میرے بھائی جب آپ کے اتنے بڑے بڑے علماء جو احادیث کا ترجمہ کرتے ہیں وہ اس قابل نہیں کہ عربی عبارات کا ترجمہ کر سکیں کیوں کہ اپنے امام کو تحفظ جو دینا ہے
تو آپ مجھ پر کیا گلا کر سکتے ہیں
آپ نے جو حدیث پیش کی اس کا ترجمہ کرنے سے آپ کو کیا چیز روک رہی ہے
پلیز اپنی پیش کردہ حدیث کا ترجمہ کر دیں - بات آگے بڑھاتے ہیں
حدثنا عبد الرحيم المحاذى حدثنا زائدة عن ليث عن عبد الرحمن بن الأسود عن أبيه عن عبد الله أنه كان يقرأ في آخر ركعة من الوتر : " قل هو الله أحد " ثم يرفع يديه ,فيقنت قبل الركعة .
کیا چیز آپ کو اس کا ترجمہ کرنے سے روک رہی ہے
کتنے بڑے نام ہیں
جمشید صاحب
سہج صاحب
عبدالرحمان صاحب
تلمذ صاحب
کیا کوئی بھی نہیں جو ترجمہ کر سکے
اس لیے پوچھ رہا ہوں
کیوں کہ
اس میں کون سے رفع الیدین کا ذکر ہے - دعاء کے لیے ہاتھ اٹھانے کا یا کہ کندھوں یا کانوں تک ہاتھ اٹھانے کا
پھر اس میں اس تکبیر شریف کا بھی ذکر نہیں ہے جو قنوت وتر سے قبل احناف کرتے ہیں
کیا یہ حدیث فقہ حنفی کی دلیل ہے تیسری رکعت میں تکبیر کہنے اور رفع الیدین
میرا سوال پھر پڑھ لیں
جو لوگ جو وتر کی نماز میں تیسری رکعت میں د عا قنوت سے پہلے (دوران نماز) رفع یدین کرتے ہیں اس کا جواز کیا ہے ؟؟؟
میں بھی یہی کہتا ہوں کے ایک حنفی کو احادیث کے چکر میں پڑنا ہی نہیں چاہیے، قرآن اور احادیث سے دلائل لینا تو قرآن اور حدیث والوں کا کام ہے جسے قرآن اور حدیث سے مسلہ لینا ہو وہ حدیث کے علماء سے رجوع کرے اور جسے فقہ سے مسلہ لینا ہو فقہ سے رجوع کرے....ایک حنفی کے لئے تو قول امام ہی دلیل ہے (جو آج کل قول مسجد کا امام ہے کیونکہ مسجد کا امام جو کہتا ہے مان لیتے ہیں ان بیچاروں کو تو یہ بھی نہیں پتا کے امام ابو حنیفہ کے خاص شاگردوں امام محمد اور امام یوسف نے دو تہائی مسائل میں امام ابو حنیفہ کی مخالفت کی ہے بقول فقہ احناف کے ).. اگر کسی مسلے میں کوئی حدیث نا بھی ہو تو بھی ایک حنفی جو کے اگر پکا حنفی ہے تو اسے فقہ حنفی کی ہی کی تقلید کرنی چاہیے..پھر تو اسکا حنفی ہونا سچا ...مگر یہ کیا ایک طرف تو اپنے آپ کو حنفی کہتے ہیں پھر حدیث سے دلائل بھی لانے کی کرتے ہیں اور ظلم یہ کے ضعیف احادیث بھی پیش کرنے میں عار محسوس نہیں کرتے..کیوں کے فقہ کی ترجیح جو ثابت کرنی ہے