• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قنوت وتر کا رفع الیدین؟

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
[/quote]

حدثنا عبد الرحيم المحاذى حدثنا زائدة عن ليث عن عبد الرحمن بن الأسود عن أبيه عن عبد الله أنه كان يقرأ في آخر ركعة من الوتر : " قل هو الله أحد " ثم يرفع يديه ,فيقنت قبل الركعة .

رواہ البخاری في جزء رفع اليدین

میرے بھائی نے امام بخاری کی کتاب جزء رفع اليدین سے حدیث تو پیش کر دی - لیکن اس کتاب میں امام بخاری نے یہ بھی بیان کیا ہے -
کیا کہتا ہے میرا بھائی یہاں


حضرت عمر فاروق، حضرت علی و دیگر پندرہ صحابہ رضی اللہ عنہم
امام بخاری فرماتے ہیں: ( 1 ) عمر بن خطاب ( 2 ) علی بن ابی طالب ( 3 ) عبداللہ بن عباس ( 4 ) ابوقتادہ ( 5 ) ابواسید ( 6 ) محمد بن مسلمہ ( 7 ) سہل بن سعد ( 8 ) عبداللہ بن عمر ( 9 ) انس بن مالک ( 10 ) ابوہریرہ ( 11 ) عبداللہ بن عمرو ( 12 ) عبداللہ بن زبیر ( 13 ) وائل بن حجر ( 14 ) ابوموسی ( 15 ) مالک بن حویرث ( 16 ) ابوحمید ساعدی ( 17 ) ام درداءانہم کانوا یرفعون عند الرکوع ( جزءبخاری، ص: 6 ) کہ یہ سب کے سب رکوع جانے اور سر اٹھانے کے وقت رفع یدین کیا کرتے تھے۔

طاؤس و عطاءبن رباح کی شہادت
عطاءبن رباح فرماتے ہیں، میں نے عبداللہ بن عباس، عبداللہ بن زبیر، ابوسعید اور جابر رضی اللہ عنہم کو دیکھا یرفعون ایدیہم اذا افتتحوا الصلوٰۃ و اذا رکعوا کہ یہ شروع نماز اور عند الرکوع رفع یدین کرتے تھے۔
( جزءبخاری، ص: 11 )
حضرت طاؤس کہتے ہیں رایت عبداللہ و عبداللہ و عبداللہ یرفعون ایدیہم کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کودیکھا، یہ تینوں نماز میں رفع یدین کیا کرتے تھے۔
( جزءبخاری، ص: 13 )
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ
عن عاصم قال رایت انس بن مالک اذا افتتح الصلوۃ کبر و رفع یدیہ و برفع کلما رکع و رفع راسہ من الرکوع
عاصم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو دیکھا جب تکبیر تحریمہ کہتے اور رکوع کرتے اور رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع یدین کیا کرتے تھے۔
( جزءبخاری، ص: 12 )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ
انہ کان اذا کبر رفع یدیہ و اذا رفع راسہ من الرکوع
عبدالرحمن کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جب تکبیر تحریمہ کہتے اور جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع یدین کیا کرتے تھے۔
( جزءبخاری، ص: 11 )
حضرت ام درداءرضی اللہ عنہا
سلیمان بن عمیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رایت ام درداءترفع یدیہا فی الصلوۃ حذو منکبیہا حین تفتتح الصلوۃ و حین ترکع فاذا قالت سمع اللہ لم حمدہ رفعت یدہا
کہ میں نے ام درداءکو دیکھا وہ شروع نماز میں اپنے کندھوں تک ہاتھ اٹھایا کرتی تھی اور جب رکوع کرتی اور رکوع سے سر اٹھاتی اور سمع اللہ لمن حمدہ کہتی تب بھی اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھایا کرتی تھی۔
( جزءرفع الیدین، امام بخاری، ص: 12 )
ناظرین کرام کو اندازہ ہو چکا ہوگا کہ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے رفع یدین کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا جو فعل نقل کیا ہے از روئے دلائل وہ کس قدر صحیح ہے۔ جو حضرات رفع یدین کا انکار کرتے اور اسے منسوخ قرار دیتے ہیں وہ بھی غور کریں گے تو اپنے خیال کو ضرور واپس لیں گے۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
حدثنا عبد الرحيم المحاذى حدثنا زائدة عن ليث عن عبد الرحمن بن الأسود عن أبيه عن عبد الله أنه كان يقرأ في آخر ركعة من الوتر : " قل هو الله أحد " ثم يرفع يديه ,فيقنت قبل الركعة .
رواہ البخاری في جزء رفع اليدین​
امام بخاری جز رفع الیدین میں فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کا انکار سوائے کوفیوں کے کسی نے نہیں کیا اور کسی ایک صحابی سے بھی ترک رفع الیدین ثابت نہیں ہے
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
لوْلی بھائی نے جب اس بات کو جاننے کی کوشش کی کہ مقلدین حضرات رفع الیدین کو منسوخ بتلاتے ہیں، اور منسوخیت پر دلیل ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت پیش کرتے ہیں۔ جو کہ ہر نماز کو شامل ہے۔کیونکہ اس میں کسی نماز کی کوئی تخصیص نہیں۔ لیکن اس کے باوجود پھر بھی وتر کی تیسری رکعت میں د عا قنوت سے پہلے (دوران نماز) رفع یدین کرتے ہیں اس کا کیا جواز ہے ؟

