• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قنوت وتر کا رفع الیدین؟

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436

اس حدیث کو اگر صحیح مسلم کی اس حدیث کے ساتھ دیکھا جائے جس میں اسکنوا في الصلاہ کہا گيا ہے اور ہاتھ اٹھانے کو سرکش گھوڑوں سے تشبیہ دی گئی اور اس حدیث کی تشریح میں امام نووی نے لکھا وهي الَّتي لا تستقرُّ، بل تضطرب وتتحرَّك بأذنابها وأرجلها،
اس تشریح سے بھی احناف کے موقف کی تائید ہوتی ہے​
صحیح مسلم کی پوری حدیث یہاں پیش کریں - جس کو آپ دلیل بنا رھے ہیں
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
صحیح مسلم کی پوری حدیث یہاں پیش کریں - جس کو آپ دلیل بنا رھے ہیں
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية عن الأعمش عن المسيب بن رافع عن تميم بن طرفة عن جابر بن سمرة قال خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ما لي أراكم رافعي أيديكم كأنها أذناب خيل شمس اسكنوا في الصلاة قال ثم خرج علينا فرآنا حلقا فقال مالي أراكم عزين قال ثم خرج علينا فقال ألا تصفون كما تصف الملائكة عند ربها فقلنا يا رسول الله وكيف تصف الملائكة عند ربها قال يتمون الصفوف الأول ويتراصون في الصف
''کیا بات ہے کہ میں تم کو اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھتا ہوں گویا کہ وہ سرکش گھوڑوں کی دمیں ہیں۔ نماز میں سکون اختیار کرو۔''
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
میرے بھائی جب آپ کے اتنے بڑے بڑے علماء جو احادیث کا ترجمہ کرتے ہیں وہ اس قابل نہیں کہ عربی عبارات کا ترجمہ کر سکیں کیوں کہ اپنے امام کو تحفظ جو دینا ہے​
تو آپ مجھ پر کیا گلا کر سکتے ہیں​
آپ نے جو حدیث پیش کی اس کا ترجمہ کرنے سے آپ کو کیا چیز روک رہی ہے​
پلیز اپنی پیش کردہ حدیث کا ترجمہ کر دیں - بات آگے بڑھاتے ہیں​
حدثنا عبد الرحيم المحاذى حدثنا زائدة عن ليث عن عبد الرحمن بن الأسود عن أبيه عن عبد الله أنه كان يقرأ في آخر ركعة من الوتر : " قل هو الله أحد " ثم يرفع يديه ,فيقنت قبل الركعة .
کیا چیز آپ کو اس کا ترجمہ کرنے سے روک رہی ہے​
کتنے بڑے نام ہیں​
جمشید صاحب
سہج صاحب
عبدالرحمان صاحب
تلمذ صاحب
کیا کوئی بھی نہیں جو ترجمہ کر سکے​
اس لیے پوچھ رہا ہوں​
کیوں کہ​
اس میں کون سے رفع الیدین کا ذکر ہے - دعاء کے لیے ہاتھ اٹھانے کا یا کہ کندھوں یا کانوں تک ہاتھ اٹھانے کا​

پھر اس میں اس تکبیر شریف کا بھی ذکر نہیں ہے جو قنوت وتر سے قبل احناف کرتے ہیں​
کیا یہ حدیث فقہ حنفی کی دلیل ہے تیسری رکعت میں تکبیر کہنے اور رفع الیدین​
میرا سوال پھر پڑھ لیں​
جو لوگ جو وتر کی نماز میں تیسری رکعت میں د عا قنوت سے پہلے (دوران نماز) رفع یدین کرتے ہیں اس کا جواز کیا ہے ؟؟؟



