياه لقي الله سارقا".
جناب صہیب الخیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو قرض لے اور اس کو ادا کرنے کی نیت نہ رکھتا ہو، تو وہ اللہ تعالیٰ سے چور ہو کر ملے گا“۔
(یعنی اللہ کے حضور ایک چور کی حیثیت سے پیش ہوگا )
سنن ابن ماجہ، (حدیث نمبر ۲۴۱۰) قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
یہ حدیث شریف مکمل درج ذیل الفاظ سے دیگر کتب حدیث میں موجود ہے؛
عن صهيب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أصدق امرأة صداقا، وهو مجمع أن لا يوفيها إياه، لقي الله عز وجل وهو زان. ومن ادان دينا، وهو مجمع أن لا يوفيه لقي الله وهو سارق»
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی عورت (سے نکاح کے وقت ) مہر مقرر کیا ،اور اس کی نیت یہ مہر ادا کرنے کی نہیں ، تو وہ اللہ کے حضور ( روز محشر ) زانی کی حیثیت سے پیش ہوگا ۔اور جو قرض لے اور اس کو ادا کرنے کی نیت نہ رکھتا ہو، تو وہ اللہ تعالیٰ سے چور ہو کر ملے گا“۔
(المعجم الكبير، 7301 ) مسند احمد و شعب الايمان و السنن الكبرى للبیہقی و مسند ابن أبي شيبة
اور اس کی شاہد حدیث( باسناد حسن من حديث مَيْمُونٍ الْكُرْدِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ۔عند الطبراني )
عن ميمون الكردي، عن أبيه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «أيما رجل تزوج امرأة على ما قل من المهر أو كثر ليس في نفسه أن يؤدي إليها حقها خدعها , فمات , ولم يؤد إليها حقها لقي الله يوم القيامة وهو زان , وأيما رجل استدان دينا لا يريد أن يؤدي إلى صاحبه حقه خدعة حتى أخذ ماله , فمات , ولم يرد إليه دينه لقي الله وهو سارق»
(المعجم الصغير)
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی کسی عورت سے ۔تھوڑے ، یا زیادہ مہر پر شادی کرے۔اور اس کی نیت اس حق مہر کو ادا کرنے کی نہ ہو ۔اور اگر اس عورت کا حق مہر ادا کئے بغیر ہی اسے موت آگئی ،تو وہ اللہ کے حضور روز محشر زانی کی حیثیت سے پیش ہوگا ۔ اور اسی طرح جو قرض لے اور اس کو دھوکہ دےکر ادا کرنے کی نیت نہ رکھتا ہو،
اور اگر ادا کئے بغیر ہی اسے موت آگئی تو وہ اللہ تعالیٰ سے چور ہو کر ملے گا“۔