اس پر ہمارے دوست تلمیذ نے یہ حدیث پیش کردی، گمان یہی ہے کہ موصوف نے بغیر پڑھے اور بغیر سوچے یہ روایت پیش کردی ہوگی۔ ورنہ سوچتے سمجھتے ہوئے کبھی یہ روایت پیش ہی نہ کرتے۔
حدثنا عبد الرحيم المحاذى حدثنا زائدة عن ليث عن عبد الرحمن بن الأسود عن أبيه عن عبد الله أنه كان يقرأ في آخر ركعة من الوتر : " قل هو الله أحد " ثم يرفع يديه ,فيقنت قبل الركعة . رواہ البخاری في جزء رفع اليدین
جو کہ سنداً ضعیف ہے۔ جس کی طرف بھائی انس اور بھائی رفیق طاھر نے اشارہ بھی کیا۔۔لیکن حیرانگی مزید بڑھی، وہ یہ کہ اس میں لفظ ’’ یرفع یدیہ ‘‘ سے مراد رفع الیدین ہے ہی نہیں۔ جس پر ہمارے بھائی نے اعتراض کیا ہے۔ بلکہ اس حدیث میں تو اس بات کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی آخری رکعت میں قل ہوا اللہ احد پڑھتے تھے۔اورجب یہ سورت پڑھ لیتے تو قنوت کرنے کےلیے ہاتھ بلند کرتے۔ یعنی یرفع یدیہ سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قنوت کرنے کےلیے ہاتھ اٹھایا کرتے تھے۔۔۔ یہ تو ہوئی موصوف کی حدیث فہمی۔

اس کے علاوہ بھی ہمارے بھائی نے اپنے مؤقف پر احادیث پیش کی ہوئی ہیں۔ ان شاءاللہ ان پر بھی لکھا جائے گا۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
ثانیا
اگر کوئی صاحب عقل ان احادیث پر غور کرے تو معلوم ہو گا جن مقامات پر رفع الیدین سے منع کیا گيا ہے تو یہ وہ مقامات ہیں جن میں تکبیر کے ساتھ جسم بھی ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل ہو رہا ہے دعاء قنوت سے پہلے تکبیر میں ایسی صورت الحال نہیں تو یہاں بھی رفع الیدین ہو گا
ثالثا
اس حدیث کو اگر صحیح مسلم کی اس حدیث کے ساتھ دیکھا جائے جس میں اسکنوا في الصلاہ کہا گيا ہے اور ہاتھ اٹھانے کو سرکش گھوڑوں سے تشبیہ دی گئی اور اس حدیث کی تشریح میں امام نووی نے لکھا وهي الَّتي لا تستقرُّ، بل تضطرب وتتحرَّك بأذنابها وأرجلها،
اس تشریح سے بھی احناف کے موقف کی تائید ہوتی ہے کیوں کہ احناف کے نذدیک ہر وہ رفع الیدین منسوخ ہے جس میں ہاتھ اٹھانے کے ساتھ جسم بھی حرکت کرے یہ صورت تکبیرہ تحریمہ اور قنوت اور عیدین کی تکبیرات میں نہیں ہوتی اس لئیے احناف ان تکبیرات کے ساتھ رفع الیدین بھی کرتے ہیں
آپ کی باتوں سے تو میں یہ نتیجہ اخذ کر سکتا ہوں-