میں بھی یہی کہتا ہوں کے ایک حنفی کو احادیث کے چکر میں پڑنا ہی نہیں چاہیے، قرآن اور احادیث سے دلائل لینا تو قرآن اور حدیث والوں کا کام ہے جسے قرآن اور حدیث سے مسلہ لینا ہو وہ حدیث کے علماء سے رجوع کرے اور جسے فقہ سے مسلہ لینا ہو فقہ سے رجوع کرے....ایک حنفی کے لئے تو قول امام ہی دلیل ہے (جو آج کل قول مسجد کا امام ہے کیونکہ مسجد کا امام جو کہتا ہے مان لیتے ہیں ان بیچاروں کو تو یہ بھی نہیں پتا کے امام ابو حنیفہ کے خاص شاگردوں امام محمد اور امام یوسف نے دو تہائی مسائل میں امام ابو حنیفہ کی مخالفت کی ہے بقول فقہ احناف کے ).. اگر کسی مسلے میں کوئی حدیث نا بھی ہو تو بھی ایک حنفی جو کے اگر پکا حنفی ہے تو اسے فقہ حنفی کی ہی کی تقلید کرنی چاہیے..پھر تو اسکا حنفی ہونا سچا ...مگر یہ کیا ایک طرف تو اپنے آپ کو حنفی کہتے ہیں پھر حدیث سے دلائل بھی لانے کی کرتے ہیں اور ظلم یہ کے ضعیف احادیث بھی پیش کرنے میں عار محسوس نہیں کرتے..کیوں کے فقہ کی ترجیح جو ثابت کرنی ہے
اولا
لولی ٹائم کی حالت یہ ہے کہ جو حدیث بطور تائیید کے میں نے آخر میں پیش کی ، اس پر بحث پہلے شروع کردی ۔ محترم میں نے بنیادی بات قنوت کے رفع الیدین پر پوسٹ کے پہلے حصہ میں کی اس کو گول کردیا ۔ اگر آپ پوسٹ کے پہلے حصہ سے متفق ہیں تو بتایں پھر بعد والے حصے پر بھی بات ہوجائے گی
ثانیا
اپنا رویہ زرا بدلیں ۔ بات قنوت کے رفع الیدین پر ہورہی ہے اور آپ امام ابو حنیفہ کے صاحبین سے اختلافات کی بات کرہے ہیں ۔ اس موضوع پر اپ نے جو تھریڈ پیش کیا تھا وہاں اپنی تحقیق پیش کریں ( بغیر کسی کی تقلید کیے ہوئے ) ۔
ثالثا
حنفیوں سے بغض ظاہر کرنے کے لئیے الگ تھریڈ بنالیں ۔ ہر تھریڈ پر ایک ہی باتیں دہرانا آپ کو خبط النفس ثابت کرے گا اور کچھ نہیں
رابعا
ترجمہ
حدثنا عبد الرحيم المحاذى حدثنا زائدة عن ليث عن عبد الرحمن بن الأسود عن أبيه عن عبد الله أنه كان يقرأ في آخر ركعة من الوتر : " قل هو الله أحد " ثم يرفع يديه ,فيقنت قبل الركعة .
عبد اللہ رضی اللہ عنہ وتر کی آخری رکعت میں "قل ھو اللہ احد " پڑھتے تھے پھررفع الیدین کرتے ، پس قنوت پڑھتے رکوع سے قبل ۔
خامسا
آپ کا اعتراض یہ ہے کہ یہاں تکبیر کا ذکر نہیں ۔ آپ ہمیں کہتے ہیں کہ احناف کا ‍قران و حدیث سے کوئی تعلق نہیں اور خود علم حدیث سے لا علمی کا یہ حال ہے کہ یہ پتا ہی نہیں کئی حدیث میں رکوع میں جانے کا ذکر ہے لیکن رفع الیدین کا ذکر نہیں تو ان احادیث کی رو سے رفع الیدین منسوخ ہو گيا
سادسا
ایک اعتراض یہ ہے کہ یہاں جو ہاتھ اٹھانے کا ذکر ہے یہ دعا کی طرح ہاتھ اٹھانے کے ہے ۔ اگر یہی مطلب لینا ہے تو جب آپ حضرات رفع الیدین کے اثبات کے لئیے حدیث پیش کرتے ہیں
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام للصلاة رفع يديه حتى تكونا حذو منكبيه ثم كبر، فإذا أراد أن يركع فعل مثل ذلك، وإذا رفع من الركوع فعل مثل ذلك، ولا يفعله حين يرفع رأسه من السجود. أخرجه الإمام مسلم.
تو اگر میں یہ سوال کروں کہ آپ ثابت کریں کہ یہاں ہاتھ اٹھانا دعا کی طرح ہاتھ اٹھانے کے نہیں ہے تو آپ کا کیا جواب ہو گا ؟؟؟؟؟؟
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية عن الأعمش عن المسيب بن رافع عن تميم بن طرفة عن جابر بن سمرة قال خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ما لي أراكم رافعي أيديكم كأنها أذناب خيل شمس اسكنوا في الصلاة قال ثم خرج علينا فرآنا حلقا فقال مالي أراكم عزين قال ثم خرج علينا فقال ألا تصفون كما تصف الملائكة عند ربها فقلنا يا رسول الله وكيف تصف الملائكة عند ربها قال يتمون الصفوف الأول ويتراصون في الصف
''کیا بات ہے کہ میں تم کو اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھتا ہوں گویا کہ وہ سرکش گھوڑوں کی دمیں ہیں۔ نماز میں سکون اختیار کرو۔''