جو عمل منسوخ ہو اس کا پہلے رائج ہونا ضروری ہوتا ہے تب ہی وہ بعد میں منسوخ ہوا ہوگا- سوال ہے کہ جن رفع الیدین میں آپ اہل حق سے اختلاف کرتے ہیں وہ کب منسوخ ہوئیں اس کا کیا ثبوت ہے؟؟

دوسرے یہ کہ جو عمل نبی کریم صل الله علیہ وسلم پہلے خود سر انجام دیتے رہے -وہ جب منسوخ ہوا تو الله کے نبی نے اس کو سرکش گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دے دی - مطلب یہ کہ پہلے نبی کرم صل الله علیہ وسلم خود سرکش گھوڑوں کی دموں کی طرح رفع الیدین کرتے تھے (نعوزو باللہ ) اور بعد میں یہ عمل کسی وقت منسوخ کر دیا گیا ؟؟؟ کیا کہتے ہیں آپ ؟؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
لوْلی بھائی نے جب اس بات کو جاننے کی کوشش کی کہ مقلدین حضرات رفع الیدین کو منسوخ بتلاتے ہیں، اور منسوخیت پر دلیل ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت پیش کرتے ہیں۔ جو کہ ہر نماز کو شامل ہے۔کیونکہ اس میں کسی نماز کی کوئی تخصیص نہیں۔ لیکن اس کے باوجود پھر بھی وتر کی تیسری رکعت میں د عا قنوت سے پہلے (دوران نماز) رفع یدین کرتے ہیں اس کا کیا جواز ہے ؟
گڈمسلم
کیا عموم و استثناء ایک ہی روایت میں ہوتا ہے ۔ اگر آپ کا یہ اصول ہے تو اصول فقہ سے لا علمی کا نتیجہ ہے ۔ کتنے ہی احکامات ہیں جہاں عمومی حکم ہے اور تخصیص دوسرے مقام پر ہے ۔
محترم جب آپ کی کتب میں نماز کا طریفہ مذکور ہے اور اس طریقہ کو دیکھ کر کوئی وتر بھی ایسی ہی طریقہ پر پڑھنا شروع کردے اور یہ دلیل دے کہ وتر بھی ایک نماز ہے اور کتاب میں بھی نماز کا طریقہ ہے تو کیا آپ اس پر کوئی اعتراض نہیں کریں گے ؟؟؟؟؟؟

اس پر ہمارے دوست تلمیذ نے یہ حدیث پیش کردی، گمان یہی ہے کہ موصوف نے بغیر پڑھے اور بغیر سوچے یہ روایت پیش کردی ہوگی۔ ورنہ سوچتے سمجھتے ہوئے کبھی یہ روایت پیش ہی نہ کرتے۔ جو کہ سنداً ضعیف ہے
اس روایت پر ضعف ہونے کے اعتراض کا جواب دیا جا چکا ہے ۔ کیا ایک ہی بات بار بار دہرائی جائے
۔لیکن حیرانگی مزید بڑھی، وہ یہ کہ اس میں لفظ '' یرفع یدیہ '' سے مراد رفع الیدین ہے ہی نہیں۔ جس پر ہمارے بھائی نے اعتراض کیا ہے۔ بلکہ اس حدیث میں تو اس بات کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی آخری رکعت میں قل ہوا اللہ احد پڑھتے تھے۔اورجب یہ سورت پڑھ لیتے تو قنوت کرنے کےلیے ہاتھ بلند کرتے۔ یعنی یرفع یدیہ سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قنوت کرنے کےلیے ہاتھ اٹھایا کرتے تھے۔
آپ حضرات کا دعوی ہے آپ حضرات حدیث کے مقابلے میں قیاس یا کسی کا قول نہیں مانتے ۔ تو یہاں رفع الیدین سے جو مراد آپ نے لی ہے اس کا ثبوت کسی حدیث سے دکھادیں تاکہ آپ کی حدیث فہمی بھی دیکھ لیں
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
آپ کی باتوں سے تو میں یہ نتیجہ اخذ کر سکتا ہوں-

جو عمل منسوخ ہو اس کا پہلے رائج ہونا ضروری ہوتا ہے تب ہی وہ بعد میں منسوخ ہوا ہوگا- سوال ہے کہ جن رفع الیدین میں آپ اہل حق سے اختلاف کرتے ہیں وہ کب منسوخ ہوئیں اس کا کیا ثبوت ہے؟؟

دوسرے یہ کہ جو عمل نبی کریم صل الله علیہ وسلم پہلے خود سر انجام دیتے رہے -وہ جب منسوخ ہوا تو الله کے نبی نے اس کو سرکش گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دے دی - مطلب یہ کہ پہلے نبی کرم صل الله علیہ وسلم خود سرکش گھوڑوں کی دموں کی طرح رفع الیدین کرتے تھے (نعوزو باللہ ) اور بعد میں یہ عمل کسی وقت منسوخ کر دیا گیا ؟؟؟ کیا کہتے ہیں آپ ؟؟
آپ نے بھی لولی ٹائم کی طرح غیر متعلق امور بیچ میں لانا شروع کردیے

قنوت وتر کے متعلق تین نقاط میں اعادہ
اول
میں نے اوپر ثابت کیا کہ نماز میں ہر تکبیر کے وفت رفع الیدین کیا جائے گا
دوم
قنوت سے پہلے تکبیر کا ثبوت بھی پیش کیا گيا
سوم
اور یہ بھی کہا گيا اس تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کا ترک کیا جانا کہیں بھی ثابت نہیں
یہ اصل تین نقاط ہیں ۔ ان پر کوئی اعتراض نہیں ہوا ۔ اگر کوئی علمی اعتراض ہے تو پیش کریں ورنہ بحث کو خلط ملط مت کریں
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
گڈمسلم
کیا عموم و استثناء ایک ہی روایت میں ہوتا ہے ۔ اگر آپ کا یہ اصول ہے تو اصول فقہ سے لا علمی کا نتیجہ ہے ۔ کتنے ہی احکامات ہیں جہاں عمومی حکم ہے اور تخصیص دوسرے مقام پر ہے ۔
نہیں
محترم جب آپ کی کتب میں نماز کا طریفہ مذکور ہے اور اس طریقہ کو دیکھ کر کوئی وتر بھی ایسی ہی طریقہ پر پڑھنا شروع کردے اور یہ دلیل دے کہ وتر بھی ایک نماز ہے اور کتاب میں بھی نماز کا طریقہ ہے تو کیا آپ اس پر کوئی اعتراض نہیں کریں گے ؟؟؟؟؟؟
غیر متعلق
اس روایت پر ضعف ہونے کے اعتراض کا جواب دیا جا چکا ہے ۔ کیا ایک ہی بات بار بار دہرائی جائے
غیر متفق
آپ حضرات کا دعوی ہے آپ حضرات حدیث کے مقابلے میں قیاس یا کسی کا قول نہیں مانتے ۔ تو یہاں رفع الیدین سے جو مراد آپ نے لی ہے اس کا ثبوت کسی حدیث سے دکھادیں تاکہ آپ کی حدیث فہمی بھی دیکھ لیں
ہم کونسے قیاس کے انکاری ہیں، اور کس قیاس کو مانتے ہیں۔ یہ بحث نہیں ہے۔ اس لیے غیر موضوع باتیں بیان نہ کی جائیں۔۔ اور پھر اپنے مؤقف یہ حدیث آپ نے پیش کی۔ سو آپ اس حدیث میں صراحت دکھائیں کہ یہ حدیث قنوت کے رفع الیدین پر دلالت کرتی ہے۔۔ کیونکہ آپ نے یرفع یدیہ کے الفاظ دیکھ کر پوسٹ کردی، لیکن یہ نا جانا کہ یہاں یرفع یدیہ رفع الیدین کےلیے بولا گیا ہے۔ یا دعا کےلیے ہاتھ اٹھانے پر ۔۔۔ چلیں آپ ثابت کریں کہ یہاں یرفع یدیہ سے مراد رفع الیدین ہی ہے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
نہیں