نماز کا بیان

باب نماز میں سکون کا حکم اور سلام کے وقت ہاتھ سے اشارہ کرنے اور ہاتھ کو اٹھانے کی ممانعت اور پہلی صف کو پورا کرنے اور مل کر کھڑے ہونے کے حکم کے بیان میں

صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 963

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، مسیب بن رافع، تمیم بن طرفہ، جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کیا وجہ ہے کہ میں تم کو ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھتا ہوں جیسا کہ سرکش گھوڑوں کی دمیں ہیں، نماز میں سکون رکھا کرو فرماتے ہیں دوبارہ ایک دن تشریف لائے تو ہم کو حلقوں میں بیٹھے ہوئے دیکھا تو فرمایا کیا وجہ ہے کہ میں تم کو متفرق طور پر بیٹھے ہوئے دیکھتا ہوں پھر ایک مرتبہ ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا کیا تم
صفیں نہیں بناتے جیسا کہ فرشتے اپنے رب کے پاس صفیں بناتے ہیں فرمایا کہ پہلی صف کو مکمل کیا کرو اور صف میں مل مل کر کھڑے ہوا کرو۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 965

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، مسعر، ابوکریب، ابن ابی زائدہ، مسعر، عبید اللہ بن قبطیہ، جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کرتے تھے ہم السَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ اور السَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ کہتے اور اپنے ہاتھوں سے دونوں طرف اشارہ کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہو جیسا کہ سرکش گھوڑے کی دم تم میں سے ہر ایک کے لئے کافی ہے کہ وہ اپنی ران پر ہاتھ رکھے پھر اپنے بھائی پر اپنے دائیں طرف اور بائیں طرف سلام کرے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 966

قاسم بن زکریا، عبید اللہ بن موسی، اسرائیل، عبید اللہ، جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی پس جب ہم سلام پھیرتے تو ہم اپنے ہاتھوں سیالسَّلَامُ عَلَيْکُمْ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ کہتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے طرف دیکھا تو فرمایا تمہارا کیا حال ہے کہ تم اپنے ہاتھوں کے ساتھ اشارہ کرتے ہو جیسا کہ سرکش گھوڑوں کی دم جب تم میں سے کوئی سلام پھیرے تو چاہئے کہ اپنے ساتھی کی طرف اشارہ نہ کرے بلکہ اس کی طرف متوجہ ہو۔


آپ نے جابر بن سمرہ راضی اللہ کی صرف ایک حدیث پیش کی - لیکن ساتھ میں اگر دو دوسری احادیث بھی پیش کر دیتے تو بات کلیر ھو جاتی -
اب بتایں کہ ان اوپر والی احادیث سے آپ کا مؤقف کون سا ظاہر ہوتا ہے

 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
اولا

حدثنا عبد الرحيم المحاذى حدثنا زائدة عن ليث عن عبد الرحمن بن الأسود عن أبيه عن عبد الله أنه كان يقرأ في آخر ركعة من الوتر : " قل هو الله أحد " ثم يرفع
يديه ,فيقنت قبل الركعة .


عبد اللہ رضی اللہ عنہ وتر کی آخری رکعت میں "قل ھو اللہ احد " پڑھتے تھے پھررفع الیدین کرتے ، پس قنوت پڑھتے رکوع سے قبل ۔

ایک طرف تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفح یدین منسوخ ہے آپ کے نزدیک اور دوسری طرف تیسری رکعت میں کرتے بھی ہیں

آپ نے جو وتر کی حدیث پیش کی
وہ کتنے رکعت وتر کی نماز کے لیے ہے
ایک
تین
پانچ
سات
نو
ذرا اپنے سہج بھائی کا بھی جواب پڑھ لینا​


رہی بات ہماری یعنی اہل سنت والجماعت احناف کی کہ ہم بھینس کو کیسے حلال مانتے ہیں ؟ اور رفع الیدین کو فرض سنت اور نفل نماز کی صرف شروع میں ہی کیوں کرتے ہیں اور باقی نماز میں نہیں کرتے تو جناب اس بارے میں ہمارے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کا فیصلہ(قول) موجود ہے


حضرت امام محمد رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا “سنت یہ ہے کہ جب کوئی اپنی نماز میں جھکے اور جب بلند ہو تکبیر کہے اور جب سجدہ کے لئے جھکے تکبیر کہے اور جب دوسرے سجدے کے لئے جھکے تکبیر کہے لیکن رفع الیدین نماز میں ایک بار ہے وہ یوں کہ صرف نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں کے برابر اٹھائے ۔ یہی امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے۔ اس مسئلہ میں بہت سے آثار موجود ہیں۔“(موطاء امام محمدصفحہ نمبرنوے)
---​
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
میرے بھائی ذرا فقہ حنفی شریف میں جو طریقہ وتر کا ہے . اپنی فقہ سے ثابت کرو


امام ابو حنیفہ رحم اللہ وتر کی نماز پڑھنے کا کون سا طریقہ بتاتے ہیں

جب آپ لوگ تین وتر پڑھتے ھو تو دو رکعت پڑھ کر اٹھ جاتے ھو اور تیسری رکعت میں رکوع سے پہلے رفح یدین کرتے ھو پھر قنوت پڑھنتے ھو

ایک طرف تکبیر تحریمہ کے علاوہ باقی رفح یدین تم لوگوں کے نزدیک منسوخ ہیں تو دوسری طرف وتر کی تیسری رکعت میں کرتے بھی ھو

کیا یہ منافقت نہیں

 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436



امام بخاری جز رفع الیدین میں فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کا انکار سوائے کوفیوں کے کسی نے نہیں کیا اور کسی ایک صحابی سے بھی ترک رفع الیدین ثابت نہیں ہے




 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
بعض افراد کی علمی قابلیت اتنی نہیں ہوتی کہ وہ مسلکی اختلافت پر بحث کرسکیں ۔ یا تو وہ کاپی پیسٹ سے کام چلاتے ہیں اور اگر کچھ سوال کردیا جائے تو غیر متعلق امور کو بیچ میں لے آتے ہیں
یہاں موضوع ہے قنوت سے قبل رفع الیدین کا ثبوت اور بات چھیڑی جا رہی ہے کہ وتر کے طریقہ کو امام ابو حنیفہ سے ثابت کرو ، وتر کی کتنی رکعت ہیں ؟؟؟؟؟
اگر اللہ تبارک و تعالی نے آپ کو علمی صلاحیت سے متصف نہیں کیا تو کیا ضرورت ہے ادھر ادھر کی باتیں چھیڑنے کی
قنوت وتر کے متعلق تین نقاط میں اعادہ
اول
میں نے اوپر ثابت کیا کہ نماز میں ہر تکبیر کے وفت رفع الیدین کیا جائے گا
دوم
قنوت سے پہلے تکبیر کا ثبوت بھی پیش کیا گيا
سوم
اور یہ بھی کہا گيا اس تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کا ترک کیا جانا کہیں بھی ثابت نہیں
یہ اصل تین نقاط ہیں ۔ ان پر کوئی اعتراض نہیں ہوا ۔ اگر کوئی علمی اعتراض ہے تو پیش کریں ورنہ بحث کو خلط ملط مت کریں
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
بعض افراد کی علمی قابلیت اتنی نہیں ہوتی کہ وہ مسلکی اختلافت پر بحث کرسکیں ۔ یا تو وہ کاپی پیسٹ سے کام چلاتے ہیں اور اگر کچھ سوال کردیا جائے تو غیر متعلق امور کو بیچ میں لے آتے ہیں
یہاں موضوع ہے قنوت سے قبل رفع الیدین کا ثبوت اور بات چھیڑی جا رہی ہے کہ وتر کے طریقہ کو امام ابو حنیفہ سے ثابت کرو ، وتر کی کتنی رکعت ہیں ؟؟؟؟؟
اگر اللہ تبارک و تعالی نے آپ کو علمی صلاحیت سے متصف نہیں کیا تو کیا ضرورت ہے ادھر ادھر کی باتیں چھیڑنے کی
قنوت وتر کے متعلق تین نقاط میں اعادہ
اول
میں نے اوپر ثابت کیا کہ نماز میں ہر تکبیر کے وفت رفع الیدین کیا جائے گا
دوم
قنوت سے پہلے تکبیر کا ثبوت بھی پیش کیا گيا
سوم
اور یہ بھی کہا گيا اس تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کا ترک کیا جانا کہیں بھی ثابت نہیں
یہ اصل تین نقاط ہیں ۔ ان پر کوئی اعتراض نہیں ہوا ۔ اگر کوئی علمی اعتراض ہے تو پیش کریں ورنہ بحث کو خلط ملط مت کریں