غیر متعلق

غیر متفق
آپ کے غیر متفق ہونے یا میری پوسٹ کو غیر متعلق کہنے کی دلیل کہاں ہے

ہم کونسے قیاس کے انکاری ہیں، اور کس قیاس کو مانتے ہیں۔ یہ بحث نہیں ہے۔ اس لیے غیر موضوع باتیں بیان نہ کی جائیں۔۔ اور پھر اپنے مؤقف یہ حدیث آپ نے پیش کی۔ سو آپ اس حدیث میں صراحت دکھائیں کہ یہ حدیث قنوت کے رفع الیدین پر دلالت کرتی ہے۔۔ کیونکہ آپ نے یرفع یدیہ کے الفاظ دیکھ کر پوسٹ کردی، لیکن یہ نا جانا کہ یہاں یرفع یدیہ رفع الیدین کےلیے بولا گیا ہے۔ یا دعا کےلیے ہاتھ اٹھانے پر ۔۔۔ چلیں آپ ثابت کریں کہ یہاں یرفع یدیہ سے مراد رفع الیدین ہی ہے۔
مکرر عرض ہے میں نے وتر کے رفع الیدین کے لئيے یہ نکات پیش کیے تھے
قنوت وتر کے متعلق تین نقاط میں اعادہ
اول
میں نے اوپر ثابت کیا کہ نماز میں ہر تکبیر کے وفت رفع الیدین کیا جائے گا
دوم
قنوت سے پہلے تکبیر کا ثبوت بھی پیش کیا گيا
سوم
اور یہ بھی کہا گيا اس تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کا ترک کیا جانا کہیں بھی ثابت نہیں
باقی جو احادیث پیش کیں وہ بطور شواہد اور تائید کے تھیں ۔ آپ نے اصل کو چھوڑ کر شواہد پر اعتراضات پہلے کردیے ۔ گویا اصل نکات کے متعلق کہنے کو آپ کے پاس کچھ نہیں یا آپ کو اس پر اعتراض نہیں
دوم آپ نے میری حدیث فہمی پر اعتراض شروع کردیا لیکن جب آپ کی حدیث فہمی کے متعلق ایک سوال کیا گيا تو آپ اس کو گول کرگئے اور سوال کا جواب نہ دیا اور مجھ ہی سوال شروع کردیے

ہم کونسے قیاس کے انکاری ہیں، اور کس قیاس کو مانتے ہیں۔ یہ بحث نہیں ہے۔ اس لیے غیر موضوع باتیں بیان نہ کی جائیں
آپ حضرات کی یہی تو دو رخی ہے جب قیاس کے متعلق بات ہو تو قیاس کا انکار کر دیا اور جب کسی موضوع میں بات ہوتی تو قیاسات شروع کردیتے ہیں اعتراض کیا جائے تو اس نکتہ کو غیر متعلق قرار دیتے ہیں ۔ میں نے کہا تھا کہ آپ حضرات حدیث کے مقابلے میں قیاس یا کسی امام کے قول کو تسلیم نہیں کرتے ۔ اگر آپ حضرات تسلیم کرتے ہیں تو اقرار کرلیں پھر اسی حوالہ سے آپ سے بات ہو گي ۔ ایک طرف تو انکار اور دوسری طرف بحث میں اسی اصول کا سہارا ، چہ معنی دارد !!!!
 

شادان

رکن
شمولیت
دسمبر 01، 2012
پیغامات
118
ری ایکشن اسکور
131
پوائنٹ
56
talmeez bhai har takbeer k saath rafulyadain hoga namaz me???? To ek baat hame batayega kya namaz janaza me bhi takbeer k saath rafulyadain kiya jayega....please batayega zaroor aur bhi bataye ga kya namaz e janaza aap k nazdeeq namaz hai bhi ya nahi.....shukrya
 
Top