قنوت کے رفع الیدین کا ثبوت
وروى ابن ماجة (861) عَنْ عُمَيْرِ بْنِ حَبِيبٍ قَالَ : ( كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ ) .
وروى ابن ماجة أيضا (865) عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : ( أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ ) ، صححهما الشيخ الألباني في "صحيح ابن ماجة"
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے متعلق ارشاد ہوا ہے کہ وہ ہر تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھاتے تھے ۔
اولا
رکوع و سجود یا تشھد سے اٹھنے کے بعد کے رفع یدین کے ترک پر احادیث واضح دلالت کرتیں ہیں ۔(ان احادیث کی یہاں ذکر کرنے کی ضرورت نہیں کیوں ان پر مفصل بحث ضخیم کتب میں ہو چکی ہے اور اس فورم پر بھی کچھ تھریڈ میں بحث ہو رہی ہے اور یہاں اس پر بحث کرنا موضوع سے الگ ہے اور اور کافی تفصیل طلب ہے )
اس لئیے جب وتر کے قنوت سے پہلے تکبیر ہو گي تو چوں کہ اس موقع پر رفع الیدین کی کوئی ممانعت نہیں تو رفع الیدین بھی ہو گآ
ثانیا
اگر کوئی صاحب عقل ان احادیث پر غور کرے تو معلوم ہو گا جن مقامات پر رفع الیدین سے منع کیا گيا ہے تو یہ وہ مقامات ہیں جن میں تکبیر کے ساتھ جسم بھی ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل ہو رہا ہے دعاء قنوت سے پہلے تکبیر میں ایسی صورت الحال نہیں تو یہاں بھی رفع الیدین ہو گا

ثالثا
اس حدیث کو اگر صحیح مسلم کی اس حدیث کے ساتھ دیکھا جائے جس میں اسکنوا في الصلاہ کہا گيا ہے اور ہاتھ اٹھانے کو سرکش گھوڑوں سے تشبیہ دی گئی اور اس حدیث کی تشریح میں امام نووی نے لکھا وهي الَّتي لا تستقرُّ، بل تضطرب وتتحرَّك بأذنابها وأرجلها،
اس تشریح سے بھی احناف کے موقف کی تائید ہوتی ہے کیوں کہ احناف کے نذدیک ہر وہ رفع الیدین منسوخ ہے جس میں ہاتھ اٹھانے کے ساتھ جسم بھی حرکت کرے یہ صورت تکبیرہ تحریمہ اور قنوت اور عیدین کی تکبیرات میں نہیں ہوتی اس لئیے احناف ان تکبیرات کے ساتھ رفع الیدین بھی کرتے ہیں
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية عن الأعمش عن المسيب بن رافع عن تميم بن طرفة عن جابر بن سمرة قال خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ما لي أراكم رافعي أيديكم كأنها أذناب خيل شمس اسكنوا في الصلاة قال ثم خرج علينا فرآنا حلقا فقال مالي أراكم عزين قال ثم خرج علينا فقال ألا تصفون كما تصف الملائكة عند ربها فقلنا يا رسول الله وكيف تصف الملائكة عند ربها قال يتمون الصفوف الأول ويتراصون في الصف
''کیا بات ہے کہ میں تم کو اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھتا ہوں گویا کہ وہ سرکش گھوڑوں کی دمیں ہیں۔ نماز میں سکون اختیار کرو۔''

نماز کا بیان
باب نماز میں سکون کا حکم اور سلام کے وقت ہاتھ سے اشارہ کرنے اور ہاتھ کو اٹھانے کی ممانعت اور پہلی صف کو پورا کرنے اور مل کر کھڑے ہونے کے حکم کے بیان میں

صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 963
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، مسیب بن رافع، تمیم بن طرفہ، جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کیا وجہ ہے کہ میں تم کو ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھتا ہوں جیسا کہ سرکش گھوڑوں کی دمیں ہیں، نماز میں سکون رکھا کرو فرماتے ہیں دوبارہ ایک دن تشریف لائے تو ہم کو حلقوں میں بیٹھے ہوئے دیکھا تو فرمایا کیا وجہ ہے کہ میں تم کو متفرق طور پر بیٹھے ہوئے دیکھتا ہوں پھر ایک مرتبہ ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا کیا تم
صفیں نہیں بناتے جیسا کہ فرشتے اپنے رب کے پاس صفیں بناتے ہیں فرمایا کہ پہلی صف کو مکمل کیا کرو اور صف میں مل مل کر کھڑے ہوا کرو۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 965
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، مسعر، ابوکریب، ابن ابی زائدہ، مسعر، عبید اللہ بن قبطیہ، جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کرتے تھے ہم السَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ اور السَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ کہتے اور اپنے ہاتھوں سے دونوں طرف اشارہ کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہو جیسا کہ سرکش گھوڑے کی دم تم میں سے ہر ایک کے لئے کافی ہے کہ وہ اپنی ران پر ہاتھ رکھے پھر اپنے بھائی پر اپنے دائیں طرف اور بائیں طرف سلام کرے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 966
قاسم بن زکریا، عبید اللہ بن موسی، اسرائیل، عبید اللہ، جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی پس جب ہم سلام پھیرتے تو ہم اپنے ہاتھوں سیالسَّلَامُ عَلَيْکُمْ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ کہتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے طرف دیکھا تو فرمایا تمہارا کیا حال ہے کہ تم اپنے ہاتھوں کے ساتھ اشارہ کرتے ہو جیسا کہ سرکش گھوڑوں کی دم جب تم میں سے کوئی سلام پھیرے تو چاہئے کہ اپنے ساتھی کی طرف اشارہ نہ کرے بلکہ اس کی طرف متوجہ ہو۔

آپ نے جابر بن سمرہ راضی اللہ کی صرف ایک حدیث پیش کی - لیکن ساتھ میں اگر دو دوسری احادیث بھی پیش کر دیتے تو بات کلیر ھو جاتی -
اب بتایں کہ ان اوپر والی احادیث سے کون سا رفع الیدین منسوخ ہے
یہ احادیث آپ کا کون سا مؤقف ظاہر کرتی ہیں
اب جس بندے کو اتنا بھی علم نہ ھو کہ
احادیث کا ترجمہ کیا ہے اور کس باب میں آئ ہیں
تو ہم ایسے جاہل سے کیا بات کریں

 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
یہاں موضوع ہے قنوت سے قبل رفع الیدین کا ثبوت اور بات چھیڑی جا رہی ہے کہ وتر کے طریقہ کو امام ابو حنیفہ سے ثابت کرو ، وتر کی کتنی رکعت ہیں ؟؟؟؟؟
اگر اللہ تبارک و تعالی نے آپ کو علمی صلاحیت سے متصف نہیں کیا تو کیا ضرورت ہے ادھر ادھر کی باتیں چھیڑنے کی

ایک طرف آپ لوگ خود ہی نماز میں تکبیر تحریمہ والے رفع الیدین کو اپنے امام سے ثابت کر رھے ہیں - اور وہ بھی بغیر صحیح حدیث کے حوالے کے اور دوسری طرف وتر کے طریقہ کو اپنے امام سے ثابت کرنے سے قاصر ہیں

سمجھ نہیں آتا کہ آپ لوگ اپنے امام کے کہنے کی وجہ سے تکبیر تحریمہ والا رفع الیدین کرتے ہیں یا صحیح حدیث کی وجہ سے



رہی بات ہماری یعنی اہل سنت والجماعت احناف کی کہ ہم بھینس کو کیسے حلال مانتے ہیں ؟ اور رفع الیدین کو فرض سنت اور نفل نماز کی صرف شروع میں ہی کیوں کرتے ہیں اور باقی نماز میں نہیں کرتے تو جناب اس بارے میں ہمارے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کا فیصلہ(قول) موجود ہے

حضرت امام محمد رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا "سنت یہ ہے کہ جب کوئی اپنی نماز میں جھکے اور جب بلند ہو تکبیر کہے اور جب سجدہ کے لئے جھکے تکبیر کہے اور جب دوسرے سجدے کے لئے جھکے تکبیر کہے لیکن رفع الیدین نماز میں ایک بار ہے وہ یوں کہ صرف نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں کے برابر اٹھائے ۔ یہی امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے۔ اس مسئلہ میں بہت سے آثار موجود ہیں۔"(موطاء امام محمدصفحہ نمبرنوے)
http://forum.mohaddis.com/threads/ہم-تقلید-کیوں-اور-کونسی-کرتے-ہیں-؟.12148/page-3#post-88013
---



پہلے ایک بات کا فیصلہ کر لیں کہ آپ نے امام کے اقوال پیش کرنے ہیں یا صحیح احادیث
 
Top